اسلام نے انسان کو زندگی گزارنے کے آداب ، اصول اور طریقے بھی سکھائے ہیں ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رحمت اللعالمین ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف انسانوں کے لیے بلکہ تمام مخلوقات کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام دنیا کے لیئے خیر یعنی نیکی اور بھلائی کی تعلیم دی اور انسانوں کی زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی (islamic etiquette) فرمائی ہے تاکہ انسان زندگی گزارنے کا بہترین لائحہ عمل اختیار کرے جس کی تعلیم ہمیں سیرت طیبہ سے ملتی ہے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھانے ، سونے ، تجارت کرنے ، ملنے ملانے، خوشی وغم سفر کرنے ،اور پانی پینے وغیرہ آداب سکھائے ہیں۔ غرض کے زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے اور بہترین ا صول زندگی سکھائے ہیں۔
جدید میڈیکل سائنس بھی تحقیق (medical scientific research) کے بعد ان نتائج پر پہنچی ہے کہ آپ کی تعلیمات ، سچائی یعنی حق پر اور صحت کے سنہری ا صولوں مبنی ہیں۔
پانی پینے کے آداب واصول جو ہمیں نبی کریم نے بتائے اور سکھائےہیں آج سا ئنس کا یہ نقطہ نظر ہے کہ طبّی اصولوں کے مطابق یہ بالکل صحیح ، درست اور بہترین ہیں ۔ ان اصولوں کو اپنانے سے انسان کئی امراض و تکالیف سے محفوظ رہتا ہے ۔
پانی پینے کے آداب و اصول (islamic etiquette) میں ہے. کہ پانی کو دیکھ کر اجالے میں پیئں تاکہ اگر اس میں کوئی چیز پڑی ہو تو وہ نظر آجائے۔ اور پانی پیتے ہوئے پانی کے اندر پھونک مارنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ سائنس کا بھی یہی نقطہ نظر (medical scientific research) ہے کہ پانی کے اندر پھونک مارنے سے پانی کے اندر ہمارے منہ کے جراثیم چلے جاتے ہیں جو ہماری صحت کے لئےنقصان دہ ہیں۔
پانی کو ایک دم غٹا غٹ نہ پیئں بلکہ تین سانسوں میں پیئں ۔ حدیث پاک ہے کہ
نبی کریمﷺ (کسی چیز کے) پینے کے دوران تین مرتبہ سانس لیتے اور فرماتے تھے کہ اس میں آدمی زیادہ سیراب ہوتا ہے، تکلیف نہیں ہوتی اور یہ زیادہ خوشگوار بھی ہے’’۔
آپﷺ نے پانی کو سانس لے کر پینے کی تلقین فرمائی(islamic etiquette) ہے۔ اس طرح پانی پینے سے پیاس بجھ جاتی ہے۔
ایک ہی لمبے سانس میں پانی پینے سے اُچھو بھی لگ سکتا ہے۔ برتن میں سانس لینے سے جرثیم اور بدبو کی وجہ پانی پینے میں کراہت بھی پیدا ہو جا تی ہے۔
میڈیکل سائنس کا بھی یہ نقطہ نظر (medical scientific research) ہے کہ جب ہم ایک ہی سانس میں پانی پیتے ہیں تو سانس کی نالی خود بخود بند ہو جاتی ہے اور ہوا اندر نہیں جاتی جسکی وجہ سے گردش خون پر اثر پڑتا ہے۔ اس لیے پانی کو ایک سانس میں نہیں پینا چاہیئے بلکہ گھونٹ لے لے کر پینا چاہیئے تاکہ سانس زیادہ دیر تک نہ رکے۔ ایک ہی سانس میں پانی پینے سے معدہ اور آنتیں کمزور ہو سکتی ہیں۔ اور نظام ہاضمہ پر بھی اثر پڑتا ہے ایک ہی سانس میں پانی پینے سے سانس کی آمد ورفت میں دشواری ہو سکتی ہے . اور اس سے جگر کی بیماری بھی ہوسکتی ہے ۔ اس لیئے پانی تین سانس میں پینے سے صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے ۔
کھڑے ہو کر پانی(islamic etiquette) نہیں پینا چاہیے۔
میڈیکل سائنسی تحقیق (medical scientific research) کے مطابق ایک ہی سانس میں کھڑے ہو کر پانی پینے سے پانی جسم میں جلد ی جذب ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے انسان کے گردوں پر اسکا گہرا اثر پڑتا اور جسم کے مختلف حصوں خصوصا پاؤں پرکمزوری اور سوجن پیدا ہو سکتی ہے اس سے بدن کمزور ہوجاتا ہے۔بیٹھ کر پانی پینے سے انسانی جسم نفسیاتی طور پر سکون کی کیفیت میں چلا جاتا ہے جس کا ااچھا اثر ہماری صحت پر پڑتا ہے۔