مختلف نام:
اس کو مختلف زبانوں میں جدوار، ماہ پرویں اور نربسی کہتے ہیں۔ انگریزی میں تریاک (delphinium) کہتے ہیں. اور لا طینی میں (3) کہتے ہیں.
شناخت: (delphinium)
صنوبری شکل کی ایک بوٹی کی جڑ ہے جو بچھناک سے ملتی جلتی ہے۔ وزنی قدرے سخت، مزا میں تلخ ہوتی ہے۔ رنگ باہر سے خاکستری اندر سے بنفشی ہوتا ہے۔ جدوار کے نام سے بازار میں ایک جڑ ملتی ہے۔ یہ کالے رنگ کی ہوتی ہے۔ توڑنے پر اندر سے بنفشی رنگ کی نکلتی ہے۔ یہ میٹھا تیلیہ کے پودوں کے ساتھ پائی جاتی ہے۔جبکہ میٹھا تیلیہ زہر ہے اور یہ اُس کا تریاق ہے۔
انتباہ:
آج کل کالی گاجروں کو سکھا کر بھی جدوار کہہ کر بیچا جاتاہے۔ اس کی سب سے بڑی شناخت یہ ہے کہ وہ جدوار کے مقابلے میں بہت ہلکی اور جدوار کی سختی کے مقابلہ میں بہت نرم ہوتی ہے۔
اقسام:
کئی قسم کی ہوتی ہے۔ لیکن مشہور اقسام یہ ہیں۔
1۔ باہر سے سیاہ رنگ، اندر سے بنفشی مائل بہ سرخی ، مخروطی شکل کی ہوتی ہے۔ مزے میں قدرے شیریں لیکن بعد میں نہایت تلخ۔ اس قسم کو جدوار خطائی کہتے ہیں اور اکثر یہی مستعمل (delphinium benefits) ہے۔
2۔ اندر اور باہر سے سیاہی مائل بہ زردی، مزاج تلخ بچھو کی شکل کی ہوتی ہے، یہ جدوار خطائی کے بعد بہتر قسم ہے ۔ یہ نیپال اور تبت میں پا ئی جاتی ہے۔
3۔ اندر اور باہر سے سیاہ اور پیسنے میں نیلا رنگ دیتی ہے اور اس کا مزہ تلخ ہوتا ہے۔ یہ خوبی میں دونوں سے کم تر ہے۔ یہ بھی نیپال اور تبت سے آتی ہے۔
نکتہ:
جدوار (delphinium) چونکہ بیش ( میٹھا تبلیہ ) کے مشابہہ ہوتی ہے لہذا ان میں مغالطہ کا بہت امکان ہے۔ دونوں کے درمیان میں ان امور سے فرق کر سکتے ہیں:
اکثر بیش جدوار سے چھوٹا ہوتاہے۔ اگر بیش کو تراش کر زبان پر رکھا جائے تو سوزش اور حذرو سن ہو جانا محسوس ہوتا ہے۔ اگر اس کے بعد جدوار کو چاٹا جائے تو رفع ہو جاتا ہے۔ لہذا اس کی تریاقیت ثابت ہوتی ہے.
مقدار خوراک:
½ گرام سے ایک گرام ۔
مزاج:
تیسرے درجے میں گرم و خشک ۔
فوائد: (delphinium benefits)
زہروں کا تریاق، مفرح، مقوی اعضائے رئیسہ، مقوی اعصاب، کمزوری کے لئے مفید ہے۔ درد دور کرنے و دافع بخار بلغمی و سوداوی، زہروں کا تریاق ہونے کی وجہ سے اکثر زہروں کے لئے مستعمل (delphinium benefits) ہے ۔ اس کو گھس کر پلایا جاتا ہے نیز زہریلی جگہ پر بھی گھس کر لگایا جاتا ہے۔ زہر بچھناک کا خاص علاج ہے۔ میٹھا تیلیہ کھائے ہوئے کو قے کرانےکے بعد جدوار کو دودھ میں گھس کر پلایا جاتا ہے۔ سانپ کاٹے اور بچھو کاٹے کو شراب میں گھس کر استعمال کرایا جاتا ہے۔ مقوی اعصاب، اعضائے رئیسہ اور مفرح ہونے کے با عث امراض وبائیہ میں بطور حفظ ما تقدم ایک بہتر دوا ہے۔ طاعون و ہیضہ میں استعمال کرنے سے ازالہ مرض کرتی ہے اور اعضائے رئیسہ کی قوت برقرار رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔ درد کو ہٹانے والی ہونے کے با عث ظاہری اور باطنی دردوں کی تسکین کے لئے مستعمل ہے۔ چنانچہ بیرونی دردوں ہر مالش کرنے اور اعضائے باطنی کے دردوں میں بقدر ½ گرام مناسب ادویہ کے ہمراہ کھلانے سے نفع بخشتی (delphinium benefits) ہے ۔
محلل اور منفج ہونے کی وجہ سے جملہ اقسام کے ورموں و سوجن پر طلاء کرنے سے ان کو تحلیل کردیتی ہے یا پھاڑ ڈالتی ہے۔
جالی ہونے کی وجہ سے برص( پھلبہری ) اور سفید داغ و چہرے کے دوسرے نشانات کو دور کرتی ہے ۔ جونکہ جدوار (delphinium) منفج، ملطف اور مقوی اعصاب ہے، لہذا امراض نزلہ و زکام ، صرع(مری)، فالج، لقوہ، استرخاہ ، رعشہ، حذر اور اس کے علاوہ ضعف معدہ ، سدّہ جگر ، استسقاء ، درد قولنج کے لئے مفید ہے۔ یہ یرقان کو بھی فائدہ دیتی ہےاور اس میں جدوار کا فعل اور بھی مفید ہوتا ہے۔ اور مذکورہ بالا افعال سے ہی بچوں کے امراض دماغی اور سوکھا کی بیماری میں مستعمل ہیں۔ پیشاب لانے والی ہونے کی وجہ سےپیشاب کی تنگی میں استعمال کی جاتی ہے اور یرقان میں بھی فائدہ (delphinium benefits) دیتی ہے۔
جدوار کی گولیاں بنائی جاتی ہیں جو نزلہ وزکام اور دیگر امراض دماغی اور شادی سے پہلے و بعد کی کمزوری و امراض بلغمی میں استعمال کرتے ہیں۔
جدوار کے آسان طبی مجربات
دوائے طاعون:
یہ طاعون کے لئے نہایت مفید ہے ۔ جدوار بنفشی، زہر مہرہ، طباشیر ہر ایک دو گرام ، کافور ایک گرام ، عرق بید مشک بقدر ضرورت میں گھس کر گھنٹہ گھنٹہ بھر کے بعد پلائیں ۔
دیگر:
جدوار (delphinium) بنفشی 6 گرام ، کافور 10 گرام ، درونج عقربی 10 گرام ، عرق گلاب مناسب میں خوب کھرل کر کے چنے کے برابر گولیاں بنا ئیں اور وبائی زمانہ میں تندرست اشخاص دو گولی روزانہ بطور حفظ ما تقدم کھائیں تو مرض کے حملہ سے محفوظ رہتے ہیں ۔
خنا زیر:
خنازیر میں جدوار کو دھنیا کے پانی میں گھس کر با ہر سے لیپ کریں اور ½ سفوف شہد میں کھلا ئیں۔
لقوہ:
½ گرام جدوار کو شہد ایک چمچہ میں صبح وشام کھلائیں، لقوہ ،انگ کے مارے جانے و دماغی دوروں کے لئے مفید (delphinium benefits) ہے۔
زہریلے اثرات کا علاج:
ماڈرن ادویات کے زہریلے اثرات کو دور کرنے کے لئےبھی جدوار کامیاب علاج ہے ۔ اسے ½ گرام کی مقدار میں شہد میں دیتے رہیں ۔
حب جدوار:
یہ گولیاں کھانسی و نزلہ کو روکتی ہیں ۔جریان و سرعت کو بھی مفید ہیں ۔ افیون کی عادت چھڑانے کا بھی آزمودہ علاج (delphinium benefits) ہیں۔ مرچ سفید، دار چینی، پپلی، ہر ایک دو گرام ، لونگ 3 گرام ، جدوار، جائفل، کیسر، کبابہ، مصطگی ، خصیتہ اثعلب ہر یک 5 گرام افیون 10 گرام ۔ کوٹ چھان کر گوند کے پانی سے چھوٹے چنے کے برابر گولیں بنائیں ۔ ایک سے تین گولی رات کوسوتے وقت دودھ سے دیں ۔
نوٹ:
دودھ پلانے والی ماؤں کو یہ دوا لگا تا ر نہ کھلائیں کیونکہ افیون کی تا ثیر ماں کے دودھ کے راستے بچے کوپہنچ جاتی ہے ( ہری چند ملتانی)
مرہم جدوار:
زخموں کو بھرتی ہے اور گلٹیوں کو دور کرتی ہے۔ طاعون کی گلٹیوں کے لئے بہت ہی مفید (delphinium benefits) ہے۔
جدوار ½ 4 گرام ، گندہ بروزہ 18 گرام ، ہلدی ، دیودار، ملیٹھی ، مہندی کے پتے ، بھڑ بھونجہ کی چھت کا دھواں ہر ایک 36 گرام ، چھلکا درخت کیکر ، نیم کے پتے ، رتن جوت ہر ایک 65 گرام ۔
بروزہ کے علاوہ تمام ادویات کو باریک سفوف کر کے ½2 کلو پانی میں اس قدر جوش دیں کہ دو تہائی رہ جائے تب چھان کر تلی کا تیل 720 گرام ملا کر دوبارہ پکا ئیں۔ جب پانی جل کر خشک ہو جائے
اور صرف تیل باقی رہ جائے تو بروزہ ملا کر 60 گرام موم کا اضافہ کرکے شامل کریں اور پکا کر مرہم بنا لیں ۔نیم گرم کر کے گلٹیوں پر لیپ کریں ۔ اوپر سے فلالین یا روئی سینک کر باندھ لی جائے ۔ ( حکیم سید محمد اقبال زیدی)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
نربسی ’’جدوار ‘‘ماہ پروین
انگریزی میں:
CarcumaZedoaria
لاطینی میں:
Delphinium
دیگرنام:
عربی میں جدوار(delphinium) ‘فارسی میں ماہ پروین ‘پشتو میں زہر بوٹی ‘نیپالی میں نیلوبکھ‘ ہندی میں نربسی‘ انگریزی میں کارکومازیڈوآریااور لاطینی میں ڈیلفی نیم کہتے ہیں ۔
ماہیت:
اس کا پودا (delphinium) چھ انچ فٹ تک بلند ہوتاہے۔تنا صاف یاکبھی کبھی اس پر روئیں بھی ہوتے ہیں ۔پتے گول دو سے چھ انچ لمبے اوپرسے سبز نیچے سے زرد جن پرتل کی طرح نشان ہوتے ہیں ۔دھنیے کے پتوں کی طرح کئی حصوں میں بٹے ہوئے ہوتے ہیں ۔پتے کی ڈنڈیاں لمبی ہوتی ہیں ۔پھول ایک سے ڈیڑھ انچ تک لمبے گول لمبوتری شکل کے‘نیچے کی پتیاں گہر ی نیلی یا خاکستری رنگ کی ہوتی ہے۔پھول کی پنکھڑیاں نیلی ہوتی ہیں ۔دائیں بائیں جانب ایک بڑھاؤایک لمبوترے غنچے کی شکل میں ہر پھول کی نیچے ہوتی ہے۔پھولوں کی اندرونی پنکھڑیوں پر دونوں طرف رؤاں ہوتا ہے۔جڑیں مخروطی شکل‘گرہ دار‘ایک انگلی کے برابر لمبی ‘ وزنی شیریں بعد میں کڑوی اوپر سے سیاہ یا بھورے رنگ کی ‘ اندر سے نیل گوں ہوتی ہے۔
خالص کی پہچان:
اس کو اگر پانی میں گھسا جائے تو پانی کا رنگ نیلاہوجاتاہے۔اور کڑوہ معلوم ہو۔۔۔تو اچھی اور اعلیٰ جدوار ہے۔
اقسام:
(1)جو خطا کے پہاڑوں میں پیداہوتی ہے وہ سب سے بہتر ہوتی ہے۔(2)۔باہر سے اور اندرسے سیاہ زردی مائل‘مزہ کڑوا اورشکل عقربی ہو۔(3)۔اندر اور باہر سے سیاہ اور پینے پر پانی نیلارنگ کا ہوجاتاہے۔مزہ تلخ ہوتاہے۔یہ خوبی میں قسم دوم کے بعد ہے ۔(4)۔مائل بہ سیاہی اور تلخ بقدرثمر زیتون ہوتی ہے۔(5)۔جدوار اندلسی(انتلہ) یہ سیاہ ونرم ‘نہایت تلخ اور بقدر ایک بالشت ہوتی ہے۔
مقام پیدائش:
کشمیر ‘ہمالیہ‘ نیپال‘ تبت‘ دکن‘ اندلس‘ خراساں وغیرہ۔
مزاج:
گرم خشک۔۔۔درجہ سوم۔
افعال:
تریاق سموم ،مفرح ،مقوی اعضاء ریئسہ ،مقوی اعصاب مفتح محلل‘ ملطف‘ منضج مبہی ،مدر مفتت حصاۃ‘ مسکن اوجاع جالی‘ دافع تپ بلغمی اور سوداوی ۔
استعمال بیرونی:
بیرونی اوجاع پر طلا کرنے اور اعضائے باطنی کے اوجاع میں بقدر نصف ماشہ مناسب ادویہ کھلانے سے نفع بخشتی ہے۔محلل و منضج وجہ سے جملہ اقسام کے اورام میں طلاء مستعمل (delphinium benefits) ہے۔چنانچہ اورام مغابن‘ طاعون‘ خنازیر ‘خناق اور دیگر اقسام کے اورام و ثبور پر طلاء کرنے سے یا تو ان کو تحلیل کردیتی اور پکا کر توڑ ڈالتی ہے۔ جالی ہونے کی باعث طلاء کرنے سے بہق سفید‘ برص‘ جھائیں اور چہرے کے دوسرے نشانات کو دور کرتی ہیں ۔
تریاق سموم ہونے کی وجہ سے جملہ اقسام کے سموم حارہ و باردہ میں کھلاتے ہیں اور طلاء کرتے ہیں۔ بطور تریاق اس کو گھس کر پلایاجاتاہے مثلاً سانپ اور بچھو کے کاٹنے پر شراب ملا کرپلاتے ہیں اور گھس کر کاٹنے کے مقام پر طلاء کریں ۔بچھناگ کے ساتھ خصوصیت ہے چنانچہ بیش خوردہ کو قے کرانے کے بعد جدوار دودھ میں گھس کر پلانا مفید ہے۔
استعمال اندرونی:تریاقیت رکھنے اورمقوی اعضائے ریئسہ اورمفرح ہونے کے باعث امراض وبائیہ میں بطور حفظ ماتقدم ایک بہتر دوا ہے لہذا طاعون اور ہیضہ میں استعمال کرنے سے ازالہ مرض کرتی ہے۔اعضائے رئیسہ کی قوت برقرار رکھنے میں معین ہوتی ہے۔مسکن اوجاع ہونے کے باعث ظاہری اور باطنی اوجاع کی تسکین کیلئے(نصف) مستعمل ہے۔
جدوار (delphinium) مفتح ملطف اورمقوی اعصاب ہے لہذا امراض دماغی بلغمیہ مثلاًنزلہ و زکام‘ مرگی‘ فالج‘ لقوہ‘ استرخا‘رعشہ‘ خدرکے علاوہ ضعیف معدہ‘ سدہ جگر‘ سدہ ماساریقہ ‘استسقاء اور قولنج کیلئے نافع ہے ۔بچوں کے امراض دماغ خصوصاًام الصبیان میں مستعمل ہے۔
جدوار (delphinium) کا فعل ادرار بھی ہے۔اس لئے اسے عسرالبول میں استعمال کرتے ہیں اور یہ یرقان کو نافع ہے۔مدر اور مقتت حصاۃ ہونے کی وجہ سے سنگ گردہ و مثانہ میں نافع ہے مبہی و مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے اکژ معاجین اور قوت باہ کی ادویہ میں استعمال ہوتی ہے نزلہ و نزول چشم کی مفید دواء (delphinium benefits) ہے۔
جدید تحقیق:
اس دوا سے قلب کی حرکت سست اور قوی ہوجاتی ہے اور حرکات قلب کے منظم اور قوی ہو جانے سے دوران خون درست ہو جاتاہے۔جس سے تمام اعضاء اور قویٰ اپنے افعال بہتر طریقہ سے انجام دے سکتے ہیں۔
نفع خاص:
تریاق سموم ‘مفرح و مقوی قلب۔
مضر:
گرم مزاجوں کو۔
مصلح:
تازہ دودھ ‘ماء الثعیر۔
بدل:
زرنباد ،تریاق فاروق۔
کیمیاوی اجزاء:
اس میں ڈیلی پھین اور سٹے فے کرین(دوکھار) پائے جاتے ہیں۔
مقدارخوراک:
نصف گرام سے ایک گرام تک۔
مشہور مرکب:
جب جدوار (delphinium) ‘ خمیرہ گاؤ زبان جدوار عود صلیب والا ‘ضماد ورم لوزتین ‘مرہم جدوار وغیرہ ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق