مختلف نام:
سنسکرت جھاؤ، اردو، عربی طرفا۔ ہندی چھاؤ، پنجابی پلیچھی۔ سندھی لئی جودن۔ انگریزی ٹیمے رکس گیلیکا (tamarix gallica)۔
شناخت:
یہ ایک جھاڑدار مشہور درخت(tamarix gallica) ہے۔ اس کی لکڑی گرہ دار نہایت مضبوط ہوتی ہے۔ اس کے پھل کو مائیں کلاں کہتے ہیں۔ اس کی ٹہنیوں کی لکڑی سرخی مائل ایک جیسی ہوتی ہے اور اس پرسفید سفید داغ ہوتے ہیں۔ اس میں سفید یا گلابی رنگ کے پھول لگتے ہیں۔ لال پھول والے درخت کو لال جھاؤ کہتے ہیں۔ پھول گچھوں کی شکل میں لگتے ہیں۔ اس کے پھولوں کا موسم اگست سے فروری تک ہوتا ہے۔ پنجاب و ہریانہ میں اس کی ٹوکریاں بھی بنانی جاتی ہیں۔ اس کا درخت ہندوستان و پڑوسی ممالک میں ہر جگہ خاص طور پر نہروں اور دریاؤں و سمندر کے کناروں پر پایا جاتا ہے۔ اس کی چھال کھردری اور سبزی مائل بادامی رنگ کی ہوتی ہے۔ ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔ بڑی قسم کے جھاؤ کے پھل بڑی مائیں کہلاتے ہیں۔ اور جھوٹی قسم کے جھاؤ کے پھل چھو ٹی مائیں کہلاتے ہیں.
مزاج:
سرد درجہ اول خشک درجہ دوم۔
مقدار خوراک:
5 گرام سے 7 گرام تک۔
فوائد:(tamarix gallica uses)
اس کا پھل اور بورا ادویات میں کام آتے ہیں۔ اس کے پھل (مائیں) ہر درجہ قابض ہیں۔ اس کا جوشاندہ بنا کر زخموں اور ورموں کو دھونے سے جلد آرام آجاتا ہے۔ پیچش دستوں کے لئے اسکے پھلیعنی مائیں کا جوشاندہ بنا کر پلاتے ہیں۔
چیچک کے زخموں اور بواسیر ی مسوں کو خشک کرنے کے لئے اس کے پتوں کی دھونی دیتے ہیں اور اس کی جڑ اور پتوں کے جوشاندہ میں کانچ( مقعد) باہر نکل آنے والے مریض کو بٹھاتے ہیں۔جھاؤ کی لکڑی کےبرتن میں پانی پینے سے کھانا کھانے سے ورم طحال کا عارضہ دور ہو جاتا ہے۔
اس کا خسیاندہ خون کو صاف کرتا ہے اور جوش خون کو تسکین دیتا ہے۔جھاؤ کاجوشاندہ دست بند کرتا ہے۔ سیلان و رطوبت کے لئے بھی مفید (tamarix gallica uses) ہے۔
اگر اس کے پتے پانی میں جوش دے کر پئے جائیں تو پیٹ کے کیڑوں کو مار دیتے ہیں۔
اس کی لکڑی کی راکھ آگ سے جلے ہوئے زخموں کے لئے مفید ہے۔
اس کی جڑ کا جوش کوڑھ اوردمہ کو نافع ہے۔
یہ پوشیدہ نہ رہے کہ اس کے پھل کا بدل مازو ہے۔ سفوف پھل نکسیر کو بند کرتا ہے۔ اگر انہیں پانی میں جوش دے کر بخورلیا جائے تو زکام رفع ہو جاتا ہے اور حلق میں جمع ہوا مواد خارج کرنے میں عجیب التاثیر ہے۔
اس کے پتوں یا پھل کو اگر پانی میں جوش دے کر کلیاں کی جائے تو دانتوں کے درد کے لئے مفید (tamarix gallica uses) ہے۔
پھل کا سفوف پرانے نفث الدم کے لیے بہت ہی کامیاب علاج ہیں۔
اس کے پتوں کا عصارہ یا چھلکا جڑ کا جوشاندہ ورم طحال کو نرم کرتا ہے۔ بالخصوص جبکہ سرکہ اور انجیر کے ساتھ پکایا گیا ہو۔
اس کے پتوں (tamarix gallica) کی دھونی بواسیر کے مسوں کو خشک کرنے میں مفید ہے اور اس کی لکڑی کی خاکستر کا حمول سیلان کو دور کرتا ہے اور مردوں کے خونی پیشاب کو روکتا ہے۔
اس کے جوشاندہ میں سیلان کے مریضوں کو آبزن کرانا مفید ہے اور سفوف ثمر( مائیں کا سفوف) سیلان کے لئے مفید ومجرب ہے۔
جھاؤ کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
تلی کا بڑھ جانا:
جھاؤ کے پتے (tamarix gallica) 50 گرام، ایک کلو پانی میں بھگو رکھیں۔ پھر جوش دے کر جب 750 گرام ر ہے تو چھان لیں اور لیموں کا رس 50 گرام اور 3 کلو چینی ڈال کر شربت تیار کریں۔ 50 گرام صبح اور 50 گرام شام ہمراہ پانی استعمال کریں۔ اسے موسم گرما میں استعمال (tamarix gallica uses) کرنا چاہئے۔
سفوف سیلان:
مائیں خورد، مصطگی رومی، چنیا گوند، پھول دھاوا،جفت بلوط،کمرکس،مازو سبز،تج،کندر ہر ایک دس دس گرام۔ سب کا سفوف بنا کر برابر چینی شامل کریں۔9گرام صبح اور 9گرام شام ہمراہ دودھ نیم گرم استعمال کریں۔
دیگر:
مائیں خورد(جھاؤ کے پھل)،سپاری،گری جامن، موچرس،گوند ڈھاک، پھول انار، پھول دھاوا، پھٹکری سفید ہر ایک 12۔ 12 گرام،اقاقیا 3 گرام، ماجو 25 گرام، سفوف تیار کریں، قبل از۔۔۔۔ باہر سے استعمال کریں۔ باہر سے صرف ایک چٹکی استعمال کریں۔
ایام کا زیادہ آنا:
مائیں کلاں(جھاؤ کے پھل)، تالمکھانہ بریاں، کڑا چھال،کہربا،اتیس،گیرو، مازو،لودھ پٹھانی،رسونت شدھ،سنگجراحت،چنیا گوند۔سب برابر لے کر سفوف بنائیں اور برابر چینی ملا لیں۔6سے 9گرام ہمراہ تازہ پانی دیں۔
سیلان:
جھاؤ کا پھل (مائیں)حمولاً استعمال کرائیں،سیلان کے لئے مفید (tamarix gallica uses) ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
جھاؤ (tamarix gallica)
Tamarix –Gallica
خاندان:
(Tamari – Scineae)
دیگر نام:
عربی میں طرفا‘ فارسی میں گز ‘بنگالی میں جھاؤگاچھ، سنسکرت میں جھاؤک ‘سندھی میں لئی جوون ،پنجابی میں پلچھی اور انگریزی میں ٹے مےرکس کہتے ہیں۔
ماہیت :
یہ ایک چھوٹا جھاڑی نما درخت (tamarix gallica) ہے جو کہ چھ سے بارہ فٹ اونچا ہوتا ہے۔ یہ دریاؤں‘ نہروںاورتالابوں کے کناروں پر پیدا ہوتا ہے ۔جو سر سبز رہتا ہے۔ اس کے درخت عموما جھنڈ کی شکل میں پیدا ہوتے ہیں ۔اس کی چھال سبزی مائل بادامی رنگ کی کھردری ہوتی ہے ۔اس کی شاخوں کی لکڑی سرخی مائل سیدھی ہموار جس پر سفید دھبے ہوتے ہیں۔ دیکھنے میں لکڑی سخت ہوتی ہے لیکن مضبوط نہیں۔ یہ عموما ًایندھن کے علاوہ اس کی شاخوں سے ٹوکریاں تیار کی جاتی ہیں۔پتے لمبے گول سبز اور سرو کی مانند پھول اگست سے فروری تک لگتے ہیں۔ جو گچھوں کی شکل کے سفید یا گلابی رنگت لئے ہوتے ہیں۔ پھل اس درخت کی شاخوں کے سرے پر ایک خاص قسم کا کیڑا اپنا گھر جو بے ڈول سا ‘کچھ گول چنے سے لے کر بڑے ماجو تک ہوتا ہے‘ بنالیتا ہے اور جو اندر سے خالی ہوتا ہے۔ اسی کو جھاؤ کا پھل کہا جاتا ہے۔ ان کو بڑی مائیں کہا جاتا ہے اور لال رنگ کے جھاؤ کی گانٹھوں کو چھوٹی مائیں کہا جاتا ہے۔ یہ عموما ًہلکے اور بھورے رنگ کی ہوتی ہیں ۔
اقسام:
جھاؤ کی تین اقسام ہیں :(1)سفید (2)سرخ جھاؤ( چھوٹا) (3) اور کانٹے دار قسم صرف راجستھان میں پائی جاتی ہے ۔
مقام پیدائش:
پاکستان ،ہندوستان میں دریاؤں کے کنارے پر، ایران اور افغانستان میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
نوٹ :
یہاں اس کے پتوں اور لکڑی کا بیان ہوگا جو کہ بطور دوا مستعمل (tamarix gallica uses) ہے۔
سرخ جھاؤ (جھاؤ لال)
ماہیت:
اس کے درخت (tamarix gallica) پہلےجھاؤ سے بڑے لگ بھگ تین فٹ تک اونچے اور ان کے تنے کی گولائی تقریبا تین فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کی مائیں پہلے سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس کے درخت کی چھال اندر سے لال اور پتے سرخ یا بیگنی رنگ کے ہوتے ہیں۔
مزاج :
سردایک خشک بدرجہ دوم
افعال :
قابض الیاف‘ مجفف ‘محلل ‘مسکن درد ‘مصفی ٰخون۔
استعمال:
جھاؤ (tamarix gallica) کے پتوں کو پیسکر صلابت طحال، اور امر خود (ڈھیلے ورم ) اور ورم حار پر ضماد کرتے ہیں اور ان کو جوش دے کر آنتوں کے درد کو زائل کرنے اور مسوڑھوں کی مظبوطی کے لیے غرغرے کر اتے ہیں ۔زخموں کو خشک کرنےکے لئےاس کے پتوں کی دھونی بکثرت مستعمل ہے ۔ علاوہ ازیں باریک پیس کر زخموں پر بھی چھڑکتے ہیں۔ پتوں کی دھونی بواسیر کو خشک کرنے کے لئے بھی مفید (tamarix gallica uses) ہے۔ اس کی جڑ اور پتوں کے جوشاندے میں خروج مقعد اور سیلان الرحم کے مریض کو بٹھانا نافع ہیں۔
اس کی جڑ کا جوشاندہ روغن زیتون کے ہمراہ پلانا اور اس پر مدادمت کرنا جذام کے لئے مفید کیا جاتا ہے۔مسکن ہونے کی وجہ سے اس کے پتوں کا جوشاندہ پینااور اس کا ضماد کرنا یا اس کے پتوں سے سکائی تلی کے ورم کو دور کرتی ہیں۔ مجفف ہونے کی وجہ سے اس کی راکھ خون بند کرتی ہے۔ جھاؤ (tamarix gallica) کی لکڑی کے برتن میں پینا بالخصوص ورم طحال کو مفید (tamarix gallica uses) ہے۔
کیمیاوی اجزاء:
اس کی مائیں میں ٹینک ایسڈ بہت زیادہ ہوتا ہے جبکہ دریاؤں اور سمندروں کے کناروں کے درختوں میں نمک پایا جاتا ہے۔
نفع خاص :
ورم طحال کے لئے ۔
مضر:
معدہ کے لئے ۔
بدل:
گلنار۔
مصلح:
شہد اور روغنی اجزا ء۔
مقدار خوراک :
پانچ سے سات ماشے تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق