مختلف نام:ہندی کپاس ،روئی کا پودا-سنسکرت کارپاسی،سمندرانتا-بنگالی کار پاس-گجراتی کاپا،سنوجھاڑ-مراٹھی کاپسی-انگریزی کا ٹن پلانٹ(Cottan Plant)اور لاطینی میں گوسی پیم(Gossypium)کہتے ہیں۔
شناخت نام:کپاس کے پودے سارے ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں کثرت سے پیدا ہوتے ہیں۔یہ بڑے بڑے کھیتوں میں کاشت کی جاتی ہے ۔اچھے کپڑے سب کپاس سے ہی بنتے ہیں۔کپاس کے پھول زردرنگ کے ہوتے ہیں اور اندر کچھ حصہ ان کا سرخ ہوتا ہے۔ان میں تکونے پھل گولر کی مانند لگتے ہیں جن کے اند ر کپاس نکلتی ہے اور بیلن کے ذریعے ان سے روئی وبیج الگ الگ ہوتے ہیں۔ یہی بیج بنولہ کہلاتا ہیں(جس کا بیان اسی کتاب کے صفحہ—پر دیا جاچکا ہے)اس کے پتوں میں پانچ نوکیں(کونے)ہوتی ہیں،جیسے ارنڈ کے پتوں میں لیکن یہ بہت چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔کپاس نہ صرف سفید ہوتی ہے بلکہ کالی اور بھوری بھی ہوتی ہے اور سب کپڑے بنانے کے کام میں آتی ہیں۔ روئی کی فن جراحی میں بہت ضرورت پڑتی ہے ۔کسی جگہ چوٹ یا درد ہو تو اس پر مالش کر کے اوپر سے روئی بھگو کر استعمال کرتے ہیں۔ ادویات کو ہوا سے محفوظ رکھنے کے لئے شیشی میں ادویات بھر کر اس کے اوپر صاف کی ہوئی روئی رکھی جاتی ہے ۔زخموں اور سوجن کو گرمی پہنطانے کے لئے بھی روئی باندھی جاتی ہے۔
مزاج :گرم وخشک درجہ اوّل۔
مقدار خوراک:پھول کپاس 5سے 7 گرام ، چھلکا یا ڈوڈہ کپاس جو شاندہ میں 6گرام سے 10 گرام۔
ماڈرن تحقیقات؛اس کی چھال و ڈوڈے کے چھلکا میں نشاستہ ، کرو موجن 28 فیصدی ،زردرال،گلوکوسائیڈ، ایک نہ اڑنے والا تیل ، تھوڑا ٹینن۔اس کے بیجوں میں 25 سے 30 فیصدی نہ اڑنے والا تیل ،البیومینائڈودیگر مواد فیصدی ،لگ بھگ 30فیصدی لگنن ہوتا ہے۔
جڑ میں زردرال ، ڈائی ہائیڈر واد کسائی،بنزویک ایسڈ،فینول،پھولوں میں ایک گائسیپٹین پایا جاتا ہے۔ روئی میں 10 فیصدی نہ اڑنے والا تیل بھی پا یا جاتا ہے جس کی وجہ سے روئی پا نی میں فوراً بھیگتی ہے۔
فوائد:ڈوڈہ کپاس یا چھلکا کپاس کو بچہ نکالنے، تنگی ایام اور ولادت میں آسانی پیدا کرنے کے لئے اس کا جوشاندہ استعمال کرتے ہیں۔ ایلو پیتھک ڈاکٹر امراض رحم میں اسے ایکسٹر یکٹ ارگٹ(Extractergot) کے قائم مقام سمجھتے ہیں۔
اس کے مجربات درج ذیل ہیں:
جوشاندہ جڑ کپاس :
ولادت کے بعدبچہ دانی کی اچھی طرح صفائی کےلئے اور درد بخار کے لئے یہ جوشاندہ دیا جاتا۔ جڑ کی چھال 100 گرام کو موٹا کوٹ کر600 گرام پانی میں بھگو کر جوشاندہ بنائیں اور جوش دے کر 300 گرام رہنے پر چھان لیں۔ 25 گرام سے 50 گرام دن میں تین یا چار بار پلائیں۔ اس جوشاندہ میں سویا ،کلونجی اورگُڑ ملا دیا جائے تو زیادہ مفید ہو جاتا ہے۔
ایام کی تنگی:کپاس کے پھول کے پتے ہر ایک 50-50 گرام ایک کلو پانی میں بھگو کر رکھیں، چھ گھنٹہ بعد جوش دیں،250 گرام باقی رہنے پر اُٗس میں 40گرام گُڑ ملالیں اور چھان کر 50-50 گرام جو شاندہ دن میں تین چار بار پلائیں۔ ایام کھل کر آئیں گے اور درد بھی دُور ہو جائے گا۔
پھوڑا پھنسی:کپاس کے پتوں کی پلٹس پھوڑے ،پھنسی و بواسیر کے مسوں پر بند ھوانے سے سوجن و پھوڑا ٹھیک ہو جائے گا۔
اُنماد:کپاس کے پھولوں کا شربت پانی کے سا تھ پلائیں۔ اس سے مانسک روگ(ذہنی بیماری)اُداسی،وہم و اُنماد(مدہوشی،نشہ)جیسے امراض دور ہو جاتےہیں۔
آشوب چشم:کپاس کے پھولوں کی پنکھڑیوں کو گائے کے دودھ میں پیس کر آنکھوں پر لیپ کریں۔اس سے جلد آرام آجائے گا۔
پائیوریا:کپاس کےکچے پھلوں کو جلا لیں اور اس راکھ کو دانت منجن کی صورت میں لگائیں ۔ پائیوریا کو آرام آ جائے گا۔
جوشاندہ بندش ایام :کپاس کے پتے وپھول 25-25گرام کو 25گرام پانی میں 6گھنٹے بھگو کر رکھیں ۔ پھر جوش دے کر نصف رہنے پر چھان کر دس گرام گُڑ ملا کر پلائیں ، بندش ایام و درد ایام میں بے حد مفید ہے۔ گوبھی ، آلو اور چاول سے پرہیز کریں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کپاس (روئی) (Cotton)
دیگر نام:اردو روئی بمع تخم‘ فارسی میں پنبہ‘ عربی میں قطن‘ بنگلہ اور ہندی میں کپاس‘ سنسکرت میں کار پاس‘ سندھی اور پنجابی میں کپہ جبکہ انگریزی میں کاٹن کہتے ہیں۔
ماہیت:پاکستان اور ہندوستان کا مشہور پوداہے۔ جو کئی اقسام کا ہے۔ یہ تقریبا پانچ فٹ تک بلند ہو جاتا ہے۔ اس کےپتے تین سے سات نوک والے پھٹے ہوئے لیکن ہتھلی کی طرح جڑے ہوئےہوتے ہیں۔ پھول گھنٹی کی طرح زرد‘ سرخی مائل اور بیگنی رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھل تکونے سے ڈوڈے لگتے ہیں۔ جن کے اندر سفید‘ بروان وغیرہ رنگ کی روئی ہوتی ہے۔ روئیکے اندر پانچ سات دانے( تخم)چمٹے ہوتے ہیں۔ جن کو مختلف مشینوں سے بیل کر الگ کر لیا جاتا ہے جو کہ دوبارہ کاشت کے علاوہ بطور دواء( پنبہ دانہ) یا( بنولہ) استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے روغن نکال کر کھال بھی تیار کی جاتی ہے جو جانوروں کو بطور مقوی کھلاتے ہیں
مقام پیدائش:پاکستان‘ ہندوستان‘ مصر اور دیگر گرم ملکوں میں۔
نوٹ:اس پودے کے تمام اجزاء استعمال ہوتے ہیں۔
مزاج:( روئی) گرم و خشک درجہ اول۔ گل پنبہ: گرم تر درجہ اول۔
بیخ کپاس وڈوڈہ گرم وخشک۔
افعال:روئی مسخن و مجفف۔۔۔۔گل پنبہ مفرح
ڈوڈا اور بیخ: مدر حیض‘ مسقط جینین و مخرج مشیمہ اور مسہل ولادت۔
استعمال: بنی ہوئی روئی کو اورام پر گرمی پہنچانے اور زخموں پر ان کی حفاظت کے لئے باندھتے ہیں نیز روئی یا روئی کے کپڑے کو جلاکر مرہموں میں شامل کرتے ہیں۔ یہ مجفف ہونے کی وجہ سے زخموں کو خشک کرتا ہے۔ گل پنبہ کا شربت بنا کرخفقان حار‘ جنون‘وسواس میں استعمال کرتے ہیں۔ ڈوڈھ کپاس اور بیخ کپاسکو اسقاط و اخراج‘مشیمہ‘ بندش و تنگی حیض اورولادت میں سہولت پیدا کرنے کے لئے اس کا جوشاندہ عموما ًاستعمال کرتے ہیں۔ یہ ایلوپیتھک دوا ء ارگٹ کا خاص بدل ہے۔
نسخہ کپاس کی جڑ کے پوست کا:اس کو نصف پاؤ کچل کر ایک کلو( لیٹر) پانی میں اس قدر جوش دیں کہ نصف رہ جائے پھر اسے چھان کر بقدر پانچ تولہ دن میں تین چار بار پلاتے ہیں۔ یہ تسہیل ولادت‘ تنگی حیض اور بندش حیض میں بے خوف و خطر دے سکتے ہیں جو کہ بے حد مفید ہے۔
مقدار خوراک:ڈوڈھ کپاس و پوست ‘ بیخ کپاس سات ماشہ سے ایک تولہ تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق