مختلف نام:اردو گورکھ پان- ہندی کھڑی ٹنڈو،سفید پھول، گورکھ پان اور لاطینی میں ہولی ٹروپیم بریوی فولیم(Holi Tropium Brevi Folium)کہتے ہیں۔
مقام پیدائش:ہند، بنگلہ دیش اور پاکستان کے تمام علاقوں خصوصاً پنجاب اور ہریانہ میں عام ہوتی ہے۔ اس کا استعمال سالم بوٹی کی صورت میں کیا جا سکتا ہے۔
شناخت:ہمارے علاقہ میں گورکھ پان کے نام سے جو بوٹی مشہور ہے وہ ریگستانی علاقہ میں ہوتی ہے۔ یہ زمین سے قدرے اٹھی رہتی ہیں۔ اس کے پتے چوڑے چوڑے و گھنےہوتے ہیں۔ شاخیں گنجان ہوتی ہیں اور ہر شاخ کے سرے پر ایک ننھا سا سفید پھول ہوتا ہے۔ چونکہ اس کے پتے چبانے سے منہ لال ہو جاتا ہے اس لئے اسے گورکھ پان کہتے ہیں۔
مزاج:سرد و خشک۔ یہ زبردست مصفی خون ہے۔ اس کے خواص مندرجہ ذیل ہیں:
کمزوری دماغ:گورکھ پان 10 گرام، مرچ سیاہ پانچ دانہ، الائچی خورد{ چھوٹی}پانچ عدد، مغز بادام 20عددد۔ گھوٹ کر پلائیں۔ موسم گرما میں، زبردست مقوی دماغ ہے۔
بواسیر خونی:گورکھ پان 10 گرام، مرچ سیاہ پانچ عدد،رگڑ کر پلائیں۔ دو تین روز میں فائدہ ہوگا۔دو تین ہفتہ استعمال کرنے سے بواسیر کو ہمیشہ کے لئے آرام آجاتا ہے۔
درد قولنج:بوٹی گورکھ پان 9گرام،سونٹھ3گرام۔دونوں کو گھوٹ کر چھان کر پلائیں۔ قدرے نمک ملا لیں۔ گورکھ پان 10 گرام، مرچ سیاہ پانچ عدد گھوٹ کر75 گرام پانی ملا کر چھان کر پلائیں۔ خرابی خون اور زہریلے امراض میں ازحد مفید ہے۔
موسمی بخار:بوٹی گورکھ پان 10 گرام، پانی 100 گرام میں بھگو کر رکھ دیں، صبح چھان کرقدرے مصری ملا کر پلائیں۔ اس طرح شام کو بھی استعمال کریں۔ اگر بیٹھے سے رغبت نہ ہو تو پھیکا ہی نتھار کر پی لیں۔ موسمی بخار کے لئے ازحد مفید و مجرب ہے۔
بواسیر خونی: گورکھ پان کے پتے 10 گرام، پانی میں پیس کر اس میں20 گرام شربت انجبار ملا کر پلائیں، فوراًخون بند ہوگا۔
منہ کے چھالے:گورکھ پان کے پتے 20 گرام کو 250 گرام پانی میں ابال کر کلیاں کرائیں۔
ملیریا بخار:گورکھ کے پتے 10 گرام، کالی مرچ سات عدد، دن میں تین بار پلائیں۔ پرانے بخاروں میں جہاں نوا کونین یا کاماکونین فیل ہو جائیں وہاں اس کے پلانے سے فوری آرام آجاتا ہے۔
کان درد:گورکھ پان کے پتوں کا رس دو تین بوند گرم کرکے کان میں ڈالنے سے کان دردکو آرام آجاتا ہے
کوہستانی باشندے اس گورکھ پان بوٹی کا استعمال ہر بخار میں کرتے ہیں۔9گرام بوٹی لےکر 150 گرام پانی میں گھوٹ کرنمک ملا کر مریض کو پلاتے ہیں اگر نمک پسند نہ کرے تو بلا نمک دیتے ہیں۔ کبھی کالی مرچ چار پانچ عدد بھی شامل کرتے ہیں۔ اگر سر درد ہو تو اس کو گھوٹ کر پیشانی پر ضماد کرتے ہیں لیکن اس میں دو گرام سونٹھ یا ادرک شامل کر کے لیپ کرتے ہیں۔ اس کے پینے سے دو تین دست آکر بخار فوراً دور ہو جاتا ہے۔
شربت گورکھ پان:گورکھ پان 250 گرام کو دو کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی آدھا رہ جائے تو صاف کریں اور مصری ایک کلو ملا کر شربت کا قوام کریں۔ یہ شربت دل کی تقویت کے لئے مفید ہے۔ دل کی گھبراہٹ کو دور کرتا ہے۔ خوراک 20 گرام صبح اور 20 گرام شام کو دیں
فساد خون:گورکھ پان ایک کلو،شاہترہ آدھاکلو،عشبہ،منڈی،گل بنفشہ،کرایتہ ہرایک 250گرام۔
سب کو 12 کلو پانی میں آٹھ پہر تر کرکے چھ بوتل عرق نکالیں۔ یہ زبردست مصفئ خون ہے۔ خوراک 50 گرام صبح و شام دیں۔
دیگر:گورکھ پان دس گرام،سرپھوکہ سات گرام،گل گاوزبان 5 گرام، عناب سات عدد، برادہ صندل سفید تین گرام، رات کو گرم پانی میں تر کرکے صبح صاف کرکے مصری 20 گرام ملا کر نوش کریں۔ زبردست مصفئ خون ہے، فرحت لاتا ہے،دل کو طاقت دیتا ہے۔ ایسی ایک خوراک روزانہ دیں۔
گورکھ پان کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ چاندی:برادہ خالص چاندی دس گرام کو گورکھ پان کے 250 گرام ر س میں کھرل کرکے ٹکیاں بنائیں اور بوتہ میں بند کر کے چھ کلو اُپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال لیں۔ شگفتہ ہوگا۔ اگر ایک آگ میں کشتہ نہ ہو تو دوبارہ عمل کریں۔ دل کی تقویت کے لئے مفید ہے۔
خوراک آدھی رتی ہمراہ با لائی دیں۔
دیگر:چاندی خالص کا پترا 12 گرام بنا کر گورکھ پان کے پانی میں 21 بار بجھائیں۔ پھر اس کے 250گرام نغدہ میں رکھ کر کپڑ مٹ کر کے پانچ کلو جنگلی اپلوں کی آگ دیں۔ خوراک ایک رتی ہمراہ با لائی دیں۔
دل و دماغ کی کمزوری کے لئے ازحد مفید ہے۔
کشتہ عقیق:عقیق عمدہ سرخ رنگ دس گرام کو آگ پر گرم کرکے دس بار گورکھ پان کے پانی میں سرد کریں۔ اس کے بعد اس بوٹی کے نغدہ گل حکمت کر کے پندرہ کلو اُپلوں کی آگ دیں۔ عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔
دل کی تقویت کے لئے ازحد مفید ہے۔ بخاروں میں بھی جلد فائدہ پہنچاتا ہے۔ خوراک ایک رتی ہمراہ با لائی دیں۔
کشتہ سیسہ:دس گرام سیسہ کے باریک ٹکڑے بنا کر کتر لیں اور گورکھ پان کے رس 200گرام میں کھرل کرکے سرمہ کی طرح پیسیں۔ پھر اس کا غلولہ بنا کر اس بوٹی کے 250 گرام نغدہ میں رکھ کر ایک ایک کلو کی دو تھاپیوں{اپلوں}کے درمیان رکھ دیں اور اس کے نیچے داد پر پانچ پانچ اپلے دے کر گڑھے میں آگ لگائیں۔ گڑھے کا منہ اوپر سے تنگ ہو، سرد ہونے پر نکال لیں۔ زردی مائل کشتہ برآمد ہوگا۔ اسے باریک پیس کر کسی صاف اور گاڑھے پارچہ میں چھان لیں۔ خوراک ایک رتی ہمراہ با لائی دیں۔
خونی اسہال، خونی بواسیر کے لئے ازحد مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
پان چونی,, گورکھ پان،،
(Sods Rcamnvnrs)
دیگر نام: پاناچونی، پنجابی میں گورکھ پان
ماہیت :یہ بوٹی زمین پر بچھی ہوتی ہے اور تنکے جتنی باریک شاخیں جڑ سے نکل کر چاروں پھیلی ہوتی ہیں۔ جن پر چاول کے دانے کے برابر سبزپتے بے شمار لگے ہوتے ہیں اور ان پر سفید رنگ کے سرسوں کے دانے کے برابر پھوللگتے ہیں۔
وجہ تسمیہ :اس بوٹی کو گورو گورکھ ناتھ جی نے استعمال کروایا ۔اس لئے پنجاب میں اس کا نام گورکھپان ہے۔حالانکہ پان کے ساتھ اس کی کوئی مشابہت نہیں ہے۔
مچھیچھیبوٹی اس کے ہم شکل ہوتی ہے لیکن اس کے پتے نسبتاً چوڑے ہوتے ہیں اور پھول سرخ ہوتا ہے ۔
گورکھ پانکو پانی میں بھگو دیا جائے تو چند منٹوں میں پانی سرخ ہوجاتا ہے ا۔س لئے بخوبی شناخت ہوسکتی ہے ۔
مقام پیدائش :میدانی علاقوں کے شور بنجر اور ویران زمینوں میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔ اپریل میں اگتی ہے ۔مئی کے شروع میں اس کو پھول لگتے ہیں ۔آخیرمئی میں یہ بوٹی پک جاتی ہے اور جون میں خشک ہو جاتی ہے۔ موسم برسات میں انہی جڑوں میں پھر شاخیں نکل آتی ہیں اور دسمبر میں سردی کے باعث پھر مرجھا جاتی ہے ۔
استعمال: مصفیٰ خون ہے ۔اس کی بوٹی کو پانی کے ساتھ رگڑ کر ہرصبح خالی پیٹ پینے سے خون صاف ہوکر پھوڑے پھنسیاں دور ہوجاتی ہیں
مقدار خوراک: ایک تولہ( 10 گرام)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق