خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: گوگل
مقام پیدائش: ہندوستان کے لگ بھگ سب صوبوں کےریتلےعلاقوں جیسےراجستھان،مدھیہ پردیش،میسور،بنگال،آسام،سلہٹ،کچھ اور سندھ میں زیادہ پائےجاتےہیں ۔عرب ممالک اور افریقہ وغیرہ میں بھی بکثرت ملتے ہیں ۔ راجستھان میں بھگوان شِیو کی پوتر دھرتی ماؤنٹ آبو پہاڑپیدا ہونےوالا گوگل سب سے بہتر مانا گیا۔اس کے علاوہ سروہی ، سوائی مادھو پور،جے پور،سکیر میں بھی اس کے درخت پائےجاتےہیں ۔ راجستھان میں جڑی بوٹیوں کےباغوں میں سرکار نے اس کے درخت لگائے ہوئے ہیں۔
مختلف نام:عربی مقل ارزق۔ہندی گوگل۔سنسکرت گوگل، دیو دھوپ۔گجراتی، مراٹھی گوگل ۔راجستھانی گوگل،گلا گلو۔بنگالی گوگل،مقل۔سندھی گگرو۔تامل گو کلو،گو کُل ۔تیلگو کو کلُو چٹَو۔فارسی جہودان۔لاطینی میں قومی فورا مقل
(Phora Mukul Commi)اورانگریزی میں انڈین بیڈی لیم (Indian Bed Ellium)کہتےہیں.
ماڈرن تحقیقات:اس میں ایک اڑنے والا تیل،رال ملا گوند اور ایک تیز ست پایا جاتا ہے۔
شناخت:اس کا درخت4سے10-12فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔اس کی ٹہنیوں کا رخ قدرے اوپر کی طرف ہوتا ہے ۔شاخیں کانٹے دار ہوتی ہیں اور ان میں تین تین پتے ایک مقام پر لگے ہوتے ہیں۔پتے ماہ اساڑھ میں پانی برسنے پر نکلتے ہیں اور ماہ چیت میں گر جاتے ہیں ۔پھول ماہ اساڑھ میں آتا ہے اورساون کے مہینے میں گر جاتا ہے۔یہ موگرے کے پھول جیسا ہوتا ہے۔اس کی چھال ہرا پن لئے ہوےپیلے رنگ کی ہوتی ہے۔اس میں کاغذکی طرح چمکیلے پرت ہوتے ہیں۔لکڑی سفید اور ملائم ہوتی ہے۔پتے نیم کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔پھل لمبے و گول چھوٹے بیر کے برابر ہوتے ہیں۔پھلوں کو راجستھان میں گگلیا کہتے ہیں۔اس کے درخت میں سے ایک روغن آمیز گوند خارج ہوتی ہے۔یہی گوند گگلو (گوگل) کہلاتی ہے۔
گوگل اکٹھا کرنے کا طریقہ:موسم سرمامیں اس کے درختوں کے تنوں پر چیرا لگا دیا جاتا ہے ۔ایک درخت پر 40-50چیرے لگائےجاتےہیں۔چیرا گول گھماکر چوڑی دار لگایا جاتا ہے۔چیرا لگاتے ہی پیڑ سے 20-10 سفید بوندیں ٹپکتی ہیں ۔اس کے بعد دودھ ٹپکنا بند ہو جاتا ہے۔50سے120گرام تک دودھ جم کر اکٹھا ہو جاتا ہے ۔شروع میں اس کا رنگ دودھیا ہوتا ہے ۔ہوا اور دھوپ لگنے سے پیلا و لال ہو جاتا ہے ۔دودھ جمنے کے(4/1)1یا(1/2) 1ماہ بعد خشک ہونے پر اس کو اکٹھا کر کے بانس کی چھوٹی چھوٹی ٹوکریوںمیں اکٹھا کر لیتے ہیں۔یہ گوگل اکٹھا کرنے کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔اس طریقہ سے اکٹھا کیا گیا گوگل ہی ادویات میں استعمال کرنا مفید رہتا ہے۔
گوگل شدھ کرنے کا طریقہ:بازار میں ریت و کنکر ملا گوگل ملتا ہے،اس لیےہمیشہ مندرجہ ذیل طریقہ سے شدھ کر کےہی استعمال کرنا چاہیے:
ترپھلا250گرام اور گلو 125گرام ،دونوں کو موٹاموٹا کوٹ کر 4 کلو پانی میں رات کو بھگو کر صبح پکائیں۔آدھاحصہ باقی رہنے پر چھان لیں۔اس چھنے ہوئےپانی کو دوبارہ کڑاہی میں ڈال کر اور اُس کے دونوں کنڈوںمیں ایک لمبی لکڑی لگائیں اور ایک صاف کپڑےمیں 250گرام بڑھیا کنگ گوگل یا بھینسیا گوگل باندھ کر آدھی کھلی ہوئی پوٹلی سی بنا کر اس لکڑی کے درمیان میں لٹکا دیں۔دھٰیمی آگ پر کڑاہی کو رکھ دیں اور اس کڑاہی سے گرم گرم جوشاندہ کو کڑچھی سے بھر کر گوگل کی پوٹلی میں ٖڈالتے رہیں اور ساتھ ساتھ گوگل کو ہلاتے بھی رہیں۔جب سب گوگل کڑاہی میں چھن جائے اور کپڑا خالی ہو جائے تو کپڑے کو نکال لیں۔کڑاہی میں گوگل ملا جوشاندہ میں اُسے نتھار لیں ۔نیچے جو میل رہ جائے اسے نکال کر پھینک دیں ۔اس نتھارے ہوئے جوشاندہ کو دھیمی دھیمی آگ پر پکائیں۔جب خوب گاڑھا ہو جائے تو اتار کر کچھ ٹھنڈا ہونے پر ہاتھوں میں خالص گھی لگا کراس کی گولیاں بنا کر سکھا لیں اور کڑاہی کو تازہ گوبر سے صاف کر لیں ۔اس طرح شدھ کیا ہوا گوگل دیگر ادویات کے ساتھ عمدہ کام کرتا ہے ۔ریاحی امراض کے لئے تو بے حد مفید ہے۔
گوگل کی قسمیں:طب یونانی اور آیور وید کے مطابق گوگل کی پانچ قسمیں ہیں:
1-ہیمابھ (گندم کے دانے کی طرح) سونے جیسازرد رنگ کا ہوتا ہے۔یونانی طب میں مقل یہود کہتے ہیں۔یہ راجستھان میں پیدا ہوتا ہے اور سب سے زیادہ بہتر ہے۔
2- مہشاکھ: (بھینسیا گوگل)،یہ زردی لیے ہوئے کچھ کالے رنگ کا ہوتا ہے۔اس پر بال ،میل و چھال کے ٹکرے چپکے رہتے ہیں۔یہ کچھ نرم وذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔اس کو طب یونانی میں مقل لک لابی کہتے ہیں۔یہ سندھ اور کچھ میں زیادہ ہوتا ہے۔
3- پدم گوگل: لال کمل جیسا رنگ والا ہوتا ہے۔اسے طب یونانی میں مقل ارزف کہتے ہیں۔
4-کمد گوگل: کمد پھول کی طرح زردی لئے ہوئے ہوتی جسے طب یونانی میں مقل اربی کہتے ہیں۔پدم اور گوگل گھوڑوں کے علاج میں مفید ہیں۔
5-مہانیل گوگل : بہت ہی نیلے رنگ کا ہوتا ہے ۔طب یونانی میں مقل ہندی کہتے ہیں۔یہ دمہشاکھ، یہ دونوں گوگل ہاتھیوں کے علاج کے لئےزیادہ مفید ہیں۔
پنساریوں سے عام طور پر نمبر 1 و نمبر 2کا گوگل ہی دستیاب ہوتا ہے۔کبھی کبھی بیوپاری گوگل کے نام سے سلئی کی گوندبھی فروخت کردیتے ہیں۔اس لئے احتیاط سے خریدنا چاہیئے۔
نیا گوگل:جو گوگل سونے کی طرح زردی لئے ہوئے چمکدار و خوشبودار، نرم ہو وہ نیاگوگل ہے۔اس میں پوری طاقت ہوتی ہے۔
پرانا گوگل:جو سوکھا اور بدبودار ہواور اپنی چمک خوشبو کھو چکا ہووہ پرانا اور بے اثر ہے۔
مزاج:گرم و خشک
مقدار خوراک :2/1گرام سے(2/1)1گرام تک۔
فوائد:قبض کھولتا ہے،سوجن دور کرتا ہےمنفج و مسہل بلغم ہونے کی وجہ سے اس کو بلغی اور عصبی امراض مثلاًلقوہ، فالج، گنٹھیا،عرق النساء میں استعمال کرتے ہیں۔بواسیر و بادی کے لئے بھی دیا جاتا ہے۔باہر سے ضماد کی صورت میں خنازیر ،طاعون کی گلٹیوں اور رسولیوں پر لیپ کرواتے ہیں۔اس کو سفوف کرنے کی آسان ترکیب یہ ہے کہ شدھ گوگل کو روٹی پکانے والے توے پر رکھ نرم آگ پر بریاں کرلیاجائے۔
اس کی دھونی نا صرف کیڑے مکوڑوں کو بھگاتی ہے ،بلکہ جادو ٹونے کے اثر کو بھی ختم کردیتی ہے۔صاف (شدھ )گوگل زود ہضم ہے۔ویرج پیدا کرتا ہے۔ریاحی امراض کے علاوہ پتھری،سوجن اور پیٹ کے کیڑوں کے لئے مفید ہے۔ایام کی بے قاعدگی میں مفید ہے۔سفید داغوں میں بھی اس کااستعمال مفید سمجھا جاتا ہے۔گوگل خون میں گرمی پیدا کر کے زخموں کے مواد کو جلادینے کی طاقت رکھتا ہے۔مردانہ طاقت کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔بلغم نکالنے کی وجہ سے کھانسی ودمہ میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
گوگل کے آسان و کامیاب مجربات
کنٹھ مالا :شدھ گوگل 2/1گرام،کچنادرخت کی چھال کے جوشاندہ یاترپھلہ کے جوشاندہ سے دینے سے آرام آ جاتا ہے۔ساتھ ہی کنٹھ مالا کی گلٹیوں پر گوگل کا پانی میں گاڑھا لیپ بنا کر لگانے سے بھی جلد فائدہ ہوتا ہے۔
موسمی بخار:گوگل شدھ مٹر کے برابر لے کر 10 گرام گڑ میں ملا کر بخار سے ایک گھنٹہ پہلے کھلا کر اوپر سے نیم گرم پانی پلائیں۔بخار رُک جائے گا ۔ایسی دو خوراک روزانہ تین چار دن تک دیں۔
قبض: گوگل شدھ 20گرام ،تر پھلہ (ہرڑ،بہیڑہ ،آملہ گٹھلی نکال کر )20گرام،سب کا بریک سفوف بنا لیں اور ایک ایک گرام کی گولیاں بنا لیں۔ ایک گولی رات کو نیم گرم پانی سے دیں۔
ریاحی امراض:گوگل شدھ 2/1گرام کو تر پھلہ کے جوشاندہ سے صبح و شام دیں۔آرام آ جائے گا۔ بادی چیزوں کا پرہیز ضروری ہے۔
مردانہ کمزوری:گوگل شدھ 2/1گرام صبح و2/1گرام شام ہمراہ دودھ نیم گرم دیں۔
ناسور:گوگل شدھ2/1گرام ،تر پھلہ کے جوشاندہ کے ساتھ صبح و شام دیں۔ آرام آ جائے گا۔
پھوڑے کی سوجن:شدھ گوگل پانی میں گاڑھا گھول کر لیپ بنا کریں۔پھوڑے کو آرام ملے گا۔سوجن دور ہو جائے گی۔
دیگر:شدھ گوگل کو خالص گھی یا ناریل کے تیل میں گھوت کر مرہم بنا کر لگانے سے پھوڑے کو آرام آ جاتا ہے۔
اطریفل مقل: مقل(گوگل)صاف 30گرام،منقیٰ(دانے نکال کر)40گرام ،چھلکاہڑر زرد،چھلکا بہیڑہ،آملہ ہر ایک 10گرام،گندنا سبز کا پانی 100گرام،روغن بادام 20گرام،شہد خالص625 گرام۔
پہلے گوگل کو گندنا کے پانی میں حل کریں اور منقیٰ کو پیس لیں پھر کوٹ چھان کر روغن بادام میں ملا لیں۔اس کے بعداُسی حل کیے ہوئے گوگل میں شہد ملا کر قوام بنائیں اورسب دواؤں کو اس میں ملا لیں۔خوراک 6گرام صبح اور 6گرام شام ہمراہ عرق سونف یا پانی دیں۔بواسیر خونی و بادی کے لئے مفید ہے۔قبض دور کرتا ہے۔
معجون مقل: مقل(گوگل)شدھ 30گرام ،آملہ صاف ہرڑکابلی ،ہرڑزرد ،تخم بالون،تخم گندنا،تخم ریحان ہر ایک 15گرام۔
پہلے مقل(گوگل)کو گندنا کے رس میں حل کریں پھر سب دواؤں کے وزن سے تین گنا چینی سفید کا قوام بنا کر اس میں دواؤں کو کوٹ چھان کر بمع مقل(گوگل)کے شامل کر لیں۔
خوراک 6گرام پانی سے دیں۔معدہ کی خرابیوں کے لئے مفید ہے اور بادی بواسیر کا کامیاب علاج ہے۔قبض کشا بھی ہے۔
گندنا بوٹی کا بیان اس کی اپنی جگہ پر درج ہے وہاں ملاحظہ فرمائیں۔
حب مقل: مقل(گوگل) ،چھلکا ہرڑ زرد،چھلکا ہرڑ کابلی ہر ایک 30گرام،تربد سفید شدھ 20گرام،سکبینج(کندل)10گرام،رائی 3 گرام۔
پہلے گوگل اورسکبینج کو گندنا کے رس میں حل کریں ۔پھر سب دوائیں کو ٹ چھان کر اس میں ملا کر چنے کے برابر گولیاں بنا لیں۔2سے 3گولی رات کو سوتے وقت نیم گرم پانی سے دیں۔بواسیر بادی کو دور کرنے کے لئے مفید ہے۔اگر گندنا سبز نہ مل سکے تو پیاز کے سبز پتوں کو دھو کر اُس کا رس نکال کر کام میں لا سکتے ہیں
گوگل سے تیار ہونے والے کامیاب آیورویدک مجربات
کانچنارگوگل(شار نگدھر):گوگل شدھ 500گرام،چھلکا درخت کچنار 250گرام،ترپھلا 144گرام،تر کٹا 72گرام،چھلکا درخت برنا 24 گرام،الائچی خورد،تیز پات،دار چینی ہر ایک 6-6 گرام۔
سب کو کوٹ چھان کر گوگل ملا کر ایک جان کر کے ہاتھوں میں گھی چپڑ کر چار چار رتی کی گولیاں بنائیں۔خوراک ایک گولی ہمراہ نیم پانی دیں۔
فوائد:جسم سے خنازیری مادے کو خارج کرتا ہے۔کوڑھ ،کنٹھ مالا،بھگندر و کن پیڑے کو دور کرتا ہے۔خون میں فاسد مادہ ہونے سے کوڑھ ہو جاتا ہے۔جلد پھٹنے لگ جاتی ہے اور جسم پر جا بجا زخم نکلنے شروع ہو جاتے ہیں۔خنازیر نکلنے سے گلے کوسخت تکلیف ہوتی ہے۔اس حالت میں یہ پہلے خون کو خاص عمل سے صاف کرتا ہے پھر زہریلے مادے کو خارج کر دیتا ہے۔کانچنار گوگل،خنازیر اور بھگندر کا سب سے اعلیٰ اور مؤثر علاج ہے۔علاوہ ازیں ہر قسم کےپھوڑوں کے لئے بھی مفید ہے۔
کیشور گوگل: ہرڑ پیلی ،بہیڑہ،آملہ(تینوں کی گٹھلی دور کر لیں)،گلو ہر ایک آدھا کلو،ان کو موٹا موٹا کوٹ کر لوہے کے برتن میں 16کلو پانی کے ساتھ پکائیں۔جب چار کلو پانی باقی رہ جائے تو نیچے اتار لیں اور مل چھان کر اس کو دوبارہ لوہے کے برتن میں آدھا کلو گوگل شدھ ملا کر نرم آگ پر پکائیں اور اس دوران کڑچھی سے ہلاتے رہیں۔جب قوام سا بن جائے تو نیچے اتار کر مندرجہ ذیل ادویہ کا سفوف ملائیں اور خوب کوٹ کر چار چار رتی کی گولیاں بنا لیں۔
چھلکا ہرڑ پیلی ،چھلکا بہیڑہ،چھلکا آملہ،ست گلو ہر ایک 30-30 گرام،سونٹھ ،مگھاں،مرچ سیاہ،بابڑ نگ 15-15گرام،جمال گوٹہ شدھ ،نسوت 6-6 گرام۔
خوراک ایک سے دو گولی صبح و شام ہمراہ نیم گرم پانی دیں۔
فوائد:کوڑھ ،فسادِ خون ،پھوڑے پھنسیاں،سوجن ،چنبل،کار بنکل میں مفید ہے۔خون کی خرابی کے لئے بہترین ہے۔اس کے متواتر استعمال سے سفید داغ دور ہو جاتے ہیں۔یہ دست لاتا ہے اس لئے مریضوں کو احتیاط سے دیں۔
تربود شانک گوگل:گوگل شدھ 120گرام،چھلکا کیکر ،اسگندھ ناگوری، باؤبیر،گلو،ستاور،تخم بدھارا،راسنا،سوئے،کچورا،اجوائن دیسی،سونٹھ ہر ایک 10-10 گرام۔سب کا سفوف بنا لیں۔گوگل کو لوہے کے کھرل میں قدرے گھی سے چپڑ کر اتنا کوٹیں کہ لئی کی طرح ہو جائے۔پھر مذکورہ بالا ادویات کاسفوف تھوڑا تھوڑا کر کے ڈال کر تمام سفوف گوگل میں ختم کریں اور اسے اتنا کوٹیں کہ گوگل نئےسرے سے لئی کی طرح ہو جائے۔بس اب یہ تیار ہے ۔ایک گرام سے دو گرام صبح و شام نیم گرم پانی سے کھانا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد دیں۔
فوائد: جوڑوں کے درد ،کمر درد ، بازو و پیٹھ کا درد، وات و کف کے امراض،اعصابی درد و لنگڑا پن کے لئے مفید ہے۔
گو کھشر آدی گوگل:گو کھر و (4/3)1کلو موٹا موٹا کوٹ کر 21 کلو پانی میں پکائیں ۔جب 5 کلو پانی رہ جائے تو اتار کر مل چھان کر اس میں 2/1 کلو گوگل شدھ شامل کر کے دھیمی دھیمی آگ پر پکائیں اور لوہے کی کڑچھی سے ہلاتے رہیں۔گاڑ ھاقوام بن جانے پر اتار کر مندرجہ ذیل ادویہ کا سفوف ملائیں اور خوب ایک جان کر کےچار چار رتی کی گولیاں بنا لیں۔
سونٹھ،مگھاں،کالی مرچ ،چھلکا ہڑ پیلی،چھلکا بہیڑہ،آملہ ،ناگر مو تھا ہر ایک 50-50 گرام۔
فوائد:درد گردہ کے لئے مفید ہے۔پیشاب کی رکاوٹ اور تکلیف دور ہو کر پیشاب کھل کر آنے لگتا ہے۔پیشاب قطرہ قطرہ آنا ،پیشاب میں گدلا پن ،چربی،البیومن،،شوگر،خون یا پیپ آتی ہو تو یہ گوگل فائدہ مند ہے۔مثانہ کی پتھری کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے باہر نکالتا ہے۔پراسٹیٹ گلینڈر(غدہ قدامیہ)بڑھ جانے سے جب پیشاب رک جاتا ہے اس کے لئے فائدہ مند ہے اور بنا آپریشن آرام دیتا ہے۔ علاوہ ازیں جریان منی و منی کے دیگر امراض کے لئے مفید ہے۔
خوراک ایک سے دو گولی صبح و شام نیم گرم پانی سے دیں۔
یوگراج گوگل(شار نگد ھر):سونٹھ ،مگھاں،چویہ(چب)،پیلا مول،سرسوں،ہینگ بریاں،اجمود،چترا،زیرہ سیاہ،زیرہ سفید، رینوکا،بابڑنگ،اندرجو، پاٹھا،اتیس،گج پیپل،کٹکی،بھا رنگی،ورچ،مور وا ہر ایک 3-3 گرام ،ترپھلا 100گرام،گوگل شدھ 150 گرام۔
تمام ادویات کو کوٹ چھان کر گوگل کے ساتھ ہاون دستہ میں کوٹ کوٹ کر مانند موم نرم بنائیں۔دوران عمل ہاون دستہ کو قدرے گھی لگاتے رہیں تا کہ کوٹنے میں آسانی رہے ۔اگر (2/1)1 لاکھ چوٹ لگوائیں تو بہترین گوگل تیار ہو گا( دو آدمی مل کر 15 دن میں ڈیڑھ لاکھ چوٹ لگا سکتے ہیں)،جب خوب یکجان ہو جائے تو چار چار رتی کی گولیاں بنا لیں۔
خوراک ایک ایک گولی صبح و شام کھانا کھانے کے (2/1)1 گھنٹہ بعد ہمراہ جوشاندہ گلو یا نیم گرم پانی سے دیں۔
فوائد:ریحی امراض،درد پشت،جوڑوں کا درد ، نقرس،سوجن ،ہاتھ پاؤں کانپنا ،لقوہ، ادھرنگ اور باؤ گولہ میں مفید ہے۔دوران استعمال بادی چیزوں سے پرہیز کرائیں۔
مہایو گراج گوگل(شارنگدھر) : سونٹھ ،پیلی،چویہ،پیلا مول، چترا،ہینگ بریاں، اجمود،سرسوں،زیرہ سیاہ، زیرہ سفید، رینوکا،اندرجو، پاٹھا ،بابڑنگ ،گج پیپل،کٹکی، اتیس، بھارنگی،ورچ،مر وا ہر ایک 3-3 گرام ،ترپھلا 100گرام،گوگل شدھ 150 گرام،کشتہ قلعی، کشتہ چاندی ، کشتہ سیسہ،کشتہ فولاد،کشتہ ابرک سیاہ، کشتہ منڈور،رس سیندھور ہر ایک 40-40گرام۔
پہلے نباتاتی ادویات کو کوٹ چھان کر بعد میں کشتہ جات ملا لیں اور گوگل شامل کر کے بڑے ہاون دستہ میں کوٹ کوٹ کر موم کی طرح بنائیں۔ ہاون اور دستہ دونوں کو گھی لگاتے رہیں۔اگر سوا لاکھ چوٹ لگوائیں تو بہتر گوگل تیار ہو گا۔( دو آدمی مل کر 15 دن میں سوا لاکھ چوٹ لگا سکتے ہیں )، جب خوب یکجان ہو جائے تو چار چار رتی کی گولیاں بنا لیں۔ خوراک ایک ایک گولی صبح و شام ہمراہ جوشاندہ گلو یا نیم گرم پانی کھانا کھانے کے (2/1)1 گھنٹہ بعد دیں۔
فوائد:ریاحی امراض، جوڑوں کے درد ،سوجن ،رعشہ ،ادھرنگ،لقوہ،باؤ گولا،تقرس،کمر درد،ریح درد کے لئے مفید ہے۔ دوران استعمال ہفتہ میں ایک بار کیسٹر آئیل دینا مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
گوگل’’مقل‘‘(Gum Gugal)
دیگرنام: فارسی میں بوئے جہودان ،عربی میں مقل ارزق ، سندھی میں گکر ، بنگلہ میں گگو اور انگریزی میں گم گوگل کہتے ہیں ۔
ماہیت: یہ کافور گروپ کا چھوٹے قد کا خوشبو دار اور کانٹے دار درخت جوکہ لگ بھگ دس ، بارہ فٹ (4 گز ) بلند ہوتاہے۔پتے نیم کے پتوں کی طرح ایک جگہ ، الگ الگ تین تین پتے ، چمکیلے موٹے اور چکنے ہوتے ہیں ۔پھول سرخ اور چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں ۔پھل چھوٹے لمبائی لئے ہوئے گول اور پک کر سرخ رنگ کے ہوجاتے ہیں ۔چھال سبزی مائل زرد اور لکڑی سفید ہوتی ہے۔اس درخت کا گوند یا رس (گوگل) سورج کی گرمی سے تنے اور بڑی بڑی شاخوں سے خودبخود نکلنے لگتا ہے۔وہ رس درخت کے ارد گرد نیچے گر کر مٹی ،ریت یا کنکروں میں ملتارہتاہے۔کبھی کبھی درخت کی خلاؤں میں جمع ہوجاتاہے۔گوگل میں عام طورپر ریت وغیرہ ملی ہوتی ہے۔اس لئے مدبریاشدھ کرکے استعمال کریں ۔
خالص گوگل کی پہچان : چمکیلا ، جلد ٹوٹنے والا سرخ زردی مائل اور تیز خوشبودارہوتاہے۔جبکہ پراناگوگل ہوتو کچھ سیاہ (کالا)ہوتاہے اور پانی میں چمکیلا سفید رنگ کا محلول بننے والا اچھا ہوتاہے۔اس کا ذائقہ تلخ اور جس قدر پراناہوگا۔اس کا ذائقہ زیادہ تلخ ہوگا۔
مقام پیدائش: اٹلی ،بحرعمان،عرب ،بنگلہ دیش ،ہندوستان میں راجستھان،یوپی بنگال ،میسور ،بہار،آسام اور سہلٹ پاکستان صوبہ سندھ میں پائے جاتے ہیں ۔
مزاج: گرم تین خشک ۔۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: دافع بواسیرو حابس الدم بواسیری ،مفتت سنگ گردہ، مقوی باہ ،محلل، ملین ، منضج منفث و مسہل بلغم ،مسخن جالی، کاسرریاح ، مدربول و حیض ،مافع سحج ۔
استعمال: ریاح غلیظ کو تحلیل کرنے اور معدہ و قوت باہ کو تقویت دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔بواسیربادی و خونی اور ریح البواسیر میں بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔چنانچہ اس کو بواسیر کی گولیاں اور معاجین میں شامل کرتے ہیں۔ مناسب ادویہ کے ہمراہ مسوں کی مضمحل کرنے کےلئے اس کا ضماد لگاتے ہیں اوراسکی دھونی دیتے ہیں ۔ گرم ادویہ مسہلہ کی حب یا قرص میں ان کی اصلاح کیلئے اس کو بھی شامل کرتے ہیں تاکہ آنتیں سحج سے محفوظ رہیں ۔ادرار حیض و اخراج مشمیہ کیلئے شرباًوحمولاًاستعمال کرتے ہیں ۔منضج و مسہل بلغم اور مسخن ہونے کی وجہ سے جملہ امراض باردہ بلغمیہ مثلاً فالج ، و جع المفاصل ، نقرس ، عرق النساء وغیرہ میں استعمال کیاجاتاہے اور منفث بلغم ہونے کی وجہ سے سرفہ، ضیق النفس بلغمی میں مستعمل ہے۔حابس خون ہونے کی وجہ سے نفث الدم میں بھی کھلایاجاتاہے۔جسمانی قوت میں اضافہ کرتاہے۔
مقل کا بیرونی استعمال: محلل ہونے کی وجہ سے جملہ اورام صلبیہ ( ظاہری ، اندورونی ) اور اورام احشاء کیلئے ضرباًو ضماد اًاستعمال کرتے ہیں ۔مثلاًخنازیر ، طاعونی گلٹیوں اور رسولیوں کو تحلیل کرتی ہے یا پک کر پھوٹ جاتی ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے دار پر تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ اس کا ضماد کرتے ہیں ۔مقل کی دھونی کیڑوں مکوڑوں کو بھگاتی ہے۔
اہل ہند اسے مذہبی تہواروں میں جلاتے ہیں ۔
نفع خاص: بواسیر، محلل۔ مضر: پھیپھڑے ،جگر۔
مصلح: کتیرا،زعفران ۔ بدل: صبرزرد، مرمکی۔
مقدارخوراک: ایک سے ڈیڑھ گرام ( ماشہ)
سفوف بنانے کی ترکیب: مقل کو کسی سفوف یا معجون وغیرہ میں شامل کرنا ہوتو اس کو سفوف کرنے کی آسان ترکیب یہ ہے کہ اس کو پیسنے سے قبل توئے یا کڑاہی میں رکھ کر نرم آگ پر بریان (محمص) کرلیاجائے ۔
مشہور مرکب: حب مقل ،اطریفل مقل ،حب جوگراج گوگل ۔معجون جو گراج گوگل وئیدک طب میں اس کا استعمال بہت زیادہ ہوتاہے۔ موخرالزکر مرکب اسی طب سے ہیں ۔ “
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق