گوبھی کے پتے یعنی بند گوبھی کے پتے ہم روزانہ بھاجی بنا کر کھاتے ہیں اور بعض علاقوں میں تو یہ سبزی اس افراط سے ہوتی ہے کہ لوگ کھانے کے علاوہ اسے جانوروں کو چارہ کے طور پر بھی ڈالتے ہیں اور میں دوستوں کی آگاہی کے لئے لکھ دوں کہ یہ میری ذاتی ریسرچ نہیں بلکہ یہ روسی ماہرین کی ریسرچ ہے اور یہ مضمون بھی روسی انفارمیشن دہلی کی وساطت سے حاصل کیا گیا ہے۔ یہ تاثیر صرف بند گوبھی کے اندر ہے۔ باقی قسم کی گھوبھی میں نہیں ہے، ورم معدہ، سوزش معدہ اور معدے کے پھوڑے کا ایک لاجواب علاج ہے۔ روس کے میدانی علاقوں میں بند گوبھی(Cabbage) اس افراط سے ہوتی ہے کہ اسے عام لوگ کھاتے ہیں اور کھانے کے علاوہ کچی بطور سلاد استعمال کرتے ہیں بلکہ اسے مویشیوں کے لئے چارہ کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس علاقہ کے انسانوں اور نہ ہی جانوروں میں معدہ کے امراض اور معدہ کا پھوڑا پایا جاتا ہے۔ وہ لوگ اس کھوج میں لگے تو یہ نتیجہ نکلا کہ یہ سب کرشمہ بند گوبھی کا ہے اور یہ لوگ جو بند گوبھی خاص طور پر کچی سلاد کی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔
اس کے بعد روسی ڈاکٹروں نے ہسپتالوں میں معدہ کے مریضوں کا علاج بند گوبھی کے رس سے شروع کر دیا اور مریضوں کو روزانہ40-50 گرام کی مقدار میں یہ رس روزانہ دیا جانے لگا۔ اس سے ان کے معدہ کے امراض میں خاطر خواہ فائدہ ہوا اور اسی سے شاندار نتائج حاصل ہوئے اور گوبھی کے حقیر رس کو معدہ کے پھوڑے جیسے خطرناک مرض میں ازحد مفید پایا۔ اس کے حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بند گوبھی کے پتوں کو باریک کاٹ کر کچلا جاتا ہے اور پھر باریک کپڑے سے ان کارس چھان لیا جاتا ہے یا ایک عام چھو ٹے رس نکالنے والی مشین سے اس کا رس نکال لیا جاتا ہے۔ ایسی مشین سے عام پھل بیچنے والے راس نکالتے ہیں۔ اس طرح حاصل شدہ رس 40 سے 50 گرام اور بعض حالتوں میں80سے 100 گرام روزانہ کی مقدار خوراک میں استعمال کیا جاتا ہے اور معدے کے پھوڑے اور ورم میں حیرت انگیز اثر دکھاتا ہے۔
روسی سائنسدانوں نے یہ محسوس کیا کہ بند گوبھی سال میں صرف تین ماہ ملتی ہے۔ سال کے باقی9 ماہ میں گوبھی کا تازہ رس نہیں مل سکتا اور گرم کرکے سکھانے سے اس رس کے شفا دینے والے جوہر اڑ جاتے ہیں۔ لہذا روسی سائنسدانوں نے اس کے بلا گرم کئے خشک کرنے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا اور اسے گرم کرنے کی بجائے سرد کرکے خشک کرنے کا عمل اپنایا۔ اس عمل کو فریز ڈرائیڈ کا نام دیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے اس کو بلا گرم کئے خشک کیا جاسکتا ہے اور پھر یہ خشک شدہ ہرا پوڈر معدہ کی سوزش اور پھوڑے کے مریضوں میں استعمال کیا گیا ہے اور یہ بھی تازہ رس کی طرح شفابخش پایا گیا ہے اور اسے ہسپتالوں میں زیر تجربات لا کر اس کی پوری تصدیق کی گئی اور اب یہ” گوبھی پوڈر” عام روسی ہسپتالوں میں استعمال ہو کر معدہ کے امراض میں حیرت انگیز اثر دکھا رہا ہے۔ پتوں کے اندر پایا جانے والا کلوروفل زخموں اور گھاوں کو بھرنے والا اور نشوونما بڑھانے والا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
Cauli Flowar گوبھی(پھول گوبھی)
دیگرنام: عربی میں قنبیط ، فارسی میں کلم روی ،سندھی میں گوپی ، انگریزی میں کولی فلاور کہتے ہیں ۔
ماہیت: مشہور ترکاری ہے جوکہ بکثرت نانخورش استعمال کی جاتی ہے۔اس کا اوپر سفید رنگ ہوتاہے۔نیچے سے سخت ڈنھڈل ہوتے ہیں ۔یہ پھول ایک سخت تنے کے ساتھ لگاہوتاہے۔اس کی ایک قسم بند گوبھی ہے جو پھول کی بجائے پرتوں پر مشتمل ہوتی ہے۔پھول گوبھی کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج:سرد خشک ۔۔۔۔۔درجہ دوم ۔ بقول حکیم کبیر الدین ۔ صاحب گرم خشک درجہ اول
استعمال: پھول گوبھی کو تنہا ، گوشت یا آلو کے ہمراہ پکا کر کھاتے ہیں اور معروف طریقے سے اس کا اچار بھی تیار ہوتاہے۔یہ نہایت ہی لذیز اور خوش مزہ ترکاری ہے۔لیکن ریاح ( نفاخ) پیداکرتی ہے۔ریاح پیداکرنے کی وجہ سے بعض اوقات پیٹ میں درد ہوجاتاہے۔کسی قدرمقوی باہ اور مدربول ہے۔شراب سے قبل اس کا کھان مانع سکر ہے۔یعنی نشہ توڑتی ہے۔پتوں کے جوشاندہ سے نطول کرناگٹھیاکو نافع ہے۔
نفع خاص: مقوی باہ ،مانع سکر ۔ مضر: نفاخ ،دیر ہضم۔
مصلح: ادراک ،روغن زرد ،گرم مصالحہ ، روغن بادام۔ بدل: کرم کلمہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق