مختلف نام: اردو کریلا – ہندی کریلا و چھوٹا کریلا (کریلی )- بنگالی کرلا ، اُوچھے ،کورولا ، چھوٹا کرلا – مراٹھی کارلیں ، کار ،لگھوکارا -گجراتی کاریلاں، کریٹی ،کڑوابیلا – لاطینی میں ایم چرنیٹیا (M. Charnatia)اور انگریزی میں بٹر گورڈ ہ(Bitter Gourd)،ہائری مورڈیکا (Hairy Mordica)کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش :سارے ہندوستان اور پڑوسی ممالک کے علاوہ ملایا ،افریقہ وغیرہ ممالک میں بھی پیدا ہوتا ہے ۔
مقدار خوراک :پتوں کا رس 12سے 25گرام اور پھل کا رس بقدر مناسب استعمال کیا جاتا ہے ۔
فوائد :جگر کے لئے آئرن و ہڈیوں ،دانتوں اور دماغ کے لئے فاسفورس کی جتنی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔اس کو پورا کرنے کے لئے بہترین سبزی ہے۔ جگر و تلی کے بڑھ جانے و بدہضمی میں اس کا ساگ استعمال کراتے ہیں ، چیچک یا خسرہ سے بچنے کے لئے اس کے ساگ کا لگاتار استعمال کئی دنوں تک کرانا چاہئے۔ ذیابیطس کا یہ مجرب علاج ہے ۔ریاحی اور زہریلے امراض میں بھی اس کا استعمال مفید ہے ۔
ذیابیطس کا علاج :تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ کریلا ذیابیطس کا بہترین و شافی علاج ہے اور اس کے استعمال کرنے سے “انسولین “کی ضرورت نہیں رہتی ۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اہل طب حضرات انسولین کے انجکشنوں کو چھوڑ کر کریلا کے معجزہ کو دیکھیں ۔
ذیابیطس کے لئے کریلا کا رس استعمال میں لایا جاتا ہے اور اس کی مقدار خوراک ایک ڈرام دن میں دو مرتبہ شروع کیا جاتا ہے جو رفتہ رفتہ بڑھا کر دو اونس تک لے جایا جاتا ہے ۔ رس نکالنے کے لئے کریلے کے اوپر جو سبز چھلکا ہوتا ہے ،اسے چاقو سے تراش لیں اور نچوڑ کر رس نکال لیں ۔اس کے علاوہ کریلے کو کوٹ کر بھی رس نکالا جاتا ہے یا بادام روغن نکالنے والی مشین میں دے کر بھی نکالا جا سکتا ہے ۔یہ بہترین چیز ہے ۔
اوّل تو کریلا ہر موسم میں مل جاتا ہے ۔ اگر نہ مل سکے تو موسم میں کریلے کا رس نکال کر اُس کے اندر فی پونڈ دس گرین پوٹاشیم میٹا بائی سلفیٹ ملا کر اسے محفوظ کیا جا سکتا ہے کہ جس موسم میں کریلا نہ ملے تب کے لئے سنبھال رکھیں ۔ رس صرف کچے کریلوں کا ہی استعمال کرنا چاہئے ۔کریلے کو پکانے یا ابالنے سے وہ تاثیر نہیں رہتی ۔
کریلے کا ذیابیطس میں استعمال کا پتہ پہلے پہل ایک ایم بی بی ایس میڈیکل آفیسر نے اوپر کیا ۔ آپ لکھتے ہیں:
1953میں اپنے اندر ذیابیطس کی علامت محسوس کرنے لگا اور معائنہ پر پیشاب میں 5 فیصدی شوگر پائی تو میں نے اپنی خوراک میں نشاستہ کی اشیاء کم کر دیں اور روٹی ،چنے اور گندم کی ملا کر استعمال کرنی شروع کر دی اور ساتھ انجکشن لگانے شروع کر دیے اور روزانہ 25یونٹ لگاتا رہا اور یہ علاج ایک ماہ تک جاری رہا ۔
اس دوران میں میرے ایک دوست نے مجھے مشورہ دیا کہ میں انسولین چھوڑ کر فقیرانہ علاج کروں اور وہ ہے کہ کریلے کے رس کا صبح سویرے استعمال کرو ںاور اس کے بعد باسی روٹی ایک اونس مکھن کے ساتھ روزانہ استعمال کروں ،تازہ روٹی کا استعمال بند ۔ میں چونکہ انسولین کے ٹیکے لگا لگا کر تنگ آ چکا تھا ، لہٰذا میں نے یہ علاج آزمانے کا تہیہ کیا اور میں نے سبز کریلوں کا تازہ رس دو ڈرام دن میں دو مرتبہ استعمال کرنا شروع کر دیا اور منہ کا ذائقہ درست کرنے کے لئے رس کے بعد 250گرام دودھ اور باسی روٹی مکھن کے ساتھ اوپر سے کھا لیا کرتا تھا ۔اس کے بعد آہستہ آہستہ بڑھاتے بڑھاتے میں نے مقدار خوراک ایک اونس دن میں دو مرتبہ کر دی اور اس کے ساتھ انسولین کا استعمال رفتہ رفتہ کم کر دیا اور ایک ہفتہ کے استعمال کے بعد انسولین کا استعمال بالکل چھوڑ دیا اور محض کریلے کے رس کے استعمال سے میرا پیشاب شوگر سے بالکل صاف ہو گیا اور ذیابیطس کی تمام علامات ختم ہو گئیں۔ گھنٹوں میں جو درد ذیابیطس کی وجہ سے شروع ہو چکا تھا ، وہ بھی ختم ہو گیا اور میں نے کریلے کے رس کا علاج دو ماہ جاری رکھا ۔اس کے بعد مجھے چھوڑ دینا پڑا۔ کیونکہ کریلے نہیں ملتے تھے اور اس دوران میں میری ذیابیطس ختم ہو چکی تھی اور پیشاب و خون کے معائنہ پر شوگر نہیں پائی گی ۔
کریلا تمام ملک میں پایا جاتا ہے جبکہ مختلف سائز کے کریلے ہوتے ہیں ۔اس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے یہ بخار میں ٹمپریچر کو کم کرتا ہے ۔اس کا اثر بخار میں کونین اور کرنجوہ کے برابر ہے۔ یہ یرقان کے لئے مفید ہے ۔جانڈس کا بے نظیر علاج ہے ۔جگر سے کرموں کو خارج کرتا ہے ۔اس کے پتوں کا رس پیشاب آور ہے ۔زیادہ مقدار میں قے آور ہے اور تھوڑی مقدار میں مخرج بلغم اور قبض کشا ہے۔ ہاضمہ کو بڑھاتا ہے۔ اس کے پتوں کا رس پرانا ملیریا، تاپ ،تلی اور ضعف جگر کے لئے مفید ہے اور جلودر میں بھی فائدہ کرتا ہے ۔
آیورویدک بگھنٹو میں اس کے فوائد حسب ذیل درج ہیں :
یہ ایک مشہور سبزی ہے ۔اس کا ذائقہ کسیلا ہوتا ہے ۔صفراء بلغم ، خون اور جریان کی شکایت دور کرتا ہے ۔کرموں کو مارتا ہے۔
مقدار خوراک: 25سے 60گرام ۔
چوکہ کریلا عام ملتا ہے لہٰذا اہل طب حضرات اس کا تجربہ کریں ۔یہ ارزاں ہے اور انسولین مہنگا علاج ہے ۔انسولین کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے ۔جبکہ کریلے کا رس خوردنی طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔انسولین کی مقدار کم و بیش ہونے میں خطرہ ہے مگر کریلا کا رس بالکل بے ضرر دوا ہے۔
فساد خون :پھلوں کے ٹکڑوں کو سایہ میں خشک کر کے باریک سفوف بنا لیں۔ خوراک 3سے 6گرام تازہ پانی سے دیں ۔فساد خون کے علاوہ پیشاب یا خون میں شوگر ہونے کے عارضہ کے لئے بھی ازحد مفید ہے ۔شکر کے لئے تازہ پھلوں کا دس 10سے 20گرام پیتے رہنے سے بھی فائدہ ہو جاتا ہے۔مریض کو اس کی شاک (ساگ )بھی روزانہ کھانا چاہئے اور روزانہ سیر بھی کرنی چاہئے ۔
جلودھر( ڈراپسی ):20گرام کریلے کا رس شہد میں ملا کر لگاتار پینے سے اس مرض سے نجات مل جاتی ہے ۔
داد :کریلے کا رس لگاتار داد پر لیپ کرنے سے داد ہمیشہ کے لئے دور ہو جاتا ہے ۔
گلے کی سوجن: سوکھے پھل کو سرکہ میں پیس کر نیم گرم گلے پر لیپ کرنے سے آرام آ جاتا ہے ۔
خونی بواسیر :اس کے جوشاندہ کا شربت بنا کر 12گرام لگاتار پلاتے رہنے سے آرام آ جاتا ہے ۔اگر اس کے لئے کریلے کی بیل کا استعمال کیا جائے تو زیادہ فائدہ مند ہے ۔
کان درد :اس کے تازہ پھل یا پتوں کا رس نیم گرم کان میں پانچ سے دس بوند ڈالنے سے کان درد کو آرام آ جاتا ہے ۔
جوڑوں کا درد :پھل کے اوپر والے چھلکے کو اتار کر باقی حصہ کو آگ پر دس منٹ رکھ کر بھرتہ بنا لیں ۔
اب اس بھرتہ میں تھوڑی سے کھانڈ ملا کر مریض کو نیم گرم کھلائیں ۔اس طرح صبح و شام ایک بار 80گرام تک دیں اور دس دن تک کھلائیں۔ درد کی جگہ پر پھلوں کے رس کو گرم کر کے بار بار لیپ کرتے رہیں ۔جوڑوں کے درد و گنٹھیا کے لئے مفید ہے ۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کریلا (Hairy Mordica)
لاطینی میں: (Mordica Charntia)
ماہیت :یہ ایک مشہور ترکاری ہے۔ جس کی بیل درمیان سے دھاگے کی طرح بہت لمبی ہوتی ہے اور پتے پھٹے ہوئے کھردرے ان پر کانٹے ہوتے ہیں ۔ پھول زرد رنگ کے جو نرم اور خوبصورت ہوتے ہیں ۔ پھل یعنی کریلا ایک انچ سے لے کر پانچ چھ انچ تک لمبے دونوں سروں پر پتلے اور درمیان سے موٹے ہوتے ہیں ۔ کریلے کے اوپر چھوٹے چھوٹے پھوڑوں کی طرح ابھار ہوتے ہیں جب یہ کچا ہوتا ہے تو ان کا رنگ سبز ہوتا ہے لیکن پکنے پر یہ زرد اور سرخ ہو جاتا ہے۔ کریلے کے تخم کدو کی طرح اور کھردرے ہوتے ہیں لیکن دوسری قسم کے کریلے پتلے اور لمبے ہوتے ہیں جو کھانے میں بھی لذیذ ہوتے ہیں۔ اس کی ایک قسم جنگلی ہے۔ اس کے اوپر کریلے کی طرح ابھار تو ہوتے ہیں لیکن ان کی طرح بیج نہیں ہوتے ۔ ان کا ذائقہ کریلے کی طرح ہوتا ہے اور اس کومرض زیابیطس میں مفید خیال کیا جاتا ہے۔ اس کو پنجاب پاکستان میں چوہنگ کہتے ہیں۔
مزاج :گرم خشک ۔۔۔۔۔درجہ سوم ۔
افعال :مقوی معدہ ٗملین شکم ٗمنفث بلغم ٗقاتل کرم شکم ٗدافع موٹاپا ٗدافع ذیابیطس ۔
استعمال :کریلے کو عموماً بطور نانخورش استعمال کرتے ہیں اکثر گھر میں اسے چھیل کر مل کر کچھ دیر کے لئے رکھ دیا جاتا ہے ۔ اس سے تلخ (کڑوا) پانی نکل جاتا ہے۔ اس کے بعد پیاز ٗ چنے کی دال ٗ تنہا یا گوشت کے ساتھ پکاتے ہیں لیکن میرے محترم استاد پروفیسر حکیم محمد طارق صاحب کے والد محترم حکیم عبدالمجید( مرحوم) کہتے تھے کہ اس طرح تلخی تو کم ہو جاتی ہے لیکن اس کا اثر بھی زائل ہو جاتا ہے ۔ بہتر یہ ہے کہ اس کا تلخ پانی نکالا نہ جائے ۔ بعض لوگ اس کے اندر کا بیج نکال کر اس میں قیمہ یا دوسری چیز بھر کر اس کو پکاتے ہیں جو کہ بھرے ہوئے کریلے کے نام سے مشہور ہے “اور کریلے مجھے ہر طریق کے پکے ہوئے پسند ہیں ۔”(حکیم نصیر احمد)
جالی ہونے کی وجہ سے اس کا رس آنکھوں کے امراض جالہ ٗپھولہ دھند میں استعمال کرنا مفید ہے ۔ دردوں میں اس کا لیپ آرام دیتا ہے ۔ سرکہ کے ہمراہ کریلے کو پیس کر لگانا ورم گلو کو تحلیل کرتا ہے۔
دافع ذیابیطس ہونے کی وجہ سے اس کا دو تولہ پانی ہر روز نہار منہ پینا یا اس کو خشک کر کے اس کا سفوف بنا کر دو ماشہ سے تین ماشہ تک استعمال کرنا مفید ہے اگر اس کے ساتھ چھال فالسہ کا خیساندہ بھی استعمال کریں تو نہایت مفید ہے ۔ اس کا تازہ رس یرقان اور خون کو صاف کرتا ہے ۔ اس کے پانی کا رس قاتل کرم شکم ہے ۔ منفث بلغم ہونے کی وجہ سے دمہ ٗکھانسی میں استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وجع المفاصل ٗنقرس ٗاستسقاء اور ورم طحال میں کھلانا مفید ہے ۔ مقوی باہ و اعصاب ٗکاسر ریاح اور مقوی معدہ ہے ۔ کریلہ کے پتوں کا پانی نچوڑ کر ذات الریہ اطفال (ڈبہ یا نمونیہ) میں فائدہ دیتا ہے اور دست لاتا ہے ۔ کریلوں کو سایہ میں خشک کر کے (بمع بیج) سفوف بنا کر دو ماشہ روزانہ کھانا فربہی کا ازالہ کرتا ہے۔ ذاتی مجرب ہے ۔ جب استسقاء جگر کی خرابی سے ہو تو تازہ کریلا کا رس سات تولہ +شہد دو تولہ ملا کر روزانہ پلانے سے دو تین دست آ کر مادہ مرض کا اخراج ہو جاتا ہے۔ مرارہ کی پتھری (پتھری پتہ) میں اس کا پانی دو دو تولہ صبح و شام اور روغن زیتون دو تولہ دودھ میں ملا کر سوتے وقت پلانا بہت مفید ہے ۔
نفع خاص: دافع امراض بلغمی ۔ مضر: خشکی پیدا کرتا ہے ۔
مصلح :مرچ سیاہ ٗفلفل دراز ٗروغن
کیمیاوی اجزاء :پانی سب سے زیادہ ٗپروٹین ٗ چربی ٗکیلشیم ٗفاسفورس ٗآئرن ٗوٹامن اے ٗوٹامن B6 ٗ وٹامن سی پایا جاتا ہے۔
مقدار خوراک :پتوں کا پانی ایک تولہ سے دو تولہ
سفوف خشک کریلا :ایک سے تین گرام تک ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق