خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: کافور
مختلف نام :مشہور نام کافور-عربی کا فور-فارسی کافور-ہندی کپور-بنگالی کپور-گجراتی کپور-کافور-مہاراشڑی کاپور-انگریزی کیمفر(Camphor)اور لاطینی میں کیمفورا(Camphora)،آفیسیزم کہتے ہیں۔ کافور کے درخت سے پتلا کافور جیسا خشبو دار تیل حاصل ہوتا ہے ۔ اسے کافور (کپور)تیل ،کیمفرآئل (Camphor Oil) کے نام سے پکارا جاتاہے۔
شناخت:پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ کافور کا درخت اب ہندوستان میں بھی کاشت کیا جانے لگاہے۔ موسم سرما کے آخر میں یہ درخت کافور حاصل کرنے کے لئے موزوں ہوتا ہے۔
اس کا درخت دیودار کے ہم شکل ہوتا ہے جو بلندی میں پچیس فٹ تک جاتا ہے۔ اس کی شاخیں سولسری کی شاخوں کی طرح پھیلی ہوئیں اور رنگت میں سفید ، پتے چوڑے ،چمک دار ، سبز اور موٹے ۔اس کے تمام اجزاءسے کافور کی بو آتی ہے۔ کافور اس درخت کے عرق کا جزویا گوند ہے۔ علاوہ ازیں اس کی معمولی مقدار سونٹھ،دار چینی ،الائچی اورجڑپان وغیرہ سے بھی حاصل کی جاتی ہے۔
کافور حاصل کرنے کا طریقہ:کافوری درختوں کی شاخوں اور جڑوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے بڑے بڑےدیگچوں میں ڈال کر انہیں پانی سے بھر کر آگ پر چڑھا دیتے ہیں۔جب پانی خوب کھولنے لگتا ہے۔ تو خود بخود کافور اس کی بھاپ میں شامل ہو جاتا ہے۔ یہ بھاپ چھوٹی چھوٹی نلکیوں سے اوپر چڑھتی ہے۔ بھٹیوں کے اوپر دھان کی بھوسی کا چھپر بندھا ہوا ہوتا ہے۔وہاں پہنچ کر یہی بھاپ چھپر کے تنکوں کے ساتھ چمٹ جاتی ہے،یہی خالص کافور کہلاتاہے۔ اس کے دانے دانہ ہائے شکر (چینی) کے برابر ،مگررنگت میں سیاہی مائل اور غیر شفاف ہوتے ہیں۔ ان دانوں کو جمع کر کے ایک خاص قسم کے برتن میں بھرا جاتا ہے۔ نیچے آگ جلاتے ہیں۔ پانی کھول کر پھربھاپ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس بھاپ کو کچھ دیر تک تو خارج ہونے دیتے ہیں پھر برتن کا منہ بند کر کے ٹھنڈا پانی ڈالتے ہیں۔اس عمل سے کافور صاف ہو کر تہہ نشین ہو جاتاہے لیکن معمولی حرارت پر آہستہ آہستہ اڑنے لگتا ہے۔
کافور کی بناوٹ: یہی کافور قرص، سفوف یا شفاف قلموں کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ سفوف کافور کو انگریزی میں کیمفر فلاورس اور فارسی میں گل کافور کہتے ہیں۔ڈاکٹروں کی تحقیق کے مطابق اس کا وزن متناسب 995 ہوتا ہے۔ جلانے پر فوراً جل اٹھتا ہے، بو تیز ، ذائقہ کسی قدر تلخ شرپرا مگر بعد میں ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔ 70 حصہ پانی میں یہ ایک حصہ کی نسبت سے ، الکوحل 90 فیصدی میں برابر کی نسبت سے اور 4 حصہ ایک حصہ کلورو فارم میں اور اسی طرح ایک حصہ 4 حصہ روغن زیتون میں نیز روگن تارپین نصف حصہ میں حل ہوجاتا ہے مگر ایلکلیزمیں حل نہیں ہوتا۔ شراب میں پانی ڈال کر کافور کو حل کیا جائے تواصلی کافور علیحدہ ہوکر تہہ نشین ہوجاتا ہے۔
اصلی اور نقلی کافور کی پہچان: 1- کافور برف میں لپیٹ کر جلائیں اگر شمع کی مانند جلنے لگے تو خالص سمجھئے ، ورنہ نقلی ہوگا۔
2- گرم روٹی کے ٹکڑے میں رکھیں ، اگر پسج جائے تو اصلی خیال کیجئے۔
3- آنکھ کی بھوؤں سے قدرے اوپر پیشانی پر ملنے سے اگر آنکھ میں سوزش اور سردی محسوس ہو اور آنکھ سے آنسو بہنے لگیں تو عمدہ ہونے کی دلیل ہے۔
4- کافور کو بوتل میں ڈال کر آگ پر رکھیں، اگر دھواں بن کر اڑنے لگے تو خالص سمجھیں۔
کافور محفوظ رکھنا: کافور اپنی فراری کیفیت کی وجہ سے ہوا میں اڑ جاتا ہے۔ اس کے محفوظ کرنے کیلئے سیاہ مرچ کے چند دانے کافور کی شیشی میں ڈال کر شیشی کے منہ کو موم سے بند کردینا چاہیئے ۔اسی طرح کافور برسوں تک قائم رہتا ہے اور ضائع نہیں ہوتا ۔
ماڈرن تحقیقات: کافور کے تجزیہ کرنے سے اس میں حسب ذیل اجزائ پائے جاتے ہیں:
- کاربن 10 حصہ ، 2- ہائیڈروجن 16 حصہ ، 3- آکسیجن ، 4- ایک قسم کا فراری روغن
مزاج: طب آیوریدمیں اسے سوم درجہ کے آخر سے چہارم درجہ تک گرم و خشک کہتے ہیں ۔ طب یونانی میں اسے تیسرے درجہ میں خشک ، تینوں مختلف قوتوں کے کے سمجھتے ہیں۔ اس کے اندر ایک تحلیل کرنے والی گرم قوت بھی ہے۔ ڈاکٹر حضرات بھی اس کی گرمی کے قائل ہیں۔ کئی حکیموں ویدوں کا خیال ہےکہ کافور جب تک معدہ میں رہتا ہے ، سرد ہوتا ہے لیکن جونہی جگر میں پہنچتا ہے گرم ہوجاتا ہے۔
کافور کے نقصانات سے بچاؤ: سرد مزاجوں ، مردانہ صھت ، معدہ ، بالوں اور مچانہ کے لئے مضر ہے۔
کستوری ، عنبر، جند بید ستر، مصطگی ، گلقند، روغن چنبیلی، روغن سوسن اور روغن بنفشہ سے اس کی اصلاح ہو جاتی ہے۔
بدل: طباشیر سفید دو چند وزن اور صندل سفید اس کے بدل ہیں۔
مقدار خوراک: اس سے 2(1/2)رتی (2 سے 5 گرین)۔
فوائد: طب یونانی کے مطابق دافع وبائے ، ہیضہ ، مفرح دل ، دق و سِل، نفخ شکم اور سمیت کا دافع ہے۔ مقوی قلب و دماغ ، ذات ال جنب ، پھیپھڑے کے زخم ، اسہال ، تشنگی ، جگرو گرسے کی سوزش کے لئے مفید ، بیرونی طور پر کسی قدر دافع تعفن، کسی مقام پر لگانے یا مالش کرنے سے ابتداًمحرک اور محمر تاثیر کرتا ہےلیکن آخر میں ٹھنڈک پہنچاکر اس مقام کو کسی قدر بے حس کر دیتا ہے۔ اس لئے قدرے مخدر اور مسکن الم تاثیر بھی رکھتا ہے۔ پھیپھڑوں پر منفث بلغم اور اعصاب پر دافع تشنخ اثر کرتا ہے۔ پسینہ لاتا ہے۔
آیورید گرنتھ بھاؤ پرکاش کے مطابق کافور ویریہ دردھک یعنی افزائش منی اور طاقت کا باعث ہے، مقوی بصارت اور موٹاپا دور کرتا ہے، ہلکا سرد و میٹھا اور کڑوا ہے۔ سمیت اور صفرا کا دافع ، تشنگی کو تسکین دیتا ہے ، اور اعضاء کے ورم اور زہر کو دور کرتا ہے اور مسام کھولتا ہے۔ اس کا پہلا اثر خون میں شامل ہوکر اعضا ء کے افعال کو اپنے اعتدال پر لے آتا ہے۔ درد اور تشنخ میں نافع ہے۔ زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو دوسری سمی ادویہ کی طرح بے ہوش کر دیتا ہے۔ بخار ، ورم ، دمہ ، دل کے امراض، کوکر ، کھانسی ، دل کے پہول جانے ، دل کا زیادہ دھڑکنا ، امراض متعلقہ یا پاخانہ اور پیشاب ، درد کے ساتھ ایام آنا ، عورتوں کی دیوانگی ، سرعت، پریھ ،ناسور ، پیشاب کی رکاوٹ، گنٹھیا، پھوڑے پھنسی و خرابئ خون کے لئے مفید ہے۔
کافور کے آسان طبی مجربات
درد سر: کافورایک گرام ، نوشادر 10 گرام کے ہمراہ باریک پیس کر ایک شیشی میںمحفوظ کر لیں ۔ درد سر ، درد شقیقہ اور درد ودندان کے لئے ایک چٹکی ناک میں سونگھنا فوری تسکین کا موجب ہوتا ہے۔
دیگر: گلاب اور صندل کے ہمراہ پیشانی پر لیپ کرنا دافع درد سر حا راور مقوی دماغ ہے۔
گندہ دہنی : پانی میں ایک رتی (2 گرین) کافور کھلانے سے صحت ہوتی ہے۔
منہ کے چھالے : پان میں کافور ایک رتی (2گرین) رکھ کر چبانا منہ کے چھالوں کے لئے مفید ہے۔
نکسیر: دھنیا کے پانی کے ساتھ تالو پر لیپ کرنا یا ناک میں ٹپکانا نکسیر کو بند کردیتا ہے۔
بے خوابی : گرم مزاجوں کے لئے کاہو کے پتوں کے ہمراہ پیس کر تالو پر لگانا نیند لاتا ہے۔
ہیضہ : ہیضہ کی ابتدائی حالت میں عرق کافور پندرہ پندرہ منٹ کے بعد پلانا کامیاب علاج ہے۔
دافع تشنگی : دودھ یا پانی میں قدرے آمیز کرکے پلانا تشنگی کو تسکین دیتا ہے۔
اورام حار: روغن گل میں ملا کر لیپ کرنا ورم کو تحلیل کرتا ہے۔
درد کان : ہرے دھنیے کے پانی میں پیس کر کان میں ٹپکانا درد کان کو سکون دیتا ہے۔
دردودندان: عرق گلاب میں ملا کر غرغرے کرانا دانت درد کو دور کرتا ہے اور منہ کے چھالوں کو بھی نافع ہے۔
ورم چشم: آنکھ کے پپوٹے پر اس کا ہلکا سا لیپ ورم کو تحلیل اور درد کو ساکن کر دیتا ہے۔
جوڑوں کا درد: 50 گرام سرکہ میں 2(1/2)گرام کافور حل کرکے دوگنا پانی ملا کر اس میں کپڑا اتر کر کے جوڑوں اور پٹھوں پر رکھنا درد کو تسکین اور سوجن کو دور کرتا ہے۔
تریاق عقرب: کافور ، کلورل ہائیڈریٹ ہم وزن ملا کر کھرل کریں ، درد شقیقہ ، درد دانت اور بچھو کے کاٹے پر لگانا نہایت مفید ہے۔ اگر اس سے تجارتی فائدہ اٹھا نا ہوتو اسے ہلکا سبز رنگ دے لیا جائے۔
درد سر: نوشادر 10 گرام ، کافور ایک گرام ، دونوں کو ملالیں ، بوقت ضرورت شیشی مریض کو سنگھائیں ، فوراًآرام ہوگا۔
عرق کافور: کافور بڑھیا 50 گرام کو باریک پیس کر شیشی میں ڈالیں اوپر سے تیز وتند سرکہ 50 گرام ڈال دیں۔ایک شیشی کو دھوپ میں رکھیں ۔ شیشی کو ہر روز ہلاتے رہیں۔ ایک ماہ کے بعد چھان کر محفوظ رکھیں۔ ہیضہ غذائی دوبائی کے لئے مفید ہے۔ اسہال ، قے اور پیاس کا غلبہ روکتا ہے۔ ہیضہ کے مریض کو 4 بوند ، عرق گلاب 20 گرام میں ملا کر ہر آدھا گھنٹہ بعد دیں ۔ وبائ کے دنوں میں دو بوند بتاشہ میں ڈال کر روزانہ کھلانا ہیضہ سے محفوظ رکھتا ہے۔
اگر بڑھیا سرکہ نہ ملے تو 50 گرام کافور کو تیزاب سرکہ یعنی ایسی ٹک ایسڈ 25 گرام مین حل کرکے 100 گرام پانی میں حل کر لیں، کئی دواخانے کافور کو چار گنا سپرٹ ریکٹی فائیڈ میں حل کرکے اسے ”کافور سیال” کے نام سے فروخت کررہے ہیں جو مندرجہ بالا فائدہ ہی دیتا ہے۔
قرص سرطان کافوری: مشہور قرابادینی نسخہ ہے۔بڑے بڑے یونانی دواخانوں سے تیار مل سکتا ہے۔تب محرکہ ، تب دق وسل کے لئے مفید ہے، کھانسی کو بھی دُورکرتا ہے۔
کافور بڑھیا ، صندل سرخ ہر ایک 3 گرام ، بیج کاہو 3 گرام ، گوند کتیرا ،طباشیر ، پھول گلاب ہر ایک 4 گرام ، ملیٹھی چھلی ہوئی ، رُب السوس ہر ایک 5 گرام ، نشاستہ ، خرفہ سیاہ ہر ایک 7 گرام ، گری بیج کدو میٹھے، گری بیج کھیرا ، گری بیج خربوزہ، خشخاص سفید ہر ایک 9 گرام ، سرطان محرق 10 گرام ، کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں گوندھ کر ٹکیاں بنالیں۔5 سے 6 گرام عرق گاؤزبان 100گرام کے ہمراہ دیں۔ یہ گولیاں کئی بار عرق شیر سے بھی دی جاسکتی ہیں۔
قرص سِل: یہ گولیاں سِل ریوی کے لئے مفید ہے۔ کافور خالص ، گوند کیکر ، نشاستہ گندم،ست گلو ،شکر تیغال برابر برابر لے کر گاؤزبانکے پتوں کے لعاب سے گوندھ کر قرص بنائیں ، ڈیڑھ گرام ہر روز صبح پانی کے ساتھ کھائیں۔
روغن کافور: کافور دو اونس ، کاربالک ایسڈ ایک اونس ، باہم اچھی طرح ملالیں، ہر قسم کے زخم میں ایک حصہ یہ روغن دس حصہ تیل سرسوں ملاکر لگاتے رہیں، دانت درد میں دانت پر لگانے سے درد دور ہوجاتا ہے۔ اسے عرصہ تک لگاتار استعمال نہ کریں۔
حب ہیضہ: کافعر 2 رتی ، افیون ½ رتی ، سرخ مرچ 3 رتی پیس کر لیں ۔ یہ ایک خوراک ہے، ہر ڈیڑھ گھنٹہ بعد عرق پودینہ یا عرق سونف سے استعمال کراتے رہیں۔ یاد رہے کہ جب کمزوری شروع ہوجائے تو افیون کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔
امرت دھارا کے مقابلہ کا نسخہ: کافور ، ست اجوائن ، ست پودینہ ہم وزن شیشی میں ڈال کر چند منٹ دھوپ میں رکھیں، گھول بن جائے گا۔ایک سے دو بوند بتاشے میں ڈال دیں۔بد ہضمی اور ہیضہ کے لئے مفید ہے۔
کافور کے آسان آیوریدک مجربات
بچہ جننے کی تکلیف: کافور 2 گرین ، کیکر کی پھلی (جس میں دانے نہ ہوں ) ، پر بُرک کر ولادت کے وقت عورت کو کھلانے سے بطہ آسانی سے پیدا ہوجاتا ہے۔
احتلاج قلب: 2گرین کافور کو 6 گرام گلقند میں صبح و شام استعمال کانا مفید ہے۔
پیٹ کے کیڑے: کافور دو رتی گُڑ میں ملا کر کھلانے سے پیٹ کے کیڑوں کو آرام آجاتا ہے۔
مرہم بواسیر : زنک اوکسائیڈ 6 گرام ، کافور 2 گرام ، ویز لین سفید ایک اونس مرہم بنائیں اور بواسیر کے مسوں پر لگائیں، اس سے درد و جلن میں آرام ملت ہے۔
جل جانے کےلئے مرہم:کافور 6 گرام ، سمتھ 12 گرام، سیندور 6 گرام ، میں 60 گرام سوبار دھویا ہوا مکھن ملا لیں اور گھونٹ کر مرہم بنالیں ۔ جلے ہوئے زخموں پر تھوڑی مقدار میں لگانے سے بہت جلد آرام آجاتا ہے۔
دیگر: تیل ناریل میں چونے کا پانی بقدر ضرورت ملا کر پھینٹیں اور کافور تھوری سی مقدار مین شامل کرکے چینی کے پیالے میں رکھیں۔ دن میں دوبارہ زخم پر لگائیں۔ جلد آرام آجائے گا۔
دیگر: تھوڑا سا کافور ، سفیدی بیضئہ مرغ ہر دو کو ملا کر جلے ہوئے مقام پر لگائیں۔ گرم پانی، تیل۔، بجلی اور آگ سے جلے ہوئے زخموں کے لئے مفید ہے۔
دانت درد:دانت میں درد یا کیڑا لگ جائے تو کافور کو دانتوں پر ملنا چاہیئے، اس سے آرام آجائے گا۔
ناروا: کافور 20 گرام ،نرکچور 20 گرام ، گڑ 30 گرام ، تینوں کو آپس مین اچھی طرح ملا کر کپڑے پر پھیلا کر درمیان میں سوراخ سے باہر ہوجائے گا۔
دمہ: خالص کافور 4 گرین ، ہینگ خالص 4 گرین، آپس میں ملا کر دمہ کی شدت حالت میں ہر تیسرے گھنٹے بعد دیں۔باہر سے تیل تارپین نیم گرم کی سینہ پر مالش کریں۔ دمہ کی تکلیف کو کم کر دیتا ہے۔
کِرپُور آسو (بھیشج رتناولی): شراب تیز درجہ اول 5 کلو ، کافور آاعلیٰ385 گرام، موتھاں ، الائچی ، سونٹھ ، اجوائن ، کالی مرچ ہر ایک 50-50گرام ، کوٹ پیس کر شیشہ کے مرتبان میں ملائیں اور ایک ماہ تک رکھیں ۔ پانچ سے دس پونڈ ہمراہ عرق سونف یا عرق پودینہ میں دیں۔
ہیضہ ، اسہال ، قے ،پیچش ، بد ہضمی میں مفید ہے۔ہیضہ میں یہ آسو مریض کو نئی زندگی بخشتا ہے۔
کرپُورس (بیشج رتناولی): افیون خالص ، شنگرف شدھ، کافور ، موتھاں جائفل ، برابر وزن ، سب کو سادہ پانی کے ساتھ کھرل کرکے ایک ایک رتی کی گولیاں بنالیں۔ ایک گولی ہمراہ چاول کے دھودن یا عرق سونف سے دن میں دو یا تین بار دیں۔
صفراوی اور خونی دستوں ، ہیضہ اور سنگرہنی کے لئے لاثانی اور منافع بخش دوا ہے۔
نوٹ: اگر دوا کے استعمال سے اپھارہ محسوس ہوتو سونف کو پانی میں ابال کر پلانے سے ہوا خارج ہوجائے گی۔
تین امرت انجن: پارہ شدھ، سکہ (سیسہ) شدھ ہر ایک 50 گرام ، سرمہ کالا شدھ 100 گرام کافور اصلی 20 گرام۔
لوہے کی کراہی میں سکہ پگھلا کر اتار لیں اور پارہ ڈال کر اچھے کھرل میں الٹا دیں اورجلدی سے کھرل کرنا شروع کر دیں۔اس طرح پارہ وسکہ سفیدی مائل سفوف بن جائے گا۔ اسے خوب کھرل کرکے آخر میں کافور ملا کر عرق گلاب سے کھرل کر لیں۔
رات کو سوتے وقت ایک ایک سلائی آنکھوں میں لگائیں۔ طب آیوروید کا مشہور سرمہ آنکھوں کے لئ نعمت ہے۔اس کے روزانہ استعمال سے آنکھوں کی مختلف بیماریوں کجھلی ، پانی بہنا ، روہے دور ہوکر نظر بڑھاپے تک قائم رہتی ہے۔
لکشمی وِلاس رس (رس راج سندر): کشتہ ابرک 40 گرام ، رس سندھور 20 گرام ، گندھک شدھ کافور اصلی ، جائفل، جاوتری، ستاور، بیج بدھارا، بیج دھتورہ شدھ ، بداری قند ، ناگ بلا، کنگھی ، گوکھرو، سمندر پھل ہر ایک دس دس گرام ۔
سب کو کوٹ چھان کر رس پان میں کھرل کرکے ایک ایک رتی (دو دو گرین) کی گولیاں بنائیں۔ ایک سے دو گولی ہمراہ دودھ نیم گرم یا شہد ، دن میں تین بار دیں۔
یہ رسائن 18 قسم کے کوڑھ ، ناسور ، امراض مقعد ، بھگندر ، دست اور دِق کو دور کرتا ہے۔بلغم پیدا نہیں ہونے دیتا اور جریان منی کے لئے مفید ہے۔
یہ رسائن معدہ کی چاروں طاقتوں کو طاقتور بناتا ہے۔ یہ رس شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری کا آزمودہ علاج ہے۔ سرعت کے لئے بھی مفید ہے، اس سے دمہ کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور مشہور آیوریدک رسائن ہے۔
کافور کا کشتہ جات میں استعمال
جوہر کافور: کافور 20 گرام کو کیلا کے پانی میں ایک دن کھرل کرکے ٹکیاں بنا کر دو پیالوں میں بند کردیں اور ایک چھوٹے چولہے پر رکھ کر اس کے نیچے 1(1/4)کلو گائے کے گھی کا چراغ جلائیں ، بتی موٹی ڈالیں۔ اوپر کے پیالہ پر کپڑے کی دو تین تہہ پانی سے بھگو کر رکھیں اور خشک ہونے پر تر کرتے رہیں۔ جب گھی ختم ہوجائے تو سرد ہونے پر پیالوں کو کھولیں اور با آہستگی اوپر کے پیالہ سے جوہر لے کر رکھیں۔ یہ جوہر بقدر ایک گرین بالائی یا آدھے اُبلے انڈے کی زردی میں صبح کھلائیں۔
کشتہ طوطیا: طوطیا شدھ 6 گرام کی ایک سالم ڈلی لیں اور کافور 20 گرام ، چوڑا کرکے طوطیا کے نیچے اور اوپر بچھا دیں ۔ ایک کوشہ میں گل حکمت کرکے 20 کلو اپلوں کی آگ دیں۔ طوطیا برنگ سفید کشتہ برآمد ہوگا۔
کشتہ پارہ : کافور 3 گرام ، پارہ شدھ 20 گرام ، رام توری 12 گرام۔ سب کو ایک گھنٹہ کھرل کرکے ٹکیاں بنائیں اور جڑ درخت کیکر 250 گرام کے نغذہ میں رکھ کر گل حکمت کرین اور دس کلو اپلوں کی آگ دیں۔ کشتہ سگیدی مائل ہوگا اور آگ پر دھواں ہن دے گا۔
2/1سے ایک چاول کے برابر شہد ، بالائی یا مکھن کے ساتھ کھلائیں۔ مقوی اعضائے رئیسہ ہے۔
جوہر ر سکپور: کافور ، رسکپور ہر ایک 50 گرام ، دونوں کو 250 گرام شراب برانڈی میں کھرل کرکے خشک کریں اور ہانڈی کا منہ بند کرکے چراغ میں سرسوں کا تیل ڈال کر موٹی بتی کے ذریعہ جوہر حاصل کریں۔
2/1 سے ایک چاول کے برابر یا بالائی کے ہمراہ دیں، نئے وپرانے زہریلے امراض ، پیشاب کی نالی کے زخم ایک ہفتہ میں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
کافورکی مالا: کافور 25 گرام ، موصلی سفید 30 گرام۔ دونوں کو نہایت باریک پیس کر بھینس کا دودھ ملا کر پھر کھرل کریں۔ جب گولی بنانے کے قابل ہوجائے تو برابر وزن کی بہت صاف ستھری گولیاں بنائیں۔ قدرے خشک ہونے پر دمہ کے زریعہ دھاگہ میں پرولیں اور گلے میں ڈال رکھیں۔ اسی مالا کے استعمال سے طاعون ، ہیضہ ، چیچک ، ملیریا،دیگر وبائی امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
کافور کے آسان مجربات
تیل داد: کافور 10 گرام ، کاربالک ایسڈ 5 گرام، تیل تارپین 20 گرام ، کابالک ایسڈ اور کافور کو ملا کر دھوپ مین رکھیں، جب حل ہوجائے تو تیل تارپین ملا لیں۔ دن میں دو تین مرتبہ مقام داد پر لگائیں۔ ہر قسم کے داد میں مفید ہے۔
تیل درد دندان: کافور 20 گرام، کاربالک ایسڈ 20 گرام۔ ایک شیشے کی ڈاٹ والی شیشی میں ڈال کر مضبوطی سے بند کر دیں اور پانی میں ڈال دیں۔ تھوڑی دیر میں تیل تیار ہوجائے گا۔ روئی کی پھریری سے درد کرنے والے دانتوں میں لگائیں، دانتوں کے درد میں نہایت مفید دوا ہے۔
تیل کیمیا: کافور 4 گرام ، تیل مال کنگنی، تیل بلساں ہر ایک 6 گرام ، تیل موم سادہ ، تیل قسط ہر ایک 4 گرام، تیل بابونہ ، تیل لونگ، کاربالک ایسڈ ہر ایک دو گرام ، سب کو ایک شیشی میں ڈال کرخوب حل کرلیں۔ مقام درد کو کپڑے سے خوب رگڑ کر دس پندرہ منٹ تک اس تیل کی مالش کریں اور اوپر سے فلالین وغیرہ باندھ دیں۔ ہر قسم کے دردوں کو مفید ہے۔ پٹھوں کو قوت دیتا اور ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔
دوائے درد دانت: کافور ، کاربالک ایسڈ، کلورل ہائیڈ ریٹ ، مصطگی رومی، کریازوٹ ، ٹنکچر آیوڈین(سپرٹ ریکٹی فائیڈ سے تیار کردہ) ، ست پودینہ ہر ایک چھ گرام ، تیل لونگ تین گرام ۔ سب شیشی میں ڈال کر مضبوط کارک لگا رکھین۔ بوقت ضرورت درد والے دانت کو پھایہ لگاتے ہی ،فوراً آرام آجائے گا۔ درددانتکے لئے یہ ایک نہایت ہی مفید دوا ہے۔ جس سے دوا کا پھایہ لگاتے ہی فوراً درد دور ہوجاتا ہے۔درد دانت کےلئے اس سے بڑھ کر کوئی دوا ہمارے تجربہ میں نہیں آئی۔ بنا کر فائدہ اٹھائیں۔
ملتانی ٹوتھ: چاک خالص 25 گرام ، سوڈا بائیکارب 25 گرام ، بورک ایسڈ 15 گرام ، پھٹکری بریاں 15 گرام ،مازو سبز 15 گرام ، مرچ کالی 7 گرام عقر قرعا 7 گرام ، کافور خالص 4 گرام، یو کلپٹس آئل 12 بوند۔
سب ادویہ کو باریک پیس کر یو کلپٹس ائل ملا کر محفوظ رکھیں۔ مسواک یا ٹوتھ برش سے دانتوں پر ملیں۔ دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتاہے۔ تمام امراض دندان کے لئے مفید ہے۔
دیگر: کافور ، کالی مرچ ہر ایک چھ گرام ، یوکلپٹس آئل 20 قطرے ، پھٹکری بریاں 12 گرام ، سوڈا بائیکارب 12 گرام، سپاری (جلی ہوئی ) 25 گرام، چاک مٹی 50 گرام۔
ہر دوا کو علیحدہ پیس کر یوکلپٹس آئل ملالیں۔ منجن تیار ہے۔ دونوں وقت سانتوں پر انگلی سے میں۔
دانتوں کی چمک جاتے رہنا: روغن گل 12 گرام، کافور 3 گرام۔ آپس میں اچھی طرح ملالین اور دانتوں پر پھریری سے لگائیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کا فور مشک کافور Camphor
لاطینی میں :Camphora officinalis
دیگر نام:عربی میں کافور،فارسی میں کاپور،ہندی میں کپور اور انگریزی میں کیمفر کہتے ہیں۔
ماہیت:اس کے درخت کئی قسم کے ہوتے ہیں لیکن ان درختوں میں یہ چیز خاص ہے ان کے ہر جز مثلا پتے ،چھال اور لکڑی وغیرہ سے کافور کی خو شبو آتی ہے۔اس کا درخت شیشم کے درخت کے مشابہ ہوتا ہے۔کافور کا درخت قد آور یعنی ۳۵ یا ۳۶ میٹر تک بلند ہوتا ہے۔چھال شیشم کی طرح اوپر سے نیچے تک درازیں سی معلوم ہوتی ہے۔پتے شیشم کے پتوں کے ہم شکل قدرے بڑے ہوتے ہیں۔ان پتوں کو مسلنے پر کافور جیسی بو آتی ہے۔پتوں کا ذائقہ بھی کافور کی مانند ہوتا ہے۔پھول مکو کی طرح چھوٹے چھوٹے ماہ جون میں لگتے ہیں جبکہ فالسہ کی طرح کے پھل بے شمار لگتے ہیں اور اس درخت کا پھیلاوَ بہت ہوتا ہے۔
شیشم کا پتہ گہرا سبز لیکن کافور کے پتے سفیدی مائل یو کلپٹس کے پتوں کے رنگ کے ہوتے ہیں اور کافور کے پتے ڈیڑھ انچ لمبے ایک انچ چوڑے نوکدار،پتے کی ڈنڈی ایک انچ کے قریب سرخی مائل اور پتے الگ الگ ہوتے ہیں۔لکڑٰ ی سفید رنگ کی نرم اور ہلکی ہوتی ہے۔اس درخت میں شگاف دینے سے بہ شکل رطو بات نکل کر منجمد (کافور) ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ درخت کے جوف سے بھی نکلتا ہے یا اس درخت کی لکڑی کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے پانی میں جوش دینے یا اسے پانی کے بخارات کے ساتھ تصعید کرنے سے کافور حاصل ہوتا ہے۔
مشک کافور: کا فور چھوٹی چھوٹی مربع ٹکیاں یا بے قاعدہ ڈالیاں ہوتی ہیں جن کی رنگت سفید شفاف اور بو تیز ہوتی ہے۔ان کا ذائقہ کسی قدر تلخ و تیز ہوتا ہے۔جس سے ٹھنڈ ک محسوس ہوتی ہے۔کافور ہوا میں رکھنے سے بہت جلد اڑ جاتاہے۔
مصنوعی کافور روغن تا رپین اور نمک سے بنا یا جاتا ہے۔معمولی حرارت پر اڑ جاتا ہے اگر جلایا جائے تو تمام جل جاتا ہے۔میرے خیال میں مشک کافور مصنوعی طور پر ہی تیار کیا جاتا ہے۔
مقام پیدائش: جاپان،چین اور خاص خاص جگہوں پر ہندوستان میں پیدا ہوتا ہے۔
مزاج: سرد خشک۔۔۔درجہ سوم۔
افعال (بیرونی) دافع تعفن ،مالش کرنے سے ابتدا محرک اور محمر بعد میں مبرد ،مخدر،مسکن الم۔
افعال (اندرونی) مفرح و مقوی قلب ،دافع بخار،قابض ،معرق ،دافع تشنج اعصاب ،مقوی معدہ و کا سریاح ،تریاق ہیضہ۔
استعمال بیرونی :کافور کو مختلف روغنوں میں حل کر کے درد کمر،وجع المفاصل ،ذات الجنب اور ذات الریہ وغیرہ میں مالش کرتا ہیں۔یہ بات یاد رکھیں کہ بام وغیرہ میں کافور عام استعمال ہوتا ہے۔اور بعض جلدیہ میں ان کی حدت اور سوزش کو تسکین دینے کے لئے مناسب ادویہ کے ہمراہ لگاتے ہیں ۔درد دندان کو دور کرنے کے لئے ماوَف دانت پر رکھ کر دبا لیتے ہیں۔جس سے دانت کے درد کو فائدہ ہوتا ہے۔قلاع الفم میں بحر الفم (گندہ دہنی) کو زائل کرنے کے لئے پانی کے ہمراہ یا کسی مناسب دواء میں ملا کر کھلاتے ہیں۔نکسیر کو بند کرنے کے لئے بھی آب کشنیز سبز میں حل کر کے ناک میں قطور کرتے ہیں۔درد گوش کو تسکین دینے کے لئے بھی آب کشنیز سبز میں حل کر کے کان میں ٹپکاتے ہیں۔آنکھ کی سوزش (رمد) کو دور کرنے اور آنکھ کو مرض چیچک سے محفوظ رکھنے کے لئے سر مہ کے ہمراہ آب مذکورہ میں حل کر کر کے قطور کرتے ہیں۔ہندو لوگ مندروں میں صندل یا سندور کے ساتھ رگڑ کر ماتھے پر لگاتے ہیں۔
پر کلی ہیٹ پوڈر کا نسخہ زنک،بورک اور سٹارج کے سفوف میں ذرا سا کافور ملا کر گرمی دانوں پر چھڑ کتے ہیں۔
گندہ دہنی کو دور کرنے کے لئے چاک کا سنون کافوری اکثر استعمال کرتے ہیں۔مرہم سفیدہ میں ملا کافور ملا کر اعضائے تناسل کی سوزشی پھنسیوں پر لگانے سے خارش میں تخفیف ہو جاتی ہے۔
استعمال اندرونی:مقوی معدہ ہونے کی وجہ سے نفع شکم ،ہیضہ ،صفراوی و دموی اسہال میں کھلاتے ہیں۔حابس اور مبرد ہونے کی وجہ سے تپ دق،پرانی کھانسی،اور دموی بخاروں میں کھلاتے ہیں ۔مفرح اور مبرد ہونے کی وجہ سے مقوی قلب ہے۔مبرد ہونے کی وجہ سے شہتوت کی زیادتی کو روکنے کے لئے کھلاتے ہیں۔پیاس و سوزش جگر کو تسکین دیتا ہے۔دستوں کو روکتا ہے۔مخد ر ہونے کی وجہ سے نیند آور ہے۔ایک رتی کافور افیون (چوتھا حصہ رتی کا) گولی بنا کر سوتے وقت کھلانے سے احلتلام نہیں ہوتا۔اسی طرح کافور اجوائن خراسانی ملا کر دینے سے ذکاوت حس اور جریان ختم ہوجاتا ہے۔
نفع خاص:مفر ح ،تپ دق۔مضر: باہ ،سرد مزاج اور مولد سنگ گردہ۔
مصلح:مشک،عنبر ،گلقند،جند بید ستر،روغن سوسن ،رائی ۔۔۔۔بدل: طبا شیر و صندل ۔
کیمیاوی اجزاء:سفید رنگ کا قلمی مرکب جو کہ اڑ جانے والے روغن کا جز جامد ہے۔یہ بہت سی نبات مثلا سونٹھ ،دار چینی اور الا ئچی وغیرہ میں بھی پا یا جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالی اور کافور:(ترجمہ) نیکی کرنے والے بر گزیدہ بندوں کے لئے مشروبات ایسے گلاسوں میں پیش کئے جائیں گے۔جن میں کافور کی مہک ہوگی۔کافور ایک ایسا چشمہ ہے کہ اس سے صرف وہی لوگ پئیں گے جو اللہ کے خاص بندے ہوں گے۔(الا نسان ۶۔۵)
احادیث میں کافور کا ذکر صرف میت کے غسل اور کفن دینے کے سلسلہ میں آتا ہے۔
سمی اثرات یا زہریلی علامات کافور کی:اگر چہ کافور سے سمیت شا ذو نادر ہی ہوتی ہے۔تاہم اس کو زیادہ مقدار میں کھا لینے سے سر چکر اتا ہے۔ہذیان ہوجاتا ہے۔جلد ٹھنڈی اور چیچی ہوتی ہے۔آخر کار غفلت کی حالت میں موت واقع ہو جاتی ہے۔ایسی حالت میں رائی کا سفوف دے کر قے کرائیں اور بہت سا پانی پلائیں یا کوئی نمکین جلاب دیں۔جسم کو گرم کرنے کے لئے پانی کی بو تلیں رانوں اور بغلوں میں رکھیں اور مریض کو گرم کمبل اڑ ھائیں (قریب بسم)
مقدار خوراک: ۱ سے ۳ رتی تک۔
مشہور مرکب: قرص طبا شیر کافوری ،عرق عجیب یا امرت دارھا،قرص سرطان کافوری (حکیم نصیر احمد کا مجرب، سفوف ذکاوتی ۔۔۔۔حب ذکی)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق