یہ ایک صحرائی درخت ہےجو کم و بیش ہر جگہ پایا جاتا ہے۔ایک چھوٹی قسم گومی ہے جو عام کھیتوں میں بکثرت پائی جاتی ہے۔گومہ کی آٹھ قسمیں ہیں:
1-گومہ کلاں سرخ رنگ خاردار،پھول نارنجی سرخی مائل ۔2 گوم کلاں پھول زرد،3- گومہ خورد بے خار پھول نارنجی سرخی مائل4-گومہ خورد بے خار پھول زرد5-گومہ کلاں خار دار پھول سفید6-گومہ خورد بے خارپھول سفید7- گومی خوردپھول سفید8- گومی خورد پھول زرد۔
ان آٹھ قسموں میں گومہ کلاں خار دار زرد پھول گومی زرد کمیاب ہیں۔اس تذکرے میں صرف قسم اول گومہ کلاں سرخ رنگ خار دار پھول سرخی مائل سے بحث کی جائے گی۔
مختلف نام : اردو گومہ-ہندی گوماں-فارسی گومہ-سنسکرت درون پشپی،دردنا،پھلے پشپ، بنگالی بل گھلگھسا،گھس گھس-مراٹھی تمبا، گومہ-گجراتی کبُو-انگریزی مفلومس سیفا لوٹیس(Phlomis cephalotes)اور لاطینی میں لیوکس فلوٹس فلومس سیفا لوٹیس
شناخت:یہ ایک خوش نما درخت ہے۔جو تین فٹ سے نو فٹ تک بلند ہوتا ہے۔اس کے پتے گڑھل کے پتوں کی طرح مگر قدرے بڑے ہوتے ہیں۔پتوں کے کناروں پر باریک کٹاؤ ہوتا ہے۔شاخ اور تنے کی ہر گرہ پر ایک لٹو سا بنا ہوتا ہےاس لٹو کے چاروں طرف شہد کے چھتے کی طرح سوراخ میں ایک پھول کی پتی نارنجی سے رنگ کی مائل بہ سرخی نکلتی ہے۔یہ پتی مخمل کی طرح نرم ہوتی ہے۔ہر سوراخ کے ایک سرے پر ایک باریک کانٹا لگا ہوتا ہے۔یہ درخت مرطوب زمینوں پر دیر تک قائم رہتا ہے۔اگر پانی ملتا رہے تو برسوں نہیں سوکھتا۔اس کی بہترین قسم وہ ہوتی ہےجس کے بہت قریب کچھ دیر ٹھہرنے سےبشرطیکہ ہوا چل رہی ہو ، حلق قدرے کڑوا ہوجاتا ہے۔یہ قسم پورے ہندوستان میں پائی جاتی ہے۔اس بوٹی کا ذائقہ سخت کڑوا ہوتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات:اس بوٹی کے کیمیاوی اجزاءشورہ، گندھک اور فولاد ہیں۔اس کے علاوہ اس بوٹی میں متعدد اجزاء پائے جاتے ہیں۔
مزاج:دوسرے درجہ میں گرم خشک۔
خوراک: تین سے پانچ گرام۔
فوائد:جراثیم وبائی قاطع بلغم ، نافع حمیات بلغمیہ وامراض سودادی، دافع کوڑھ،زہریلے خبیث گہرے زخموں کا اندمال کرتی ہے۔ہیضہ وبائی میں مفید ہے، بچھو وبھڑ کے کاٹے پر لگانے سے آرام آجاتا ہے۔
گومہ کے آسان طبی مجربات
زہریلے امراض:روزانہ صبح نہار منہ اس کی گیارہ تازہ پتیاں 21 دن تک متواتر کھائیں۔پیشاب کی نالی کا زخم دور ہوجائے گا۔بعض اشخاص پر اچھا اثر کرتا ہے۔
دیگر:مٹی کی کوری رکابی میں 25 گرام قلمی شورہ ڈال کر اس رکابی کو ہلکی آنچ پر رکھیں اور شورہ پر آب برگ گومہ سبز ایک ایک قطرہ ٹپکاتے رہیں یہاں تک کہ آدھا کلو آب برگ گومہ جذب ہوجائے۔پھر شورے کو کھرل کریں اور شورے میں پھٹکری سفید 125 گرام باریک پیس کر ملائیں اور برگ گومہ آدھا کلو کی لگدی کے درمیان رکھ کر 20 کلو اپلوں کی آگ دیں۔ پھر پیس کر شیشی میں محفوظ رکھیں۔اس دوا کو سردی سے محفوظ رکھیں۔
ایک رتی سے دو رتی تک بتاشہ میں دیں۔یہ دوا ہر قسم کے زہریلے امراض میں بہت اچھا کام کرتی ہے۔
دیگر:گومہ کے پھول خشک کر کے چھان لیں،خفیف سے تنقیہ کے بعد3گرام پھولوں کا سفوف جسے گائے کے گھی ،5 گرام میں ڈال کر بیسنی روٹی پکا کر گائے کا گھی اس کے اوپر چپڑ کر روزانہ اس میں ڈال کر صبح چند روز تک کھائیں،عام مروجہ پرہیز کریں۔پرانے سے پرانے زہریلے امراض دور ہوں گے۔
مرہم برائے زہریلے زخم:موم خالص20گرام،رال10 گرام،کافور 6گرام،کتھ 10گرام،مردار سنگ 10گرام،تلوں کا تیل 10گرام،آب برگ سبز گومہ 200گرام۔
کوٹنے والی دواؤں کو کوٹ کر سب کو باہم ملا کر تانبہ کی دیگچی میں ڈال کر پکائیں،جب آب برگ سبز گومہ خشک ہو جائے تو اتار لیں۔یہ مرہم زہریلے زخموں پر لگائیں،زہریلے زخموں کے علاوہ پھوڑے پھنسیوں کا بہت جلد اندمال کرتا ہے۔
بچھو کاٹنا: آب برگ گومہ سبز گاڑھا گاڑھا 50گرام لے کر اس میں 6گرام نوشادر حل کریں اور حسب ضرورت ایک کپڑے کے ٹکڑے پر گاڑھا گاڑھا لگا کر مقام ماؤف پر لگائیں۔آزمودہ مجرب ہے۔
ہیضہ اور بد ہضمی: نوشادر 6گرام، آب برگ گومہ سبز 50گرام میں خوب کھرل کریں۔جب پانی خشک ہو جائے تو مروجہ قاعدے کے مطابق اس کا جوہر اڑائیں،یہ جوہر ہر قسم کی بد ہضمی اور ہیضہ میں بہت مفید ہے۔ہیضہ کی شکایت میں ایک چاول،جوہر مذکورہ 50گرام،عرق بید مشک کے ساتھ دو دو گھنٹہ کے بعد دیتے رہیں اور بد ہضمی وغیرہ کی شکایت میں ایک رتی (دو گرین)جوہر ،عرق الائچی50گرام کے ساتھ بعد از غذا دوپہر اور بعد از غذا رات کو کھلائیں۔
زنگار گومہ:تقریباایک کلو خالص تانبے کے تاروں کی لچھی مٹی کے کورے برتن میں رکھ کر اس پر آب برگ گومہ پانچ کلو ڈال دیں،برتن کے منہ کو کپڑوٹی کر کے تین چار فٹ گہرے گڑھے میں دبا دیں ،آٹھ دس دن کے بعد برتن کو نکال لیں۔تانبہ زنگار ہو گا۔اس زنگار کو مختلف قسم کی مرہموں میں شامل کیا جا سکتا ہےاور مہاسوں کے کام بھی آتا ہے۔
دِق:عرق گومہ آتشہ مشہور طریقے کے مطابق تیار کریں۔یہ عرق حمیٰ دق میں مفید ہے،40-40گرام صبح و شام مریض کو پلائیں۔
کھانسی و دَمہ:گومہ بوٹی کام رس ایک گرام،ادرک کا رس ایک گرام،شہد ایک چمچ دن میں دو بار پلائیں،کھانسی و دمہ کو آرام آ جاتا ہے۔
خارش:نیم کے پتوںکا رس 25گرام،گومہ کے پتوں کا رس 25گرام،تلی کا تیل 150گرام،یہ دونوں رس تیل میں ملا کر آگ پر رکھیں۔جب تیل میں پانی جل جائے تو تیل کو چھان کر بدن پر ملیں ،خارش دور ہو جائے گی۔
یرقان:گومہ کا رس 10گرام،کالی مرچ 6دانے،سیندھانمک(2/1)1 (یہ ایک خوراک ہے)،دن میں تین بار استعمال کرنے سے آرام آ جاتا ہے۔
ذیابیطس:گومہ کے پتوں کا رس 10گرام،کالی مرچ ایک عدد،دونوں کو ایک اونس پانی میں پیس کر روزانہ صبح و شام 21 دن پلانے سے شوگر (ذیابیطس)کو آرام آجاتا ہے۔
نزلہ و زکام: گومہ کے خشک پتے 5گرام،گل بنفشہ 5گرام،ملیٹھی چھلی ہوئی 5گرام،کوٹ کر سب کا 25گرام پانی میں جوشاندہ بنا کر دن میں دو بار پلائیں۔نزلہ و زکام کو آرام آ جائے گا۔
موسمی بخار:گومہ کے پتوں کے رس میں پھٹکری سفید بریاں 6گرام ؤ کالی مرچ 10 گرام کھرل کر کے چنے کے برابر گولیاں بنا لیں،ایک سے دو گولی نیم گرم پانی سے دیں۔
آدھے سر کا درد:گومہ کے تازہ پتے 10گرام،کالی مرچ 3 عدد، ایک اونس تازہ پانی میں پیس کر چھان کر پلائیں۔اس سے آدھے سر کا درد مستقل طور پر دور ہو جاتا ہے۔
عرق گومہ:گومہ کا پنچانگ ،پت پاپڑہ ،سونٹھ،گلو،چرائتہ ہر ایک 100-100گرام،پانی دو کلو میں رات کو بھگو کر صبح عرق کشید کریں۔ایک سے دو اونس تک دن میں دو بار پلائیں،ملیریائی بخاروں کے لئے مفید ہے۔
گومہ کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ چاندی:چاندی کے پتلے پتلے پترے بنوا کر انہیں آگ پر لال کر کے گومہ کے رس میں 21 بار بجھائیں،پھر اس کی (2/1)2 کلو نشدی میں رکھ کر کپڑوٹی کر کے 20کلو اُپلوں میں پھونک دیں۔کشتہ تیار ہو گا ۔2/1 سے ایک رتی مکھن بالائی میں دیں۔ضعف دماغ و دل و مردانہ صحت کے لئے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Leucos Linifolia) (گومہ)گوماں
دیگرنام: ہندی میں گومایا گما،بنگلہ میں درون پشپی ،گجراتی میں تنبو،سندھی میں گومی اور انگریز ی میں لیوکس لینی فولیاکہتے ہیں ۔
ماہیت: گومہ موسم سرمااور برسات میں جوار وغیرہ کے کھیت میں فصل خریف کے ساتھ بکثرت پیدا ہوتی ہے۔اس کا پودا ایک گز تک بلند ہوتاہے۔جس سے سیدھی شاخ نکلتی ہے۔اس پر تھوڑے تھوڑے فاصلہ پر پتوں کی جڑ سے گول سفید اور پیالہ نماپھول نکلتے ہیں ۔ پھول اخروٹ کے برابر ہوتاہے۔اس میں متعدد سوراخ ہوتے ہیں ۔جن میں سے چھوٹے چھوٹے سفید پھول ہوتے ہیں ۔اس بوٹی سے تیز اور ناخوشگوار بو آتی ہے۔
مقام پیدائش: یہ پودا بکثرت پاکستان اور ہندوستان میں ہرجگہ پایاجاتاہے۔لیکن دامن کوہ میں بکثرت ہوتاہے۔
مزاج: گرم خشک ۔۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: دافع بخار بلغمی ،محلل اورام ،قاتل کرم شکم ، منفث بلغم ۔
استعمال: محل اورام اور تپ بلغمی میں اسکا ساگ پکا کررات کو شبنم میں رکھ دیتے ہیں اور صبح کو موسمی بخار کے مریض کو کھلاتے ہیں ۔ تپ کہنہ بلغمی میں اس کا جوشاندہ ایک دو لونگ کے ساتھ نافع ہے ،پیٹ کے کیڑوں کو مارکر خارج کرنے کیلئے بطور جوشاندہ استعمال کیاجاتاہے۔منفث بلغم ہونے کی وجہ سے کھانسی ، ضیق النفس میں اس کی بوٹی کے رس کو نکال کر ادرک کا رس اور شہد تینوں ہموزن نیم گرم ، تین چاربار پلائیں ۔
کہتے ہیں کہ ایک تولہ بوٹی پانی میں پیس کر کھلانے سے مارگزیدہ کے زہر کو بے اثر کردیتی ہے۔
بیرونی استعمال: اگربخار تیز ہو تو اس کے پتوں کو باریک پیس کر طلاء کریں تو فوری سکون حاصل ہوتاہے۔تحلیل اورام کیلئے اس کو پانی میں جو ش دے کر کچل کر باندھتے ہیں یا اس کو کچل کر تیل میں بھجیا بناکر ورموں پر باندھنے سے ورم تحلیل ہوجاتاہے۔قاتل کرم ہونے کی وجہ سے اسکے پتوں کو مسل کرتیل میں جلاکر یہ تیل ہرروز سرمیں لگائیں۔ چند دنوں میں جوئیں ختم ہوجائیں گی ۔۔اگربدن میں خارش ہوتو نیم کے پتوں اور گوماں کے پتوں کو تیل میں پکا کر وہ تیل بدن پر ملیں خارش کو سکون ہوگا۔
نفع خاص: دافع حمیٰ بلغمی ،محلل ۔ مضر: گرم مزاج کو۔
مصلح: فلفل سیاہ، شہد ،ادراک۔ بدل: بھنگرا۔
مقدارخوراک: تین سے پانچ گرام۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق