مختلف نام :مشہور نام کسوندی- ہندی کسوندی ،کسوندا ،کسونجی ،تلوار پھلی -بنگالی کال کا سنڈا -مرہٹی ران سوندایا سکالی -گجراتی کاسوندری ،ہکالی -سنسکرت کسوندی ،کسم روکھا ،لداج ورچھا ،کاساری، کاش مرو ،کاسہگن -کرناٹکی کاسودی ،پھرمل ،کساد ،اسے لاطینی میں نیگرو کافی (Negro Coffee)،کیسیا سوفرا (Cassia Sophera)کیسیا اوک سڈینٹےلس(Cassia Occidentalis) اور انگریزی میں راونڈ پوڈیڈ کیشیا(Round Poded Cassia) کہتے ہیں ۔
شناخت :یہ ایک ہندوستانی بوٹی ہے جو کہ ہمالیہ سے لے کر بنگال تک اور جنوبی ہندوستان ،برما ،سری لنکا و دیگر پڑوسی ممالک میں ہر جگہ پائی جاتی ہے۔ اس کے پتے ،بیج، جڑیں بطور دوا استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس کی پھلیاں تلوار کی طرح ہوتی ہیں ،اس لئے اسے تلوار پھلی کہتے ہیں۔ اس کا پودا ایک گز سے لے کر اڑھائی گز تک اونچا ہوتا ہے ۔اس کی شاخیں جڑ کے قریب سے نکل کر پھیلتی ہیں جو رنگت میں سبز نیلگوں ہوتی ہیں۔ پتے سناء کے پتوں کی طرح لیکن اس سے بڑے ہوتے ہیں جن سے خراب بدبو آتی ہے۔ پھول عام طور پر زرد ،پھلی ایک بالش یا اس سے کچھ زیادہ لمبی کسی قدر چپٹی اور تلوار کی طرح ٹیڑھی ہوتی ہے جس کے جوف سے میتھی کے بیج کی طرح کے بیج نکلتے ہیں ۔
اس کی بڑی قسم کو کسوندا کہتے ہیں اور چھوٹی کو کسوندی، رنگ کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں ۔ایک زرد پھول والی جس کا ذکر اوپر آ چکا ہے اور دوسری قسم کو کالی کسوندی کہتے ہیں جس کے پھول اور ٹہنیاں وغیرہ سب سیاہ ہوتی ہیں۔ مگر یہ بہت کم ملتی ہے ۔
مقدار خوراک :3گرام سے 6گرام تک۔
مزاج :اس کا مزاج گرم و خشک ہے لیکن پھول قریب باعتدال ،جڑ گرم تر اور پتے و بیج گرم خشک ہیں ۔
فوائد :سوجن کی حالت میں پتوں کو پیس کر سوجن کی جگہ پر لگائیں ،جسم کے زخموں کو اچھا کرنے کے لئے اس کا لیپ مفید ہے ۔کٹھ مالا پر پتوں کو کالی مرچ کے ساتھ پیس کر لیپ کرتے ہیں۔ اس کی تازہ جڑ پانی میں ایک ہفتہ گھس کر لگانے سے دور ہو جاتا ہے ۔
کسوندی بوٹی کے آزمودہ مجربات
استسقاء :کسوندی بوٹی کے پتے 6گرام ،مرچ کالی 5دانہ ،پانی 50گرام میں گھوٹ چھان کر دن میں دو تین بار پلانا مفید ہے ۔
زہریلے زخم: کسوندی کے پتے 5گرام ،بیج کسوندی 3گرام ،کالی مرچ 3گرام ۔پانی میں گھوٹ کر چھان کر پلانے سے زہریلے زخموں کو آرام آ جاتا ہے ۔
بچھو کا زہر :کسوندی کے بیج 3گرام ،پانی 50گرام میں گھوٹ کر پلانے سے بچھو کا زہر فورا ًدور ہو جاتا ہے اور روتا ہوا مریض ہنس دیتا ہے۔
پاگل کتے کا زہر: کسوندی بوٹی کی جڑ 3گرام ،پانی 50گرام میں پیس کر اگر پاگل کتے کے کاٹے کے مریض کو پلائی جائے تو زہر فورا ًاتر جاتا ہے۔ خاص طور پر ایسی حالت میں شفا ہو جاتی ہے جب کہ وہ کتے کی طرح بھونکنے لگے اور منہ سے جھاگ جاری ہو۔
افیون کا زہر :اس کے بیج ڈیڑھ گرام سالم چلم میں رکھ کر اوپر آگ رکھ کر تمباکو کی طرح پینے سے افیون کا زہر ختم ہو جاتا ہے ۔
رات کو نظر نہ آنا :اس کے تازہ پتوں کا پانی نچوڑ کا چھان کر بذریعہ ڈراپر آنکھ میں ڈالنا رات کو نظر نہ آنے کے عارضہ میں مفید ہے ۔
سانپ کا زہر :بیج کسوندی دس گرام ،کالی مرچ سات عدد کو پچاس گرام پانی میں پیس کر مارگزیدہ کو دن میں چند بار پلائیں اور مقام ماؤف پر سرکہ خوب ملیں ۔فائدہ ہو گا ۔
کمزوری :جڑ کسوندی سیاہ دس گرام کو سایہ میں خشک کر کے باریک پیس کر شہد کی مدد سے گولیاں بقدر تین گرام روزانہ صبح کھا کر اوپر سے 250گرام دودھ نیم گرم پی لیں ۔شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے ۔
بواسیر :بیج کسوندی تین گرام باریک پیس کر نہار منہ پانی کے ساتھ کھانے سے بواسیر کو فائدہ ہوتا ہے ۔
پیٹ کے کیڑے :کسوندی کے پتے 6گرام ،پانی 50گرام، جوشاندہ بنا کر چھان کر پلائیں۔ اس سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہو جاتے ہیں ۔
باؤ گولہ :کسوندی کے پتے دس گرام لے کر 50گرام پانی میں جوشاندہ بنا کر پلائیں ۔باو گولہ کے لئے ازحد مفید ہے ۔
موسمی بخار :کسوندی کے پتے ،گری کرنجوہ برابر لے کر گولی بنا کر ایک گولی صبح و شام پانی سے دیں ۔ملیریا میں کونین کا مقابلہ کرنے والی گولیاں ہیں۔گولیاں بقدر نخود تیار کریں ۔
بواسیر خونی :کسوندی بوٹی 6گرام کو 25گرام پانی میں گھوٹ کر 2گرام گیرو ملا کر پلائیں ۔خونی بواسیر کے لئے ازحد مفید ہے ۔ایک خوراک صبح و ایک شام کو دیں ۔
قبض :یہ تمام بوٹی ملیّن مسہل (جلاب )ہے ۔جلاب کے لئے اس کے بیج 3گرام سے 5گرام باریک کر کے 50گرام پانی میں بھگو کر رکھیں ۔پھر جوش دے کر چھان لیں اور پلا دیں ۔تین چار دست لانے کے لئے مفید ہے ۔
استسقاء :کسوندی کے پتے 3گرام ،کالی مرچ 5عدد ۔گولی بنا کر پانی سے دیں ،آرام آ جائے گا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کسوندی(کسونجی)
تلوار پھلی (Negro Coffec)
دیگر نام :پنجابی میں تلوار پھلی ٗ بنگالی میں کاشوندہ اور انگریزی میں نیگروکافی کہتے ہیں ۔
ماہیت :یہ بوٹی عموماً تین چار فٹ اونچی ہوتی ہے۔ اس کی شاخیں زیادہ ہوتی ہیں جو جڑ سے نکل کر پھیلتی ہیں ۔ جن کا رنگ سبز نیلگوں ہوتا ہے ۔ پتے سناء مکی کے پتوں کی طرح ٗ لیکن اس سے کچھ بڑے اور بدبودار ہوتے ہیں ۔ ایک بالشت لمبی پھلیاں لگتی ہیں۔ جو تلوار کے مشابے ہوتی ہیں اور ان کے جوف میں میتھی کے مانند تخم بھرے ہوتے ہیں۔ اس کی دو اقسام ہیں۔ ایک زرد پھول والی دوسری کالی۔ جس کے پتے ٗپھول ٗ شاخیں سیاہی مائل ہوتی ہیں ۔ یہ قسم کمیاب ہے ۔ اس میں بڑی قسم کو کسوندا اور چھوٹی کو کسوندی کہا جاتا ہے ۔
مقام پیدائش :یہ بوٹی پنجاب میں ٗ ہمالیہ سے لے کر جنوبی ہند ٗ برما اور لنکا میں ہر جگہ پائی جاتی ہے۔
مزاج :گرم خشک ۔۔۔بقول حکیم مظفر اعوان صاحب گرم ایک خشک درجہ دوم۔
افعال :مسخن ٗ محلل ٗ کاسر ریاح ٗجالی ٗ تریاق سموم حیوانی و معدنی
استعمال :مسخن و محلل ہونے کی وجہ سے سوءالقینہ (خون کی کمی) استسقاء اور سوء مزاج ہارو جگر کے لئے اس کے پتوں کا شیر فلفل سیاہ کے ہمراہ نکال کر پلاتے ہیں یا بطور نقوع استعمال کرتے ہیں۔ انہی افعال کی وجہ سے کھانسی ٗضیق النفس ٗکرم شکم ٗوجع المفاصل کے لئے مفید ہے ۔
تخم کسوندی بریاں پیس کر قہوہ (کافی) کے طور پر استعمال ہوتے ہیں لیکن بریاں گرنے سے اس کے دوائی اثر ختم ہو جاتے ہیں ۔
محلل ہونے کی وجہ سے ورم غشا قلب اور پیٹ کی رسولی وغیرہ میں پلاتے ہیں ۔ کسوندی کے پتوں کا پانی آنکھ میں قطور کرنے یا تخم کسوندی اکتحالاً استعمال کرنے یا پتوں کو خشک کر کے باریک پیس کر اور آٹے میں ملا کر روٹی میں ملا کر روغن کنجد کے ہمراہ کھلانے سے شب کوری (رتوند) کو فائدہ ہوتا ہے ۔ کسوندی کے تخم کو پلانا تقریبا ًہر قسم کے ریاحی دردوں کو مفید ہے۔ جامن کی گٹھلی کا سفوف دو ماشہ اس کی جڑ کے جوشاندے کے ساتھ دینے سے ذیابیطس کو فائدہ کرتا ہے۔ اس کی جڑ چند سیاہ مرچوں کے ہمراہ گھوٹ کر پینا سانپ بچھو وغیرہ کے زہر کو باطل کرتا ہے۔
استعمال بیرونی :کالی کسوندی کی جڑ کو آب لیموں میں گھس کر آنکھ میں لگانے سے یرقان کو فائدہ ہوتا ہے اور آنکھ کے سفید پردے کا زرد ہونا دور کرتا ہے ۔ جڑ کا ضماد وجع المفاصل کے لئے مفید ہے ۔ اس کے پتوں یا تخموں کو گندھک یا لیموں کے رس میں ملا کر ضماد کیا جائے تو خارش اور دار کے لئے مفید ہے ۔ اس کے پتوں کے جوشاندہ سے زخموں کو دھویا جائے تو زخم جلد خشک ہو جاتے ہیں کیونکہ اس میں کرائسوفیٹک ایسڈ پایا جاتا ہے ۔
نفع خاص :محلل ٗاستسقاء میں ۔مضر: گرم مزاج کے لئے۔ مصلح: مرچ سیاہ ٗشہد بدل: ایک قسم دوسری کی بدل ہے ۔
کیمیاوی اجزاء :پتوں میں قے آور اجزاء (Cathartin)اور کچھ نمکیات ۔ تخم میں سیلوج ٗ گوند (Achrosine)میگراین ٗ کرائسوفیٹک ایسڈ باقی اجزاء میں شکر ٗگوند ٗنشاستہ ٗکیلشیم ٗ سلفیٹ ٗسوڈیم کلورائیڈ ٗ میگنیشیم سلفائیڈ ٗفولا اور ایسڈز پائے جاتے ہیں ۔
مقدار خوراک: سات گرام سے دس گرام (سات ماشے سے ایک تولہ)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق