مختلف نام:ہندی کرنج،کِرمال،سُکھ چینـسنسکرت کرنجـمرہٹی کرنج- بنگلہ ڈہر،کرنج- لاطینی گیالینڈوپاانڈیکا(Gialendupa Indica)اور انگریزی میں انڈین بیچ(Indian Beeh)کہتے ہیں۔
شناخت:اس کا درخت20سے60فت اونچا سدا ہرا بھرا ہوتا ہے۔شاخیں نیچے کی طرف لٹکی ہوئی ہوتی ہیں۔
پتے:گاڑھے ہرے رنگ کے،چکنے،بیضوی،لمبےگول دو سے چھ انچ لمبے ہوتے ہیں۔پتے ذائقہ میں کڑوے ہوتے ہیں۔
پھول:بسنت کے موسم میں،کہیں کہیں بسنت کے بعد نیلے،سفید اور بینگنی رنگ کے گچھے میں ہوتے ہیں۔
پھل یا پھلی:پھلی لمبی،گول،موٹی،سخت،چپٹی،چکنی ڈیڑھ انچ سے دو انچ لمبی ،ایک انچ چوڑی اور آدھا انچ موٹی،سرے پر کچھ پتلی ہوتی ہے۔ہر ایک پھلی میں ایک یا دو بیج ہوتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات:اس کے بیجوں میں27فیصد سے36.4فیصدایک کڑوا بھورے رنگ کا خاص بو والا تیل پایا جاتا ہے
مقدار خوراک:پتوں کا سفوف ایک سے دوگرام تک،پتوں کا رس یا چھال کا رس 10سے20گرام۔جڑکی چھال دورتی سے دوگرام تک ،تازہ پھول
40سے80گرام ،پھول کا رس6گرام سے 12گرام تک ،جڑ کا رس ایک گرام سے تین گرام ،گری بیج کا سفوف ایک گرام سے دو گرام۔بچوں2/1سے2/1 ،2 رتی تک استعمال کراتے ہیں۔
نوٹ:اس کے سفوف کو کاغذ میں نہیں لپیٹنا چاہئے کیونکہ کاغذ میں رکھنے سے اس کا اثر کم ہو جاتا ہے۔اس کے سفوف کو ہمیشہ تازہ ہی تیار کرکے کام میں لانا چاہئے۔
فوائد:یہ بواسیر ،قےاور کھانسی وغیرہ امراض میں مفید ہے۔
کرنج کے مفید طبی مجربات
بواسیر:مریض کو اگر قبض ہو جائے اور پیٹ میں گیس ہو تو اس کے نرم پتوں کی لگدی کو گھی اور تلی کے تیل میں بھون کر ستو کے ساتھ ملاکرکھاناکھانے سے پہلے استعمال کرائیں۔
اس کے نرم پتوں کو پیس چھان کر پلانے سے خونی بواسیر میں فائدہ ہوتا ہے۔
کھانسی:اس کے پتوں کے رس میں کالی مرچ کا سفوف دو سے چار رتی تک ملا کر چٹائیں۔اسے چار دن تک استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
سفید داغ:اس کے پتوں کے رس میں چترک مولی ،کالی مرچ اور سیندھا نمک کا چورن ٹھیک مقدار میں ملا کر سب دو گنے پتلے دہی میں ملا کر دن میں دو بار تین ہچار مہینے تک پلاتے رہنے سے سفید داغ دور ہو جاتے ہیں۔اس سے ہاضمہ بھی درست رہتا ہے۔
قے:اس کے نازک پتے اور سیندھا نمک پیس چھان کر انار کے رس یا لیموں کے رس یا کانجی میں ملا کر پلائیں۔اس کے نازک پتے 3سے5عدد لے کر اس میں سیندھا نمک تین چار رتی ملا کر خوب پیس کر انار کا رس یا لیموں کا رس 25گرام اور کانجی 50گرام ملا کر پلاتے ہیں۔اس سے کف نکل کر قے کو آرام آجاتا ہے۔
اس کے پتوں کے رس میں برابر حصہ لیموں کا رس ملا کر آدھا حصہ شہد ملا کر بار بار چٹانے سے کف اور قے دونوں کو آرام آجاتا ہے۔
جگر کے امراض:اس کے پتوں کے رس میں باؤبڑنگ اور چھوٹی پیپل کا چورن ایک سے آٹھ رتی تک ملا کر صبح و شام کھانا کھانے کے بعد سات دن تک استعمال کرائیں۔
ایگزیما:اس کے پتوں کے رس سے تیل تیا ر کر کے اس میں گندھک،کافور اور لیموں کا رس ملا کر ایگزیما پر لگانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
آدھے سر کا درد :اس کے بیج کو پانی میں پیس کر اور اس میں تھوڑا سا گڑ ملا کر اور نیم گرم کرکے جس طرف درد ہواس کے اُلٹی طرف ناک میں ایک دو قطرے ٹپکائیں۔پھر آدھے گھنٹے بعد دوسری طرف ٹپکائیں۔چند دن اس طرح کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے :بیجوں کا عرق چار پانچ بوند اور ہینگ بھنی ہوئی ایک رتی،دونوں کو ملا کر استعمال کرائیں۔اس سے پیٹ کے کیڑے ختم ہو جاتے ہیں۔
سفید داغ:سفید داغ اور کھجلی ہونے پر بیج کے برابر حصہ ہلدی ،ہرڑ اور رائی پیس کر لیپ کریں۔آٹھ دس دن میں پورا فائدہ ہوگا۔نہایت بہترین نسخہ ہے۔
دیگر:بیجوں کے ساتھ سفید کنیر کی جڑ پیس کر لگائیں۔اس سے فائدہ ہو گا۔
آنکھ کا پھولا:اس کے بیجوں کے سفوف کو پلاس کے پھولوں کے رس کی 21 بار بھاونادے کر چھوٹی چھوٹی بتیاں بنا لیں۔اس بتی کو خالص شہد میں یا پانی میں گھس کر بطور سرمہ لگائیں۔اس سے آنکھ کا پھولا کٹ جاتا ہے۔
کالی کھانسی:اس کے بیج کا سفوف 8/1سے2/1 ،2 رتی تک کی مقدار میں ایک رتی سہاگہ کی کھیل ملا کر شہد کے ساتھ دن میں تین چار بار چاٹتے رہنے سے اور بیجوں کو دھاگے میں پرو کر گلے میں باندھنے سے چار پانچ دن میں پورا فائدہ ہوتا ہے۔
بار بار حمل گرنا:جن عورتوں کا بار بار حمل گر جاتا ہو اُن کے لئے بہت مفید ہے۔کسٹم کے رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے میں اس کا ایک بیج لال دھاگے سے باندھ کر حاملہ کی کمر میں باندھنے سے حمل نہیں گرے گا۔
نوٹ:اس کے بیجوں سے کئی قسم کی ہومیو پیتھک ادویات تیار کی جاتی ہیں،جو ملیریا بخار میں تیر بہدف ثابت ہوئی ہیں۔(ڈاکٹر ناد کرنی )
پیشاب کی نالی کے زخم:اس کی جڑ کی چھال کے رس میں(تازہ چھال نہ ملے تو)ناریل کا پانی اور چونے کا نتھارا ہو ا پانی برابر برابر حصہ ملا کر صبح اور شام استعمال کرتے رہنے سے پیشاب کی نالی کے زخم،جلن اور سوجن وغیرہ دور ہو جاتی ہے۔
خونی بواسیر:اس کی جڑ کی چھال کے سفوف دوگرام کو گائے کے پیشاب میں پیس کر پلائیں اور کھانے پینے میں صرف چھاچھ ہی دیں اور اسے تین دن تک استعمال کرائیں۔
دیگر(کرنج آدی چُورن):کرنج کی جڑ کے سفوف کے ساتھ چترک ،سیندھا نمک،سونٹھ،اِندرجو اور ارلُوکی بُوٹی کا سفوف برابر ملا کر ایک گرام سے تین گرام تک استعمال کرانے سے بواسیر میں فائدہ ہوتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کرمالہ(سکھ چین) (Indian Bean)
دیگر نام: ہندی میں کرتج ٗسکھ چین ٗبنگلہ میں کرمج ٗمرہٹی میں کرنجالا ٗ سنسکرت میں کرنجا اور انگریزی میں انڈین بین کہتے ہیں ۔
ماہیت :ایک چھوٹا خوبصورت درخت ہے۔ پھول اور پھل نیلے رنگ کے گچھے دار لگتے ہیں۔ پتوں سے بو آتی ہے۔ اس کی سبز شاخ بطور مسواک بہت مقبول ہے ۔
مقام پیدائش :صوبہ دہلی ٗپنجاب ٗیوپی ٗجنوبی ہند اور لنکا کے باغات اور سڑکوں کے کنارے عام پایا جاتا ہے ۔
افعال و استعمال: اس کے بیجوں سے گاڑھا زردی مائل بھورا تلخ تیل نکلتا ہے جو جلانے کے کام آتا ہے اور بطور دافع عفونت جلدی امراض مثلا ًخارش تر وغیرہ میں شفائی تاثیر رکھتا ہے۔ اس کی کونپلوں کو کچل کر خونی بواسیر میں مسوں پر باندھتے ہیں۔ اس کے پھولوں کو مرض ذیابیطس میں کھلاتے ہیں اور اس کے پتوں کو پانی میں جوش دے کر مریض گٹھیا کا غسل کراتے ہیں ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق