مختلف نام:سنسکرت میں ہریتکی،بال ہریتکی-ہربٹکی-مرہٹی ہرتکی،بال ہرڑی-گجراتی ہرڑے،ہمج-تامل گڑکے-ہندی ہڑ-سندھی ہریر-عربی ہلیلج اور انگریزی میں (Chebulic Myrobalan) کہتے ہیں۔
یہ ایک بڑے درخت کا پھل ہے اور تین قسم کا ہوتا ہے:
1۔جو پھل گٹھلی پیدا ہونے سے قبل آم کی گیری کی طرح درخت سے گر جاتے ہیں اور خشک ہو کر کالے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ان کو ہلیلہ سیاہ یا چھوٹی ہڑ کہتے ہیں۔
2۔جو پھل درخت پر ہی گدرا کر زرد ہو جاتے ہیں۔ان میں گٹھلی پیدا ہو جاتی ہے۔اس کو بڑی ہڑ یا ہلیلہ زرد کہتے ہیں۔
3۔جو پھل نشوونما پا کرپوری طرح پک جاتے ہیں اور غیر معمولی طور پر فربہ ہو جاتے ہیں ۔اس کو ہلیلہ کابلی یا کابلی ہڑ کہتے ہیں۔اس کے گودے میں گیلو ٹینک ایسڈ تقریباً20فیصدی پایا جاتا ہے۔
ہلیلہ پاکستان،سی پی،مدراس،میسور اور بنگال کے جنگلات میں خودرَو پیدا ہوتا ہے۔اس کا ذائقہ کسیلا اور مزاج پہلے درجہ میں سرد اور دوسرے میں خشک ہے۔
ہلیلہ مفید دواؤں میں سے ہے۔تمام اقسام مقوی دماغ و حواس و ذہن و معدہ و مثانہ ہیں۔نافع سد رودارو، مقوی چشم ، جاذب رطوبات ہیں۔ہلیلہ سیاہ کو روغن زرد میں بریاں کر کے کھلانا دستوں کو روکتا ہے اور خونی بواسیر کو بھی رفع کرتا ہے۔
ہلیلہ اپنی قوت قابضہ کی وجہ سے بالعصر دست آور ہے،بلغمی ،سوداوی اور صفراوی مادوں کو بذریعہ اسہال خارج کرتا ہے۔ جاذب رطوبات ہونے کی وجہ سے تمام اطریفلات میں بطور جزواعظم شامل کیا جاتا ہے۔
پوست ہلیلہ باریک پیس کر چھان کر بقدر ذائقہ نمک ملا کر تین سے پانچ گرام تک کھلانے سے پاخانہ کھل کر ہو جاتا ہے۔پوست ہلیلہ کو پانی میں گھس کر سلائی سے آنکھوں میں لگانے سے ٹھنڈک پڑتی اور بینائی صاف ہو جاتی ہے۔اگر آنکھوں سے پانی بہتا ہو (ڈھلکہ) یا آنکھوں میں سرخی ہو۔ رو ہے(ککرے)تکلیف دیتے ہوں تو وہ بھی دور ہو جاتے ہیں۔
اہل فن ہلیلہ کو بعض مفید بدرقات کے ساتھ استعمال کرتے ہیں جس سے وہ تمام امراض بدن کے لئے مفید ہوتا ہے۔
بعض خاص تدابیر سے اس کے استعمال کرنے سے ضعف اور بڑھاپا جوانی سے مبدل ہو جاتا ہے،اس جگہ ہلیلہ کی چند خاص تدابیر درج ذیل ہیں:
1۔ اطبائے ہند(وید حضرات)اس بات پر متفق ہیں کہ جو شخص پوست ہلیلہ زرد کو مندرجہ ذیل تدبیر سے سال بھر کھائے،تو اسے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔چنانچہ ایک ماہ بعد سستی اندام رفع ہو جاتی ہے۔ دوسرے مہینے بدن کے تمام امراض دور ہوجاتے ہیں۔تیسرے مہینے آنکھ کی روشنی بڑھ جاتی ہے۔چوتھے مہینے دل کی سستی رفع ہو جاتی ہے۔پانچویں مہینے سفید بال سیاہ ہو جاتے ہیں ۔چھٹے مہینے جریان منی اور بند کشاد کو فائدہ ہوتا ہے۔ساتویں ماہ قوت بڑھ جاتی ہے۔آٹھویں مہینے قوت حافظہ،نویں مہینے قوت باصرہ،دسویں مہینے عقل و ہوش بڑھ جاتے ہیں۔گیارہویں مہینے بہ سبب لطافت روح عجیب و غریب انکشافات ہونے لگتے اور بارہویں مہینے کمال فوائد ظہور میں آتے ہیں۔چاہئے کہ ہلیلہ کو کوٹ کر ہر ماہ بد رقہ مناسبہ استعمال کریں۔مقدار خوراک 2/1 ،3 گرام روزانہ۔
طریق استعمال مع بدرقات حسب ذیل ہیں اور بدرقہ ہلیلہ کے ہم وزن ہونا چاہئے:
چیت اور بساکھ میں ہمراہ شہد،جیٹھ اور ساڑھ میں ہمراہ مویز منقیٰ یا قند سیاہ ،ساون بھادوں میں ہمراہ نمک لاہوری یا نمک سیاہ،کنواروکاتک میں ہمراہ مصری ،اگہن و پوس میں ہمراہ زنجبیل(سونٹھ)،ماگھ و پھاگن میں ہمراہ تین عدد فلفل دراز۔
2۔امراضِ دماغ،امراضِ چشم،امراض معدہ و امعاء اور بشرط مداومت قوت کے لئے مفید ہے۔یہ ایک جامع نسخہ ہے۔ قبض دائمی اور بواسیر و دیگر امراض کے لئے مفید ہے۔ اثنائے استعمال میں قابض،اور ترش چیزوں سے پرہیز کریں۔اس نسخہ کا متواتر ایک سال استعمال جسم انسانی میں ایسا نمایاں تغیر پیدا کرتا ہےکہ مریض اپنے مرض کو اور دیکھنے والے اس حالت کو بھول جاتے ہیں۔ہلیلہ سیاہ مسحوق کو چھ گرام یومیہ ادویہ ذیل کے ساتھ استعمال کریں۔
چیت اور بساکھ میں چار گرام شہد خالص کے ساتھ ،جیٹھ اور اساڑھ میں چار گرام قند سیاہ(گڑ) کے ساتھ،ساون اور بھادوں میں چار گرام نمک لاہوری کے ساتھ ،کنوار اور کاتک میں مصری سفید کے ساتھ ۔اگہن اور پوس میں ایک گرام زنجبیل(سونٹھ) کے ساتھ ماگھ اور پھاگن میں چار گرام فلفل دراز کے ساتھ۔
جن امراض میں یہ ترکیب مفید ہے۔ان کی تفصیل کی ضرورت نہیں۔خود استعمال کرنے پر عجیب و غریب فوائد نمایاں ہو جائیں گے۔
3۔ہلیلہ کلاں تین سو ساٹھ عدد لے کر پچاس روز دودھ گائے تازہ(ہر روز دودھ بدلتے رہیں) میں تر کریں۔ پھر پانی سے دھو کر قدرے چونا صدف ملا کر پانی میں جوش دیں۔پھر چھری سے دو ٹکڑے کر کے گٹھلی نکال دیں اور گٹھلی کی بجائے ہر ایک ہلیلہ میں سیماب و کبریت کی کجلی ایک ایک رتی ڈال کر اوپر سے دھاگا لیپٹ دیں۔پھر شہد مصفیٰ میں ڈال دیں۔(شہد میں ڈوبے رہیں)،پچاس روز کے بعد ایک ایک ہلیلہ یومیہ استعمال کریں۔
ترشی اور سرخ مرچ سے پرہیز ضروری ہے۔غذا مرغن،پلاؤ اور گوشت استعمال کریں۔
ایک سال کے استعمال سے کایا کلپ ہو کر جوانی کا لطف آنے لگتا ہے۔جو بال غیر طبعی طور پر سفید ہو گئے ہوں ،سیاہ ہو جاتے ہیں۔راقم کا تجربہ شدہ ہے۔(سیماب اور کبریت اچھی طرح مصفیٰ کر کے استعمال کریں)۔
ہرڑ کے آزمودہ مجربات
پیچش:ہرڑ چھوٹی،سونف،گھی میں سینک کر،پیس کر مصری ملائیں۔ ایک چمچہ صبح اور ایک چمچہ شام گرم پانی سے استعمال کریں۔اس سے پیچش سے آرام آ جائے گا۔نہایت مفید نسخہ ہے۔
قے:ہرڑ کو پیس کر شہد میں ملا کر چٹانے سے قے رُک جاتی ہے۔
قبض:ہرڑ کا مربہ ایک عدد رات کو کھا کر اوپر سے دودھ پی لیں۔صبح دست صاف آتا ہے۔
بواسیر :2 گرام ہرڑ کا سفوف صبح اور شام پانی سے استعمال کریں۔بواسیر میں فائدہ ہوتا ہے۔(حکیم پریم ناتھ ملتانی،پانی پت)
ہرڑ
اس کی تعریف میں آیور وید نے کافی روشنی ڈالی ہے اور تفصیل سے صرف اس کا بیان کیا ہے۔اس کو آیور ویدک مخزن المفردات یا خواص الادویہ نے امتیازی حیثیت دی ہے۔ اس جنگل کے پھل سے ہم بہت سے امراض اعضاء جسم کا علاج کر سکتے ہیں۔اس کو بیمار کی ماں کا خطاب دیا گیا ہے،اس میں پانچ رس ہوتے ہیں۔یہ نمکین رس سے معذور ہے۔یعنی نمکنیت اس سے خارج ہے۔”ماں اپنے بچے پر غصہ کر سکتی ہے لیکن ہرڑ کبھی مریض پر خفا نہیں ہوتی”۔
اس کی سات اقسام ہیں۔یہ دمہ، کھانسی،جریان،بواسیر،کوڑھ،سوجن(ورم)،پیٹ کے کیڑے ،سرخبادہ،سنگرہنی،پیچش،قبض موسمی(ملیریا)بخار،پیٹ کا گولہ،اپھارہ،پھوڑے پھنسی،ہچکی،کھجلی،امراض دل،کاملا(یرقان زرد)،قولنج(پیٹ درد)،تلی ،جگر کے امراض،پتھری،تقطیرالبول،حبس البول(پیشاب کا قطرہ قطرہ آنا)،پیشاب کا رُک جانا وغیرہ امراض میں کامیابی کے ساتھ مستعمل ہے۔
مقدار خوراک:سفوف چار رتی تا تین گرام اور جوشاندہ چھ گرام سے دس گرام تک دیا جا سکتا ہے۔
ریحی درد،معدہ آنتوں کا قبض:ایک گرام سے تین گرام تک،پیلی ہڑ کا سفوف نیم گرم پانی سے یا عرق سونف سے صبح ،دوپہر اور شام کو اس کا استعمال کرانے پر ریحی درد معدہ وآنتوں کا قبض21یوم یا حد 41یوم میں دُور ہو جاتا ہے اور مریض شفا پاتا ہے۔
دردشکم:1964کی بات ہے،میں چھٹیوں میں گھر گیا۔اپنے ماموں صاحب کے لڑکے سیتندرلال واگھڑے سے ملاقات کرنے اورکیفیت لینے گیا۔معلوم ہوا کہ وہ بوجہ درد شکم چار ماہ سے رخصت پر ہیں۔ڈاکٹری علاج چل رہا تھا۔مرض زحیرمزمن تجویز کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر کے این واگھڑے حیدر آباد کے چوٹی کے ڈاکٹر کا علاج چل رہا تھا۔انہوں نے سبوس اسپغول کا استعمال روزانہ کرنے کو کہا تھا۔اس سے مریض کی بھوک ختم ہو گئی تھی۔ میں نے ڈاکٹر صاحب سے کہا کہ یہ سب مزلق امعاء دوا ہے،لہذا س کامسلسل استعمال آنتوں کی حرکات کو اپنی زلقی کیفیت کی وجہ سے کمزور کر دے گا ۔خیر ڈاکٹر صاحب نے کچھ تسلیم کیا اور کچھ تسلیم نہ کیا اور فرمانے لگے کہ چونکہ اس کا دیسی نام بتایا ہے اس لئے آپ یہ دعویٰ پیش کر رہے ہیں۔میں نے اس کاگاہے بگاہے استعمال تجویز کیا اور مریض کو تین گرام سفوف ہرڑ صبح و شام استعمال کرایا اور نرم چاول مع چھاچھ دہی اور قدرے مسور،کبھی مونگ کی دال سے استعمال کرنے کو کہا
اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے میرا بھائی 21یوم میں بالکل درست ہوگیا اور مزید جو رخصت لی تھی وہ کینسل کراکے ڈیوٹی پر حاضر ہوگیا ۔تا تحریر اسے نہ تو پیچش کا عارضہ ہوا اور نہ ہی پیٹ درد کا۔
آنوں کی پیچش:زنگی ہرڑ(2/1 )1 گرام کی مقدار میں گرم پانی سے تین یوم استعمال کرائیے۔ایک ہفتہ میں امی بک پیچش دور ہوجائے گی۔
بد ہضمی:سفوف ہرڑ20گرام،سفوف پیپل دراز20گرام،ہلیلہ کاہلی اعلیٰ،منقیٰ سیاہ بیج نکالے ہوئے 40گرام آپس میں کوٹ کر ملا لیں اور ایک ایک گرام کے قرص بنا لیں۔صبح اور شام اور رات کو سوتے وقت قبل از غذا نیم گرم پانی سے دیں۔بھوک لگاتا ہے اور ہاضم ہے۔
مرہم زخم:سفوف ہرڑ زرد ایک حصہ،ویزلین زرد آٹھ حصہ ملا کر مرہم بنالیں۔جلے ہوئے اور دیگر زخموں کے لئے فائدہ مند ہے۔
بواسیر:سفوف ہرڑ50گرام،گڑ سیاہ دو سال کا پرانا100گرام،کوٹ کر چھ چھ گرام کی گولیاں بنا لیں۔صبح و شام بوقت خواب گرم پانی یا چھاچھ سے استعمال کریں۔مریض بواسیر کو سکون بخشتی ہے۔
سرخ مرچ،گڑ،تیل، گرم مصالحہ اور مسور کی دال سے پرہیز کریں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ہلیلہ’’ہرڑ‘‘(Chebula Myroalans)
دیگرنام:فارسی میں ہلیلہ ‘عربی میں ہلیلج ‘بنگالی میں ہرئیکی‘ ہندی میں ہڑ ‘سندھی میں ہریڑ انگریزی میں چے بوئے ماکروبلان اور لاطینی میں Terminaliaکہتے ہیں ۔
ماہیت: ہلیلہ کا درخت درمیانہ قد کا لیکن بعض جگہوں پر سوفٹ تک بلند ہوتاہے۔پتے جامن یا اور اڑوسہ کے پتوں سے قدرے چوڑے اور چار سے اٹھ انچ تک لمبے بیضوی شکل کے سفیدی مائل سبزاورلچکدار ہوتے ہیں ۔چھوٹے کھردرے محسوس ہوتے ہیں ۔ٹہنیوں پر پتے گھنے نہیں ہوتے ۔پتے موسم بہار میں جھڑ کرنئے آتے ہیں ۔جو سفیدی مائل زرد ہوتے ہیں ۔ان میں سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔پھول سفید یاہلکے پیلے رنگ کے ہوتے ہیں ۔پھل کی شکل سب کی یکساں یعنی ایک جیسی نہیں ہوتی۔کچھ لمبے کچھ چھوٹے بیضوی شکل کے اور خشک ہونے پر چھلکے سکڑ جاتے ہیں ۔اور پھل پانچ دھاریوں والانظر آنے لگتاہے۔پھل پکنے سے پہلے ہی درخت سے گرجاتے ہیں جو چھوٹے اور خشک ہونے پر سیاہ ہوجاتے ہیں اس کو ہلیلہ سیاہ کہاجاتاہے اور جو پھل درخت پر پکاجائے تو اس کو ہلیلہ زرد اور جوپکنے کے بعد فربہ ہوجائے اس کو ہلیلہ کابلی کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش: پاکستان میں پنجاب کے بعض علاقے جبکہ ہندوستان میں کم وبیش ہر حصہ جبکہ مدراس اور میسور کے جنگلات میں خودرو ہوتاہے۔
ہلیلہ سیاہ’’کالی ہرڑ‘‘
دیگرنام:عربی میں ہلیلج اسود‘ فارسی میں ہلیلہ زنگی اور ہندی میں کالی ہرڑ کہتے ہیں ۔
مزاج: سردایک خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: مقوی و منقیٰ دماغ ‘جاذب رطوبات ،مقوی معدہ و آمعاء ‘مصفیٰ خون مسہل سودا ۔۔جبکہ بریان قابض ۔
استعمال: ہلیلہ سیاہ کو مقوی دماغ ہونے کی وجہ سے حافظہاور ذہن کے ضعف کو دور کرنے حواس کو تیز اور قوی کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔جاذب رطوبت ہونے کی وجہ سے دماغ کی فاسد رطوبتوں کوجذب کرنے کیلئے مالیخولیااورلقوہ جیسے امراض میں چباتے ہیں اس لئے مرطوب معد ہ کیلئے مالیخولیااور لقوہجیسے امراض میں چباتے ہیں اس لئے مرطوب معدہ کے لئے خاص طور پر مفید و مقوی ہے۔مسہل سودا اور مصفیٰ خونہونے کی وجہ سے بہت سے سوداوی امراض مثلاًمالیخولیاوسواسسوداوی ،بواسیرجذام اور خارش وغیرہ میں دیتے ہیں ۔دستوں کو بند کرنے کیلئے روغن زردیا روغن بادام سے چرب کرتے اور بریان کرکے سفوف بناکرکھلاتے ہیں جو دستوںکو بند کرنے کے علاوہ معدہاور امعاءکو طاقت بھی دیتاہے۔
مقدارخوراک: پانچ سے سات گرام ۔
ہلیلہ زرد’’بڑی ہرڑ‘‘زرد ہرڑ
ماہیت:اس کوعربی میں ہلیلج اصغر کہتے ہیں ۔درخت ہلیلہ کا مکمل پھل ہے ۔یہ درخت پر پکنے کے بعد جس گٹھلی پڑی ہوحاصل کرتے ہیں ۔
مزاج: سرد ایک خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال ؛مقوی دماغ ،قابض و مقوی چشم ‘مقوی معدہ ‘مسہل صفراء ۔
استعمال: قابض و مقوی چشم ہونے کی وجہ سے شہد کے ساتھ گھس کر آنکھوں میں لگاتے ہیں جس سے ضعف بصارت(دمعہ)آنکھوں کی سرخیکو دور کرنے کیلئے لگاتے ہیں ۔نہایت مفید ہے ۔اس کو بھگوکر آنکھوں کودھونا اور خیساندہ کو پینامذکورہ امراض چشم میں مفیدہے۔
ہلیلہ زرد کو اکثر امراض دماغی میں مختلف تراکیب مثلاًسفوف اور اطریفلوں وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں ۔ہلیلہ کو مقوی معدہ ہونے کی وجہ سے ضعف معدہ سے استعمال کرتے ہیں اور مسہل صفراہونے کی وجہ سے بطور مسہل امراض سوداویہ و صفراویہ میں دیتے ہیں ۔واضح رہے کہ اس کا خیساندہ اس کے جو شاندے اور سفوف سے زیادہ قوی ہوتاہے۔
مربہ ہرڑ
ہلیلہ کامربہ بھی بنایاجاتاہے۔جوکہ تقویت دماغ و معدہ اوررفع قبض کیلئے مشہورو مفیدہے۔
کیمیاوی اجزاء:Chebulnic Acid, Gallic Acid, Tannic Acid
جو پانی میں ابالنے سے ٹینک ایسڈ سے الگ ہوجاتا ہے۔ رال ، قدرے ایلبو من ، لکڑی کا مادہ اور روغن پایا جاتا ہے۔
مقدارخوراک ہلیلہ کی:پانچ سے سات گرام۔…مربہ کی ایک سے تین دانے ۔
مشہور مرکب:سفوف ہلیلہ ،اطریفل کشینزی‘ اطریفل زمانی اور تمام اطریفلات کا اہم ترین جزو
ہلیلہ کاہلی
جب ہلیلہ نشوونما پاکر غیرمعمولی طورپر فربہ ہوجاتاہے۔تو اس کو ہلیلہ کاہلی کہتے ہیں ۔یہ ہرسہ اخلاط کا مسہل اور تمام افعال ہلیلہ زرد کے مانند ہیں ۔
مقدارخوراک:بھی اسکی مانند ہے
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق