مختلف نام:اردو گلاب- فارسی گل سرخ ـ ہندی گلاب،گلاب کا پھول ـمرہٹی اور گجراتی ـسنسکرت ترنی، شت پتری،کرن کا، چاروکشیرا،مہا کماری اور گند ھاڑیاـبنگالی گولاپـلاطینی روز ، سینی ،پھولیریا،روز اڈیمی سین(Rose Dame Scene)روز گیلک (Rose Gallic) اور انگریزی میں کابیج روز (Cabbage Rose) کہتے ہیں۔
نوٹ:لتا گلاب (راج گلاب)جسے سنسکرت میں کبجک،بھدر ترنی وغیرہ-ہندی میں کوجوئی-بنگلہ میں کہما-گجراتی میں کستوری گلاب- لاطینی میں روز ما شچاٹا (Rose Maschata) اور انگریزی میں مسک روز (Musk Rose)۔ اس کا کانٹے دار پودا ہوتا ہے،اس کا روح بنایا جاتا ہے اسے روح گلاب ،عطر کو عطر گلاب اور عرق کو عرق گلاب ،روز واٹریا ایکواروز کہتے ہیں۔زیرہ گلاب کو زیرہ ،زرورودیا گلاب کے دانے کہتے ہیں۔
شناخت:مشہور درخت کا پھول ہے جس کی رنگت لال اور خوشبو عام پسند ہے۔مزہ قدرے تلخ کسیلا اور ترش،رنگت میں زرد ،صندلی اور سفید لیکن زیادہ خوشبو دار و قومی تاثیر ،سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔اس کے پیڑ کو پھول آنے سے پہلے ڑاش دیتے ہیں۔اس کا پودا دو گز اونچا ہوتا ہے۔بعض اس سے بھی بڑے دیکھے گئے ہیں۔پتے کنارے دار ،شاخوں پر ننھے ننھے کانٹے ۔تازہ پھول آرائشی کاموں و عطر سازی میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ پھول کے اندر زیرہ کی طرح باریک باریک ریشہ ہوتا ہے جس کو زیرہ گلاب کہتے ہیں،یہ بھی بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے
مزاج:درجہ اوّل میں سرد اور درجہ دوم میں خشک ہے۔زیرہ گلاب اپنی طبیعت کے لحاظ سے گرم و خشک ہے۔مردانہ طاقت کے لئے نقصان دہ اور نزلہ پیدا کرتا ہے۔
مقدار خوراک :تازہ گلاب دو گرام سے چھ گرام ،خشک پھول چار سے دس گرام تک ، اور تازہ گلاب کا رس دس سے پندرہ گرام تک استعمال میں لا سکتے ہیں۔
فوائد:معدہ و جگر کے سدّوں کو مفید ہے،قبض کھولتا ہے،مقوی بصر اور دست آور ہے۔سرد قابض ہونے کے باوجود معدے کے لئے ہلکا مقوی ہضم ہے۔
گلاب کے مرکبات درج ذیل ہیں:
عرق گلاب:پھول گلاب ڈیڑھ کلو ،پانی حسب ضرورت ۔بطریق معروف عرق کشید کریں ۔یہ عرق 50 گرام تک شربت صندل دس گرام کے ساتھ استعمال کریں۔بے ہوشی ،بد ہضمی ،معدہ اور دل کی کمزوری میں مفید ہے۔
گلقند مہتابی :پھول گلاب کی پنکھڑی جن سے زیرہ علیحدہ کر دیا گیا ہو۔کسی کانچ کے برتن میں ایک کلو پنکھڑیوں میں ایک سے دو کلو چینی ملا لیں اور خوب زور دار ہاتھوں سے مل کر مہتاب (چاندنی)میں دو ہفتہ تک رکھیں ۔گل قند مہتابی تیار ہے۔
اسی ترکیب سے گل قند آفتابی (سورج کی گرمی میں رکھنے سے )تیار کی جاتی ہے۔گل قند مہتابی کا مزاج سردی کی طرف اور گل قند آفتابی کا مزاج گرمی کی طرف مائل ہے۔
دس گرام سے سو گرام کھائیں۔کمزوری دِل ، خفقان کے لئے مفید ہے ۔قبض کشا ہے۔
آشوب چشم: عرق گلاب25گرام ،سلور نائیٹریٹ ایک رتی (دوگرین) دونوں کو حل کر کے نیلی شیشی میں رکھیں ۔ایک دو قطرے آنکھ میں ڈالیں۔تازہ بنائیں۔زیادہ دیر تک پڑا رہنے سے خراب ہو جاتا ہے۔
آشوب چشم اور ککروں کے لئے مفید ہے۔
عرق گلاب سے تیار ہونے والے امراضِ چشم کے ماڈرن نسخے
امرت لوشن:ایکری فلا وین ایک گرین ،زنک سلفاس دو گرین،بورک ایسڈ 4گرین-عرق گلاب2/1 ،1 اونس۔تینوں کو ملا کر گھول تیار کریں۔آنکھ دھو کر ڈراپر سے ڈالیں ۔آشوب چشم کے لئے مفید ہے۔دُکھتی آنکھیں فوراً ٹھیک ہو جاتی ہیں۔
بورک لوشن:ایسڈ بورک دس گرین،عرق گلاب ایک اونس،ملا کر لوشن بنا لیں۔بذریعہ ڈراپر آنکھ میں ڈالیں۔آنکھ میں بالکل نہیں لگتا۔
زنک بورک آئی ڈراپ:زنک سلفاس ایک گرین،بورک ایسڈ چار گرین، عرق گلاب ایک اونس۔ تینوں کو ملا کربذریعہ ڈراپر آنکھ میں ڈالیں۔
گرین لوشن: سلور نائیٹریٹ 2/1 ،4 گرین ،ایکری فلاوین2/1 ،4 گرین،میتھیلین بلئیو3گرین ،عرق گلاب 3اونس، ان تینوں ادویہ کو عرق گلاب میں ملا کر نیلی شیشی میں ڈالیں اور ڈراپر سے استعمال کریں۔سرخی چشم اور ککروں کے لئے مفید ہے۔
ایلم لوشن:پھٹکری(ایلم) دورتی،عرق گلاب ایک اونس۔دونوں کو ملا کر لوشن بنا لیں اور آنکھ میں دو تین بار ڈالیں۔دُکھتی آنکھوں کے لئے مفید ہے۔
ایکری فلاوین لوشن: ایکری فلا وین ایک گرین ۔ عرق گلاب ایک اونس، ہر دوادویہ کو ملا کر ڈراپر سے آنکھوں میں ڈالیں۔ دُکھتی آنکھوں کے لئے بہت مفیدہے۔
گلاب کے آسان مجربات
1۔ گلاب کے تازہ پھولوں کی پنکھڑیاں 10گرام کو100گرام پانی میں رگڑ کر چھان لیں اور مصری ملا کر صبح و شام پلائیں۔ضعف جگر اور ضعف دل کو مفید ہے۔
2۔گرمی کے سر درد میں گلاب کے پھولوں کو پانی میں گھس کر ماتھے پر لیپ کرنا مفید ہوتا ہے۔
3۔گلاب کا تازہ رس نیم گرم کر کے کانوں میں ڈالنا درد کان کو نافع ہے۔
4۔گلاب(گل سرخ) کے پھولوں کو سایہ میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور بقدر 6گرام صبح و شام تازہ پانی سے کھلائیں۔جریان اور امراض منی کو دور کرتا ہے۔
5۔بہرہ پن کے لئے سایہ میں خشک شدھ گلاب کا سفوف 6 گرام صبح و شام گائے کے نیم گرم دودھ کے ساتھ کھلائیں۔
6۔نکسیر کے لئے تازہ گلاب کا رس یا گلاب کے پھولوں کو پانی میں پیس کر دن میں چار بار ماتھے پر لیپ کریں ۔
7۔ نکسیر کے لئے گلاب کو پانی میں رگڑ کر چھان کر پلانا بھی نکسیر کے لئے خاطر خواہ فائدہ مند ہے۔
8۔ چہرے کے سیاہ داغوں کے لئے گلا ب کا رس ملنا چاہئے۔
9۔بفل گند گلاب کے پھولوں کو پانی میں پیس کر دن میں3 بار لیپ کریں۔
10۔کف اور پت کی کھانسی میں گلاب کے پھولوں کا جوشاندہ مصری ملا کر پلانا مفید ہے۔
11۔ گلاب کےتازہ پھولوں سے گل قند بنایا جاتا ہے۔گل قند مفرح ہوتا ہے۔6گرام گل قند میں 2/1رتی کافور ملا کر کھانا دل کی گھبراہٹ کو دور کرتا ہے۔
12۔ گل قندبے ضرر مسہل ہے۔قبض کو دور کرتا ہے،پاخانہ آسانی سے لاتا ہے۔بچوں،حاملہ عورتوں،کمزور مریضوں اور ہر طرح کے مریضوں کو دیا جاسکتا ہے۔
13۔ گلاب کے پھولوں کا رس 50گرام،کشتہ خبث الحدید(منڈور) ایک رتی دو نوں کو باہم ملا کر صبح و شام پلانے سے یرقان (پانڈو) کا مرض دور ہو جاتا ہے۔
14۔چھپاکی میں دس گرام گلاب اور دو گرام مرچ سیاہ 100گرام پانی میں رگڑ کر چھان کر پلائیں۔چھپاکی کے علاوہ رکت پت کو بھی درست کرتا ہے۔
15۔گلھڑ میں گلاب کےتازہ پھولوں کو سایہ میں خشک کر کے باریک چھان لیں اور دس دس گرام صبح وشام تازہ پانی سے دیں۔
16۔پیشاب کی نالی کے زخم کے لئے گلاب کے تازہ پھول 50گرام کو ایک کلو پانی میں جوش دیں۔250گرام پانی رہنے پر ٹھنڈا کر کے چھان لیں اور دس گرام قلمی شورہ اس میں حل کر کے صبح و شام بذریعہ پچکاری پیشاب کی نالی کے سوراخ (احلیل)میں کریں۔
17۔ دُکھتی آنکھوں کے لئے گلاب کے خشک پھولوں کی پنکھڑیوں کو پوٹلی میں باندھ کر عرق گلاب میں تر کر کے آنکھوں پر پھیریں۔
18۔عمدہ عرق گلاب آنکھوں کی سوجن کو درست کرتا ہے ۔آنکھوں کی جملہ بیماریوں کے لئے 50گرام عمدہ گلاب کے عرق میں خالص شدھ رسونت تین گرام حل کریں اور چھان کر بذریعہ ڈراپر آنکھوں میں ٹپکائیں۔
(وید رام سروپ کوشک زیرہ)
گلاب سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ ہڑتال گئودنتی:گلب کے 50گرام پھولوں کو آدھا کلو پانی میں بھگو دیں اور اس پانی میں گئودنتی ہڑتال دس گرام ڈال دیں۔دو دن بعد ہڑتال کی ڈلی رس میں سے نکال کر خشک کر کے کوئلوں کی آگ پر کشتہ کر لیں ۔دو رتی کی مقدار میں دودھ گائے کے ساتھ دیں۔موسمی بخاروں اور دِق کے لئے مفید ہے۔
کشتہ سونا:عرق گلاب دو آتشہ 100گرام سے 5گرام برادہ طلاء کو اس قدر سحٰق کریں کہ ٹکیہ بن جائے۔پھرخشک کریں اور سات کلو اپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال لیں۔اس طرح 15بار سحٰق کر کے آگ دیں 4/1 رتی سے 20/1 رتی مکھن میں دیں ۔مردانہ کمزوری میں مفید ہےاور دِق میں بھی تیربہدف ہے۔
کشتہ موتی:مروارید ناسفتہ(سچے موتی)دس گرام کھرل میں ڈال کرعرق گلاب تین آتشہ سے اس قدر کھرل کریں کہ بالکل باریک میدہ کی طرح بن جائے۔ ان کی ٹکیہ بنا کر بوتہ میں بند کر کے پا نچ کلو اپلو ں کی آگ دیں ۔ کشتہ تیار ملے گا ۔ اس کشتہ کو تیں دن متواتر عرق گلاب تین آتشہ سے کھرل کریں ۔ خشک ہونے پر شیشی میں محفوظ رکھیں ۔ خوراک ایک گرین (آدھی رتی ) مربہ سیب (پانی سے دھوکر ) سے استعمال کریں۔ مقوی اعضا ئےریئسہ اور مفرح ہے ۔ دل کو فعل ہونے سے بچا تا ہے ۔
جوہر سنکھیا:لال گلاب کے پتے ،بھنگ کےپتے ہرایک 30گرام باریک پیس کر پیالا میں بچھائیں اوپر سنکھیا مصفٰی(شدھ) باریک پیس کر بکھیر دیں۔اس کے منہ پردوسرا پیالا رکھ کر گل حکمت کریں اور بدستور جوہر اُڑائیں۔خوراک آدھا چاول،مکھن یا کیپسول میں ڈال کر دیں۔ مردانہ کمزوری کے لئے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
گلاب ’’گل سرخ ‘‘گلاب کا پھول (Rose)
دیگر نام: عربی میں ورد، فارسی میں گل سرخ ،سندھی میں جرپھل ،لاطینی میں روزی گیلی سی پٹیلا اور انگریزی میں روز کہتے ہیں ۔
ماہیت : مشہور پودا ہے جولگ بھگ تین چار فٹ سے تیرہ چودہ فٹ اونچا دیکھاگیاہے۔ اس کے پتے گہرے سبز، کنارے کٹے ہوئے ، کھردرے اور نوک دارہوتے ہیں ۔شاخیں کانٹوں سے بھرپور، پھول (مختلف رنگوں کے) سرخ رنگ کے جوبطور دواء بکثرت مستعمل ہیں ۔یہ پھول بہت سی پنکھڑیاں والے گولائی لئے ہوئے خوشبو دار اور خوبصورت ہوتے ہیں ۔ان کا ذائقہ قدرے کسیلاو شیریں ہوتاہے۔گلاب کے پھول کے درمیان بہت چھوٹے چھوٹے دانے ہوتے ہیں جن کو زیرہ ورد ،گلاب کا زیرہ کہاجاتاہے۔
گلاب کے پھولوں کی رنگت کے لحاظ سے بہت سی اقسام ہیں، بلکہ سینکڑوں اقسام ہیں ۔
مقام پیدائش : گلاب کا اصل وطن برصغیر ہے ۔یہاں سب سے پہلے اس کے عرق کو استعمال کیاگیا۔جس کی وجہ سے اس کو گل آب کانام دیاگیا جوکہ آب گلاب کہلاتاہے۔گلاب پاکستان ہندوستان ایران اور شام وغیرہ میں بہت ہوتاہے۔
مزاج : سرد خشک۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: مفرح و مقوی اعضائے رئیسہ، مقوی بدن ،مقوی معدہ و آمعاء ،مسہل ،قابض خصوصاًخشک گل سرخ ، مسکن حدت صفراء ، معطر ، معرق بدن ،محلل اورام، مسکن ادجاع ،مجفف قروح اور کثرت پسینہ کو روکتاہے۔
استعمال (بیرونی): گلاب کا پانی نچوڑ کر آنکھ میں قطور کرنے سے آشوب چشم حارکو اور کان میں ڈالنے سے کان کے درد کو فائدہ دیتاہے۔صداع (درد سر)کو تسکین دینے کیلئے پانی میں پیس کر پیشانی پر ضمادکرتے ہیں ۔گل سرخ میں قوت تحلیل کے باوجود قبض اور عطریت ہے۔لہذا اورام جگر کے ضمادوں میں شامل کرکے استعمال کرتے ہیں ۔دانتوں کو مضبوط کرنے اور ان کے درد کو تسکین دینے کیلئے پانی میں جو ش دے کر غرغرے کراتے نیز سفوفات میں شامل کرکے دانتوں پر ملتے ہیں ۔گل سرخ خشک کو باریک پیس کر قلاع دہن میں ذرود کرتے ہیں۔ پسینہ کی کثرت کو روکنے اور اس کی بدبو کو زائل کرنے کیلئے باریک پیس کر بدن پر ملتے ہیں ۔گل سرخ کو منجن میں شامل کرنے سے منہ میں خوشبودار ۔۔۔،مسوڑھوں کے ورم کو دور کرنا اور دانت درد میں تسکین دیتاہے۔اس میں سرمہ حل کیاہوا سوز ش چشم کو مفیدہے۔
استعمال اندرونی: تازہ پھولوں کو سونگھنادل و دماغ کو فرحت دیتاہے۔اندرونی طور پر خفقان ، مار ، غشی اور ضعف قلب کو دورکرنے معدہ و جگر اور آمعاء کو قوت دینے کےلئے استعمال کرتے ہیں ۔گرم دستوں کو بند کرنے پیچش اور نفث الدم کے ازالہ کیلئے کھلاتے ہیں اور اس کو معجونات، سفوفات میں شامل کرتے ہیں ۔
نفع خاص:مفرح و محلل مضر: باہ کیلئے
مصلح: انیسوں، حب الزلم ۔ بدل: بنفشہ اور مرز نجوش۔
کیمیاوی اجزاء: اس میں ادیم روزی (عطر گلاب)ٹےنک ایسڈ ، گیلک ایسڈ ہوتے ہیں۔
مقدارخوراک:پانچ سے سات گرام تک۔
ذاتی مجرب : گلسرخ کو سفوف تبخیر خاص اور سفوف تریاق یرقان میں بھی شامل کرتا ہے ۔ دونوں سفوف میں یہ انتہائی مفید ہے۔
گل قند ( گلقند گلاب)
تیاری: تازہ اور دیسی گلاب کے پھولوں کی پتیوں سے گلقند بناتے ہیں ۔اس کے لئے گلاب کی پتیوں اور شکر ہم وزن ملانے سے تیارکرتے ہیں ۔دونوں کو ہاتھوں سے مل کر ایک ہفتے ہیں تک دھوپ میں رکھ دیاجاتاہے۔اس کو گلقند آفتاب کہتے ہیں ۔
گلقند کو صدیوں سے رفع قبض کیلئے استعمال کیاجاتاہے اور ایسی ملین دواہے۔جس کا آنتوں پر کوئی مضر اثر نہیں ہوتاہے۔شیخ الرئیس بو علی سینا نے گلقند سے ٹی بی کے مریض کا علاج مفید قرار دیاہے جبکہ میں بھی تپ دق کے مریض کو اکثر گلقند کھانے کامشورہ دیتاہوں ۔جس سے کمزوری ختم ہوجاتی ہے۔کھانسی میں کمی اور بلغم باآسانی نکلتی ہے۔ (حکیم نصیر احمد طارق)
عرق گلاب
گل سرخ کا عرق کشیدکیاجاتاہے جو تقویت قلب و دماغ اور ازالہ خفقان و غشی کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔اس کا عرق گرمی کے خفقان کو مفیدہے۔عرق گلاب غسولات اور آنکھوں میں ڈالی جانے والی دواؤں کے لئے بہترین بدرقہ ہے۔
محترم استاذی پروفیسر حکیم محمد طارق صاحب( لاہور )عرق گلاب میں تھوڑی سی سرخ پھٹکڑی ملا کر اکثر آشوب چشم میں استعمال کرواتے ہیں ۔
گلاب کازیرہ , زرورد : زیرہ گل سرخ
دیگر نام: عربی میں زرورد،فارسی میں زیرہ گل سرخ ، جرگل یا جیرو کہتے ہیں ۔
ماہیت : گل سرخ کے درمیان جوچھوٹے چھوٹے دانے ہوتے ہیں۔ان کو زیرہ گل سرخ یا زرورد کہتے ہیں ۔ان کا رنگ سرخ مائل اور ذائقہ کسیلاپھیکا ہوتاہے۔
مزاج : گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم
افعال: مقوی معدہ ،حابس نزف الدم ،مجفف ،قابض الیاف عضیلہ۔
استعمال : قابض ہونے کی وجہ سے اسہال معدی و معوی میں مفرداً مرکباً مستعمل ہے۔نفث الدم اورہر قسم کے نزف الدم کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔مجفف اور قابض الیاف ہونے کے باعث رطوبات رحم کو خشک کرکے اور رحم کے عضلی ریشوں کو سمیٹ کر رحم کو قوی کرتاہے۔چنانچہ اس مقصد کیلئے جمولاًمستعمل ہے۔
نفع خاص : حابس اسہال۔مضر : پھیپھڑے کو
مصلح: کتیرا ‘گوند۔بدل : ادویہ
مقدار خوراک : ایک سے دو گرام یا ماشے ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق