مختلف نام: ہندی ہنگوٹ، ہنگو آ- سنسکرت اِنگودی- مراٹھی ہِنگنی، ہِنگن بیٹ-بنگلہ اِنگوٹ-کرناٹک اِنگل گِڑ، ہِنگُل-عربی ہلیلج- گجراتی اِنگوریا – تامل نان پُھندا – ملیالم نحنپٹ- لاطینی بیلے نائیٹس راکس بُدھی آئی (Balanites Roxburghti) اسے انگریزی میں ڈے لِل کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش: افریقہ عرب ممالک اور گرم جگہوں میں پایا جاتا ہے۔
شناخت: اس کا درخت بہت اونچا یعنی 30 فٹ تک اونچا ہو سکتا ہے۔ اس پر کانٹے بھی ہوتے ہیں ۔ اس کی ٹہنیاں بڑی اور چھوٹی دونوں طرح کی ہوتی ہیں ۔ پھول ہرے سفید اور خوشبو دار ہوتے ہیں ۔پھل بیضوی گول ہوتے ہیں ، پھل کی لمبائی دو اڑھائی انچ ہوتی ہے۔ کچے پھل کا رنگ ہرا اور پکنے پر پیلا ہو جاتا ہے۔اس پر گرمی کے موسم میں پھل آتے ہیں اور سردِی میں پک جاتے ہیں ۔
ماڈرن تحقیقات: ڈاکٹر وامن ڈیسائی کی رائے کے مطابق پھل میں 1.3% صابن،1% امل ، شکر اور سیپونین وغیرہ اجزاء پائے جاتے ہیں۔چھال کے اندر صابن جیسا جھاگ پیدا کرنے والی چیز ہوتی ہے۔ بیجوں کو بھون کر یا ابال کر اس کا تیل نکالا جاتا ہے ۔ اس تیل کو بیٹو آئل کہتے ہیں۔ اس کا مزہ کچھ کڑوا میٹھا ہوتا ہے۔ اس کا استعمال صابن بنانے اور کھانے میں بھی ہوتا ہے۔
ذائقہ: اس کا رس کڑوا، چرپرا اور شراب جیسی بُو والا ہوتا ہے۔ بار بار سونگھنے سے سر میں درد ہو جاتا ہے۔
مقدار خوراک: کچا پھل ایک سے پانچ رتی اور پکا پھل 10 سے 30 رتی تک دیا جا سکتا ہے۔
فوائد: اس کے استعمال سے کف پتلا ہو کر جلد نکلنے لگتا ہے ۔ بیجوں کا تیل گھاؤاور پھوڑوں پر لگایا جاتا ہے۔
ہنگوٹ کا استعمال پرانے زمانہ سے آیور وید میں ہوتا آ رہا ہے۔چرک سنگھتااورسشرت دونوں میں اس کے بارے میں لکھا ہے۔
کپڑے دھونے کے لئے ہنگوٹ کے پھلوں کو صابن کی طرح لگایا جاتا ہے لیکن صابن میں کاسٹک ہونے کی وجہ سے کپڑے کی عمر کم ہو جاتی ہے لیکن اس سے ایسا نہیں ہوتا۔
ہنگوٹ کے طبّی مجربات
مہاسے: ہنگوٹ کے گودے کو ٹھنڈے پانی میں گھس کر چہرے پر لیپ کریں۔ اس سے مہاسے دور ہو جاتے ہیں اور چہرے پر رنگت آ جاتی ہے۔
کھانسی : ہنگوٹ کے گودے کی گولی بنا کر کھلائیں۔ اس سے کھانسی میں فائدہ ہوتا ہے۔
کالرا(ہیضہ): ہنگوٹ کی چھال کا سفوف دہی کے ساتھ استعمال کرانے سے اس مرض میں فائدہ ہوتا ہے۔
کتے کا زہر: پہلے گڑ کھلا کر اوپر سے ہنگوٹ کی چھال کا سفوف مٹھے )دہی کی لسی(میں ڈال کر پلائیں۔
درد: ہنگوٹ کی جڑ کو پانی میں گھس کر پلائیں یا ہنگوٹ کے پھل کا گودا استعمال کرائیں۔
پستانوں کی سوجن: اگر عورت کے پستانوں پر سوجن آ گئی ہو تو ہنگوٹ کی جڑ کو پانی میں گھس کر نیم گرم کر کے لیپ کریں۔ پھر دھتورے کے پتوں کو سینک کر اوپر باندھیں ۔ اس طرح تین دن کرنے سے سوجن دور ہو جاتی ہے۔
آنکھوں سے پانی بہنا: اگر آنکھوں سے پانی آ رہا ہو تو اس کے پھل کو پانی میں گھس کر آنکھوں پر لگائیں ، اس سے فائدہ ہو گا ۔ اس طرح تین دن استعمال کرنے سے آنکھیں صاف ہو جاتی ہیں۔
آگ سے جل جانا: آگ سے جل جانے پر ہنگوٹ کا تیل لگانے سے فائدہ ہو تا ہے۔
پیٹ کے کیڑے: ہنگوٹ پھل کا تیل راونڈورمز کے لئے بےحد مفید مانا گیا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ہنگوٹ’’انگوٹ‘‘(Delile)
دیگرنام:بنگلہ میں انگوٹ‘ گجراتی میں انگوریو‘ سنسکرت میں انگوری یا ستری اور انگریزی میں ڈیلائل کہتے ہیں ۔
ماہیت:ہنگوٹ کا درخت بڑا اور کانٹے دار ہوتاہے۔اسکو مشابہ ہڑ کے پھل لگتاہے۔جس کا رنگ چھلکا زردی مائل اور ذائقہ تلخ وکسیلاہوتاہے۔
مزاج:گرم خشک۔
افعال و استعمال:پھوڑے پھنسی کو نافع ہے۔پیٹ کے کیڑے مارتاہے۔درخت کی چھال فسادخون جوش خون اور کوڑھ کو مفید ہے سوداوی مادہ کا مسہل ہے۔ اس کا مغز گھس کر موتیابندپر لگاتے ہیں ۔
مقدارخوراک:تین گرام سے دس گرام (3 ماشہ سے ایک تولہ)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق