خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: اسپغول
مختلف نام:
سنسکرت اشوٹول۔ ہندی اسپغول (psyllium husk benefits) ۔ مراٹھی اسپغول۔ فارسی اسپغول۔عربی بجکتونہ بجرےکُتنا۔تامل اُسکول وِرئ۔بنگالی اسپغول(isabgol) ۔ گجراتی اُتھ منجیرو۔ انگریزی سپوگول سیڈس،سپیچ سیڈس (Spage Seeds)لاطینی میں پلینٹگو اوو یٹا فورسک(PlantagoOvataForsk)
شناخت:
ہندوستان میں اس کی کاشت گجرات میں بیوپارانہ طریقہ سے ہوتی ہے۔ پنجاب، ہریانہ و اترپردیش میں بھی ہوتی ہے۔ بنگال و میسور میں بھی اس کی کھیتی کی جاتی ہے۔ یہ ایک عام دوا (psyllium husk benefits) ہے۔ یہ سفید، گلابی مائل چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔ اسپغول (isabgol) کو بھگونے یا منہ میں کچھ دیر رکھنے سے لیس پیدا ہوتا ہے۔
مقدار خوراک:
5 سے 15 گرام تک استعمال کیا جاتا ہے۔
اسپغول کو پانی میں بھگونے یا منہ میں کچھ دیر رکھنے سے لیس پیدا ہو جاتا ہے۔ ان دانوں کے اوپر سے باریک سفید چھلکا الگ کر لیا جاتا ہے۔ چھلکا بھوسی یاسبوس کہلاتا ہے۔ یہ بھی لعاب دار (isabgol) ہوتا ہے۔
دوائی مقاصد کے لئے بیج اور بھوسی دونوں ہی استعمال کئے جاتے ہیں۔ بیجوں میں انڈے کی سفیدی جیسا لعاب دار مادہ بہت ہوتا ہے۔ اس میں چربیلی قسم کا تیل بھی پیوست ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بڑی قلیل مقدار میں گلوکوز (psyllium husk benefits) بھی ہوتا ہے۔
اسپغول کو محفوظ رکھنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اسے خشک اور اچھی طرح بند ڈبےیا مرتبان میں رکھا جائے۔
اسے استعمال کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ مطلوبہ مقدار کو گرد وغیرہ سے خوب اچھی طرح صاف کرنے کے بعد ایک پیالی صاف اور تازہ پانی میں آدھے گھنٹے تک بھگو دیا جائے تاکہ اس کا (isabgol) پورا لعاب نکل آئے۔ اس میں اپنی مرضی سے چینی شامل کی جا سکتی ہے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اسپغول کے بیجوں کو دو پیالی پانی میں جوش دیا جائے اور جب ایک پیالی پانی رہ جائے تو نتھار کر استعمال کیا جائے۔
اسپغول کی بھوسی ( ایک دو بڑے چمچے) ایک پیالی پانی میں بھگو کرشکر شامل کرکے پی جاتی ہے۔ اس کی بھوسی بیجوں کے مقابلہ میں زیادہ مفید (psyllium husk benefits) ہوتی ہے۔
اسپغول کو نزلہ حار، جریان مخاطی اور مثانے کے امراض میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے پیشاب کی نالی کی سوزش اور گردوں کی گرمی کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تیز بخار کی حالت میں بھی اس کے استعمال سے آرام ہوتا ہے۔ اسپغول گلے کی خرابی، آواز بیٹھ جانے اور خشک کھانسی میں بھی مفید(isabgol) ثابت ہوتی ہے۔ روزانہ 12 گرام اسپغول دودھ یا پانی کے ساتھ کم ازکم چالیس دن تک پھانکتے رہیں۔
اس کا لعاب پیٹ کے مروڑ کی ایک مانی ہوئی دوا ہے۔ اس سے آنتیں خود بخود صاف ہوجاتی ہیں اور خراب مادہ آنتوں کو تکلیف پہنچائے بغیر خارج ہوجاتا ہے اس سے چھوٹی اور بڑی آنت کے زخم اچھے ہو جاتے ہیں۔
تیز بخار کی گرمی اور پیاس کم کرنے کے لئے اس کا لعاب نکال کر پلاتے ہیں۔ پیچش اور مروڑ دور کرنے کے لئے اسپغول 12 گرام آدھ پاؤ دہی میں ملا کر رکھ چھوڑیں اور ایک گھنٹے بعد کھائیں۔غذا میں کھچڑی کھائیں۔ دو تین دن کے استعمال سے پیچش جاتی رہے گی، اسپغول کا لعاب چونکہ مسکن ہوتا ہے اس لئے جلد پر اس کو لگانے سے جلد (psyllium husk benefits) نکھر جاتی ہے۔لعاب سے بال بھی دھوتے ہیں۔ اس سے بال نرم اور ملائم ہوجاتے ہیں۔ خشکی اور میل بھی دور ہو جاتا ہے۔
اسپغول کالیپ ورم کو دور کردیتا ہے۔ بچوں کے ورم خصیہ کا یہ ایک مفید علاج ہے۔ اس کے علاوہ بسہری( انگلی کا ورم) بھی اس سے دور ہو جاتا ہے۔ بھیگے ہوئے اسپغول کا لیپ متاثر انگلی پر کریں۔ اس کی اچھی خاصی تہ جمنی چاہئے۔ اس کے بعد اس پر تھوڑا تھوڑا پانی ٹپکاتے رہیں۔ ہر چھ گھنٹے کے بعد دوسرا لیپ ڈالیں۔ اور یہی عمل (isabgol) کرتے رہیں۔ اسی سے درد رک جائے گا اور ورم پک کر پھوٹ جائے گا اور زخم پر کوئی مناسب مرہم استعمال کرتے رہیں۔
اسپغول کا لعاب پیاز کے رس میں ملا کر دو تین قطرے کان میں ڈالنے سے کان کے درد کو فائدہ (psyllium husk benefits) ہوتا ہے دانت کے درد کی صورت میں لعاب کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کلیاں کرنی چاہیئں۔ اسپغول پرانے قبض کی بہترین دوا ہے۔ اس سے آنتوں کی خشکی دور ہو جاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے 12 گرام اسپغول پاؤبھر دودھ کے ساتھ پھانکنے سے قبض دور ہو جاتا ہے۔
اسپغول کے کے لعاب پر معدے کے ہاضم خمیر اوررطوبتیں اثر نہیں کرتیں۔ اس لئے یہ جوں کا توںآنتوں سے خارج ہو جاتا ہے۔ یہ لعاب آنتوں میں جمع زہریلے مواد کو اپنے ساتھ لپیٹ کر خارج کر دیتا ہے۔ اسی طرح یہ لعاب (isabgol) آنتوں کے زخم پر ایک محفوظ تہہ کا کام دیتا ہے اور اسی طرح یہ زخم، جلن اور سوزش سے محفوظ ہو جاتے ہیں اور انہیں مندمل ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔
گرمی کی وجہ سے درد سر ہو تو اسپغول کو ہرے دھنیے کے پانی میں بھگو کر تھوڑی دیر بعد پیشانی پر لگانے سے درد سر دور ہو جاتا ہے۔
اسپغول ایک بے حد مفید (psyllium husk benefits) دوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے طب مشرق کی کی دواؤں میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ اسے کوٹ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیشہ سالوں میں استعمال کرنا چاہیے۔
ماڈرن تحقیقات:
اسپغول نئی تحقیقات کے مطابق عام خونی دست، پیچش(Chronic BacillaryDysenstry) کرانک اموبیک ڈینسڑی(Chornic Amoebic Dysentry)پرانی قبض کا مجرب علاج ہے۔ قبض کو دور کرنے میں کوٹ پیرافین(Liquid Paraffin) سے بدرجہا بہتر ہے۔
اسپغول کا چھلکا ایک بند ڈبے میں بازار سے ملتا ہے۔ رات کو سوتے وقت ہمراہ نیم گرم دودھ استعمال (isabgol) کیا جائے۔ ا سے لگاتار کئی دنوں تک استعمال کرنے سے بھی کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اس کے استعمال سے خونی بواسیر، خونی پیچش، قبض، پیشاب کی جلن اور پیشاب کی رکاوٹ وغیرہامراض (psyllium husk benefits) دور ہوتے ہیں۔ اس کے کچھ دن کے استعمال سے احتلام کا عارضہ بند ہو جاتا ہے اسے فائدہ نہ ہونے تک لگاتا راستعمال کرتے رہنا چاہئے۔ اس کے استعمال سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوتا۔
1868ء میں اسے’’ انڈین فارماکوپیا‘‘میں شامل کیا گیا تھا۔ 1930ء میں کرنل چوپڑا نے اس پر خاص تجربات کیے اور اسے’’برٹش فارماکوپیا‘‘ میں شامل کرا لیا گیا۔ طب یونانی،آیورویدک و ایلوپیتھک میں اس کا عام استعمال کیا جا رہا ہے۔
اسپغول کے مجربات
احتلام:
اسپغول کا چھلکا 12 گرام،مصری 12 گرام،کھا کر اوپر سے نیم گرم دودھ پی لیں۔اس سے قبض دور (isabgol) ہوتا ہے اور احتلام کو آرام ملتا ہے۔
بواسیر خونی:
اسپغول 12 گرام رات کو بھگو دیں۔صبح مل کر برابر چینی ملا کر استعمال کرنے سے خونی بوا سیر کو فورا آرام ملتا ہے۔
خونی دست:
اسپغول دو حصہ ،چھوٹی الائچی اور دھنیہ ایک ایک حصہ لے کر سب کا چورن بنا لیں۔اسپغول سالم ملائیں۔دو سے چھ گرام دن میں دو سے تین بار تازہ پانی سے لیں۔دست ،پیشاب کی جلن ،احتلام اور قبض میں مفید (psyllium husk benefits) ہے۔
قبض:
بارہ گرام چھلکا اسپغول ہمراہ دودھ نیم گرم استعمال کریں۔اس سے قبض آسانی سے دور ہو جاتا ہے۔
انگلی کی سوجن :
ہاتھ کی انگلی پر ہونے والی سوجن جسے “چندا” بھی کہتے ہیں ،اس پر چار چار گھنٹے بعد اسپغول کو پانی میں بھگو کر با ندھنا چاہئے ۔اس سے درد کم ہو کر سوجن دور ہوجاتی ہے اور آرام آجاتا ہے۔
سفوف اسپغول :
اسپغول 50 گرام،چھوٹی الائچی 25 گرام،مغز دھنیہ 25 گرام لے کر سب کا سفوف بنائیں۔(اسپغول سالم ملائیں) 2 سے 5 گرام دن میں دو سے تین بار نیم گرم دودھ سے دیں۔بد ہضی کے دست،گرمی کے دست،خونی دست،خونی بواسیر ،ایام کی زیادتی ،پیشاب کی جلن کے لئے از حد مفید (psyllium husk benefits) ہے۔
نوٹ:
دستوں کی حالت میں اسے صرف پانی سے استعمال کرا نا چاہئے ۔
جریان و احتلام:
چھلکا اسپغول چھ گرام،ثعلب مصری کا سفوف ایک گرام۔دونوں کو 25 گرام دودھ میں پکا لیں۔ذائقہ کے لئے اس میں معمولی چینی میں ملا لیں۔جب یہ کھیر گا ڑھی ہو جائے تو صبح و شام استعمال کریں۔جریان،احتلام و منی کے پتلا پن اور سرعت کو مفید ہے۔
سیلان:
گوبد کتیرا ،گوندھ ڈھاک ،گوند کیکر،گوند سنبھل ہر ایک 15 گرام ،چھلکا اسپغول 10 گرام ۔پہلی چاروں ادویات کو پیس کر چھلکا ملا لیں اور 4 گرام کی مقدار میں صبح و شام ایک ماہ تک بکری یا گائے کے نیم گرم دودھ سے دیں۔سیلان کے لئے مفید (psyllium husk benefits) ہے۔
اسپغول
مختلف نام :
پنجابی میں ایسپغول ۔اردو نام اسپغول ۔ہندی میں ایسبگول ۔گجراتی روتھمی۔بنگالی ایسپگول۔فارسی اسپغل۔لاطینی پلین ٹیگو اسپگو لا (Plantago Ispagula) اور انگریزی میں اسپگل سیڈز Isapgul seeds کہتے ہیں۔
شنا خت:
اسپغول کا پودا ایک فصلہ بغیر تنے اور جھاڑی نما ہوتا ہے۔یہ دھان کے پودے کی مانند لیکن اس سے چھوٹا ہوتا ہے۔بلندی2/ 1میٹر ہوتی ہے پتے بھی دھان کی شکل کے ہوتے ہیں ۔پودوں پر رواں پا یا جاتا ہے۔اس کی جڑ سے باریک باریک شاخیں نکلتی ہیں۔ہر شاخ کے سرے پر گیہوں کی طرح ننھا بھٹا لگتا ہے جس میں اسپغول کے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔جب یہ پک جاتے ہیں تو ان یا لوں (بھٹوں ) کو ملنے سے بآسانی جدا ہوتے ہیں۔یہ بیج 8/1انچ لمبے اور 16/1انچ سے قدرے کم چوڑے ہوتے ہیں۔ ان کا ایک پہلو مقعد نما اور دوسرا محدب ہوتا ہے۔ان بیجوں کا رنگ نیم شفاف اور بھورا گلابی قدرے سفیدی مائل ہوتا ہے۔سفید،سرخ اور سیاہ رنگ کا اسپغول بھی پایا جاتا ہے۔ان میں سفید اور سرخ قسم بہتر ہوتا ہے۔سیا ہ قسم نا قابل استعمال تصور کی جاتی ہے۔
مزاج:
اسپغول (isabgol) دست صاف لاتا ہے،قبض کشا ہے، آ نتوں میں پھسلن پیدا کرتا ہے۔حلق ،سینہ اور زبان کی خشکی دور کرتا ہے۔آنتوں کے زخم ،مروڑ اور آوں کوبے حد مفید ہے۔ناک ،منہ کے جوش اور دونوں کی صورت میں اسپغول کو پانی میں بھگو کر اس سے کلیاں کر نے سے فا ئدہ ہوتا ہے۔اگر اسےپیس کر لیپ کیا جائے تو ورم پک کر پھوٹ جاتے ہیں۔علاوہ ازیں سرکہ اور گل روغن میں ملا کر لیپ کرنے سے حرارت کو تسکین دیتا ہے۔
کوٹا ہوا اسپغول خوردنی طور پر استعمال کرنا سخت نقصان دہ ہے۔اگر کوٹا ہوا ۳۰ گرام اسپغول غلطٰی سے کھا لیا جائے تو سخت مہلک ہوتا ہے۔اس سے سانس میں رکاوٹ پیدا ہو کر غشی طا ری ہوجاتی ہےاور انسان موت کے منہ چلا جاتا ہے۔اس صورت میں نمک اور سوئے کے جوشاندے سے قے کرانا مفید ہے۔انڈے کی زردی کا استعمال بھی جلد فائدہ (psyllium husk benefits) پہنچا تا ہے۔
ما ڈرن تحقیقات :
ڈاکٹر کرنل چو پڑہ نے بیج اسپغول میں گلو کو سا ئیڈ کی طرح ایک چیز قلیل مقدار میں موجود ہونے کو مانا ہے۔ان جراثیم مثلا بیسی لس شنگھا Becillus Shingha بیسی لس فلیکس نر Becillus Flexner بیسی لس کالرا Becillus Cholera بیسی لس کولائی Bacillus Coli اور پا خانہ کے تمام جراثیم لعاب پر اس طرح آزمایا گیا کہ یہ لعاب ایسے شوربہ میں ڈال دیا گیا جس میں یہ جراثیم پرورش پارہے تھے۔پھر ان کو جانچ کی نلیوں میں ڈال کر انکیو بیٹر Incubater میں ڈال دیا گیا۔جب دو ہفتے بعد ان کا معانہ کیا گیا تو ان میں مزید تبدیلی یا عمل نہ پا یا گیا۔اس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ لعاب (isabgol) انتڑیوں کے جراثیم کو بڑھنے نہیں دیتا ۔
اس لعاب پر نہ تو چھوٹی آنت میں کیمیائی خمیرات ہاضم کا کوئی اثر زیادہ ہوتا ہے اور نہ بڑی آنت کے جراثیم کا۔چناچہ ایک مریض کو اسپغول استعمال کرایا جا ئے تو اس کے پا خانہ میں لعاب اسپغول کثیر مقدار میں دیکھا جاسکتا ہے ۔
کرنل چوپڑہ نے اس بات کا تجربہ ایک بلی پر کیا۔بلی کو اسپغول ک چھلکا استعمال کرایا گیا ۔دوسرے دن بلی کا پیٹ چاک کر کے آنت کھولی گئی تو تمام لعاب چھوٹے اور بڑی آنت کی بلغمی جھلی کی سطح پر پھیلا ہواپایا گیا اور تجربات کے بعد یہ ثابت ہوتا ہے کہ لعاب اسپغول زخموں کی سطح پر ایک تہ بنا دیتا ہے۔یہ نہ صرف بلغمی جھلی کو ہضم معدی و معوی کے سوزش کردہ مادوں سے بچاتی ہےبلکہ ایسے متحرک جراثیم کی بڑ ھوتری کو بھی روکتی ہے۔جس سے ٹاکسز Toxins ایسے خاص قسم کے زہر یلے مواد جو بیکڑیا کے جسم سے پیدا ہوتے ہیں،میں بھی رکا وٹ پیدا ہوجاتی ہے۔
انڈی جینس ڈرگز آف انڈیا کے مطابق لعاب کو لا ئیڈل Colloidal یعنی سریش جیسی چیپ رکھنے والا جیسی چیز ہونے کی وجہ سے تمام جراثیم کو اپنے اندر نما یاں طور پر جذب کر لیتا ہے۔
نئی ریسرچ کے مطابق یہ بات وا ضح ہوجاتی ہے کہ بیجوں کا لعاب ان حالات میں بہت مفید (isabgol) و موثر ہے۔اس سلسلے میں اسپغول سالم کے بیج ،اسپغول کا چھلکا (ست اسپغول ،بھوسی اسپغول )سب قا بل استعما ل ہیں۔
نئی تحقیق کے مطابق طب جدید میں اسپغول سالم کو بہتر مانا گیا ہے۔ڈاکڑوں کی رائے ہے کہ سالم اسپغول انٹریوں کے مادہ کے ساتھ پورے طرح مل جاتا ہے اور اس طرح غشائے مخاطی کی تمام سطح کو ڈھک کے قا بل بن جا تا ہے۔
مقدار خوراک :
چونکہ بیج اسپغول کے استعمال سے کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے اس کی (isabgol) مقدار خوراک پر کو ئی پا بندی نہیں ہے۔ویسے تین گرام سے بارہ گرام تک بلکہ ۴۰ گرام بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔چھلکا اسپغول تین گرام سے بارہ گرم تک استعما ل کیا جاتا ہے۔
طب یونانی کے مطا بق پیچش چاہے جرا ثیمی ہو یا امیبی ،اسپغول دونوں کے لئے نہا یت مفید ہے۔اگر پیچش پرانی صورت میں ہوتو بھی اسپغول کا استعمال انتہائی مفید (psyllium husk benefits) ثابت ہوتا ہے۔اس کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے لعابی مادہ کی وجہ سے پیچش کے جرا ثیم اور سدے سے پھسلا کر خارج کرتا ہے اور آنتوں کی خراش کو تسکین دیتا یے۔اس کے علاوہ بچوں کے پرانے دستوں کو فا ئدہ دیتا ہے۔انگریزی دوا لکو ئیڈ پیرا فین Liquid Parafin کا بہترین بدل ہے۔مزاج دوسرے درجہ میں سرد تر ہے۔
اسپغول کے آزمودہ مجر بات
دست:
اسپغول کو بھون کر بقدر 9گرام پانی سے پھا نک لیا جا ئے ،تو دست اور آؤں بند ہو جاتے ہیں۔
پیشا ب کی نالی کی سوجن:
شکر کے شربت کے ساتھ بقدر 9 گرام اسپغول پھانک لینے سے پیشاب کی نالی کی سوجن اور پیشاب جل کر آنے کو فا ئدہ ہوتا ہے۔
خونی بواسیر:
9گرام اسپغول تنہا،پانی کے ساتھ دن میں دو سے تین بار دیں۔بواسیر کا خون بند ہو جائے گا۔۔
گندے پھوڑے :
اگر زخم یا پھوڑا خراب حالت میں ہوتو اسپغول کی پلٹس باندھ دینے سے فا ئدہ (psyllium husk benefits) ہوتا ہے۔
نکسیر:
اسپغول بقدر 9گرام ہمراہ تازہ پانی یا عرق سو نف دن میں دو سے تین بار دیں۔ہر دو قسم کی پیچش کو آرام آجاتا ہے۔
پیچش: چھلکا اسپغول بقدر 9گرام ہمراہ تازہ پانی یا عرق سو نف دن میں دو سے تین بار دیں۔ہر دو قسم کی پیچش کو آرام آجاتا ہے۔
اسہال خونی:
کتھا سفید مسفوف 6 گرام ،سفوف الا ئچی خورد 3 گرام،اسپغول سالم 12 گرام چینی سفید سفوف 12 گرام ۔ان میں سے 6 ۔6 گرام کی پڑٰیا د ہی میں استعمال کریں ۔نہا یت آسان و آزمودہ علاج ہے۔
بچوں کی پیچش :
چھلکا اسپغول ایک گرام،شربت انجبار 6 گرام ، باہم ملا کر چٹا ئیں۔
قبض:
اسپغول سالم 12 گرام روزانہ ہمراہ تازہ پانی دیں،یا جب ضروت ہو،استعمال کر ائیں۔قبض کے لئے آسان علاج ہے۔اس سے آدمی عادی نہیں ہوتا۔
دست :
اسپغول سالم 15 گرام ،پانی 1-1/4 کلو۔اسپغول کو پانی میں ڈال کر جوش دیں۔جب پانی آدھا ہو جائے تو مر یض کو دن میں کئی مر تبہ پلائیں ۔اس سے دست اور آؤں (psyllium husk benefits) بند ہوتے ہیں۔
گنٹھیا :
گنٹھیا اور چھوٹے جوڑوں کی گا نٹھوں پر اسپغول پانی میں پیس کر لیپ کریں۔آرام آجائے گا۔
پیچش :
گل بنفشہ 7 گرام،جڑ کا سنی 7 گرام ،سونف 7گرام ، گا ؤں زبان 5 گرام ،ریشہ خطمی 5 گرام۔تمام اجزا کو گرم پانی میں بھگو دیں اور صبح کے وقت مل چھان کر شربت بنفشہ 50 گرام ملا کر سالم اسپغول 7 گرام چھڑک کر پلائیں۔
دیگر:
چھلکا اسپغول ،سونف ،بیل گری ،چینی سفید ،تمام برابر لے کر شیشی بند کریں۔4 سے 6 گرام دن میں تین بار دہی کے تو ڑیا مٹھے سے دیں ۔خوراک میں دہی چاول یا کھچڑی دیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
اسپغول مسلم(Spogul Seeds)
لاطینی میں:Ptanago-Ovata
دیگر نام:
فارسی میں اسپغول ،عربی میں بزار لقطونہ ،بنگال میں اسپغول،سندھی میں اسپنگو،کشمیری میں اسموگل اور انگریزی میں سپوگل سیڈز کہتے ہیں ۔
ماہیت:
یہ ایک بوٹی کے تخم(isabgol) ہے جس کا تنا اوپر اٹھا ہوا نہیں ہوتا ہے۔گچھوں میں زمین کے نزدیک لگتے ہیں۔ یہ بوٹی یا پودا آدھا گز تک اونچا ہو سکتا ہے۔ اس کے تخم گلابی رنگ اور لعاب داار کشتی نما یا گھوڑے کے کان کی طرح ہوتے ہیں ۔اسی وجہ سے اسپ(گھوڑا) اور غول(کان) کہا جاتا ہے۔یہی تخم بطور دواء استعمال ہوتے ہیں ۔ان تخم کے اوپر بھوسی سفید رنگ کی ہوتی ہے۔جس کو سبوس اسپغول یا بھوسی یا چھلکا اسپغول کہا جاتا ہے جو بطور دواء استعمال کی جاتی ہے۔
رنگ:
تخم گلابی مائل بہ سرخی،بھوسی سفید۔ذائقہ: تخم پھیکا اور لعاب دار لیکن توڑنے پر تلخ جبکہ چھلکا (isabgol) پھیکا اور لعاب دار ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:
پاکستان میں پنجاب،سندھ اور بلوچستان جبکہ انڈیا میں سردیوں میں کاشت کیا جاتا ہے اور خودرو بھی ہے۔
مزاج:
سردو تر درجہ دوم
افعال:
ملین و مغزی،محلل و مسکن اور ام حار، مسکن،عطش وتپ شدید مدر بول،حکیم کبیرالدین صاحب نے اس کو ملین پتھری بھی لکھا ہے جو غلط ہے۔(حکیم نصیر احمد) اسپغول بریاں قابض ہوتا ہے۔
استعمال:
اسپغول کو زیادہ تر اسہال و پیچش میں استعمال کرتے ہیں۔یہ اپنی لزوجت کی وجہ سے سدوں کو پھیلا کر خارج کرتا ہے اور آنتوں میں جو خراش ہوتی ہے ۔اسکو دور کرتا ہے جبکہ روغن گل میں بریاں کر کے کھلانے سے اسہال پیچش کو روک دیتا ہے۔لزوجت ہی کی وجہ سے خشک کھانسی اور قصبہ الریہ کی خشونت کو دور کرتا ہے۔میرے خیال میں صرف گلے کی وجہ سے خشک کھانسی کو فائدہ (isabgol) کرتا ہے۔(حکیم نصیر احمد)
اسپغول مسلم:
پوست کو کنار میں جوش دے کر گاڑھا گاڑھا جوڑوں کے درد پر لیپ کرنے سے ورم کو بھی دور کرتا ہے۔مدرومسکن ومرطب ہونے کی وجہ سے پیاس کی شدت اور بخار، پیشاب کی جلن،سوزاک اور ادرابول میں مفید (psyllium husk benefits) ہے۔مسکن و رطب ہونے کی وجہ سے اس کا لعاب پینا صفرا اور خون کی حدت (isabgol) کو کم کرتا ہے۔
دس گرام اسپغول پانی میں بھگو کر اس کا لعاب نکالیں اور صبح کو پی لیں اور دو گھنٹے تک کچھ نہ کھائیں ۔چند دنوں کے بعد اپنی لزوجت کی وجہ آنتوں کے زخم مندمل کر دے گا۔
ملین ہونے کی وجہ سے دس گرام اسپغول پانی یا دودھ کے ساتھ رات کو کھلائیں ۔آنتوں کی خشکی دور کر کے قبض کو کھولتا ہے۔بالوں پر اسپغول کالعاب لگانے سے بالوں میں نرمی پیدا کرتا ہے۔
اسپغول بریاں کرنے سے اسکی لزجت ختم ہو جائے گی اور یہ اسپغول قابض ہو جاتا ہے ۔روغن گل میں بریاں کرنے سے قابض ہو جاتا ہے۔
نفع خاص:
مسکن حرارت،دافع زحیر۔مضر:بلغمی مزاج والے، جن کا ہضم خراب ہو یا ضعف ہضم والے ،اسپغول ضعف اعصاب اور مزیل اشتہا ہے۔ مصلح: سکنجبین
عسلی۔ بدل:بہی دانہ(تلیین وتبریدکے لئے(
حکیم رام لبھایا کی رائے میں اسپغول (isabgol) عموماًپیٹ کے سدوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور پیٹ کے سدوں کو پھسلا کر باہر نکال دیتا ہے۔کوٹنے (کوفتہ)کی صورت میں لعاب اتنا زیادہ اور گاڑھا پیدا ہو گا کہ وہ سدوں کو جام کر کے سخت کر دے ۔جس کی وجہ سے قولنج پیدا ہو گا اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ حکیم کبیرالدین لکھتے ہیں کہ اسپغول کوفتہ( کوئٹے) اندرونی طور پر زہر کی تاثر رکھتا ہے۔اور اسی خیال سے اس کو کوٹ کر استعمال نہیں کیا جاتا یہ خیال بلا دلیل ہے کیونکہ طب نبوی دواخانہ میں دس سال سے تریاق شکم کے نام ایک سفوف جو کی معدہ اورآنتوں کے امراض کے لئے اکسیر (psyllium husk benefits) ہے،تیار کرکے فروخت کر رہا ہوں اور اس میں ہمیشہ اسپغول مسلم کا سفوف (کوفتہ) شامل کیا جاتا ہے۔نہ ہی اس سے سدے پیدا ہوتے ہیں اور نہ ہی یہ زہریلا ہے۔(حکیم نصیر احمد طارق)
کیمیاوی اجزاء:
(1)لعابی مادہ(میوسلج)،(2) فیٹی آئل (شحمی روغن)، (3)زائی مادہ (البومن میٹر(
مرکبات:
سفوف طین،قرص طباشیر کافوری
مقدار خوراک:
تین سے نو گرام(ماشہ(
سبوس یا چھلکا یابھوسی اسپغول(Ispaghol Husk)
استعمال:
نازک مزاج آدمی قبض کو دور کرنے کے لئے بھوسی اسپغول دودھ کے ساتھ استعمال (psyllium husk benefits) کرتے ہیں۔یہ زیادہ تر آنتوں کے زخم اور پیچش میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات شربت کو مزیدار بنانے کے لئے بھی سبوس کا استعمال (تھوڑا سا ڈال کر) کرنے سے پیاس کی تسکین کرتا ہے۔
پیچش (زحیر) مروڑ ،تیزابیت اور السر معدہ وآنتوں میں مؤثر ترین (isabgol) ہے۔
مضر:
کثرت استعمال سے مبرد قبض پیدا کرتا ہے۔شدید بد ہضمی میں استعمال نہ کریں۔
مقدار خوراک :
قبض کے لئے 2عدد چائے والے چمچ تقریباََ سات گرام ہمراہ دودھ یا پانی رات کو سوتے وقت دیں یا ایک سے دیڑھ تولہ (دس سے بیس گرام تک)،دوسرے امراض کی صورت میں شربت یا دہی کے ساتھ ایک یا دو بار تقریباََ 5سے7 گرام تک دیں۔
بھوسی اسپغول:
بھوسی اسپغول کو اگر کم مقدار میں دیا جائے تو قبض پیدا کر دے گا اور زیادہ مقدار میں پاخانے کو پھسلا کر یا نرم کرکے خارج کردے گا۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق