مختلف نام: مشہور نام کنگھی۔ فارسی درخت شانہ۔ بنگالی بریلہ ،پیت وامکی۔ عربی مشط الفول ۔ سندھی قہو ۔ ہندی کنگھی، کانگھی ۔نامل پڑڑ تو نو گھنڈ۔ لاطینی یور فو بیا ڈرا کم کو لائیڈس ، یو فور بیا سنپالینس۔
شناخت: یہ موسم برسات کی بوٹی ہے جو ہندو پاک کے اکثر گرم علاقوں میں پیدا ہوتی ہے جس کا قد آدمی کے برابر یا اس سے بھی اونچا ہوتا ہے۔ شاخیں بکھری ہوئی اور سخت ،پتے گول، نوک دار کپاس کے پتوں کی طرح ، مگر اس کے پتے کچھ چوڑے اور موٹے ہوتے ہیں۔ اس کا شگوفہ پھول گلاب کے شگوفہ کی طرح ہوتا ہے مگر اس سے چھوٹا ہوتا ہے۔ بیج سیاہ، چھوٹے اور چپٹے جن کا سرا باریک ہوتا ہے۔ ان بیجوں میں سے چیپ بہت نکلتا ہے ۔ اس کی بیج کو بل بیج کہتے ہیں۔
اس کی ایک قسم چھوٹی اور زمین پر بچھی ہوتی ہے۔ اس کے تمام اجزاء پہلی قسم کی طرح لیکن چھوٹے ہوتے ہیں۔
فوائد: اس کے پودے کے تمام اجزاء بطور دوا فائدہ مند ہیں۔
کنگھی بوٹی کے مفصل مجربات درج ذیل ہیں:
بواسیر بادی: کنگھی کے پتے 21 عدد، مرچ سیاہ 21 عدد، دونوں کو پیس کر سات گولیاں بنائیں۔ ہر روز صبح کو ایک گولی پانی سے نگل لیں۔ بواسیر بادی کے لئے مفید ہے۔
کمزوری: بیج کنگھی 5 تولہ، ستاور 10 تولہ، باریک پیس کر دو گنا شہد کے ساتھ معجون تیار کریں اور 6 ماشہ سے 9 ماشہ ہمراہ دودھ کھائیں۔ کمزوری و جریان کے لئے مفید ہے ۔
خنازیر: جڑ کنگھی بوٹی ایک تولہ، کالی مرچ ایک ماشہ، باریک پیس کر گولیاں بقدر نخود بنائیں۔ خنازیر کے لئے بہت مفید ہیں۔ دو گولیاں صبح اور شام ہمراہ عرق وعشبہ استعمال کریں۔
نمک کنگھی بوٹی سے گردہ کی پتھری کا علاج
کنگھی بوٹی کو جڑ و پتوں سمیت جب کہ اس کے پھل پک گئے ہوں، اکھاڑ کر سایہ میں خشک کریں۔ پھر اس کو آگ لگائیں۔ خاکستر کو پانی میں تر کر کے تین دن رکھ دیں ۔ ہر روز کسی لکڑی سے ہلا دیا کریں۔ تین دن بعد اس کا نتھار لے کر آگ پر پکائیں، نیچے نمک نکلے گا۔ پیس کر شیشی میں محفوظ رکھیں۔ یہ نمک پیشاب لانے کے لئے مفید ہے۔ بقدر چار رتی کھا کر اوپر سے زیرہ سفید تین ماشہ، کلتھی تین ماشہ، سونف چھ ماشہ کا شیرہ پلائیں۔ اسی طرح صبح و شام پلائیں، چند روز کے استعمال سے پتھری اور کنکری ٹکڑے ٹکڑے ہو کر نکل جائے گی۔ اگر یہ نمک بمقدار چار رتی شہد میں ملا کر چٹائیں تو بلغمی کھانسی و بلغمی دمہ کے لئے مفید ہے۔
یہ نمک کنگھی ایک حصہ، رسونت شدھ دو حصہ ، نخود کے برابر گولیں بنا کر ایک سے دو گولی صبح و شام مریض بواسیر کو دیں تو خونی بواسیر کا خون فوراً بند ہو جاتا ہے۔ اگر لگاتار استعمال کیا جائے تو بواسیری مسے گھل جاتے ہیں۔
کنگھی بوٹی کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ سنگ یہود: کنگھی بوٹی کے پتے آدھ سیر لے کر ان کو چار سیر پانی میں جوش دیں۔ جب نصف پانی رہ جائے تو صاف کر کے اچھی طرح نچوڑ لیں۔ پھر سنگ یہود دو تولہ کو اس پانی میں اچھی طرح کھرل ٹکیاں بنائیں اور سایہ میں خشک کر لیں۔ اس ٹکیہ کو کنگھی بوٹی کے نغدہ میں گل حکمت کر کے پانچ سیر اپلوں کی آگ دیں۔ کشتہ سنگ یہود تیار ہو گا۔ پیشاب کی بندش و پتھری کے لئے مفید ہے۔
خوراک ایک رتی کھلا کر اوپر سے گرما گرم دودھ ایک پاو، گھی گائے اڑھائی تولہ، چینی اڑھائی تولہ ملا کر پکائیں۔ فورا فائدہ ہوتا ہے۔
کنگھی بوٹی سے خالص شمس بنانا
چالیس تولہ پارہ کو جنگلی توری کے زرد پھولوں میں سات دن برابر کھرل کر کے دھو کر صاف کر لیں۔ پھر پارہ کے ہمراہ کنگھی بوٹی کے پتے لے کر باہم ملا کر غلولہ بنائیں اور کورے سکورے میں بند کر کے مٹی کو سوہاگہ بریاں اور دودھ آگ کے ہمراہ کھرل کر کے اسے گل حکمت کر کے خشک کریں، پھر پہلے روز ایک سیر، دوسرے روز دو سیر، تیسرے روز تین سیر، چوتھے روز چار سیر اور پانچویں روز آٹھ سیر اپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال لیں۔ ایک تولہ مس یا قمر پر ایک رتی طرح کریں۔ انشاءاللہ خالص شمس برآمد ہو گا۔ اگر ایک تولہ قلعی کو چرخ دے کر ڈالیں تو قمر ہو جائے گا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کنگھی’’ کنگھی بوٹی‘‘(Country Mallow)
دیگر نام:عربی میں مشط الغول‘ فارسی میں درخت شانہ‘ بنگالی میں بریلا‘وئیدک میں اتی بلایا گنگرین کیچھال‘ پنجابی میں پیلی بوٹی‘ سندھی میں کھوپٹ تیز‘ گیدڑ کی بل‘ ہندی میں کھریٹی اور لاطینی میں سائیڈ کارڈ ی فولیا کہتے ہیں۔
ماہیت: کنکھی کا پودا ایک گز تک بلند ہوتا ہے۔ پتے شہتوت یا کپاس کے پتوں کی طرح لیکن ان سے زیادہ نوک دار اور ان پر کچھ رواں سا ہوتا ہے۔ کنگورے دار بھوراپن لئے ہوئے سبز‘ سرخ ہوتے ہیں۔ پھولپانچ پنکھڑی والے زرد رنگ کے‘ یہ شام کو کھلتے ہیں اور سردیوں کے موسم میں لگتے ہیں۔ پھولوں کے جھڑنے کے بعد کنگھی کی طرح دندانے دار لیکن گول گول پھللگتے ہیں۔ سبز رنگ کے کچی حالت میں اور سوکھنے پر کالے رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھلوں کی پھانکوں کے اندر کالے رنگ کے چٹپے لیس دار تخم جو بیج بند کی طرح معلوم ہوتے ہیں۔ اس کی چار اقسام ہیں
(1) کنگھی بوٹی‘(2)کھریٹی خرد‘(3)کھریٹی کلاں‘(4)گنگیرن
مزاج:گرم خشک۔۔۔۔ درجہ دوم۔
افعال:محلل اورام‘ قابض‘ حابس الدم‘ مدر بول‘ دافع بواسیر‘ مسکن اوجاع۔
استعمال( بیرونی): محلل اورام ہونے کی وجہ سے خناقمیں اس کے پتوں کو گرم کر کے گلے پر باندھتے ہیں اور خشک پتوں کو چلم میں ڈال کر تمباکو کی طرح مریض دھوا ں کھینچ لے۔ مسکن اوجاع و قابض اور محلل اورام ہونے کی وجہ سے اس کے پتوں کے جوشاندہ سے دانتوں کے درد اور مسوڑھوں کے ورم میں غراغرے اور کلی کرائے جاتےہیں۔ اس کی مسواک درد دندان کے لئے مفید ہے۔
استعمال اندرونی:کنگھی کے پتے اور پھولوں کا شیر ہ نکال کر نفث الدم میں پلاتے ہیں۔ دستوں کو بند کرنے‘ سوزاک میں پیشاب کا ادرار کرنے اور سوزش کو تسکین دینے کے لئے زیرہ سفید کے ہمراہ پیس چھان کر پلاتے ہیں۔ بواسیر خونی و بادی میں اس کے پتوں کو چند عدد مرچ سیاہ کے ہمراہ پیس چھان کر یا ان کا خسیاندہ تیار کر کے پلاتے ہیں۔ اس کی جڑ کا سفوف دودھ اور شکرکے ہمراہ بار بار پیشاب آنے میں کھلاتے ہیں۔ خام کشتوں کو بدن سےخارج کرنےکے لئے کنگھی بوٹی کا شیرہ استعمال کرتے ہیں۔ زیرہ سفید والا نسخہ پلانے سے پیشاب کی نالی کا زخم اچھا ہوجاتا ہے۔ اس کے بیج بھی دو یا تین ماشہ دودھ کے ہمراہ کھلانا سیلان الرحم اور بواسیر خونی میں نافع ہے۔ نمک کنگھی مدر بول اور مفتت سنگ ہے۔
نفع خاص: بواسیر‘ سوزاک۔ مضر: کمزور اشخاص کے لئے۔
مصلح: شہر خالص اور مرچ سیاہ۔بدل: شربت آلوُ آملے کا مربہ۔
کیمیاوی اجزاء:اس کے تخم اور پتوں میں ٹے نین Asparagin‘ کلورائیڈ‘ مگنیشیم سلفیٹ اور کیلشیم پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:کنگی کے برگ:پانچ سے سات گرام۔
تخم کنگھی سات ماشہ سے ایک تولہ تک۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق