خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: ہلدی
مختلف نام:اردو ہلدیـہندی ہلدی،ہردریـفارسی زرد چوب،عربی عروق الصفرـسنسکرت ہری دراـنشاـبنگالی ہُلد۔مرہٹی ہلدـگجراتی ہلدھرـ تامل منجل پسوپو،پمپیـلاطینی میں کُرکمالونگا(Curcuma Longa) اور انگریزی میں ترمیرک(Turmeric) کہتے ہیں۔
شناخت:ہلدی زمین میں پیدا ہوتی ہے۔ اسے زمین سے کھود کر نکالتے ہیں تو یہ بھورے رنگ کی ہوتی ہے پھر اسےمٹی وغیرہ سے صاف کر کےاُس وقت تک اُبالتے ہیں جب تک وہ ملائم نہ ہو جائے پھر اسے دھوپ میں سکھاتے ہیں جس سے وہ خشک ہوجاتی ہے۔جسے ہم بازار میں دیکھتے ہیں۔اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ایک وہ جو کہ نسبتاً ہلکے رنگ کی ہوتی ہے۔
مقام پیدائش:ہندوستان کے ہر صوبہ میں اس کی کاشت ہوتی ہے لیکن اس کی زیادہ پیداوار بمبئ،مدراس،بنگال،یوپی میں کی جاتی ہے۔اس کی کاشت کے لئے گرم و تر آب وہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ نم مٹی میں زیادہ پیدا ہوتی ہے۔
مزاج:گرم و خشک درجہ سوم۔بعض اطباء کے نزدیک گرم و خشک درجہ دوم ہے۔
خوراک:تازہ ہلدی کا رس 10سے20گرام،سفوف2سے6گرام تک۔
فوائد:مقوی،مصفئ خون اور بھوک لگانے والی ہے۔اس کے علاوہ یہ پیٹ کے کیڑوں کے لئے قاتل ہے۔ہلدی آنکھ کی روشنی تیز کرتی ہے۔جگر کے سدہ کو کھولتی ہے۔اس لئے استسقاء اور یرقان میں مفید ہے۔اس کا استعمال نچلے دھڑ کا مارا جانا،منہ ٹیڑھا ہو جانا اور پیچش کے لئے کیا جا تا ہے۔اندرونی چوٹ،سوجن و رگڑ میں بھی اس کا استعمال بہت مفید ہے۔
ہلدی کا استعمال بہت پرانے وقتوں سے خوراک،گھریلو علاج اور آیورویدک ویونانی ادویات میں کیا جاتا رہا ہے۔”چرک سنگھتا” میں فساد خون کے علاج کے لئے ہلدی کا ذکر ملتا ہے۔اسی طرح یرقان،کھانسی،کوڑھ،آنکھوں کے امراض کے علاج میں بھی ہلدی کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
ہلدی کے آسان و آزمودہ مجربات
کھانسی:ہلدی کا سفوف دو گرام ہمراہ پانی استعمال کریں اور ہلدی کو بھون کر منہ میں رکھ کر چوسیں تو کھانسی کو آرام آجاتا ہے۔
آنکھ کا جالا:ہلدی کے تازہ پتوں کا رس ٹھنڈا ہوتا ہے۔رس نکال کر چھان کر بذریعہ ڈراپر آنکھوں میں دو تین بوندیں ڈالیں۔ اس سے نظر بڑھتی ہے اور آنکھ کا جالا دور ہو جاتا ہے۔
زکام و بخار:سفوف ہلدی دو گرام، کالی مرچ 4عدد،نیم گرم دودھ میں ملا کر لیں۔ زکام اور بخار درست ہو جائے گا۔
یرقان:ہلدی کا سفوف دو گرام،دہی40گرام۔آپس میں ملا کر دن میں دو بار لیں۔یرقان کو آرام آجاتا ہے۔
جوڑوں کی سوجن:ہلدی کو پیس کر مقام مرض پر لیپ کرنے سے اس مرض کو آرام آجاتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے:تازہ ہلدی کا رس دس گرام صبح اور دس گرام شام کو دیں۔پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کا کامیاب علاج ہے۔
چہرہ کے داغ:ہلدی دس گرام، تل کالے دس گرام۔دونوں کو پیس لیں اور چہرے پر پانی کی مدد سے ملیں۔چہرے کے داغ اور دھبے دور ہو جائیں گے۔
دیگر: سفوف ہلدی کو مکھن میں ملا کر جلد پر لگانے سے جلد ملائم ہوتی ہے اور بہت سے جلدی امراض ختم ہو جاتے ہیں۔ہلدی کے اُبٹن سے جسم کی خوبصورت نکھر آتی ہے۔ اس لئے شادی کے وقت ہلدی کا اُبٹن لگایا جاتا ہے۔
زخم:زخموں پر ہلدی کوپیس کر لگانے سے زخم سکڑ کر جلدی بھر جاتے ہیں۔
چوٹ:اِدھر اُدھر سے اچانک گر جانے سے یا اور کسی دوسرے حادثہ سے جسم کو اندرونی چوٹ پہنچی ہو یا خون جامد ہو گیا ہوتو ہلدی کو چینی کے ساتھ دینے سے خون کا جماؤ بکھر کر خون آنا جانا شروع ہو جاتا ہے۔ ہلدی کا لیپ بھی چوٹ اور موچ کا آزمودہ علاج ہے۔
بواسیر:مسّے سوج گئے ہوں تو گھیکوار کے گودے پر ہلدی چھڑک کر یا دونوں کو ملا کر پلٹس جیسا بنا کر باندھیں۔اس سے مسوں کی سوجن دور ہو کر درد کوآرام آجاتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے:دو سال سے پانچ سال کے بچے کو ہلدی چھ گرین(3رتی) اور گڑ4گرام ملا کر دن میں دو بار کھلائیں۔اس سے پیٹ کے باریک کیڑے دور ہو جاتے ہیں۔
کانوں کا بہنا:ہلدی ایک گرام،پھٹکری سفید بریاں ایک گرام،باریک پیس کر کپڑ چھان کر لیں اور بہتے کانوں میں چٹکی سے ڈالیں۔ اس سے بہتے کانوں کو جلد آرام آجاتا ہے۔
آنکھوں کا دُکھنا:آنکھ دُکھنے پر دس گرام ہلدی کو 175گرام پانی میں ابال لیں اور صاف دوہرے کپڑے سے چھان کر ڈراپر سے دن میں ایک سے دو بوند آنکھوں میں ڈالیں ۔اس سے درد کو آرام ملتا ہے اور سوجن دور ہو جاتی ہے،آنکھ دُکھنا(آشوب چشم) کے لئے مفید ہے۔
پستانوں کی سوجن:پرسوتا کو یا کبھی دودھ پلانے والی ماں کو پستان پر سوجن آجاتی ہے۔پھر زور دار درد ہو کر چھاتی پکنے لگتی ہیں اس کی پہلی حالت میں فوراً ہی ہلدی 5گرام اور گھیکوار کا گودا 100گرام پیس کر اور نیم گرم چھاتی پر موٹا موٹا لیپ کریں یا پلٹس باندھیں۔دن میں دو تین بار ایسا کرنے سے خون جلدی صاف ہو کر بکھر جاتا ہے اور اگر پیپ پڑ گئی ہو تو جلدی پھوٹ جاتا ہے۔
تلی کی ریاح(خون سفید ہو جانا):آیورویدک یونیورسٹی جام نگرنے کافی ریسرچ کے بعد اس مرض کا شافی علاج نِشا(ہلدی) کو قرار دیا ہے۔ہلدی کا سفوف چار گرام کی مقدار میں دن میں تین بار پانی سے دینے سے دو اڑھائی ماہ تک مریض کو آرام آجاتا ہے ۔ اس سے کم مقدار میں ہلدی کا استعمال کوئی فائدہ نہیں کرتا ۔
یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق پہلے ہفتہ میں خون کے سفید دانوں کی تعداد چھ یا سات فیصدی کم ہو جاتی ہے اور مریض کو آرام محسوس ہو تا ہے۔لیکن دوسرے ہفتہ میں یہ تعداد پھر بڑھ جاتی ہے اور مریض کو پہلے سے بھی بے چینی معلوم ہوتی ہے۔لیکن اس سے گھبرانا نہیں چاہئے۔یہ بڑھوتری عارضی ہوتی ہے۔تیسرے ہفتے میں خون کے سفید دانوں کی تعداد پھر کم ہو جاتی ہے اور علامات مرض میں کمی ہونے لگتی ہے ۔پھر آہستہ آہستہ آرام آجاتا ہے۔
اس کے علاوہ ہلدی کا استعمال اُون ،ریشم اور دھاگوں کو رنگنے میں بھی کرتے ہیں۔یہ ہندوستان سے دوسرے ملکوں میں ایکسپورٹ بھی ہوتی ہے۔
ایک گرام ہلدی روزانہ لو کبھی کینسر نہ ہوگا
ڈاکٹر کملا کرشنا سوامی کا کہنا ہے کہ ایک گرام ہلدی روزانہ کھانے سے ہر قسم کے کینسر دور رہتے ہیں۔آپ نے بتایا کہ ہلدی کے استعمال سے جسم میں مدافعتی نظام مضبوط اور چست ہو جاتا ہے۔انہوں نے جو تجربات کئے ہیں ان سے یہ ثابت ہوگیا کہ استعمال سے سیلوں کی مرمت کرنے والے ڈی این اے بڑھتے ہیں اور ان سے ہارمونوں کا پیدا اور بڑھنا رُکتا ہے،جو اپنے آپ بڑھتے جانے والے سیل اور رسولی پیدا کرنے کے لئے ذمہ دار ہوتے ہیں۔انہوں نے چوہوں میں کینسر کی طرح بڑھنے والے سیل داخل کئے۔پھر ان کی خوراک میں ملا کر دی ۔دو تین ہفتوں میں ہی وہ غائب ہو گئے۔ہلدی کسی بھی شکل میں دی جا سکتی ہے۔خواہ یہ عام خوراک میں ہویا پاؤڈرکی شکل میں۔ہلدی میں کرکومن نام کا ایک مرکب ہوتا ہے۔یہ چیزوں کو سڑنے اور کینسر پیدا ہونے سے روکتا ہے۔یہ پیاز ،لہسن ،ہری سبزیوں،زرد سبزیوں اور پپیتاو آم جیسے پھلوں میں بھی ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اپنی صحت کا خیال رکھنے والے لوگ ہر روز ایک گرام ہلدی اپنی نارمل خوراک میں شامل کرلیں تو انہیں کسی قسم کا کینسر کبھی نہیں ہو سکتا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ہلدی ’’زردچوب‘‘(Tumeric)
دیگرنام:عربی میں عروق الصفر ،فارسی میں زرد چوبِ ،بنگلہ میں ہلٹ‘ گجراتی میں ہلدر‘ مرہٹی میں ہلال ‘کشمیری میں لدر ‘سندھی میں ہیڈ‘ کاغانی میں سنبلو اور انگریزی میں ٹرمرک کہتے ہیں ۔
ماہیت:ایک نبات کی جڑ ہے اس نبات کی شاخ تقریباًدو گز لمبی ہوتی ہے۔شاخ کے آخر میں زرد رنگ کے پھولوں کا خوشہ قریباًدس بارہ انگل لمبالگتاہے۔
مقام پیدائش:مدرراس‘ جنوبی ہند‘مشرقی پاکستان‘ چین وغیرہ۔۔
مزاج:گرم خشک۔۔۔درجہ سوم۔
افعال:مخرج بلغم ‘فتح عروق‘ مجفف قروح ‘قاتل کرم شکم ‘محلل ‘مسکن‘ مصفیٰ خون ‘جالی و محسن لون ۔
استعمال اندرونی:مخرج بلغم ہونے کی باعث سرفہ اور ضیق النفس بلغمی میں مستعمل ہے مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے امراض جلدیہ میں بطورسفوفو نقوع استعمال کراتے ہیں ۔مفتح عروق ہونے کے باعث یرقان سدی اوراستسقاء میں مفیدہے۔ضربہ و سقطہ میں نیم بریان کرکے سفوف بناکر دودھ کے ہمراہ کھلاتے ہیں ۔نفث الدم اور تپ کہنہمیں مستعمل و مفیدہے ۔مکو کے جوشاندے میں ہلدی کا سفوف ملاکر یرقان میں استعمال کراتے ہیں یہ ہر قسم سالنکےکو خوش رنگ اور خوش ذائقہ بنانے کیلئے ایک معروف چیز ہے۔
استعمال بیرونی :ہلدی اور تلوں کی کھلی پیس کر لیپ کرنے سےمکڑی کے کاٹنے کا زہردور ہوجاتاہے۔اور تلوں کے تیل میں پکاکرضربہ و سقطمیں مقام ماؤف پر گرما گرم گاڑھا لیپ کرتے ہیں ہلدی اور چونے کو گھوٹ کرلیپ کرنا بھی چوٹ لگنےاور موچآنے کیلئے مفیدہے۔ رمدمیں ململ کا پرانا دھلاہوا کپڑا ہلدی کے جوشاندے (ایک حصہ ہلدی بیس حصہ پانی) میں رنگ کے آنکھوں پرپھیرتے ہیں۔بند زکام اورنزلہمیں ہلدیکو سفوف دہکتے ہوئے کوئلوں پر ڈال کر دھونی دینے سے ناک کھل کر رطوبت بہنے لگتی ہے۔’’یہی اختناق الرحم کے دورہ کو بھی دفع کرتی ہے۔یہ دھونی رات کو سوتے وقت لینی چاہیے اور دھونی لینے کے بعد دوتین گھنٹے تک پانی نہ پئیں۔‘‘
جالی ہونے کی وجہ سےناخونہوغیرہ امراض چشممیں ہلدی کو آگ میں بھلبھلاکر اس کے ہم وزن پھٹکری بریاں ملاکر بطورسرمہآنکھوں میں لگاتے ہیں ہلدی کا سفوف گہیوں آٹا ہموزن گائے کے کچے دودھ میں ملاکر چہرےپر بطور ابٹن ملتے ہیں یہ نہ صرف منہ کو صاف کرتاہے بلکہ داغوںاور چھائیوںکو دور کرتاہے اس سے چہرے پر ایکہلکی زعفرانی جھلک دکھائی دیتی ہی۔ہلدیکے ابٹن کا مقابلہ کوئیفیسپوڈر یاکریم نہیں کرتا۔
نفع خاص:امراض جگر‘خارجاًچوٹ کیلئے ۔بدل:مجیٹھ۔
مضر:دل کیلئے ۔مصلح:عرق لیموں‘ ترنج۔
مقدارخوراک: ایک سے تین گرام (ماشے)
ذاتی مجرب:جدید تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ ہلدی کینسر کی مفید دوا ہے اور السر معدہ میں خاص طور پر نافع ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق