مختلف نام:اردو نام خارخسک۔ پنجابی بھکڑا۔ تامل ترنجی۔ اسے ہندی میں گوکھرو،گوکھولہ۔ بنگالی گوک شورا۔ مرہٹے لہنا گوکھرو۔ فارسی خار خسک۔ تیلگو تالیرومولو، چیرو پالیر۔ سنسکرت اگوک شوری،اکشوکندھا۔ لاطینی بولس ٹریسڑس(Tribulbus Terrestris)اور انگریزی میں سمال کا ل ٹراپس{سیڈز آف}(Small Call Trops) (Seeds Of)کہتے ہیں۔
شناخت:اس کی دو قسمیں ہیں جو ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں پیدا ہوتا ہے۔
1۔ بڑا گوکھرو: اس کا پودا چھوٹا ایک ہاتھ کے قریب لمبا ہوتا ہے۔ اس کی ڈالیاں اور پتے پانی میں ڈال کر ملنے سے بہت لعاب نکلتا ہے۔ اس کی جڑ پیلی سندوری رنگ کی ہوتی ہے۔ پتے کچھ گول اور روئیں دار ہوتے ہیں۔ اس پر اکثر ایک انچ لمبے چو کو نے پھل لگتے ہیں۔ پھل کے چاروں کونوں پر ایک ایک کانٹا ہوتا ہے۔ کچے پھل کا رنگ سبز، پکنے پر زرد اور سوکھنے پر مٹیالا سا ہو جاتا ہے۔ اس کا چھلکا خشک ہو کر تنکوں کو کا جال سا دکھائی دینے لگتا ہے۔ اس کے کانٹے کم نوک دار ہوتے ہیں۔ اس کو خارخسک کلاں کہتے ہیں۔
چھوٹا گوکھرو:اس کے پودے زمین پر پھیلے ہوتے ہیں۔ پتے چنوں کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ اس پر چھوٹے چھوٹے ہلکے زرد رنگ کے پھول لگتے ہیں۔ ایک ایک پھل میں تین تین کانٹے لگے ہوتے ہیں۔ اس کے چھوٹے چھوٹے پھل دو دو جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کے کانٹے بہت نوک دار ہوتے ہیں۔ اس کو خار خسک یا گوکھرو خورد کہتے ہیں۔
ماڈرن ریسرچ:ان پھلوں میں ایک جزو پایا جاتا ہے جس میں الکلائیڈ کی خصوصیات ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں پھلوں میں شحمی معدہ اور رال بھی ہوتی ہے اور معدنی اجزاءکی بھی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔
مزاج: بعد اسے سرد و خشک اور بعض گرم و خشک اور بعض معتدل مانتے ہیں۔ ہمارے تجربات میں اس کا مزاج گرم و خشک ہے۔
مقدار خوراک:6سے9گرام تک۔
فوائد: یہ ایک ایسی بوٹی ہے جو ہر جگہ ہوتی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ بہت سی جڑی بوٹیوں کی طرح اس کی بھی بے قدری ہو گئی ہے۔
لوگوں کی سمجھ کو دیکھئے کہ ہندوستان جیسے ملک کی اکسیر ادویات کوجو بغیر کسی قیمت پر حاصل اور تیار ہو سکتی ہیں، بلاوجہ ضائع ہورہی ہیں اور امراض کو دور کرنے کے لئے دوسرے ملکوں کی ادویات پر کروڑوں روپیہ برباد کیا جا رہا ہے۔ انہیں اکسیر بوٹیوں کو ممالک غیر کے دواساز گھاس کے بھاؤ یہاں سےلے جا کر شکل و صورت بدل کر یہاں لاتے ہیں اور ملک کی دولت سمیٹ کر لے جاتے ہیں۔ باوجود اسکے ہم آنکھیں نہیں کھولتے اور ہاتھ پاؤں نہیں ہلاتے گوکھرو ایک ایسی جڑی ہے جو کہ مدر آیام و مدر بول، گردہ اور مثانہ کی پتھری توڑتی ہے۔ جریان، عسر البول،احتباس بول اورورم گردہ مزمن، پیشاب کی جلن، بواسیر،اپنڈےسائیٹس،قولنج، یرقان، ضعف جگر،دمہ اور کھانسی وغیرہ کے لئے بےنظیر ہے۔
گوکھرو کے آسان و آزمودہ مجربات
پتھری:گوکھرو20 گرام، پانی 250 گرام۔ گوکھرو کو پانی میں رگڑ کر چھان کر صبح، دوپہر اور شام کے وقت پلانے سے گردہ یا مثانہ کی پتھری یا ریگ دور ہوتے ہیں۔ رکا ہوا پیشاب کھل کر آتا ہے اور پیشاب کی نالی کے زخم وپیپ رفع ہو جاتی ہے۔
درد گردہ:گوکھرو20 گرام کو 250 گرام پانی میں جوش دیں، جب آدھا{125 گرام}پانی رہ جائے تو چھان کر پلائیں۔ دن میں دو تین بار اسی طرح پلائیں، درد گردہ کے لئے مفید ہے۔ مذکورہ بالاطریق پر گوکھرو کا استعمال مُوتر گرنتھی یا پروسٹیٹ میں مفید ہے۔
اپنڈے سائیٹس: گوکھرو20گرام کو 200 گرام پانی میں جوش دیں۔ جب آدھا رہ جائے تو چھان کر دن میں دو تین بار پلائیں۔ اس سے بنا آپریشن اپنڈےسائیٹس آرام آجاتا ہے۔
امراض جگر: گوکھرو20 گرام،مرچ سیاہ 5 گرام دونوں کو 250 گرام پانی میں رگڑ کر صبح و شام کی لالی ووڈ جگر کے بڑھنے پرسست پوجا نے میں بہت مفید ہے۔علاوہ ازیں ضعف جگر اور کام ہو جاتا ہے۔
پیشاب کی بندش:گوکھرو پیشاب آور ہےاور عام طور پر جس قدر پیشاب آور ادویات ہیں وہ سب کی سب ویرج کو کمزور کرتی ہیں جس سے قوت میں کمی آ جاتی ہے لیکن گوکھرو میں یہ نقص نہیں بلکہ خلاف اس کے گوکھرو کے استعمال سے قوت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
دس گرام گوکھروکوکوٹ کر آدھا کلو پانی میں جوش دیں۔ جب 125 گرام پانی باقی رہے تب چھان کر15 گرام گرم دودھ اور حسب ضرورت میٹھا کرکےصبح وشام استعمال کریں۔
بواسیر خونی:گوکھرو دس گرام کو20 گرام پانی میں رگڑ کر چھان کر صبح وشام پلانا بواسیر خونی کو دور کرتا ہے بادی بواسیر کے لئے بھی مفید ہے۔
جریان:گو کھرو دس گرام کوٹ کر آدھا کلو پانی میں جوش دیں، جب 125 گرام باقی رہ جائے۔ تب چھان کر ٹھنڈا کر کے صبح و شام پلائیں مفید ہے۔
جریان:گوکھرو دس گرام کوٹ کر آدھا کلو پانی میں جوش دیں، جب 125گرام باقی رہ جائے تب چھان کر ٹھندا کر کے صبح و شام پلائیں۔ اس سے جریان و احتلام دور ہوتا ہے۔
بواسیر کے مسےّ:ایک کلو گوکھرو کو کوٹ کر بارہ کلو پانی میں رات کے وقت بھگودیں۔ صبح آگ پر پکائِیں۔ دو کلو پانی رہنے پر اتار کر چھان لیں اور تلی کے تیل ایک کلو میں جلالیں اور اس تیل کے محلول کو دن میں تین چار بار بواسیر کے مسوّں پر لگانا مفید ہے۔ مسوّں کو بناآپریشن آرام آجائے گا۔
دائمی سر درد:گوکھرو 20 گرام کو کوٹ کر آدھا کلو پانی میں جوش دیں۔جب 125 گرام پانی باقی رہے تب چھان کر کھانسی اور دمہ میں اگر بلغم نہ ہو تو دس گرام گھی ملا کر گرم گرم صبح، دوپہر اور شام کے وقت پلائیں۔ اگر بلغم نکلتا ہو بغیر گھی کے نزلہ، زکام اور درد سر دائمی کے لئے مفید ہے۔
خناق:گوکھرو 20 گرام کوٹ کرآدھا کلو پانی میں جوش دیں، 125گرام پانی باقی رہے تو چھان کر چار چار گھنٹہ کے بعد پلائیں۔ اس سے خناق دور ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں آواز کی خرابی،منہ، زبان اور حلق کا پکنا، زخم اور چھالے اور ٹانسلز وغیرہ امراض بھی دور ہو جاتے ہیں۔
پیشاب میں خون آنا:گوکھرو 20 گرام کو 250 گرام پانی میں رگڑ کر اور چھان کر صبح و شام پلانے سے پیشاب کازرد،سرخ نیلا یا سیاہ آنا،کم آنا،گدلا یا گاڑھاآنا، بدبو دار آنا اورپیشاب میں خون آنا بھی بند ہو جاتا ہے۔
دل کی اینٹھن:گوکھرو 20 گرام کو آدھا کلو پانی میں جوش دیں، 200 گرام پانی باقی رہے تو چھان کر ٹھنڈا کریں اور دس گرام مصری ملا کر صبح، دوپہر اور شام کے وقت پلائیں۔ اس سے دل کے امراض مثلا دل کی حالت گھٹنا، تیز ہونا، بے قاعدہ ہونا، چلتے چلتے رُک رُک کر یا جھٹکا سا کھاکر چلنا، خون کا دباؤ زیادہ ہونا۔ دل کا بڑھ جانا، پھیل جانا، دل کی دھڑکن اپنا کام پوری طرح نہ کرے اور صدمہ سے گھبرا جانا، سوتے میں ڈر کر اٹھنا، دل کی اینٹھن یا جھلی میں پانی پڑ جانا چربی کا بڑھ جانا وغیرہ امراض دور ہوجاتے ہیں اور وہم کا عارضہ بھی دور ہو جاتا ہے۔
بالوں کا گرنا:گوکھرو ایک کلو کوٹ کر 12 کلو پانی میں رات کو بھگو دیں۔ صبح نرم آنچ پر پکائیں۔ جب دو کلو پانی باقی رہے تو باقی ماندہ پانی میں تیل سرسوں آدھا کلو ملا کر پکائیں۔ جب پانی جل کر صرف تیل باقی رہ جائے تو آگ سے اتار کر ٹھنڈا کرکے چھان کر رکھیں۔ اس تیل کو سر میں لگانے سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں۔ بال سیاہ، لمبے اور چمک دار رہتے ہیں اور جلدی سفید نہیں ہوتے۔آنکھوں کی نگاہ اور کانوں کی سننے کی طاقت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ کان اور آنکھیں بہت سے امراض سے محفوظ رہتی ہے۔
دل کی کمزوری:یا کمی خون میں جب کہ ہاتھ اور پاؤں ٹھنڈے رہتے ہو یا سردی یا سرد پانی کی وجہ سے نیلے یا سیاہی مائل رہتے ہوں تو 25 گرام گوکھرو کو کوٹ کر پوٹلی باندھ کردودھ میں پکائیں۔ پھر پوٹلی نکال کر پھینک دیں اور دودھ میں حسب ضرورت مصری یاچینی ملا کر صبح اور اسی طرح شام کے وقت پلانا مفید ہے۔{ حکیم ڈاکٹر خوشی محمد۔ رجسٹرڈ یونانی پریکٹیشنرز}
ٹوٹی ہڈی کا علاج:میرے پڑوس میں ایک مزدور پیشہ شخص رہائش پذیر ہے۔ تین دن اسے گھر پر چارپائی پر پڑا دیکھ کر چوتھے دن مذاق سے اس کے پاس جا کر کہا کہ بہت روپیہ کمالیہ ہےکام کاج چھوڑ کر لیٹے رہتے ہوتواس نے اپنی معذوری ظاہر کی کہ میں دکان میں بیٹھا ہوا تھا کہ اوپر سے ایک بوری پھسل کر مجھ پر آپڑی جس سے کمر کی ہڈی کو سخت چوٹ آئی ریڑھ کی ہڈی کے مہرے ٹوٹ گئے ہیں لیکن اس نے بتایا کہ میرے پاس اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اب نہ پہلو بدل سکتا ہوں نہ بیٹھ سکتا ہوں۔بس دن رات چت پڑا رہتا ہوں۔اگرچت پڑا رہوں توکوئی درد وغیرہ نہیں ہے۔ اگر ذرا بھی حرکت کرتا ہوں تو بہت شدت کا درد ہو تاہے۔
میں نے اسے بتایا کہ 250گرام آرد گندم گھی میں بریاں کرکے کڑاہی سے الٹ کر دوسرے برتن میں ڈال لو،پھر 250 گرام گھی میں 250 گرام قند سایہ عمدہ پگھلاؤ جب اچھی طرح حل ہو جائے توآرد گندم بیاں شدہ ڈال کر اچھی طرح باہم ملا کر کڑاہی چولہے سے نیچے اتار لو۔ جب حرارت کم ہو جائے تو 250 گرام گوکھرو، 250 گرام کمر کس، 50 گرام سونٹھ جو پہلے کپڑے سے چھان کر تیار رکھے ہوں۔ کڑاہی میں ڈال کر ملا لو اور کسی شیشے یا چینی کے برتن میں محفوظ رکھ لو اور روزانہ صبح و شام یہ ” پنجیری” کھا لیا کرو۔
اس پر اس نے عمل کیا اور ایک ماہ استعمال کرکے مکمل فائدہ اٹھایا۔ صحت یاب ہو کر پھر اپنا کام{مزدوری} شروع کردی۔ مگر اب وہ ہر سال موسم سرما میں بجائے نشاستہ وغیرہ کے اسی بتائے ہوئے طریقہ سے گوکھرو استعمال کر لیتا ہے اور بالکل تندرست وتوانا ہے۔
خونی قے:ایک آدمی کو چیت کے مہینے سےساون تک خونی قے اور خون کا پیشاب،چار سال سے دورہ شروع تھا۔ جو ساون کے بعد آہستہ آہستہ خود ہی رک جایا کرتا تھا یعنی خون آنا بند ہو جاتا تھا مگر خون خارج ہوجانے کے سبب کمزور ہوجاتا تھا اور چارپائی پر ہی پڑا رہتا تھا۔میں نے اسے گوکھرو کھانے کی ہدایت کی۔ کم از کم 5 گرام سفوف ہر روز پانی سے پھانک لیا کرو۔ انشاءاللہ سب شکایتیں دور ہو جائیں گی۔ چنانچہ آج آٹھ سال گزر چکے ہیں اسے پھر یہ شکایت پیدا نہیں ہوئی۔
ذیابیطس:سفوف گوکھرو 5 گرام صبح و شام پانی سے کھلانے سے بار بار اور کثرت سے پیشاب آنے کی شکایت کے علاوہ ذیا بیطس بھی دور ہو جاتی ہے۔
زیادتی پیشاب:60 سالہ بوڑھے آدمی کو دن رات میں کئی دفعہ پیشاب آتا تھا اور پیشاب آنے پر روک نہیں سکتا تھا۔ اسے دس گرام گوکھرو گھوٹ کر 125 گرام پانی ملا کر چھان کر بغیر میٹھا کئےصرف 3 دن صبح نہار منہ پئیں لینے کی ہدایت کی گئی جس سے اسے مستقل آرام آگیا۔{ حکیم محمد عباس۔ رجسٹرڈ پریکٹیشنرز}
پیشاب کی نالی کے زخم:گوکھرو خورد 20گرام،بیج سروالی دس گرام، سنگجراحت 20 گرام، رال سفید 20گرام، تال مکھانہ 10گرام، مصری 40 گرام۔
سب ادویہ کو کوٹ پیس کر سفوف بنا لیں۔ خوراک دس گرام ہمراہ دودھ گائے سے لیں۔ جریان، احتلام اور پیشاب کی نالی کے زخموں کے لئے بہت مفید ہے۔
سیلان: گوکھرو خورد 15 گرام،تل کالے 8گرام۔ دونوں کا سفوف بنا لیں اور 9گرام قدرے شہد ملا کر کھائیں اوپر سے نیم گرم دودھ استعمال کریں۔ موسم سرما میں بہت مفید ہے۔{ حکیم پریم ناتھ ملتانی،پانی پت}
گوکھرو سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ چاندی:چاندی کا پترا بنواکرشدھ کرکے 250 گرام گوکھرو خورد کے نغدہ کے درمیان میں رکھ کر دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔ چار بار کے عمل سے عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔آدھی رتی ہمراہ بالائی دیں۔ کمزوری میں ازحد مفید ہے۔
دیگر:برادہ چاندی کو گوکھروخورد سبز کے پانی میں ایک دن کھرل کرکے ٹکیاں بنائیں اور گوکھرو کے نغدہ میں رکھ کر پانچ کلو اپلوں کی آگ دیں۔ ایسا تین بار کریں۔ عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔ خوراک آدھی رتی۔ شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔
کشتہ قلعی:قلعی شدھ کے ٹکڑے کر کے 250 گرام گوکھرو کو دو روٹیوں کے درمیان رکھ کر دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔ شگفتہ ہوگا۔ ایک رتی ہمراہ با لائی دیں۔ شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری کے لئے مفید ہے۔ جریان اور احتلام کے لئے از حد مفید ہے۔{ حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی،پانی پت}
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Small Caltrops ) گوکھرو’’خارخشک‘‘ بھکڑا
دیگرنام :عربی میں خسک ، فارسی میں خارخسک ، سندھی میں بکھڑو ، پنجابی میں بھکڑا ، بنگالی میں گوکھری ، مرہٹی میں سرائے ، تامل میں نرانجی ، سنسکرت میں گوکھرو ، انگریزی میں سمال کارپس اور لاطینی میں ٹرالی بولس ٹے ریسٹرس کہتے ہیں ۔
ماہیت: ایک بیل دار بوٹی کا خاردار سہ گوشہ پھل ہے۔یہ بوٹی موسم برسات میں مفروش بیل کی شکل میں ہوتی ہے۔چارفٹ لمبی بیل کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں جو سفیدی مائل پتلی اور سبز رنگ کی ہوتی ہے اورجڑ کے ارد گرد پھیلتی ہیں ۔ پتے چنے کے پتوں کی طرح ذرا ان سے بڑے ہوتے ہیں ۔سردی کے موسم میں پتوں کی جڑوں سے نکلے ہوئے زرد رنگ کے پانچ پنکھڑی والے کانٹوں سمیت نکلتے ہیں پھول لگنے کے بعد چھوٹے چھوٹےگول چٹپے پھل پانچ کونوں، تیز کانٹوں والے ہوتے ہیں ۔جڑ پتلی پانچ چھ انچ لمبی بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔میدانی گوکھرو پہاڑی گوکھرو کی نسبت چھوٹاہوتاہے۔
اقسام : خردوکلاں دو قسم کا ہوتاہے۔لیکن زیادہ تر خرد مستعمل ہے۔بڑے گوکھرو کا جھاڑ دار پیڑہوتاہے۔پتے سفیدی مائل لمبے قدرے گول اور کنگرے دارہوتے ہیں پھل چہار گوشہ ہوتے ہیں چاروں کونوں پر ایک ایک کانٹا ہوتاہے۔خام پھل کا رنگ ہرا ہوتاہے۔پکنے پر پیلا جبکہ خشک ہوکر مٹیالے رنگ کا ہوتاہے۔ان کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مقام پیدائش: پاکستان ،ہندوستان ،اور ایران کے خشک مقامات پر فصل خریف میں بافراط ہوتاہے۔بڑاگوکھرو گجرات کاٹھیاواڑ ، بندھیاچل وغیرہ کی ریتلی اور پتھریلی زمین میں زیادہ ہوتاہے۔
مزاج: گرم خشک ۔۔۔۔۔درجہ اول۔
افعال: مدربول و حیض ، مفتت سنگ گروہ و مثانہ اور مقوی باہ۔
استعمال: گروہ و مثانہ کی چھوٹی کنکریوں کے اخراج کیلئے آلو بالو اور دوقو کے ساتھ شیرہ کی صورت میں استعمال کرتے ہیں۔ ورم گردہ مزمن ، پیشاب میں البیومن آنے لگے اور استسقاء ہوکر جسم پرآناس ہوتو گوگھرو بہت مفید ہے۔آکھ سے پیدا شدہ ورم کو زائل کرنے کےلئے اس کو گھوٹ کر باندھتے ہیں ،مبنزلہ تریاق ہے ۔پیشاب جل کر آتا ہو تو گوگھرو ، جوکھار کے ہمراہ استعمال کرناچاہیے ۔ سوزش بول اور سوزاک میں تخم خیارین اور تخم خرپزہ کے ہمراہ گھوٹ کرپلانا مفیدہے۔
مقوی باہ ہونے کی وجہ سے خشک گوکھرو کو باریک پیس کر تین دن تازہ گوکھرو کے پانی میں تر رکھیں پھرخشک کرکے مصری ملاکر دودھ کے ہمراہ پینا جریان ، احتلام ، سرعت انزال کے علاوہ باہ کو طاقت دیتاہے۔
یہ دشمول کی (دس) دواؤں میں شامل ہے ۔ اس لئے وئید بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص: مدربول ۔ مضر: امراض رس ۔ مصلح: بادام اور روغن کنجد۔
کیمیاوی اجزاء : پھل میں کھاڑ اڑنے والا تیل ،نہ اڑنے والا تیل ، رال، نائٹر ینس اس کے مدر بول تا ثیر موخرالذکر دونوں اجزاء کی وجہ سے ہے۔
مقدارخوراک: پانچ سے سات گرام یا ماشے ۔
مشہور مرکب: شربت بزوری ،شربت مدرطمث ، سفو ف سیلان الرحم ( سفوف سنگ توڑا )
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق