مختلف نام:اُردو کچنال،کچنارـہندی کچنار ـپنجابی کچنال،کلاڑـگجراتی چمپا کاٹیـبنگالی کنچن ،کانچنـمراٹھی کورل کانچنـسنسکرت،کنچناراـتامل مندرا،کوری داراـلاطینی میں بوہسینیاویری گیٹا (Bauhinia Variegata)اور انگریزی میں ماؤنٹین بونی (Mountain Bony) کہتے ہیں۔
مقام پیدائش:کچنال کا درخت ہندوستان و پڑوسی ممالک کے تمام علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
شناخت:ایک مشہور درخت ہے جو 15سے 20فٹ تک اُونچا ہوتا ہے۔اس کا ہر ایک پتہ ایسا معلوم ہوتا ہےکہ دو حصے ہو کر پھٹ گیا ہے۔اس کے پھول تین رنگوں کے ہوتے ہیں یعنی سفید،پیلے اور لال۔اس کی پھلیاں ایک بالشت لمبی، گوار کی طرح ہوتی ہیں۔
کچنار کی کئی اقسام ہیں۔پھولوں والے کچنار کی تین قسمیں ہوتی ہیں:
1۔سفید کچنار، 2۔پیلا کچنار اور 3۔لال کچنار
مزاج:سرد خشک بدرجہ دوم۔
اس کی چھال ، پھل، پھول اور پتے ادویات میں استعمال کئے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:چھال جوشاندہ میں2سے5گرام اور سفوف کی صورت میں ایک سے دو گرام تک۔
فوائد:اس کی چھال کو جوش دے کر اس سے کلیاں کی جائیں تو مسوڑھوں کا درد دور ہوتا ہے اور منہ آنے کو مفید ہے۔اس کی چھال کا جوشاندہ پینے سے پیٹ کے کیڑے مر کر خارج ہو جاتے ہیں۔
کچنال کے آسان و آزمودہ مجربات
بواسیر:کچنال کی چھال،مولسری کی چھال،جامن کی چھال۔سب کو جوش دے کر اس پانی سے مقعد کو دھویا جائےتو بواسیر کو فائدہ ہوتا ہے۔
کانچ نکلنے کا عارضہ:کچنال کے پھولوں کو پکا کر کھانے سے کانچ نکلنے کا عارضہ دور ہو جاتا ہےاور زخم مقعد کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
فسادِ خون:اس کی چھال بہت ہی عمدہ مصفئ خون ہے۔اس کو جوش دے کر صاف کریں اور شہد ملا کر پلاتے رہیں۔پھوڑے پھنسیوں کو اس کی چھال کے جو شاندہ کے پانی کو نتھار کر اس سے دھوتے ہیں جس سے وہ اچھے ہو جاتے ہیں۔
زخم کے کیڑے:کچنال کے بیج سرکہ میں پیس کر لیپ کرنے سے زخم کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
سفوف کچنال :چھال کچنال ، چھال مولسری، موچرس برابر وزن لے کر 4گرام صبح و4گرام شام دیں۔ جریان و سیلان کے لئے مفید ہے۔
مطبوح ہفت روزہ :پھوڑے پھنسیوں،فساد خون ،جوڑوں کے درد اور زہریلے امراض کے لئے طب یونانی کی مشہور دوا ہے۔سوداوی مادے کو جسم کی تہہ سے نکال کر بذریعہ اسہال خارج کرتا ہے۔
چھلکا درخت کچنال،چھلکا درخت نیم،جڑ تمہ، پھلی کیکر،کٹائی چھوٹی مع پتے،چھلکا وجڑ،پرانا گڑہر ایک 100گرام لے کر تین کلو پانی میں جوش دیں۔جب ایک کلو رہ جائےتو چھان لیں۔یہ سات خوراک ہے۔ایک خوراک روزانہ صبح پئیں۔تیسرے پہر مونگ کی کھچڑی کھائیں۔اسی طرح سات دن برابر پیتے رہیں۔روٹی،گوشت اور انڈہ نہ کھائیں۔صرف کھچڑی کھائیں۔
ہر دست کے بعد عرق سونف،عرق مکو،تھوڑا تھوڑا نیم گرم پینا چاہئے۔اگر پیچش ہو جائے تو اس عرق کا استعمال بند کر دیں اور لعاب بہی دانہ3گرام،لعاب ریشہ خطمی 4گرام،شیرہ سونف5گرام،پانی میں نکال کر چینی20گرام ملا کر اسپغول سالم 7گرام چھڑک کر پی لیں۔جب پیچش جاتی رہے تو اس عرق کو دوبارہ شروع کریں۔یہ جوشاندہ دس بارہ دن بعد خراب ہو جاتا ہے۔اس لئے بوقت ضرورت تازہ تیار کرنا چاہئے۔
عرق کچنال:کچنال کے پھول پاپڑہ ہر ایک آدھا کلو،منڈی بوٹی 125گرام،عشبہ60گرام۔ سب ادویات کو 5 کلو پانی میں تر کر کے صبح ان کا عرق کشید کریں۔فساد خون میں مفید ہے،50گرام صبح اور50گرام شام کو لیں۔
گل قندکچنال :کچنال کے پھول آدھا کلوکھانڈایک کلو ہر دو کو ملا کر مرتبان میں ڈال کر چند روز دھوپ میں رکھیں۔خوراک 10گرام دیں۔پیٹ کے کیڑوں،پھوڑے پھنسیوں کے علاوہ قبض کشا بھی ہے۔
کانچنار گوگل(شارنگدھر): چھلکا جڑکچنار2/1کلو ،ترپھلہ288گرام،ترکٹا144گرام،چھلکا درخت برنا 48گرام،الائچی خورد،تیز پات،دار چینی،ہر ایک12-12گرام۔
سب کو کوٹ چھان کر گوگل شدھ ایک کلو میں ملا کر ایک جان کر کے ہاتھوں کو چپڑ کر آٹھ آٹھ گرین کی گولیاں بنائیں،ایک گولی ہمراہ جوشاندہ منڈی،کچنار،کھیر،ہرڑیا صرف نیم گرم پانی سے دیں۔جسم سے خنازیری مادے کو خارج کرتا ہے۔کوڑھ،کنٹھ مالا،بگھندر اور کن پیڑے دور کرتا ہے۔علاوہ ازیں ہر قسم کے پھوڑوں کو مفید ہے۔
کچنال(کچنار)سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ چاندی:برادہ چاندی شدھ10گرام،پھول کچنال کے مقطر پانی10گرام میں کھرل کر کے ٹکیاں بنا لیں اور کوزہ گلی میں گل حکمت کر کے تین کلو اپلوں کی آگ دیں اس طرح پانچ بار دیں۔ہر بار آدھا کلو اپلے بڑھالیا کریں۔مقوی اعضائے رئیسہ اور سرعت کے لئے مفید ہے۔خوراک ایک رتی مکھن یا بالائی میں دیں۔
کشتہ سونا:سونے کےپترے 6گرام بنا کر کچنال کے سفید پھولوں کے نغدہ میں جو بقدر 250گرام ہوں،گل حکمت کریں اور 6کلو اپلوں کی آگ دیں۔اوّل توپہلی بار ایک ہی آگ میں کشتہ ہو گااگر ابھی سونا زندہ ہو،توسفید کچنال کے پھولوں کے ہی نغدہ میں بدستور آگ دیں۔اسی طرح تیسری بار کریں۔بڑھیا کشتہ تیار ہو گا۔
خوراک ایک چاول بالائی میں دیں۔شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے اور کمزوری اعضائے رئیسہ کے لئے بھی آزمودہ علاج ہے۔
کچنار
مقام پیدائش:یہ ہندوستان و پڑوسی ممالک میں سبھی جگہ4000فٹ کی بلندی پر ہوتا ہے۔
مختلف نام:مشہور نام کچنارـہندی کچنارـپنجابی کچنالـبنگالی کانچنـمراٹھی کورلـتامل مندارےـگجراتی چمپا کاٹیـتیلگودیوکانچنموـلاطینی بایوہنیادویریگوٹا(Bauhinia Variegata linn) اور انگریزی میں ماؤنٹین بونی(Mountain Bony)کہتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات:اس کی چھال میں ٹینن،شرکرا اور بھورے رنگ کا گوند ہوتا ہے۔بیجوں سے 16.5%پیلے رنگ کا تیل نکلتا ہے۔
شناخت:پھولوں میں کچنار قدرت کی دی ہوئی خوبصورت چیز ہے۔یہ ایک مشہور درخت ہے۔اسے عام طور پرلوگ باغیچوں میں لگاتے ہیں۔اس کی اُونچائی15ـ20فٹ تک ہوتی ہے۔اس کے پتے ایسے لگتے ہیں جیسے دو حصوں میں پھٹ گئے ہوں۔اس کے پھول بینگنی یا گلابی رنگ کے ہوتے ہیں۔اس کی پھلیاں آدھا سے ایک فٹ لمبی اور ایک انچ چوڑی،چکنی،سخت اور مڑی ہوئی ہوتی ہیں۔اس میں دس پندرہ بیج ہوتے ہیں۔ماہ فروری اور مارچ میں اس کے سب پتے جھڑ جاتے ہیں،اسی وقت اس میں پھول نکلتے ہیں۔پھر اپریل مئی کے مہینے میں پھل لگتے ہیں۔
قسمیں:کچنار پانچ قسم کا ہوتا ہے :(1)سفید،(2)جامنی،(3)لال،(4) گلابی اور (5)پیلا۔لیکن پیلے پھول والا کچنار کم ملتا ہے۔عورتیں خوبصورتی بڑھانے کے لئے گلابی کچنار کا پھول لگاتی ہیں۔
پھولوں میں کچنار ہی ایک ایسا درخت ہےجس کا کوئی بھی حصہ بے کار نہیں جاتا۔
مقدار خوراک:چھال 3گرام،پھول20گرام اور ساگ50گرام تک استعمال کریں۔
مزاج:دوسرے درجہ میں ٹھنڈا اور خشک ہے۔
فوائد:اس کے پھولوں کی کلیاں کھانسی ،دست ،بواسیر،اور پیشاب کے راستے خون آنے میں مفیدہے۔اس کی پتیاں،چھال،پھول کئی ادویات بنانے کے کام میں لائی جاتی ہیں۔اس کی کلی سبزی و اچار بنانے کے کام میں لائی جاتی ہے۔اگر جسم کے کسی بھی حصہ میں کسی وجہ سے گانٹھ پیدا ہو گئی ہوتو اس کی چھال استعمال کرنے سے دور ہو جاتی ہے۔اس کا استعمال گنڈمالا اور پیچش میں بھی مفید ہے۔
کچنار کےمفیداور آزمودہ مجربات
مسوڑھوں کی سوجن:کچنار کی چھال کو پانی میں اُبال کر پھر نیم گرم کاڑھے سے دن میں تین چار بار کلیاں کریں اور کچھ وقت منہ میں روک رکھیں،اس سے مسوڑھوں کی سوجن اور درد دور ہو جاتا ہے۔
بواسیر:کچنار کی چھال ،مولسری کی چھال،جامن کی چھال برابر برابر لے کر جوش دیں۔پھر نیم گرم پانی سے اگر مقعد کو دھویا جائے تو بواسیر کے لئے ازحد مفید ہے۔
پیچش:کچنار کے پھولوں کو گھی میں بھون لیں اور اس کے برابر چینی ملا کر چاول کے دھون کے ساتھ استعمال کرائیں۔پیچش میں مفید ہیں۔
خونی بواسیر:کچنار کے پھولوں کو سایہ میں خشک کر لیں ۔پھر اس کا باریک سفوف بنا کر ایک گرام کی مقدار لے کر اس میں ایک گرام مصری ملا لیں اور اس کو مکھن کے ساتھ چٹائیں۔خونی بواسیر میں فائدہ ہو گا۔
منہ کے چھالے:ببول ،اناراور کچنار کی چھال پکا کر کلیاں کرائیں۔اس سے منہ کے چھالے اور بڑھے ہوئے گلے بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
جگر کی سوجن:جگر کی سوجن میں اس کا استعمال مفید ہے۔کچنار کی جڑکی چھال کا کاڑھا بنا کر پلائیں۔
گنڈمالا:کچنار کی چھال کا کاڑھا سونٹھ ملا کر پینے سے گنڈمالا میں فائدہ ہوتا ہے۔
قبض:کچنار کی چھال 40گرام کو چاولوں کے پانی میں پیس کر 20گرام کی مقدار میں استعمال کرانے سے قبض رفع ہو جاتا ہے۔
سیلان:کچنار کی پتیوں کو اُبال کر دہی کے رئتے کے ساتھ استعمال کرانے سے سیلان میں فائدہ ہوتا ہے۔
بے خوابی:کچنار کے پھول100گرام،گلاب کے پھول100گرام،دونوں کو کپڑے کی پوٹلی میں باندھ کر گرم پانی میں ڈبو دیں۔تھوڑی دیر بعد اس پانی سے غسل کریں۔اس سے تھوڑی ہی دیر میں قدرتی طور پر نیند آجائے گی۔
اسہال:اسہال میں جب مقعد باہر آگئی ہو تو کچنار کی چھال کو دھوکر پیس کر باندھنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
جل جانا:جل جانے پر کچنار کی چھال یا پھولوں کو پانی کے ساتھ ملا کر پلٹس بنا لیں اور جلی ہوئی جگہ پر لگائیں۔اس سے فائدہ ہوتا ہے۔
پیشاب کی نالی کی سوجن:کچنار کی چھال،اندرائن کی جڑ،ببول کی پھلی،جڑ اور پتوں سمیت چھوٹی کٹائی اور 125گرام گنے کا پُرانا گُڑ(پرانا گڑ نہ ملے تو نئے گڑ کو 12گھنٹے تک دھوپ میں سکھا کر استعمال میں لایا جا سکتا ہے)،تین کلو پانی میں ڈال کر مٹی کی ہانڈی میں ڈالیں۔جب پانی4/1حصہ باقی رہ جائےتب اُتار کر چھان لیں اور شیشی میں بھر لیں۔کل سات خوراکیں بنائیں۔صبح و شام ایک ایک خوراک استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
خارش:کچنار کے پھولوں کا ساگ50-60گرام کو گائے کے گھی میں بھون کر یا شہد کے ساتھ کھانے سے خارش میں فائدہ ہوتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
( کچنال ) کچنار(Bauhinia Variegata)
دیگر نام :عربی میں کچنار ٗ سندھی میں کچنار ٗمرہٹی میں کانچنا ٗبنگالی میں رکت کانچنا اور انگریزی میں بی ـوے ری اگیٹ اور لاطینی میں (Bauhinia Purpuria) کہتے ہیں ۔
ماہیت :اس درخت کا قد درمیانہ ٗچھال خاکستری اور چکنی ہوتی ہے ۔ پتے نوک کی طرف سے دو برابر حصوں میں پھٹے ہوئے ہوتے ہیں اور تین سے پانچ انچ لمبے ٗلگ بھگ اتنے ہی چوڑے ہوتے ہیں ۔ پتوں کے اوپر باریک روئیں ہوتے ہیں لیکن نیچے کی سمت صاف ہوتی ہے۔ پھول کے بہت سے رنگ ہوتے ہیں ۔ یہ موسم بہار میں نکل کر غنچے کی شکل میں کھلتے ہیں ان کو سبزی کے بطور تنہا یا گوشت کے ہمراہ پکا کر کھاتے ہیں۔پھلی ای بالشت کے قریب لمبی ٗسیدھی ہوتی ہے ۔ اس میں چھ سے بارہ تک تخم بھرے ہوتے ہیں ۔ اس کی چھال گہرے خاکی رنگ ہی ہوتی ہے اور چمڑا رنگنے میں کام آتی ہے۔ اس درخت سے ایک بھورے رنگ کا گوند نکلتا ہے جو بازار میں سیم گوند کے نام سے بکتا ہے۔
مقام پیدائش: یہ درخت تمام پاکستان اور ہندوستان میں خودرو ہوتا ہے اور باغوں میں لگایا جاتا ہے ۔
مزاج :سرد خشک ۔۔۔درجہ دوم ۔
افعال :قابض ٗحابس الدم ٗحابس اسہال ٗمسکن جوش خون ٗمصفٰی خون ٗ بواسیری دموی ۔
استعمال :یہ درخت بدھ مذہب میں مقدس سمجھا جاتا ہے اور بدھ ہاروں میں اس کے پھول لگاتے ہیں۔ اس کے پھول( غنچہ کچنال) کو گوشت کے ہمراہ پکا کر بطور نانخورش استعمال کرتے ہیں۔ اس کی پھلیوں کا اچار ڈالتے ہیں۔ اسہال ٗخون بواسیر ٗکثرت حیض اور بول الدم کو روکتا ہے ۔ باطنی زخموں کو بھرتا ہے۔ سنگرہنی (ذرب) میں بھی مفید ہے ۔ نانخورش کے علاوہ بطور سفوف ٗمطبوخ بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس کی خشک کلیوں کا سفوف دینے سے آؤں کے دست بند ہو جاتے ہیں ۔ اس کی کلیوں کے جوشاندہ سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں ۔
پوست کچنال کا جوشاندہ زنجبیل ملا کر دینے سے خنازیر ٗ پھوڑے ٗپھنسی اور برص کے داغ دور ہو جاتے ہیں یعنی فساد خون کو دفع کرتا ہے اور قاتل کرم شکم ہے۔ مصفٰی خون اور مسکن جوش خون ہونے کی وجہ سے مطبوخ ہفت روزہ کا ایک اہم جزو ہے ۔ علاوہ ازیں مصفٰی خون ٗجوش دہن و گلو (قلاع) میں اس کے جوشاندے سے غرغرے و مضمضمہ کرایا جاتا ہے ۔ خصوصا ًجب کہ پارہ یارسکپور کے کھانے سے منہ آیا ہو تو زیادہ مفید ہے۔
جڑ کی چھال کا جوشاندہ نفخ اور موٹاپا کو دور کرتا ہے اور سرخی آنکھوں کی یا آنکھوں سے پانی بہنا کچنال کے تازہ پتے کوٹ کر اور ٹکیہ بنا کر آنکھوں پر باندھنے سے آرام آتا ہے ۔
نفع خاص :مقوی آمعاء وحابس اسہال ۔ مضر :نفاخ ٗدیر ہضم اور ثقیل ۔
مصلح :گرم مصالحہ اور گوشت ۔ بدل: باقلا۔
کیمیاوی اجزاء :چھال میں ٹے نین ٗگلوکوز ٗبھورے رنگ کا گوند ۔
نوٹ :اس کی چھال کے رس میں سونے (طلا) کا کشتہ بنتا ہے ۔
مقدار خوراک: چھال کا سفوف تین گرام ۔۔۔چھال کا جوشاندہ دس سے بارہ گرام تک ۔ پھول یا غنچے چھ سے دس گرام تک ۔مشہور مرکب مطبوخ ہفتہ روزہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق