مقام پیدائش :
بنگال ،دکن ،یوپی، پنجاب کے پہاڑی علاقوں کے علاوہ مدھیہ پردیش میں پیدا ہوتی ہے۔ یہاں کے لوگوں کی رائے ہے کہ کلہاری (جھگڑا کرا دینے والی بوٹی ہے) یہاں کے لوگ کہتے ہیں کہ جس جگہ پر اس کے (aconitum napellus) پھول، پتے یا جڑ رکھی ہو گی۔ وہاں زیادہ تر قلع( جھگڑا وغیرہ )رہے گا۔ اس لئے لوگ اس کی خوبصورت پھولوں کو بھی گھر میں نہیں لاتے ۔کئی مقاموں پر اس کے پھولوں کی خوبصورتی کی وجہ سے اسے باغات میں لگایا جاتا ہے اور اس کے بے شمار فوائد (aconitum napellus benefits) ہیں.
مختلف نام :
مشہور نام کلہاری- سنسکرت کلہاری ،ہلنی- ہندی کلہاری، کلیاری ، کریاری- بنگالی وش لا نگلا ، گجراتی کلگاری- سندھی سولڑی – مرہٹی ملالوی -لاطینی ایکو نا ئٹم نیپلیس(Aconitum Napellus) گلوری اور سا ئپربا (GlorisaSuperba) اور انگر یزی میں وولفس ڈین (Wolf’s Dane) کہتے ہیں۔
شناخت :
یہ پودا ہلدی سے بہت کچھ ملتا جلتا ہوتا ہے لیکن یہ ہلدی کے پودے کی نسبت زیادہ اونچا اور اس سے کم چوڑے پتوں والا ہوتا ہے ۔اس (aconitum napellus) پودے سے ایک پتلی شاخ نکلتی ہے، جو لگ بھگ ایک میٹر تک اونچی جاتی ہے۔ موسم برسات میں اس کی چوٹی پر پانچ چھ انگل لمبے چوڑے پھول لگتے ہیں جو کہ پہلے سبز، پھر زرد اور سرخ رنگ کے نہایت خوشنما ہوتے ہیں ۔اس کا پھل خرمے کی طرح آبدار اور سبز رنگ کا ہوتا ہے۔
یہ پودا نر و مادہ دو قسم کا ہوتا ہے۔ نر پودا کی جڑ میں دو لمبے ٹکڑے اس طرح جڑے ہوتے ہیں کہ جن سے ایک زاویہ بن جاتا ہے۔ مادہ قسم کے پوداکی جڑ گانٹھ کی طرح گول ہوتی ہے۔ یہ دونوں قسم کی جڑیں سفید، نرم، گودہ دار اور کڑوی ہوتی ہیں اور دونوں قسم کے فوائد (aconitum napellus benefits) ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ ان جڑوں پر ایک پتلا سا لال رنگ کا چھلکا ہوتا ہے۔ جس کے اتارنے پر جڑ سفید رنگ کی نکل آتی ہے۔ موسم برسات میں اس (aconitum napellus) کی جڑ اچھی موٹی ہوتی ہے ۔یہ جڑیں زمین میں لگا دینے سے پودے پیدا ہوجاتے ہیں ۔اس کے پودے کے پاس جانے یا جڑ نکالتے وقت خبردار رہنا چاہئے کیونکہ اس کی جڑ کے پاس کبھی کبھی زہریلے کالے سانپ ہوتے ہیں۔ جہاں یہ پودے ہوتے ہیں وہاں کے لوگوں کہنا ہے کہ اس کی جڑ کو سانپ چوستا ہے۔ اس سے خبردار نہ رہنے پر وہ کاٹ بھی سکتا ہے۔
ذائقہ:
جڑ کا ذائقہ سخت تلخ( کڑوا) ہوتا ہے۔
مزاج:
گرم و خشک۔
خوراک:
دوسے تین رتی۔
فوائد:
کلہاری (aconitum napellus) دست لانے والی نمکین کڑوی ہے۔ حمل گرا دیتی ہے ،کوڑھ، سوجن، پیٹ کے کیڑوں، زخموں ،پیٹ درد اور دافع بلغم ہے۔
نئی ماڈرن آیورویدریسرچ کے مطابق سی زیرین ( آپریشن سے بچہ پیدا کرنا یا ڈلیوری) اور اس کے بعد کئی عورتوں کے جسم میں پیدا ہونے والے برے اثرات سے تو سب واقف ہیں۔ جب کہ ہمارے یہاں کلہاری جیسی ہندوستان کی جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جن کی مدد سے سی زیرین ڈلیوری کو کافی حد تک ڈالا جاسکتا ہے۔ آیوروید گرنتھوں میں کلہاری سے کوڑھ و زہریلےامراض کو دور کرنے کا ذکر ملتا ہے۔ ان سب کے ساتھ ہی کلہاری کو مشکل ڈلیوری کو آسان بنا دینے، ولادت کے بعد پیٹ میں بچےکے آنول اور مانس کے ٹکڑوں کو آسانی سے نکال دینے کا بیان بھی ملتا ہے۔
کلہاری (aconitum napellus) کو اندرونی استعمال کرتے وقت ہمیشہ شدھ کر لینا چاہئے تاکہ اس کا زہریلا اثر نہ رہے اور استعمال میں مفید (aconitum napellus benefits) ثابت ہو سکے۔
کلہاڑی کی جڑ زیادہ مقدار میں کھا لینے سے قے، دست اور درد وغیرہ ہو کر موت واقع ہو سکتی ہے۔ اس لئے اس کو احتیاط سے استعمال کرانا چاہئے۔
کلہاری کو شدھ کرنے کی ترکیب:
1- کانچ کے برتن میں رات کو دو تین گلاس سیندھا نمک ملی چھاچھ و لسی)بھردیں۔ پھر اس میں کلہاری کی جڑ ٹکڑے ٹکڑے کر کے ڈال دیں۔ دوسرے دن جڑ کے ٹکڑوں کو گرم پانی میں دھو کر سکھادیں۔چھاچھ کو پھینک دیں۔ یہ عمل چار پانچ بار کریں تاکہ اس کا زہریلا اثر ختم ہوجائے۔
2- کلہاری کے ٹکڑوں کوگئو موتر( گائے کے پیشاب) میں ڈال کر کچھ دن دھوپ میں رکھنے سے بھی اس کے زہر کا اثر کم ہو جاتا ہے۔
کلہاری کا زہریلا اثر دور کرنے کی ترکیب:
دستوں کی حالت میں گائے کے دودھ سے بنا دہی اور دہی سے بنائی چھاچھ( لسّی) جس میں گھی نہ نکالا گیا ہو، میں چینی ملا کر پلانا چاہئے یا دہی کو کپڑے سے چھان کر بقایا بچے دہی کو شہد خالص چینی کے ساتھ لینے سے زہر کا اثر (aconitum napellus benefits) ختم ہو جاتا ہے۔
کلہاری (aconitum napellus) کے آسان طبی مجربات
وضع حمل کی تکلیف:
طب یونانی وآیوروید کے گرنتھوں میں بتایا گیا ہے کہ کلہاری (aconitum napellus) کی جڑ کو پانی کے ساتھ پیس کر تھیلیوں اور پاؤں کے تلوؤں پر لیپ کرنے اور اس کی جڑ کو کمر میں باندھنے سے بچہ آسانی سے پیدا ہو جاتا ہے اور کوئی تکلیف نہیں ہوتی لیکن یہ احتیاط رکھنا ضروری ہے کہ بچہ پیدا ہونے کے فورا ًبعد جڑ کو کمر سے ہٹا دینا چاہئے ،نہیں تو بچہ دانی باہر نکلنے کا خطرہ ہو جاتا ہے۔
دیگر:
کلہاڑی کی جڑ پانی میں پیس کر عورت کی ناف پر لیپ کرنے سے بچہ آسانی سے پیدا ہو جاتا ہے۔
آنول نہ نکلنے کی تکلیف:
کلہاری کی جڑ کے جوشاندہ سے ہاتھ پاؤں دھونے سے پیٹ میں رکی آنول (aconitum napellus benefits) نکل آتی ہے۔
دیگر:
ولادت کے بعد آنول نہ نکلنے کی صورت میں اس کی جڑ کو پانی میں پیس کر ہتھیلیوں و پاؤں کے تلوؤں پر لیپ کرنے سے (aconitum napellus benefits) آنول باہر آجاتی ہے۔
جسم میں لوہا گھس جانا:
کسی وجہ سے جسم میں لوہا یا پتھر وغیرہ گھس جائے تو اس جگہ پر کلہاری کی جڑ پیس کر اچھی طرح لیپ کر دینے سے (aconitum napellus benefits) لوہا و پتھر وغیرہ باہر نکل جاتا ہے۔
سانپ کا زہر:
کلہاری کی جڑ کو زمین میں سے نکال کر چھوٹے چھوٹے ورق بنا کر نمک ملے ہوئے دہی کےمٹھے میں را ت بھر رہنے دیں۔ صبح دھو کر سکھا لیں۔ اس طرح چار پانچ مرتبہ کر کے رکھ لیں۔ مار گزیدہ کو یہ ورق دو سے تین رتی کی مقدار میں دینے سے (aconitum napellus benefits) زہرا تر جاتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے :
کلہاری کی جڑ شدھ ایک سے دو رتی گڑ کے ساتھ کھلانے سے آنتوں کے کیڑے مرجاتے ہیں۔
بچھو کا زہر:
بچھو و کنکھجورے کے کاٹے ہوئے مقام پر کلہاری کی جڑ کا لیپ کرنے سے بچھویا کنکھجورے کا زہر دور ہو جاتا ہے۔
امراض معدہ :
کلہاری کی جڑ کو چونے کے پانی میں جوش دے کر پھر پانی سے دھو کر رکھ لیں۔ دو رتی کی مقدار میں برابر سونٹھ کا سفوف ملا کر دن میں دو بار دیں، امراض معدہ و کمزوری معدہ کے لئے مفید (aconitum napellus benefits) ہے۔
پیٹ درد:
کلہاری کی جڑ کا رس پیٹ درد اور بواسیر میں بھی مفید ہے، اس کو ہمیشہ شدھ کرکے ہی استعمال کریں کیونکہ یہ زہریلی ہوتی ہے۔
سفید داغ :
اس کے کند کو چند ن کے ساتھ گھس کر داغوں پر ہر روز لگائیں ،ا س سے تیسرے دن اس جگہ پر آبلہ (چھالا) پڑجائے گا ۔ پھر اس پر ڈھاک (پلاش ) کا پتہ باندھ دیں۔اس سے ان آبلوں میں سے پیلا پانی نکلنے لگے گا۔ اس پانی کو دوسری جگہ پر نہ لگنے دیں۔ اسے صاف کر دیا کریں۔ جب سارا پانی نکل جائے تب اس جگہ پر مکھن لگا دیں۔
بواسیر:
اس کے کندکے ساتھ برابر سرس یا چترک کی چھال لے کر گئو مو تر (گائے کے پیشاب) یا کانجی میں پیس کر لیپ کرتے ہیں یا اسے ہی پانی میں پیس کر لیپ کرنے سے بواسیر (aconitum napellus benefits) مسے سوکھ جاتے ہیں۔
لانگ لیاوی لوہ:
کلہاری قند شدھ، سونٹھ ، مرچ پیپل ، ہرڑ،بہیڑہ، آملہ ،واکھ(منقیٰ بیج نکال کر) اور تر پھلہ کواتھ علیحدہ علیحدہ ملا کر دو رتی سے ایک گرام تک کی گولیاں بنائیں ۔اس کو شہد کے ساتھ استعمال کرنے سے گھنٹوں تک دیگر وا ت روگ (aconitum napellus benefits) دور ہو جاتے ہیں۔(رسیندرساسنگرہ)
نوٹ:
حاملہ عورت کو بھول کر بھی کلہاری کی جڑ کے جوشاندہ سے ہاتھ پاؤں نہیں دھونے چاہئیں اور نہ ہی ناف پر اس کا لیپ کرنا چاہئے۔ نہیں تو حمل گر جائے گا۔( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کلہاری(سولڑی)(Wolfsbane)
دیگر نام:
بنگالی میں دش لافگلی‘ گجراتی میں کلسگاری‘ سندھی میں سولڑ ی‘ سنسکرت میں کلہاری اور انگریزی میں وولزبین کہتے ہیں۔
ماہیت:
یہ پودا ہلدی سے بہت مشابہ ہوتا ہےلیکن ہلدی کے پودے کی نسبت زیادہ اونچا اور اس سے کم چوڑے پتوںوالا ہوتا ہے۔ اس پودے سے ایک پتلی شاخ نکلتی ہے جو ایک گز تک اونچی جاتی ہے۔ موسم برسات میں اس کی چوٹی پر پانچ یا چھ انگل لمبے چوڑے پھول لگتے ہیں جو کہ پہلے سبز پھر زرد اور سرخ رنگ کے نہایت خوش نما ہوتے ہیں۔ اس کی جڑ پر ایک باریک سرخ رنگ کا پوست ہوتا ہے جس کو اتارنے پر اندر سے سفید رنگ کی جڑ نکل آتی ہے۔ جڑ کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
مزاج:
گرم و خشک۔۔۔ درجہ دوم ۔
مقام پیدائش:
بنگال‘ دکن‘ یوپی اور پنجاب کا پہاڑی علاقہ
افعال و استعمال:
وضع حمل کے وقت اس کی جڑ کا ضما د عورت کی ناف پر کرنے سے بچہ آسانی سے پیدا ہوجاتا ہے۔ اگرآنول نہ نکل سکے تو اس کی جڑ کو پیس کر ہتھیلیوں اور تلوں پر لیپ کرنا چاہئے۔
سو لڑ ی کو گڑ( قند سیاہ) کے ساتھ کھلانے سے آنتوں کے کیڑے مرجاتے ہیں۔ اس کی جڑ کو چونے کے پانی میں جوش دے کر بمقدار دورتی دن میں دو مرتبہ سونٹھ کے سفوف میں ملا کر کھلانا ضعف معدہ میں نافع ہے۔
مقدار خوراک:
دوسے چاررتی تک۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق