مقام پیدائش: یہ ہندوستان میں ہر جگہ، خاص طور پر ممبئی، کشمیر، بہار اور بنگال میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
مختلف نام:مشہور نام کمل- ہندی کمل- پنجابی کمل، سنسکرت کمل ،مراٹھی تامبلے کمل- تیلگو کلنگ ،سمرا- فارسی گل نیلوفر- گجراتی دھولا- عربی ورد نیلوفر- بنگالی پدم- لیٹن نیلومبیا-انگریزی میں لوٹس(Lotus) کہتے ہیں۔
شناخت:یہ پانی میں پیدا ہونے والا پھول ہے۔ یہ بڑا نازک ہوتا ہے اور لتا جیسا پھیلتا ہے۔ اس کے پتے گول، بڑے بڑے پیالے کی شکل کے، اروی کے پتوں جیسے ہوتے ہیں۔ ان پتوں پر پانی کی بوند نہیں ٹھہرتی۔یہ چوڑے چوڑے پتے تھالی جیسے پانی میں تیرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ پتوں کے نیچے جو ڈنڈی ہوتی ہے اس کو منا ل یا کنول کہتے ہیں۔ اس کے پھلوں کو پدم کوش اور ان کے بیجوں کو کنول گٹہ کہتے ہیں۔
مزاج :نیلا کمل ٹھنڈا، ذائقہ اچھا ہوتا ہے۔
مقدار خوراک:3گرام سے5 گرام تک پلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
فوائد: کمل ٹھنڈا، جسم کو خوبصورت بنانے والا ،پت ناشک اور بالوں کو بڑھانے والا ہوتا ہے۔ خون کو صاف کرنے والا اور دافع زہر ہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں: (1)سفید کمل،(2) لال کمل،(3) نیلاکمل۔
-1سفید کمل:سفید کمل اچھا سواد، امراض چشم میں مفید ہے ۔امراض خون سوجن اور سبھی طرح کے وس پھوٹکوں کو دور کرنے والا ہوتا ہے۔
-2لال کمل: لال کمل چرچرا ، کڑوا ، میٹھا ، ٹھنڈا، خون صاف کرنے والا، پت کف اور وات کو ٹھنڈا کرنے والا اور بڑانے والا ہوتا ہے۔
-3نیلاکمل: نیلا کمل ٹھنڈا ،پت دور کرنے والا، سواد اچھا، رسا ئن کرم میں بڑھیا اور بالوں کو بڑھانے والا ہوتا ہے۔
پستانوں کا ڈھیلا پن : جن عورتوں کےپستانوں میں ڈھیلا پن آگیا ہو، ان کے لئے کمل کے بیچ بہت ہی مفید ہیں ۔کمل کے بیجوں کو پیس کر شکر یا مصری ملا کر دودھ کے ساتھ30 دن تک استعمال کرانے سے عورتوں کےپستانوں میں کساؤآ جاتا ہے۔ اس کا استعمال دن میں دوبار صبح اور شام کریں ۔مرچ، مصالحہ اور ملا پ سے پرہیز کرائیں۔
ہیضہ: کمال کے بیجوں کی اندر کی ہری پتی کو گلاب جل میں گھوٹ کر پیس کر کھلائیں۔
حمل گرنا : کمل کی ڈنڈی اور ناک کیسر کو پیس کر نیم گرم دودھ کے ساتھ پلائیں ۔ اس سے اگر دوسرے ماہ حمل گرتا ہو تو وہ رک جاتا ہے۔
سانپ کا زہر: کمل کے مادہ کیشر کو کالی مرچ کے ساتھ پیس کر پینے اور لگانے سے سانپ کا زہر اتر جاتا ہے۔
داد: کمل کی جڑ کو پانی میں گھس کر لیپ کرنے سے داد اور دیگر جلد کےا مراض دور ہو جاتے ہیں۔
چیچک: چیچک کے امراض میں کمل کے پھول کا شربت مفید ہے۔
پیچش: سفید کمل کے پتے چھوٹے بچوں کی پیچش کے لئے مفید ہیں ۔اس کے پتوں کو سکھا کرشکر کے ساتھ دیں ۔ اس مرض میں بہت فائدہ دیتے ہیں۔ اللہ تعالی کے فضل سے فوراً ٹھیک ہو جائے گا۔
امراضِ چشم: کمل کے پھول کی پنکھڑیوں کو توڑتے وقت شہد جیسا ایک قسم کا رس نکلتا ہے، جسے پدم مدھو کہتے ہیں۔ اس مدھو کو آنکھوں میں سلائی سے لگانے سے امراضِ چشم ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
پتے:کمل کے نازک پتے ٹھنڈے اور کڑوے ہوتے ہیں ۔یہ جسم کی جلن کو دور کرنے والے پیاس، بواسیر اور کشٹ میں مفید ہوتی ہے
جڑ: کمل کی جڑ کڑوی ،کف ، پت میں مفید اور پیاس بجھانے والی ہوتی ہے۔ اس کے کیسر ٹھنڈے ،منی کی مقدار زیادہ میں گرنے والے اور پیاز زہر سوجن اور بواسیر کولی میں مفید ہے۔
پھول :کنول کے پھول ٹھنڈے ،خون کی خرابی،جلدکے امراض اور امراضِ چشم میں مفید ہوتے ہیں۔
بیج :کمل کے کے بیج یعنی کمل گٹے اچھے سواد والے، ہضم ہو نے والے ، حمل ٹھہرانے، منی زیادہ پیدا کرنے والے، خون کی خرابی، الٹی آنا (قے) اور دافع رکت پت ہوتے ہیں۔ اس کا شہد طاقت دیتا ہے۔ دافع تری دوش ، ہر پرکار کے امراضِ چشم کو دور کرتی ہے۔
کمل کے آزمودہ و آسان مجربات
بواسیر: خونی بواسیر میں کیسر کو شکر اور مکھن کے ساتھ دینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
حمل گرنا: جن عورتوں کا بار بار حمل گر جاتا ہو ان کے لئے کمل کے بیج بہت مفید ہیں۔ اس سلسلہ میں بیچ کے سفوف کو نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کرائیں۔ دودھ میں مصری ملا لیں۔ اس کی مقدار خوراک 3گرام سے6 گرام تک استعمال کرائیں۔ اس سے عورتوں کا جسم طاقتور بنتا ہے اور بار بار حمل گر جاتا ہو تو حمل گرنا رک جاتا ہے۔
قے: کمل کے بیجوں کو آگ پر سینک کر اوپر کا چھلکا دور کر کے اور اندر کی ہری پتی کو علیحدہ کر کے اس کے اندر کا سفید مغز پیس کر اس کا سفوف بنائیں۔
مقدار خوراک : 1گرام سے 2گرام شہد میں چٹانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
سیلان: کمل کیشر ،ملتا نی مٹی اور مصری کے ساتھ پیس چھان کر سفوف بنالیں۔یہ سفوف ایک گرام سے چار گرام تک پانی کے ساتھ استعمال کرائیں۔
خونی دست: خونی دست کے ساتھ اگر پرانا بخار ہو تو اُتیل ، انار کا چھلکا اور کمل کی کیشر ان سب کو برابر وزن لے کر پیس کر چاول کے پانی کے ساتھ استعمال کرائیں، بہت مفید ہے۔
بد ہضمی و دست : کمل کی جڑ کے چورنکی کانجی بنا کر پانچ سات دن دینے سے بد ہضمی، دست دور ہو جاتے ہیں اور پیٹ کے سارے امراض دور ہوجاتے ہیں۔
مقدار خوراک: کمل کی جڑ کا سفوف گرام5 سے 10گرام تک ۔جڑکا رس10 سے 20گرام تک دیں۔
سردرد : کمل کی جڑ کا تیل نکال کر اس میں تھوڑی خس کی خوشبو ملالیں ۔اسے سر پر لگانے سے سر اور آنکھوں میں تراوت ہو کر سر درد دور ہو جاتا ہے۔
مرگی: سفید کمل کی جڑ اور آک (مدار)کی جڑ، دونوں کو کوٹ پیس کرکلک بناکر ادرک کے رس میں گھی ملا کر پکائیں۔ اس گھی کی نسوار لینے سے مرگی کا مرض دور ہو جاتا ہے۔
جریان : کمل کی جڑ کا سفوف، گھی ( گائے کا گھی ملے تو عمدہ ہے) اور مصری کا سفوف 5-5گرام ملا کر اس میں سفید زیرے کا سفوف ملا کر 4گرام (یہ ایک خوراک ہے )،دو تین بار دن میں استعمال کرائیں ۔بواسیر او رپیشاب کے امراض کے لئے مفید ہے۔
پھوڑے :کمل کے پتے اور بڑ کے پتوں کو جلا کر تلی کے تیل میں ملا کر لگانے سے پھیلنے والے پھوڑے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
کانچ نکلنا: کمل کے کومل پتے صبح شکر کے ساتھ استعمال کرنے سے کانچ نکلنے کی بیماری دور ہو جاتی ہے۔
بچہ دانی کا کساؤ: نال کے ساتھ ایک کمل کے پھول کو کوٹ کر اس میں پھٹکری (کھیل کی ہوئی )ایک گرام اچھی طرح ملا کر کھرل کرکے ایک لمبی گول بتی بنا کر رات کے وقت بچہ دانی میں رکھ دیں ۔صبح ا سے نکال لیں۔ ایسا چند روز کرنے سے فوراً بچہ دانی سے نکلتا ہوا مادہ ختم ہو کر بچہ دانی میں کساؤ آجا تا ہے اور بچہ دانی کی کمزوری دور ہوجاتی ہے۔
کمل کے آیورویدک مجربات
اتپلا دی گھرت :نیل کمل، سفید کمل اور لال کمل کے تنتو،(مرنال کو ٹوڑنے سے تنتو نکلتے ہیں)اگر یہ نہ ملیں تو کیسر پشپ کی کیسر لے لیں ،20-20 گرام ، ملیٹھی20 گرام۔
سب ادویات کو لے کر1280 گرام پانی اور320 گرام گھی ،(گائے کا گھی ہو توعمدہ ہے) کو دھیمی آگ پر پکائیں۔جب پانی جل کر صرف گھی باقی رہ جائے تب اتار کر چھان کر حفاظت سے رکھیں۔
فوائد: خونی بواسیر،سیلان اور بچہ دانی سے نکلنے والے خون کو روکنے کے لئے بڑا اثر دار مانا گیا ہے۔ جس عورت کو ہمیشہ حمل گرنے کا ڈر رہتا ہو، اس عورت کو حمل گرنے کی نشانی پتہ لگتےہی فوراً یہ گھی استعمال کرائیں ۔ اس سے حمل کا گرنا رک جاتا ہے۔ اس طرح گھی کو پینے سے اور جسم پر مالش کرنے سے بے چینی اور دیگر جلن پیدا کرنے والے امراض ختم ہو جاتے ہیں۔
مرنال کلپ:کمل نال کو کوٹ کر اس کا رس نکالیں۔اس میں کالے تل کا چورن ،گھی ،شہد اور چینی ہرایک رس کے برابر وزن ملا کر سب چیزوں کو لوہے کے برتن میں بھر کر مکھ مدرا کر مٹی کے ڈھیر میں ایسی جگہ پر د بائیں کہ جس کے نزدیک سدا آ گ جلتی ہو۔ 21 دن بعد ادویات نکال کر محفوظ رکھیں۔
اس کی مقدار ضرورت کے وقت استعمال کرائیں اور اوپر سے چینی یا کالے گنے کا رس دیں۔ کھٹی چیزوں،غصہ اورملاپ سے بعد پرہیزلازمی ہے۔ٹھنڈی جگہ پر رہیں۔ تقریبا 90دن تک استعمال کرنے سے سفید بال کالے اور نرم ہو جاتے ہیں، جسم طاقتور ہوجاتا ہے اور امنگ ، الاس زیادہ ہو جاتا ہے اور منی کا اضافہ ہو کر کوئی مرض نہیں رہتا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کنول’’ کنول گٹہ‘‘(Lotus)
دیگر نام: سندھی میں پیسن‘ بنگالی میں پدما اور انگریزی میں لوٹس کہتے ہیں۔
ماہیت:یہ آبی پودا ہے۔ پتے اروی کے پتوں سے مشابہ‘ اس کی جڑوں کو بھوس یا بھے اور اس کے بیجوں کو کنول گٹّہ اور پھول کو کنول کہتے ہیں۔ پھول گل نیلو فرسے مشابہ لیکن قدرےبڑے ہوتے ہیں۔ کنول کے پھول پتے وغیرہ گرنے کے بعد اس کا کوزہ فوارے کے سر کی طرح اوپر سے چوڑا اور نیچے سے پتلا ہوتا ہے۔ اس کے سر کے اندر الگ الگ خانے ہوتے ہیں اور ہر خانے میں ایک لمبوترا بیضوی شکل کا دانہ ہوتا ہے۔ جس پر دو غلاف ہوتے ہیں۔ ایک غلاف سبز اور قدرے موٹا ہوتا ہے جبکہ دوسرا غلاف پتلا اور سفید ہوتا ہے۔دانہ کے اندر کا مغز بادام کے دو ٹکڑوں کی طرح ہوتا ہے۔ اور ان ٹکڑوں کے درمیان ایک سبز رنگ کا پتا ہوتا ہے۔ یہ مغز کھانے میں لذیذ اور شیریں ہوتا ہے۔تخم خشک ہونے پر باہر کا چھلکا بہت سخت ہوجاتا ہے۔ اس کو توڑ کر اس سے مغز نکال کر پتاالگ کیا جاتا ہے اور پھر یہ بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش:پاکستان اور ہندوستان میں تقریبا ہر جگہ پایا جاتا ہے۔ مگر کشمیر سے راس کمادی تک زیادہ ہوتاہے۔
مزاج:سردتر۔۔۔۔ درجہ اول
افعال:مسکن صفراء و جوش خون‘ مسکن پیاس ‘قابض‘ مغلظ منی۔
استعمال: مسکن صفراء ہونے کے باعث مغز کنول گٹے کو پانی میں پیس کر چھان کر بچوں کے مرض عطاس( شدید پیاس) میں پلاتے ہیں۔ موسم گرما میں بادسموم زہریلی ہوا سے محفوظ رکھنے کے لئے بھی شیرہ نکال کر پلاتے ہیں اور قابض ہونے کے باعث اسہال اطفال میں بطور شیرہ یا سفوف پلاتے ہیں۔ مسکن ہونے کی وجہ سے جوش و حدت خون میں بہ طریق مذکور پلاتے ہیں۔ مغلظ منی ہونے کے باعث جریان اور رقت منی میں دیگر ادویہ کے ہمراہ بہ صورت سفوف کھلاتے ہیں۔
اس کے بڑے بڑے پتے تیز بخار میں مریض کے بستر پر ٹھنڈک پہنچانے کے لئے رکھ دیتے ہیں۔ جڑلعاب دار اور ملطف ہونے کی وجہ سے مرض بواسیر میں مفید ہے۔ اس کی جڑ بطور نانخورش پکا کر کھاتے ہیں ۔جب قے و دست شدت سے آرہے ہوں تو کنول گٹے کی سبزی عرق گلاب میں گھس کر دینے سے فورا ًنفع ہوتا ہے۔
کیمیاوی اجزا:اجزاء لحمیہ‘شحم‘نشاستہ‘ کیلشیم‘ فاسفورس‘ فولاد اور کاربالک ایسڈ وغیرہ۔
مقدار خوراک:تین سے پانچ گرام۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق