مختلف نام:ہندی کچور،کالی ہلدیـفارسی زرنبادـسنسکرت کچور ـمراٹھی کچور ـتیلیگو کچورالوـبنگالی کوچورـگجراتی کاچورـلاطینی کرکیومازیڈو آوریا(Curcumazedooria) اور انگریزی میں لانگ زیڈ وآری (Long zedoary) کہتے ہیں۔
شناخت:یہ ایک نبات کی جڑ ہے،جو بڑی اور گانٹھ والی ہوتی ہے۔اس پر کئی گانٹھیں ہوتی ہیں۔اس کی بو کافور جیسی خشگوار ہوتی ہے۔اس کے پودے جنگل میں ہوتے ہیں۔اس کے پتے ہلدی کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں اور اس کی گانٹھیں بھی ہلدی کی طرح ہوتی ہیں۔ان گانٹھوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے خشک کر لیتے ہیں۔یہی کچور ہے،جو بازار میں ملتی ہے۔
اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں ۔ایک چھوٹی،اس کو جوش دے کر خشک کر لیتے ہیں۔یہ کچور کہلاتی ہے۔دوسری قسم بڑی ہوتی ہے جسے نر کچور یا کپور کچری کہتے ہیں۔اس کو زمیں سے نکال کر خشک کر کے ٹکڑے ٹکڑے کر لیتے ہیں۔دونوں کے مزاج دو فائدے لگ بھگ برابر ہیں۔ہندوستان میں ہمالیہ کے ساتھ لگتے علاقوں میں خوب پیدا ہوتی ہے۔بمبئ کے نزدیکی علاقوں میں بھی ملتی ہے۔جنگل میں بھی اس کی پیدائش ہوتی ہے۔ہلدی کے کھیتوں میں بھی ہو جاتی ہے۔
برسات کے شروع میں ہی اس کے پودے اُگنے شروع ہو جاتے ہیں ۔پتے کالے رنگ کے ایک سے دو فٹ تک لمبے ہوتے ہیں۔پتوں کا ساگ بھی بناتے ہیں۔اس کی جڑ کئی گانٹھوں والی ہوتی ہے ۔اس کی جڑوں کو کھود کر اور پانی میں جوش دے کر ٹکڑے ٹکڑے کر کے صاف کر کے کام میں لاتے ہیں۔کچور کو سفوف بناتے وقت اس کی خوشبو الائچی کی طرح ہو جاتی ہے۔اس کے پھول عام طور پر پتوں کے ساتھ ہی لگتے ہیں۔یہ پھول نیلا پن لئے پیلے رنگ کے گچھوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔پھول کے درمیان میں تکونا بیج ہوتا ہے اور بیج سفید و گول ہوتا ہے۔یہ بھی خیال رہے کہ سب ہی کچور کے پودوں میں پھول نہیں آتے ۔اسے پھل یا پھلی نہیں لگتی ہے۔
ڈاکٹر ناد کرنی کی رائے کے مطابق کچور قبض کھولتی ہے،منہ کو صاف کرتی ہے،نزلہ وزکام اور بخار میں کچورکو جوشاندہ میں دار چینی ،ملیٹھی(چھلی ہوئی) اور سفوف پپلی مناسب مقدار میں ملا کر ان میں شہد ملا کر چٹانے سے بلغم اور زکام کا بخار دور ہو جاتا ہے۔چوٹ پر کچور کو پھٹکری سفید میں ملا کر لیپ کرتے ہیں۔پیشاب کی نالی کی سوجن اور سیلان میں اس کی تازہ جڑ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
طب یونانی کے مطابق اس کا استعمال پیٹ کی گیس دور کرتا ہے،مقوی معدہ اور جگر ہے۔بلغم نکالتی ہے۔بھوک بڑھاتی ہے، گلے کی خراش دور کرتی ہے اور اس کے لئے اسے منہ میں رکھ کر چباتے ہیں۔خوشبوداروجالی ہونے کے باعث چہرہ کی خوبصورتی کے لئے ابٹنوں میں ڈالتے ہیں۔اس کے سفوف میں پتنگ کا سفوف ملا کر عبیر بناتے ہیں ،جوکہ پانی میں ملا کر ہولی کے دنوں میں ایک دوسرے پر پھینکتےہیں۔
طب آیور وید میں کچور پرانے وقتوں سے استعمال ہو رہا ہے۔آیوروید گرنتھ چرک سنگھتا میں اس کا کئی جگہ ذکر ہے اور ماہرین طب آیوروید نے اسے اسہال ، بخار سنگرہنی، کھانسی ، دمہ دات ،روگ اور پیٹ کے کیڑوں کے لئے مددگار کی صورت میں اسے مفید لکھا ہے۔
مزاج:گرم و خشک درجہ دوم۔
مقدار خوراک:ایک گرام سے 3گرام تک۔
فوائد:کچور جوش پیدا کرتا ہے۔دل ،معدہ،دماغ کے ساتھ ساتھ مردانہ طاقت بھی دیتا ہے۔قے،دست،دل کی دھڑکن،بلغمی کھانسی کے لئے مفید ہے۔منہ میں رکھنے سے دانتوں کا درد دور ہوتا ہے۔زیادہ مقدار میں استعمال سے سر درد پیدا کرتا ہے۔اس کے نقصان کو دور کرنے کے لئے صندل سفید کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کچور کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
زکام و بخار: چائے میں کچور،دارچینی،کالی مرچ ڈال کر دن میں دوبار استعمال کرنے سے پسینہ آجاتا ہے۔پھرزکام بخار دور ہو جاتا ہے۔
زبان پر مَیل جمنا:کچور کو چبا کر بھوک دیں پھر نیم گرم پانی کے کلے کر لینے سے زبان اور گلاب صاف ہو جاتے ہیں۔
قے:بد ہضمی سے قے ہو تو کچور 3گرام پانی 100گرام میں ابالیں۔جب باقی 25 گرام رہے تو اسے چھان لیں اور 5گرام شہد خالص ملا کر 6ـ6گرام ہر آدھے آدھےگھنٹہ بعددیں۔قے رک جائے گی۔
پیشاب کی نالی کی سوجن:3گرام کچور کا سفوف بنا لیں اور 50 گرام پانی میں 6گھنٹے بھگو رکھیں۔پھر جوش دے کر 25گرام رہنے پر چھان لیں اور پلائیں۔اس سے پیشاب کی نالی کی سوجن دور ہو کر درد کو آرام آجاتا ہے۔
چوٹ سے سوجن:کچور 3گرام پیس کر پانی سے لیپ بنالیں اور پھٹکری ایک گرام ملا کر چوٹ والی جگہ پر لیپ کر دیں ۔اس سے درد سوجن دور ہو جائے گی۔
بالوں میں جوئیں ہونا:کچور کو پیس کر پانی کے ساتھ بالوں میں لگانے سے بالوں کی جوئیں،لیکھ وغیرہ ختم ہو جاتی ہیں اور بال گرنے بند ہو کر بال بڑھنے شروع ہو جاتے ہیں۔
دانتوں کا درد:کچور کو کوٹ کر سفوف بنا لیں اور ایک دو چٹکی نیم گرم پانی میں گھول کر اس سے کلیاں کریں،دانتوں کا درد دور ہو جائے گا۔
کھانسی:کچور ایک گرام ،دار چینی2/1گرام،ملیٹھی چھلی ہوئی2گرام۔ان سب کو 50گرام پانی میں بھگو دیں۔6گھنٹہ کے بعد جوش دیں،جب 25گرام رہ جائے چھان کر شہد 6گرام ملا کر صبح و شام پلائیں۔زکام، کھانسی و بخار کے لئے مفید ہے۔
خصیوں کی سوجن: خصیوں پر ریاح کی وجہ سے سوجن آگئی ہو تو کچور کے سفوف کو پانی کے ساتھ لیپ کرائیں اور لنگوٹ بندھوائیں۔
اُبٹن بہارِ شباب:کچور ،خشخاش،ناگرموتھا،انبہ ہلدی،صندل سرخ سب برابر برابر لے کر سفوف تیار کریں۔اس میں نارنگی کے چھلکے کا سفوف ہموزن ملا لیں،تیار ہے۔بوقت ضرورت جسم پر مالش کر کے غسل کر لیا کریں۔جلد اور بدن نرم ملائم،چمکیلا اور خوبصورت ہو جائے گا۔خوشبو کی لہریں دماغ کو بھی معطر کر دیں گی۔
اُبٹنا شباب افروز:کچور،بابڑنگ،بابچی،خشخاش،انبہ ہلدی،ناگرموتھا،پاپڑی، چھلکا ترنج، صندل سفید، تمام اشیاء ہموزن سفوف بنالیں۔اس میں حسب پسند خوشبویات ملا لیں۔بوقت ضرورت جسم پر مالش کریں۔شباب کی تشہیر کرےگا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کچور “زرنباد” نرکچور
دیگر نام :فارسی میں زرنباد ٗبنگالی میں شٹی ٗآکنگی یا پیاکچورو ٗسنسکرت میں کرچور ٗمرہٹی و گجراتی میں کچورا ٗانگریزی میں لانگ زیڈ واری اور لاطینی میں (Curcuma Zedoaria) کہتے ہیں ۔
ماہیت :یہ ہلدی کی طرح ایک بوٹی ہے۔ زرنباد نبات کی جڑ ہے جو کسی قدر ہلدی سے مشابہت رکھتی ہے ۔اس کی دو اقسام ہیں ۔ ایک قسم خرد جو بہت تیز بو والی ہوتی ہے جو کسی قدر سخت ہوتی ہے۔ اس کو سالم ہی جوش دے کر خشک کر کے رکھتے ہیں تو اس کو کچور کہتے ہیں ۔ دوسری قسم کلاں موٹی اور دراز ہوتی ہے۔ اس کو زمین سے نکالنے کے بعد جوش دے کر اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے بعد خشک کر کے کام میں لاتے ہیں اس کو نرکچور اور کپور کچری کہتے ہیں۔ دونوں کے افعال تقریباً یکساں ہیں۔
مقام پیدائش :یہ خودرو بھی ہے لیکن بوئی بھی جاتی ہے۔ خصوصاً کوہ ہمالیہ کے مشرقی علاقوں اور اتری علاقوں میں بویا جاتا ہے اور خودرو بھی ہے۔ یہ برھما وغیرہ میں بھی ہوتی ہے۔
مزاج :گرم خشک ۔۔۔۔درجہ سوم ۔
افعال :کاسر ریاح ٗمفتح سدد ٗمفرح و مقوی قلب و دماغ ٗمقوی معدہ و جگر ٗجالی ٗ مطیب دہن ٗمنفث و مخرج بلغم ٗمدربول و حیض ٗمقوی باہ ٗمحلل اورام۔
استعمال بیرونی: جالی ہونے کی وجہ سے جلد کے داغ ٗدھبوں اور خارش وغیرہ کو ضماداً مفید ہے ۔مسکن اوجاع ہونے کی وجہ سے دردوں ٗورموں میں اس کا ضماد لگایا جاتا ہے یا روغن میں جلا کر روغن کی مالش کی جاتی ہے ۔ مطیب دہن ہونے کی وجہ سے منہ کی بدبو کے لئے منہ میں چباتے ہیں۔
استعمال اندرونی :کاسر ریاح :مفتح سدد ٗمفرح و مقوی قلب و دماغ اور مقوی معدہ و جگر ہونے کی وجہ سے اکثر مفرحات اور معجونات میں شامل کرتے ہیں جو کہ امراض قلب و معدہ و جگر میں مستعمل ہے ۔ اصلاح ہضم و تقویت معدہ کی غرض سے بچوں کے سفوف چٹکی میں شامل کیا جاتا ہے ۔ مدربول ہونے کی وجہ سے سوزاک میں اس کی تازہ جڑ کی ٹھنڈائی کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ اس کے پتوں کا رس پلانا استسقاء میں مفید ہے۔ مدرحیض ہونے کی وجہ سے زچہ کے اکثر امراض میں اس کا سفوف اور معجون استعمال کرتے ہیں ۔ منفث بلغم ہونے کی وجہ سے سرفہ ٗضیق النفس بلغمی میں کھلاتے ہیں ۔
درد اور سردی کے نزلہ ٗانفلوئنزا میں کچور+ دارچینی ٗ فلفل سیاہ یا دراز کا جوشاندہ بے حد مفید ہے ۔
نفع خاص :کاسر ریاح ٗمقوی معدہ و جگر۔ مضر: مصدع ۔ مصلح: گل بنفشہ ۔
کیمیاوی اجزاء :ایک طرح کا تیل جو زردی مائل سفید چپچپا “کافور کی طرح خوشبو و ذائقہ” کڑوا ملائم رال ٗ(Acids Organic)گوند ٗ نشاستہ ٗشکر ٗراکھ اور ایلبیومن وغیرہ پائے جاتے ہیں ۔
مقدار خوراک: ایک سے تین گرام
مشہور مرکب :سفوف چٹکی ٗحب کہد نوشادری وغیرہ ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق