مختلف نام:اُردو ہار سنگھارـہندی ہار سنگھار،سنسکرت شیپھالکاـگجراتی ہار شنگار ،پربوئیـبنگالی شیولی ـمراٹھی پاری جاتکـملیالم پاری جاتیکمـتیلگو پاری جاتم،کرشن وینی ـلاطینی میں نیک ٹنتیھس آربوترسٹس(Nyctanthes Sativumlina) اور انگریزی میں واٹر یا گارڈن کریس(Water or Garden Cress) کہتے ہیں۔
شناخت:ساون کی رِم جھم کی بو چھاڑیں جب پڑتی ہیں اور سارا باغ جب ہرا ہو جاتا ہے تو ہوا میں رات کو بھینی بھینی خوشبو دل کو خوش کرتی ہے۔تب ایسے ماحول کے پاس رُک جاتے ہیں جو دیکھنے میں بالکل عام ہے لیکن اپنی خوشبو سے انسان کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔چھوٹی چھوٹی پنکھڑیاں سفید رنگ کی اور لکڑی لال رنگ کی ہوتی ہے۔چھال کھردری ،درخت کی اونچائی لگ بھگ 15سے20فٹ،پتے کھردرے،موٹے اور نوکیلے ہوتے ہیں اور ان پر چھوٹے چھوٹے بال سے ہوتےہیں۔پھول ننھے ننھے اور خوشبودار چنبیلی کی طرح اور اس کی پنکھڑیاں سفید اور نیچے کا حصہ زردی مائل سرخ ہوتا ہے۔اس حصے کو علیحدہ کرکے پانی میں ابال کر کپڑے رنگنے جاتے ہیں ۔اس رنگ کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے قدیم وقتوں میں ان پھولوں سے ہی کپڑے رنگنے کا رواج تھا ۔ہارسنگھار میں سردی کے موسم میں پھل لگتے ہیں۔پھل ایک انچ لمبا،موٹا،چپٹا ہوتا ہے۔ذائقہ بدمزہ و تیز ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:ہندوستان و پڑوسی ممالک میں ہر جگہ پیدا ہوتا ہے۔باغوں میں بھی خوبصورتی کے لئے لگایا جاتا ہے۔درختوں سے پھول جھڑتے رہتے ہیں۔دہلی،یوپی،پنجاب ،ہریانہ کے باغوں میں ہار سنگھار کے جھاڑی نما پودے عام ملتے ہیں۔
مزاج:سرد وخشک،بعض کے نزدیک گرم و خشک ۔
مقدار خوراک:2/1سے ایک گرام تک اور چھال تین سے چار رتی تک۔
ماڈرن تحقیقات:ہار سنگھار کے پھولوں سے نہایت خوشبودار تیل نکلتا ہے۔اس کے ڈنٹھل میں نکٹنتھین نام کا رنگین جزو ایک فیصدی ہوتا ہے۔اس کے بیجوں میں سے 12سے16فیصدی تک تیل نکلتا ہے۔ ہار سنگھار کے پتوں میں میتھل سلی سلیٹ،ٹینک ایسڈ،گلائی کو سائیڈ، رال،مینی ٹال اور وٹامن”سی”وٹامن”اے”پایا جاتا ہے۔چھال میں گلائیکو سائیڈ اور کھاری پن ہوتا ہے۔
فوائد:اس کے پتوں کو ادرک کے ہمراہ پانی میں پیس کر دینا پرانے بخار کے لئے مفید ہے۔خونی بواسیر کے لئے اس کے پھول رات کو پانی میں بھگو کر صبح اس کا نتھار پلاتے ہیں۔تازہ پتوں کا رس شہد میں ملا کر پلانا بچوں کے لئے جلاب کا کام کرتا ہے ۔گوند اور جڑ مردانہ طاقت بڑھاتے ہیں۔اس کے پتوں کے جوشاندہ میں سیندھا نمک اور شہد ملا کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے دور ہوجاتے ہیں۔اس کی چھال 3رتی پان کے پتوں میں رکھ کر چوسنے سے گاڑھا بلغم پتلا ہوکر نکل جاتا ہے۔بیجوں کو پانی میں پیس کر لیپ کرنے سے چرم روگ(جلدی امراض) میں فائدہ ہوتا ہے۔ڈاکٹر ڈیسائی کے مطابق ہا ر سنگھار بخار دور کرنے و بلغم نکالنے کے لئے مفید ہے اور جلدِی امراض کو دور کرتا ہے۔
ہار سنگھار کے آسان و آزمودہ مجربات
موسمی بخار:ہار سنگھار کے تازہ پتے6عدد،ادرک2/1گرام کو پانی میں پیس کر دن میں 3بار پلانے سے پرانا موسمی بخار دُور ہوجاتا ہے۔کھانسی اور گنٹھیا کو بھی آرام ملتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے:بچوں کے پیٹ میں گول کیڑے ہونے پر ہار سنگھار کے ایک دو پتوں کا رس چینی ملا کر دینے سے کیڑے مر کر باہر نکل جاتے ہیں۔
گنج:ہار سنگھار کے بیجوں کو پانی میں پیس کر سر پر لیپ کرتے رہنے سے سکری اور خشکی دور ہو کر نئے سرے سے بال آنے لگتے ہیں۔
دمہ و کھانسی:چھال ہارسنگھار کا سفوف 2/1گرام،پان کے پتوں کا رس 10گرام میں گھول کر پینے سے کھانسی ودمہ دُور ہو جاتے ہیں۔
لنگڑی کا درد:6-7پتے ہارسنگھار کے لے کر انہیں دھوکر کتر کر125گرام پانی میں بھگو دیں۔چھ گھنٹہ بعد جوش دیں۔جب 50گرام پانی رہ جائے تو چھان کر نمک کی چٹکی ملا کر یہ جوشاندہ دن میں دو تین بار دیں۔ایک ہفتہ میں آرام آجائے گا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ہارسنگھار(Night Jasmine)
دیگرنام:بنگالی میں شیولی‘ گجراتی میں پربوٹی‘ سنسکرت میں شیپھال اور انگریزی میں نائٹ جسمن ۔
ماہیت: اس درخت کے پتے کھردرے‘ موٹے اور نوکیلے اور ان پر چھوٹے بال سے ہوتے ہیں ۔پھول ننھے اور خوشبودار چنبیلی کی مانند لیکن اس کی پنکھڑیاں سفید اور نچلانالی نام حصہ زردی مائل سرخ ہوتاہے۔اس حصے کو علیحدہ کرکے پانی میں ابال کر کپڑے رنگے جاتے ہیں ۔
اس درخت کے پتے کھردرے موٹے اور نوکیلے اور ان پر چھوٹے بال سے ہوتے ہیں ۔پھول ننھے اور خوشبودار چنبیلی کی مانند لیکن اس کی پنکھڑیاں سفید اور نچلانالی نام حصہ زردی مائل سرخ ہوتاہے۔اس حصے کو علیحدہ کرکے پانی میں ابال کر کپڑے رنگے جاتے ہیں ۔
مقام پیدائش: پاکستان اور ہندوستان میں ہرجگہ اور انڈیا کے جنگلات میں خودرو ہے۔
مزاج: سرد خشک ۔۔۔بعض کے نزدیک ۔۔گرم خشک۔
افعال و استعمال:اس کے پتوں کو ادرک کے ہمراہ پانی میں پیس کر دینا پرانے بخاروں کے لئے مفیدہے خونی بواسیر کے لیے پھول رات کو پانی میں بھگو کر صبح زلال پلاتے ہیں تازہ پتوں کا رس شیر خوار بچوں کیلئے بے ضرر مسہل ہے۔اس درخت ایک گوند اور جڑ مقوی باہ ہے۔پھول کپڑا رنگنے کیلئے کام آتے ہیں ۔
مقدارخوراک: ایک سے دو گرام(ماشے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق