جائے پیدائش: اس کی بیل ہندوستان میں ہر جگہ پائی جاتی ہے لیکن پہاڑی زمین میں یہ زیادہ تر پائی جاتی ہے ۔موسم برسات میں بارش ہونے پر یہ بیل باڑوں ،کھیتوں ،کھلیانوں ،جھاڑیوں پر اُگ کر پھیل جاتی ہے ۔
مختلف نام :مشہور نام ککوڑا- سنسکرت کرکوٹکی – پیت پشپا یعنی پیلے پھولوں والی – ہندی ککوڑا ،کھیکسا ،کنکوٹا وغیرہ ناموں سے جانا جاتا ہے ۔بنگال کاکرول – مراٹھی کاٹلی ، کاگلی – گجراتی کھیسڑی ،کڈلی تیلگو انگور کر اور پنجابی میں اسے بار کریلا یا جنگلی کریلا کہتے ہیں ۔
شناخت :اس کی نر اور مادہ بیلیں الگ الگ قسم کی ہوتی ہیں ،اس کے پتے دو سے چار انچ لمبے اور تقریبا ًاتنے چوڑے ہوتے ہیں ۔ان پتوں کے پانچ کونے ہوتے ہیں اور اس کے پھل پر ہرے رنگ کے کانٹے ہوتے ہیں مگر وہ ہاتھوں کو معمولی چبھتے ہیں اور نقصان نہیں پہنچاتے۔ اس کی بیل ہر پیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں ۔جنہیں وندھیا ککوڑی کہا جاتا ہے اور ککوڑی کے پھل کو ککوڑا یا کھیکھسا کہتے ہیں ۔اس کی سبزی کھانے میں بہت اچھی اور مزے دار ہوتی ہے ۔
ذائقہ: ہاضم ہے، مزہ کریلے کی مانند ہی ہوتا ہے ۔
فوائد :یہ دافع قبض ،دافع پتھری ہے ۔جریان اور خون کو صاف کرنے میں مفید ہے ۔
ککوڑا کے مفید مجربات
آیوروید و یونانی کے نظریہ سے ککوڑا تردوش ناشک ہے۔ اس کا استعمال بطور ادویات بھی کیا جاتا ہے ۔اس کے کند کو شہد یا چینی کے ساتھ 5سے 15گرام کی مقدار میں لیا جاتا ہے ۔اس سے زیادہ کی مقدار میں اسے استعمال نہ کیا جائے ۔کیونکہ اس سے قے ہو سکتی ہے ۔
درد سر :سوکھے ککوڑے کا چورن سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں اور درد سر دور ہو جاتا ہے ۔
دیگر :ککوڑی کے پتوں کے رس میں ناریل کا پانی ،کالی مرچ ،صندل سرخ ملا کر پیشانی ہر لیپ کرنے سے درد سر دور ہو جاتا ہے ۔
خونی بواسیر :ککوڑی کی جڑ کا چورن دس گرام ،شکر کے ساتھ صبح اور شام استعمال کرنے سے خون آنا بند ہو جاتا ہے اور خونی بواسیر ٹھیک ہو جاتی ہے ۔
پستانوں کی گانٹھ :ککوڑی کی جڑ کو گرم پانی میں گھس کر اس کا لیپ گانٹھ پر لگائیں ،اس سے فائدہ ہو گا ۔
پتھری :ککوڑے کا چورن دس دس گرام دن میں تین بار استعمال کریں ۔اس سے پتھری نکل جائے گی ۔
کھانسی :اگر سینے میں بلغم جمع گیا ہو تو ککوڑی کے جڑ کا چورن بناکر استعمال کریں۔ نیم گرم پانی میں 20سے 30گرام چورن ملا کر پینے سے قےدور ہو جاتی ہے ۔
سانپ کاٹنے پر: اگر کسی شخص کو سانپ نے کاٹ لیا ہو، تو کاٹے ہوئے مقام پر ککوڑی کی جڑ کو پانی میں گھس کر اس کا لیپ لگانا بےحد مفید ہے۔ اس کے علاوہ اس کو پینے سے بھی فائدہ ہوتا ہے ۔
امراضِ چشم :ککوڑی کی جڑ کا سفوف 5سے 10گرام تک کی مقدار میں صبح اور شام استعمال کرنے سے امراضِ چشم دُور ہو جاتے ہیں اور آنکھوں کی نظر تیز ہو جاتی ہے ۔
چوہے کاٹے کا زہر :چوہے کاٹے کے زہر کی تیر بہدف دوا ہے، جس مقام پر چوہے نے کاٹا ہو، اُس مقام پر ککوڑی کے پتوں کی لگدی بنا کر لگانے سے چوہے کا اثر دور ہو جاتا ہے ۔اس کی جڑ کا چورن استعمال کرنا مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ککوڑا (MemordiCadioica)
دیگر نام:ہندی میں ککوڑا‘ گجراتی میں کنٹولا‘ بنگالی میں کا کرول‘ مرہٹی میں کانٹلی اور انگریزی میں می مو روڈ کا ڈائیواکا کہتے ہیں۔
ماہیت:عام سبزی ترکاری ہے۔ اسے جنگلی پرول اور کھیکسا بھی کہتے ہیں اس کی بیل ڈھاک وغیرہ کے پودوں پر چڑھتی ہے۔ پھل پرول کی مانند مگر گول اورروئیں دار ہوتا ہے۔ اس میں بیج بہت ہوتے ہیں۔ اس کی بیل دوسرے درختوں پر پھیل جاتی ہے۔ اس کی ایک قسم کو پھل نہیں لگتا اس سے بانجھ ککوڑا کہتے ہیں۔
مزاج:گرم خشک۔۔۔۔۔ درجہ دوم۔
افعال و استعمال: ہر فعل میں کریلے کی مانند ہے۔ اس کا لیپ ورم کو تحلیل کرتا ہے۔ امراض جلدی کے لئے مفید ہے۔ ایک قطرہ اس کے آب افشردہ کا ناک میں ٹپکا نا یرقان کو مفید ہے۔ اس کی جڑ ایک تولہ گھس کر پینا سنگ گردہ کو نافع ہے اور پتھری پیدا ہونے کو روکتا ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق