مختلف نام: ہندی ککڑی ،ڈنگری -مراٹھی کاکڑی -گجراتی کانکڑی ،کاکڑی بال کو -بنگلہ کانکُر -لاطینی میں کیونکئی مس یوٹی لکسمس اور انگریزی میں کوکمبر(Cocumber) کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش: اُتر پردیش ،بنگال، بہار ،پنجاب، ہریانہ ،ممبئی وغیرہ مقاموں کی ریتلی زمین اور ندیوں کے کنارے پر بوئی جاتی ہے ۔
شناخت :یہ عام طور پر مارچ یا اپریل کے مہینے میں بوئی جاتی ہے ۔اس کی بیل کھیرے کی مانند خوب لمبی پھیلتی ہے ۔اس کے پتے پنج کونے دندانے دار کھیرے کے پتوں سے کچھ چھوٹے اور چکنے ہوتے ہیں۔ پھول پیلے رنگ کے ہوتے ہیں ۔یہ جیٹھ (مئی )کے مہینے میں پھیلتی ہے۔ اس لئے اسے جیٹھوئی ککڑی کہا جاتا ہے ۔جنوب میں اسے ہی بالُک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے پھل کھیرے کی بہ نسبت لمبے ،موٹے ،گولائی لئے ہوئے ،کچھ مُڑے ہوئے تقریبا ًایک یا ڈیڑھ ہاتھ تک لمبے ہوتے ہیں اور پھلوں پر لمبائی کے رخ ابھری ہوئی لائنیں ہوتی ہیں ۔کہیں کہیں پر لمبی اور کہیں کہیں پر چھوٹی سائز ککڑیاں ملتی ہیں۔ کچی حالت میں یہ ککڑیاں خوب نرم ،ہرے رنگ کی اور روئیں دار ہوتی ہیں ۔بڑی ہونے پر یہ سفید اور پیلی ہو جاتی ہیں ۔پک جانے پر سرخی مائل پیلی ہو جاتی ہیں ۔زیادہ تر یہ کچی حالت میں ہی کھائی جاتی ہیں اور اس کا ساگ( سبزی )بنایا جاتا ہے ۔یہ ککڑی موسم برسات میں بھی ہوتی ہے لیکن موسم گرما کی بہت عمدہ مانی جاتی ہے۔ برسات اور موسم سرما کی ککڑی اچھی نہیں مانی جاتی ہے ۔
ماڈرن تحقیقات :ککڑی میں 64.4فیصد پانی، 0.3فیصد غذائی اجزاء، 0.1فیصد وسا، 0.8فیصد کاربوہائیریٹ،0.01 فیصد کیلشیم، 0.03فیصد فاسفورس اور لوہا( آئرن )فی 100گرام میں ملی 1.5گرام ،وٹامن بی فی 100گرام 30ای ،اور وٹامن “سی “فی 100گرام ملی 7گرام اور وٹامن “اے” بالکل معمولی مقدار میں پایا جاتا ہے ۔
اقسام: ککڑی عام طور پر دو قسم کی پائی جاتی ہے ۔
1-ایک قسم وہ ہے جو کچی حالت میں بھی میٹھی ہوتی ہے ۔
2-دوسری قسم وہ ہے جو کچی حالت میں کڑوی ،اور پکنے ہر میٹھی ہوتی ہے ،اسے کڑوی ککڑی یا کاکڑی کہا جاتا ہے ۔
فوائد: ککڑی پیاس کو بجھاتی ہے ۔گرمی کو دور کرتی ہے ۔پیشاب کھولتی ہے ۔اس کے پتے ،جڑ ،بیج ،بیجوں کا چھلکا استعمال میں لایا جاتا ہے۔ ککڑی بھی نمک مرچ کے ساتھ کھائی جاتی ہے ۔اس کا ساگ عمدہ ہوتا ہے اور اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سرکہ میں ڈال کر نمک ملا کر کھائے جاتے ہیں۔ اسے کدوکش کر کے دہی یا چھاچھ میں ملا کر اس میں ہینگ اور رائی کا چھونک دے کر جو رائتہ بنتا ہے، وہ بھی نہایت مزےدار بنتا ہے ۔
ککڑی کے طبی مجربات
وجع المفاصل: جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار ہونے کی وجہ ہی وجع المفاصل کا سبب ہوتا ہے ۔ککڑی اور گاجر کا رس 100-100گرام ملا کر پینے سے وات روگ میں جلد فائدہ ہوتا ہے ۔گاجر کا رس نا ملنے پر صرف ککڑی کا رس استعمال کرائیں ۔
بلڈ پریشر :ککڑی میں پوٹاشیم اجزاء کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ککڑی کا رس زیادہ یا کم دونوں ہی بلڈ پریشر میں دینا فائدہ دیتا ہے ۔
پیشاب میں رکاوٹ: ککڑی کا رس لینے سے پیشاب زیادہ بنتا ہے اور پیشاب زیادہ آتا ہے ۔گرمی سے ہونے والی پیشاب کی تکلیف میں ککڑی کاٹ کر اس کے اوپر لیموں کا رس اور کالا نمک چھڑک کر کھائیں ۔
بالوں کی تکلیف: ککڑی بالوں کی تکلیف کے لئے بھی مفید ہے کیونکہ اس میں سلی کون اور سلفر زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں جو بالوں کو بڑھاتے ہیں۔ککڑی کے رس سے بالوں کو دھونے سے بال بڑھ جاتے ہیں ۔ککڑی، پالک اور گاجر ان سب کا رس ملا کر پینے سے بھی بال بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں اور اگر بال گرتے بھی ہوں تو وہ بھی رُک جاتے ہیں ۔
پائیوریا :ککڑی کا رس پائیوریا میں بھی نافع ہے ۔
کیل ،مہاسے ،چھائیوں :کیل ،مہاسے اور چھائیوں کے لئے بھی ککڑی کا رس مفید ہے ۔
پتھری :ککڑی کی جڑ کو باسی پانی میں پیس کر تین دن تک استعمال کرانے سے پتھری نکل جاتی ہے ۔(یوگ رتناکر )
پیشاب کی جلن :ککڑی کے بیج دس گرام پیس کر اس میں 100گرام پانی اور دس گرام مصری ملا کر پلائیں۔ پیشاب کی جلن کے لئے مفید ہے۔
حاملہ کا پیٹ درد: ککڑی کی جڑ دس گرام کو 250گرام دودھ اور 250گرام پانی میں کتر کر ملا دیں اور پھر دھیمی آگ پر پکائیں ۔صرف دودھ باقی رہ جانے پر اسے چھان کر پلائیں، اس سے فائدہ ہو گا ۔
پتھری: ککڑی اور کھیرے کے بیجوں کو سل پر پیس کر لگدی 30گرام پکھان بھید ،گوکھرو ،برونا اور برہمی برابر برابر حصہ، کل 20گرام کے کواتھ (کاڑھا )میں ملا کر اور اس میں شدھ سلاجیت 6گرام اور گڑ 25گرام ملا کر استعمال کرانے سے پتھری ختم ہو جاتی ہے ۔
ہچکی :تازہ ککڑی کو سل ہر پیس کر لگدی کو کپڑے میں رکھ کر نچوڑ لیں جو رس نکلے ۔اس میں ملیٹھی کا سفوف ،اپامارگ کے بیجوں کا سفوف ،مورپنکھی کی بھسم ،مدھو (شہد) مکھی کے چھتے کی بھسم برابر برابر 3-3گرام ،(ککڑی کا رس 100گرام )اور شہد 25گرام ملا کر پلانے سے جلد فائدہ ہوتا ہے ۔
سیلان :ککڑی کے بیجوں کی گری 10گرام ،سفید کمل کے پھول کی پنکھڑیاں 10گرام۔ دونوں کو خوب باریک پیس کر اس میں زیرہ چورن 2گرام اور مصری چورن 6گرام ملا کر استعمال کرنے سے سات دن میں پورا فائدہ ہو گا ۔
نکسیر: نکسیر میں اس کے پھولوں کا رس لے کر اس کی نسوار دیں ،اس سے نکسیر میں فائدہ ہو گا۔
ککڑی
مختلف نام :مشہور نام ککڑی – ہندی ککڑی، سنسکرت کرکٹی ،برہت پھلا -بنگالی کانکُر -مراٹھی کاکڑی -گجراتی کانکڑی – فارسی خیاردراز – عربی قشار – انگریزی کوکمبر(Cocumber) اور لاطینی میں کیوکیومس سےٹی واس (Cucumis Sativus)کہتے ہیں ۔
شناخت :ککڑی پھل اور سبزی دونوں صورتوں میں استعمال ہوتی ہے ۔ذائقہ کے لحاظ سے یہ دو قسم کی ہوتی ہے ۔ایک میٹھی ،اور دوسری کڑوی۔ یہ بساکھ اور جیٹھ (اپریل مئی )کے موسم میں ملتی ہے اور زیادہ تر گرمیوں میں ہی ہوتی ہے ۔اس کے پھول پیلے پیلے اور بیل بڑی نرم و نازک ہوتی ہے۔ پتے چوڑے چوڑے ہوتے ہیں جو آس پاس زمین کو ذھک کر اُسے سوکھنے سے بچاتے ہیں اور ککڑی اور بیل کو تر رکھتے ہیں ۔
ککڑی میں بھرپور فوائد کی وجہ سے اسے ترکاری کی جگہ پھل کہا جاتا ہے ۔ککڑی جلودھر وغیرہ امراض میں جس میں زیادہ پیشاب لانے کی ضرورت ہوتی ہے ،اسے پیشاب آور فوائد کے لئے بہت مفید ثابت پایا ہے ۔اس کے استعمال سے پیشاب زیادہ آتا ہے لیکن گردہ و مثانہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ۔ہر طرح کے ایسے امراض کو دور کرنے کے لئے ککڑی گھریلو علاج ہے ۔
کچی ککڑی کا رس نکال کر اگر چہرے پر لگا دیا جائے اور چہرے پر ہی اُسے سوکھنے دیا جائے تو چہرے پر عجیب چمک آ جاتی ہے ۔ککڑی کے فوائد کچی کھانے میں ہی ہیں ۔آگ پر پکا دینے سے اُس کے بہت سے فائدے ضائع ہو جاتے ہیں ۔اس طرح لوگ ککڑی کی ترکاری رائتہ اور اچار بنا کر کھاتے ہیں۔ اس کا اچار بنانے میں اس میں بہت مصالحے نہیں ڈالنے پڑتے ۔پکی ہوئی ککڑی کے ٹکڑوں میں تھوڑا سا نمک ، رائی اور سرسوں کا تیل ڈال کر دھوپ میں رکھ دینے سے اس کا اچار دو تین دن میں تیار ہو جاتا ہے ۔
ککڑی کا سلاد بہت بڑھیا بنتا ہے۔ بنا چھیلے ہی ککڑی کے پتلے پتلے گول گول ٹکڑے کاٹ کر ایک پلیٹ پر سجا دیجئے اوپر اسی طرح ٹماٹر کے اور اُس کے اوپر اگر آپ پیاز کھاتے ہیں تو پیاز کے قتلے لگا دیجئے اور نمک و کالی مرچ کا سفوف چھڑک دیجئے ۔بڑھیا خوش ذائقہ سلاد تیار ہو جائے گا ۔
اسی طرح ککڑی و گاجر کا بھی سلاد بنتا ہے ۔ککڑی کے رس میں نمک ،بھنا ہوا زیرہ ملا دینے سے بہت ہی بڑھیا سیال بنتا ہے ۔ککڑی کو گرمی کے موسم میں استعمال ضرور کرنا چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔
طب یونانی کے نظریے سے یہ خوش ذائقہ ہے اور صحت بڑھاتی ہے ۔پیاس بجھاتی ہے۔ پیشاب کی بندش دور کرتی ہے۔ پیاس ،گرمی، صفراء کی تیزی، سوزش، جوش خون اور جگر کو تسکین دیتی ہے ۔مثانہ کی پتھری میں بھی مفید ہے ۔
مزاج :سرد و تر ۔
خوراک :بقدر مناسب ۔
ماڈرن تحقیقات :ککڑی میں 96.4فیصد پانی،0.3 فیصد معدنی اجزاء، 0.4فیصد پروٹین، 0.1فیصد وسا، 2.8فیصد کاربوہائیڈریٹ، 0.01فیصد کیلشیم، 0.03فیصد فاسفورس و لوہا فی 100گرام1.5 ملی گرام، وٹامن بی ہر 100گرام 30وٹامن سی ہر 100گرام 7ملی گرام و وٹامن اے بالکل معمولی ہوتا ہے ۔
ککڑی کے بیج :گرم بخاروں کی گرمی ،سوزش اور پیاس کو تسکین دیتے ہیں ۔اس کا لیپ چہرے کی رنگت کو صاف کرتا ہے۔ پیشاب لانے کے لئے بھی مفید ہے ۔
پہلے درجہ میں سرد و تر ہے، کچھ حکیم وید اسے دوسرے درجہ میں سرد و تر مانتے ہیں یہ پیشاب لانے کے علاوہ دست بھی لاتا ہے ۔معدہ، جگر اور پیشاب کی جلن کو مفید ہے۔ بیج لگ بھگ 3گرام سے 6گرام تک پانی میں پیس چھان کر پلانے سے پیشاب کی رکاوٹ دور ہو جاتی ہے ۔گری بیج ککڑی میں چینی ملا کر استعمال کرنے سے جسم مضبوط بنتا ہے ۔بیجوں کی گری پیس کر پانی سے لیپ کرتے رہنے سے جلد ملائم اور چہرہ نکھر آتا ہے ۔سرد مزاج والوں کے لئے اس کا استعمال مضر ہے ۔
کچی ککڑی میں آئیوڈین ہوتا ہے ۔یہ گھیگھا کے مرض میں ازحد مفید ہے ،اس کو کچل کر رس نکال کر پینے سے یہ زیادہ فائدہ کرتی ہے ۔اس کے رس سے چہرہ ہاتھ دھونے سے وہ پھٹتے نہیں ہیں ۔چہرہ پر خوبصورتی آتی ہے ۔گرمی میں پیدا ہونے والی نرم ککڑی زیادہ مفید ہے ۔کیونکہ اس میں تراوٹ زیادہ ہوتی ہے ۔ککڑی کھا کر فورا ًکھانا نہیں کھانا چاہئے۔ جب ہضم ہو جائے تب کھانا چاہئے ۔
ککڑی کے آسان مجربات درج ذیل ہیں :
شراب کا نشہ :ککڑی کتر کر نمک، کالی مرچ لگا کر کھلانے سے شراب کا نشہ اتر جاتا ہے ۔ککڑی کاٹ کر سونگھنے سے بے ہوشی دور ہو جاتی ہے ۔
جلدی امراض: نمک کھانا چھوڑ کر صرف سات دن تک ککڑی کھانے سے یا اس کا رس صبح و شام پینے سے پھوڑے و پھنسی وغیرہ چرم روگ (جلدی امراض )دور ہو جاتے ہیں ۔
پیشاب کی بندش :ککڑی کا رس 20گرام ،سفوف زیرہ سیاہ 3گرام ،ایک عدد لیموں کا رس چینی ملا کر پینے سے رکا ہوا پیشاب دور ہو جاتا ہے۔
دیگر: ککڑی کے بیجوں کی گری 6گرام پیس کر اس میں 100گرام پانی اور دس گرام چینی ملا کر پلائیں ۔پیشاب کھل جائے گا اور پیشاب کی جلن دور ہو جائے گی ۔
دیگر :مغز بیج ککڑی ،مغز خربوزہ ،مغز کھیرا ،گوکھرو چھوٹا ،ہر ایک 3گرام ۔سونف 4گرام ،50گرام پانی میں جوش دے کر چھان لیں اور 6گرام چینی ملا کر پلائیں۔ بہت مفید ہے ۔
شربت بزوری بارد :گری بیج ککڑی ،گری بیج خربوزہ ،گری بیج کھیرا ،ہر ایک 18گرام ،گری بیج تربوز 9گرام ،چھلکا جڑ کاسنی 25گرام ،آدھے کلو پانی میں جوش دیں ،جب 275گرام رہ جائے چھان کر 4/3کلو چینی ملا کر شربت تیار کر یں۔25گرام پانی ملا کر دیں ۔جگر کی گرمی زائل کرتا ہے۔ پیشاب کی جلن دور کرتا ہے ،گرم و تیز بخاروں میں مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ککڑی( تر)(Cuccmber)
دیگر نام:عربی میں قثدء‘ فارسی میں خیارزہ‘ ملتانی میں پابی‘ سندھی میں پابی یاونگی‘ بنگال کاٹکڑ پنجابی میں تر اور انگریزی میں ککو ممبر کہتے ہیں۔
ماہیت: کھیرا اور ککڑی کی بیل ایک جیسی ہوتی ہے اور زیادہ لمبی بھی‘ اس کے پھول زرد ہوتے ہیں لیکن اس کا پھل پتلا اور لمبا ہوتا ہے۔ جس کی لمبائی ایک فٹ سے زیادہ ہوتی ہے۔ اوپر سے دھاری دار ہوتی ہے لیکن چھوٹی چھوٹی ککڑیاں جوکہ نرم بھی ہو ںکھانے میں لذیز اور مزیدار ہوتی ہیں۔ عموماً کچی حالت میں کھائی جاتی ہیں کیونکہ ککڑیجب پک جاتی ہے تو اس کے اندر سفید رنگ کے لمبوترے تخم ہوتے ہیں۔ جن کوتخم خیارزہ یا ککڑی کے بیج کہا جاتا ہے
نوٹ:پنجاب کے بعض حصوں میں خربوزہ یا کھیرا کو بھی ککڑی کہتے ہیں جو کہ غلط ہے۔( حکیم نصیر احمد)
مزاج:سردتر۔۔۔۔۔ درجہ دوم۔
استعمال:لکڑی کو زیادہ تر خام حالت میں کھاتے ہیں۔ گرم مزاجوں کے زیادہ تر موافق ہیں۔ صفراء اور خون کی حدت کو ساکن کرتی اور پیاس کو تسکین دیتی ہے۔ پیشاب خوب لاتی ہے۔ اس کو زیادہ تر خام حالت میں نمک و مرچ سیاہ کے ساتھ کھاتے ہیں
ککڑی کے بیجوں کو مدربول ہونے کی وجہ سے سوزاک اور سنگ گردہ و مثانہ میں استعمال کرتے ہیں۔جالی ہونے کی وجہ سے ان کا لیپ چہرے کے رنگ کو صاف کرتا ہے۔
مقدار خوراک:پھل۔۔۔۔۔ بقدر ہضم۔۔۔۔۔ تخم پانچ سے سات گرام تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق