مختلف نام:مشہور نام کمیلا- ہندی کمیلا- عربی قنبل-فارسی کنبیلا -تامل کپلی- مراٹھی کپلا-گجراتی کپیلو- بنگالی کملا- لاطینی میں ملوٹس فلے پائن سس(MallotusPhillippenesis) اور انگریزی میں کمیلہ(Kamela) کہتے ہیں۔
شناخت:کمیلا ایک سدا بہار درخت کا پھل ہے جس کے حرمل (اسپند)کی شکل کے بیج ہوتے ہیں جن پر لال رنگ کا سفوف چڑھاہوتاہے ۔یہی لال رنگ کا سفوف ہی کمیلا ہے۔ یہ درخت جس سے کمیلا حاصل کیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں پہاڑی علاقوں، بنگال، کشمیر،ہماچل ،اڈیسہ اور مہاراشٹر میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ برما، سنگاپور، سیلون، ملایا ، افریقہ وغیرہ ممالک میں بھی بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔
کئی اطباء اس کو باؤ بڑنگ کا درخت جانتے ہیں اور باؤ بڑنگ کی دھول کو ہی کمیلہ کہتے ہیں۔ کیونکہ باؤبڑنگ کا پھل توڑنے پر اس کے اوپر سرخ رنگ کا سفوف ہوتا ہے جو علیحدہ ہوجاتا ہے ،اس کوکمیلہ کہتے ہیں۔ اصل میں یہ خیال غلط ہے کیونکہ باؤبڑنگ اور کمیلہ کے درخت علیحدہ علیحدہ ہوتے ہیں۔
(حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی،پانی پت)
ماڈرن تحقیقات: اس میں روٹ لرین نام کی سرخی لئے ہوئے ہوئے پیلے رنگ کی رال 80فیصدی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اڑنے والا تیل، نیارس ،رنجک اجزاء سٹارچ اور البیومن پائے جاتے ہیں۔
کمیلا کے درخت ہمیشہ ہرے بھرے رہتے ہیں، یہ درخت 7میٹر سے 10میٹر تک اونچا ہوتا ہے۔ تنا تین سے چار سے فٹ تک گولائی لئے ہوتا ہے۔ اس کی لکڑی مضبوط و لال رنگ کی چکنی ہوتی ہے۔ٹہنیاں جڑ سے ہی شروع ہوجاتی ہیں۔ اس کی لکڑی دیا سلائی بنانے کے کام آتی ہے اور اسے دیمک نہیں لگتی۔ اس کے پتے گولر کے پتوں کی طرح لگ بھگ 3سے6 انچ تک گولائی لئے ہوتے ہیں ۔پھول ننھے ننھے مکو کے پھولوں کی طرح سفیدی مائل زرد رنگ کے سردیوں میں اور پھل تین پھانک والے بسنت کے موسم میں لگتے ہیں۔
بازاری کمیلا میں25 سے50 فیصدی تک ریت یا اینٹ کی مٹی کی ملاوٹ پائی جاتی ہے اس لئے خریدنے سے پہلے اصل کمیلا کی تلاش کرنی چاہئے تاکہ طبی لحاظ سے وہ فائدہ مند ثابت ہو سکے۔
شدھ کمیلا ہلکا ، بے ذائقہ اور بنا خوشبو کے ہوتا ہے ۔اس کی سرخی میں کچھ پیلے پن کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ انگلی کو پانی میں گیلا کرکےکمیلا پر رکھنے سے جو مادہ انگلی میں لگے اسے سفید کاغذ پر رگڑ دینے پر اگر کاغذ پر صاف پیلے رنگ کی لکیر یا نشان پڑ جائے تو اسے شدھ ماننا چاہئے۔
خیال رہے، شدھ کمیلا ٹھنڈے پانی میں نہیں گھلتا ،گرم پانی میں تھوڑا گھلتا ہے، الکوحل میں فوراً مکمل گھل جاتا ہے۔
مزاج: گرم و خشک۔
مقدار خوراک :ایک سے تین گرام تک۔
فوائد: دہی میں ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے، خاص طور پر کیچوے ہلاک ہو کر تیسرے دن خارج ہو جاتے ہیں۔ پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کے علاوہ دست بھی لاتا ہے۔کمیلاکھانے کے بعد کسی جلاب کی ضرورت نہیں پڑتی ہے، ا سے تین روز سے زیادہ نہیں کھلانا چاہئے ۔باہر سے زخم کو صاف کرتا ہے۔ تلی کے تیل کے ساتھ اس کا استعمال گنج کے لئے مفید ہے۔ داد و خارش کے لئے کمیلاکا استعمال فائدہ مند ہے ۔کان میں زخم ہو تو روغن کمیلا ہلکی مقدار میں بتی سے لگاتے ہیں۔ اسے زخموں و خارش وغیرہ کے لئے ہمیشہ تلی کےتیل میں استعمال کرناچاہئے۔زخموں پرچھڑکنےسےزخم جلدخشک کردیتاہے۔ایک ایک گرام کمیلہ شدھ کا سفوف تین دن صبح وشام کھلانے سے انتڑیوں کے کیڑے دور ہوجاتےہیں۔
کمیلا کے مفید و آسان مجربات
اطریفل دیدان(مسیح الملک کے معمولات سے ہے): کمیلا ترمس، افسنتین،درمنہ ترکی،افتیموں، نمک سونچر، گودہ تمہ ،سعد کوفی تخم راسن(اگر راسن نہ ملے تو اس کی جگہ سونٹھ شامل کریں) ہر ایک 30گرام ،باؤبڑنگ 100گرام، سفید (اوپر سے چھیل کر اندرونی لکڑی نکالا ہوا ڈالیں)،کالا دانہ ،قسط کڑوی ہر ایک 50گرام۔
تمام ادویات کو کوٹ چھان کر تین گنا شہد کے قوام میں تیار کریں،خوراک 6گرام سے10 گرام تک پانی سے صبح وشام کھانا کھانے کے 1 (1/2)گھنٹہ بعد دیں۔ تین دن استعمال کرنے کے بعد ہلکا جلاب دیں ۔تاکہ نیم مردہ کیڑے خارج ہو جائیں۔
روغن کمیلا:سرسوں کاتیل 200گرام آگ پر خوب گرم کریں ۔پھر نیچے اُتار لیں۔جب کچھ ٹھنڈا ہو جائے تو اس میں کمیلہ شدھ25 گرام ڈال دیں اور کسی لکڑی سے خوب ہلائیں۔ روغن کمیلاتیار ہےزخم ، پھوڑا پھنسی اور گنج کو بہت فائدہ دیتا ہے پھر اس میں یہ خوبی ہے کہ بالکل آسانی سے بن جاتا ہے۔کئی طبیب اسے’’روغن سرخ‘‘ کے نام سے فروخت کر رہے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے : کمیلا شدھ ایک گرام، دہی100 گرام ملا کر روزانہ صبح و شام دو روز لگاتار کھلائیں۔تیسرےدن کیسٹرآئل40 گرام پلائیں۔ جب تک ایک دو دست نہ ہو جائیں کوئی غذا نہ کھلائی جائے تاکہ کیڑے نکل جائیں۔ چند روز کا وقفہ دے کر دوبارہ پھریہی علاج کریں۔ پیٹ کے کیڑے خارج ہو جائیں گے۔
دیگر :کمیلا شدھ ایک گرام تھوڑے گڑ میں ملا کر کھلائیں۔ کچھ دیر بعد 40گرام کیسٹر آئل پلائیں۔ بڑے اشخاص کے لئے یہ علاج نہایت ہی کامیاب ہے۔
دیگر:کمیلا شدھ ، افسنتین، باؤبڑنگ ، نیم کے سبز پتے، پلاس ، پاپڑا ہر ایک2-2 گرام باریک پیس کر شفتالو کے پانی سے گوندھ کر چنے کے برابر گولیاں بنا ئیں اور ایک گولی صبح اور ایک گولی شام پانی سے دیں۔ پیٹ کے کیڑوں کا کامیاب علاج ہے۔
کمیلا پلز:کمیلا شدھ ، باؤبڑنگ ،پودینہ خشک ،چھلکا ہرڑزرد، تربد سفید شدھ ہر ایک 10گرام۔ کوٹ چھان کر پانی کی مدد سے گولیاں بنائیں۔
خوراک 3گرام رات کو نیم گرم پانی سے کھلائیں۔ پھر صبح کیسٹرآئل 25گرام پلائیں۔ اگر ایک بار کے عمل سے مردہ کیڑے پاخانہ کے راستے سے خارج نہ ہوں تو روز کا وقفہ دے کر یہ نسخہ دوسری ، تیسری بار استعمال کرا سکتے ہیں۔ فائدہ ہو جائے گا۔
دیگر:کمیلا شدھ 10گرام،باؤبڑنگ10 گرام،بیج ڈھاک20 گرام۔ تینوں ادویات کو خوب باریک پیس کر ایک سالہ پرانا گڑ ملا کربقدر 3سے5 گرام روزانہ نیم گرم پانی سے رات کو کھلائیں۔ہر قسم کے انتڑوں کے کیڑوں کو دور کرنے کے لئے مفید علاج ہے۔
دیگر: رات کو مریض کو خوب پیٹ بھر کر زردہ کھلائیں۔ صبح250گرام دہی میں ایک سے دو گرام کمیلا شدھ ملا کر پلائیں۔ اگلے دن 40گرام کیسٹر آئل نیم گرم دودھ میں ڈال کر دیں۔ اس سے ہر قسم کے اندرونی کیڑے دور ہوجائیں گے۔
چھوٹے بچوں کی انتڑیوں کے کیڑے: کمیلا شدھ ، رسونت شدھ ہر ایک(1/2)-(1/2) رتی پانی کے ساتھ رات کو دیں۔
دیگر:کمیلا شدھ 1/2رتی ، ماں کے دودھ کے ساتھ دیں۔ بچے کی پیٹ سے کیڑے نکل جائیں گے۔
دیگر :کمیلا شدھ ایک گرام ،گوند کتیرا کا لعاب15 گرام ،ادرک کا رس ایک گرام ملا کر رات کو پلائیں۔ بڑوں کے پیٹ کے کیڑوں کے لئے مجرب ہے۔
زخم:کمیلا شدھ10 گرام ،سرسوں کا تیل125 گرام ، کھرل کریں اور پھایہ بھگو کر زخموں پر باند ھیں ۔اس سے زخم جلد درست ہوجاتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کمیلا’’قنبیل‘‘(Kamala)
دیگر نام:عربی میں قنبیل‘ فارسی میں کمبیلا‘ سنسکرت میں چھیلا‘ مارواڑی میں کپیلو‘ ہندی میں کملا‘ گجراتی میں تیندری‘ تامل میں لپکی‘ سندھی میں قبنیر وانگریزی میں کمالا کہتے ہیں۔
ماہیت:اس کے درخت ہرے بھرے رہتے ہیں۔ یہ 7 گز سے گیارہ بارہ گز (تقریبا 33 فٹ) بلند ہوتا ہے۔ تنا تین چار فٹ گولائی میں موٹا ہوتا ہے۔ اس کی لکڑیسرخ چکنی اور مضبوط ہوتی ہیں۔ شاخیں عموما ًجڑ سے شروع ہو جاتی ہیں۔ اس کو دیمک نہیں لگتی اور دیا سلائی بنانے کے کام آتی ہے۔ چھال سوا انچ موٹی اور خاکستری رنگ کی ہوتی ہے۔ پتے گولر کے پتوں کی طرح‘ لیکن ان سے چھوٹے تین سے پانچ انچ تک گولائی لئے ہوئے‘ ڈنڈی سوا انچ لمبی اور اس کے نزدیک دو گانٹھیں ہوتی ہیں۔ پھول ننھے منے مکو کے پھولوں کی طرح‘ سفیدی مائل زرد رنگ کے یہ سردیوں کے موسم میں لگتے ہیں۔ پھل یا ڈوڈی تین پھانک والے ڈیڑھ انچ قطر میں موسم بہار میں لگتے ہیں اور موسم گرما میں پک کر سرخ ہو جاتے ہیں تو ان کو پیڑ سے توڑ کر گڑھے میں ڈال کر کوٹتے ہیں اور چھلنی میں چھان لیتے ہیں۔ یہ پانی میں نہیں گھلتا کسی کو کمیلہ کہتے ہیں۔
مقام پیدائش:یہ پہاڑی علاقوں میں ہمالیہ کی گود‘ بنگال‘ برما‘ سنگاپور‘ لنکا‘ چین اورافریقہ کے علاوہ پاکستان میں( سندھ میں) پیدا ہوتا ہے۔
مزاج:گرم خشک۔۔۔۔۔ درجہ دوم۔
افعال:قاتل کرم شکم‘مسہل ‘مجفف قروح و جراحات
استعمال:کمیلا قاتل ومخرج کرم شکم کی مشہور دوا ہے۔ جو کہ زیادہ تر کرم شکم( خصوصاً) حب القرع( کیچوے) کے ہلا ک و اخراج کے لئے دہی میں ملا کر استعمال کرتے ہیں۔ اس کے لئے یہ نہایت مفید دوا ہے۔ اس کے علاوہ تمام کرم شکمہلاک ہو کر بذریعہ اسہال خارج ہو جاتے ہیں۔ تنہا استعمال کرنے کے علاوہ دیگر ادویہ کے ہمراہ سفوف بنا کر بھی کھلاتے ہیں۔
ترکیب استعمال اور احتیاط:دہی میں ملا کر کھانے سے کرم شکم ہلا ک کر کے تیسرے یا چوتھے روز دست میں خارج کرتی ہے۔ قاتل کرم شکم و مجفف قروح اور دست آور ہے۔ اس لئے کمیلاکھانے کے بعد کوئی جلاب لینے کی ضرورت نہیں پڑتی‘ لیکن کمیلہ تین روز سے زیادہ نہ دیں۔
بیرونی استعمال: جرب رطب‘ دار ‘دیگر قروح رطبہ اور جراحات میں روغن ملا کر طلاء کرتے ہیں یا ویسے ہی ذرور کردیا جائے تو زخم بہت جلد خشک کردیتا ہے۔ روغن کے ہمراہ لیپ گنج کو مفید ہے۔ کان میں زخم ہو تو روغن کمیلہ بتی سے کان میں لگاتے ہیں۔ بچوں کے سرو چہرہ کی پھنسیوں اور زخموں پرکمیلہ روغن گل میں ملا کر لگانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے بعض مرہموں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
نفع خاص: مخرج کرم شکم‘ مندمل زخم۔ مضر: آنتوں اور معدے کے لئے
مصلح: مصطگی‘کتیرا‘انیسوں ۔ بدل: باؤبڑنگ
کیمیاوی اجزاء:Rotlerine سرخ مائل زرد رنگ کی رال‘ نہ اڑنے والا تیل‘ نشاستہ‘ ایلبومن ٹے نک ایسڈ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:ایک سے تین گرام
مشہور مرکب:اطریفل دیدان‘اطریفل قنبیل‘ روغن کمیلا‘ سفوف حکہ
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق