مختلف نام:کٹیلا ، رہٹا، کٹھ بینگن ، بینگن کٹہری، بادنجان بری ، بادنجان دشتی اور باونجان صحرائی کہتے ہیں۔ یونانی میں کفیثون، کفینون-عربی میں حرق-یمنی میں عرضم-گجراتی میں بھی بھوانگنی –مادواڑی میں کنٹالی اور مرہٹی میں اسے روالی کہتے ہیں پنجابی میں کنڈیاری اور لاطینی میں سولینم انڈیکم (Solanum Indicum)کہتے ہیں۔
شناخت:اس کا پودا ہندوستان وپڑوسی ممالک کے ہر ضلع میں پایا جا تا ہے۔ پنجاب اور دکھشن بھارت میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کا پودا کھڑا اور چھوٹا ہوتا ہے۔ اس میں شاخیں بھری ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کے پتوں اور شاخوں میں کانٹے ہوتے ہیں۔ پھل آنولے کے برابر ہوتا ہے، جب تک کچا ہوتا ہے اس پر سیاہ اور سبز لکیریں ہوتی ہیں ۔ پک کر یہ زیادہ زرد ہو جاتا ہے۔ اس کا مزہ کڑوا ہوتا ہے۔ اس کی صورت بینگن سے ملتی جلتی ہے۔ اس کے پتے سبز ہوتے ہیں ۔ اس کا کیمیائی تجزیہ کٹائی خورد کی طرح ہوتا ہے۔
مزاج :گرم وخشک تیسرے درجہ میں ۔
فوائد :بڑی کنڈیاری (کٹائی کلاں )کا پود ازکام اور بلغم کے امراض کو دور کرتا ہے۔ دَمہ اور کمزوری (شادی سے پہلے وبعد )میں مفید ہے۔ اس پودے کے تمام اجزاء ہی دو ا میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ پیٹ کے کیڑوں میں اس کا استعمال مفید ہے۔
مقدار خوراک :بطور کٹائی خورد ۔
کٹائی کلاں کے آزمودہ مجربات
امراض جگر :پودے کا جو شاندہ پچاس گرام سے سو گرام دن میں دوبارہ پلانا پرانے امراض میں مفید ہے۔
دانتوں کا درد :پھلوں کی دھو نی دینے سے دانتوں کا درد دور ہو تا ہے۔ دانتوں کےکرم مر جا تے ہیں ۔ بواسیر کے مسوں پر دھونی دینے سے مسے مرجھا جاتے ہیں ۔
نکیر کا علاج :کنڈیاری کا ایسا پھل جو پودا پکا ہو انہ ہو ، لے کر چاقو سے شکاف لگا کر نکسیر والا مریض دبا دبا کر سونگھے تو دماغ کا تنقیہ ہو کر نکسیر بند ہو جاتی ہے۔ تین روز متواتر ایسا کرنے سے آرام آ جا تا ہے۔
دمہ : پھل کو تراش کر پانی میں جوش دے کر گھی خالص میں بھون کر مصالحہ ڈال کر یا سبزی میں ڈال کر روٹی کھانے سے دمہ کھانسی ، پیٹ کے کیڑوں کو بہت مفیدہے۔
کمزوری :جڑ کی چھال مناسب مقدار میں دودھ میں جوش دےکر چھان لیں اور مناسب میٹھا ڈال کر پلائیں۔ شادی سے پہلے وشادی کے بعد کمزوری دور ہو جاتی ہے۔
ست کٹائی کلاں :بڑی کٹائی کے تمام اجزاء مٹی سے صاف کر کے ٹکڑے ٹکڑے کریں اور آٹھ گنا پانی میں بھگو دیں۔ آٹھ پہر کےبعد برتن کو آگ پر چڑھائیں۔ جب پانی 1/4 حصہ باقی رہے تو صاف کر کے کڑاہی میں پکائیں ، آگ نرم ہونی چاہیے ۔ آخر میں اس کا گاڑھا رُب بن جائے گا۔ چینی کے برتن میں رکھ دیں۔ خوراک 2/1 گرام ، کھانسی اور دَمہ میں مفیدہے۔ مقوی معدہ اور کمزوری (شادی سے پہلے وبعد )میں مفید ہے۔
نمک کٹائی کلاں :بڑی کٹائی کے پودے اُکھیڑ کر خشک کریں جلا رک خاکستر کو پانی میں بھگو دیں۔ دو تین روز ہلا دیا کریں۔ تیسرے دن نتھار کر پکائیں ۔ نمک بن جائے گا۔ یہ نمک کھانسی ، دمہ اور امراض بلغمی میں مفید ہے ۔ خوراک دورتی ۔ اگر یہ نمک بواسیر کے مسوں پر لگایا جائے تو بواسیر کو فائدہ ہوتا ہے۔
کٹائی کلاں سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ شنگرف:شنگرف 10 گرام کی ڈلی کو بڑی کٹائی کے پھل میں چیر کر رکھ دیں۔پھر اس کو گل حکمت کر کے خشک کریں اور ایک کلو اُپلے جلا کر جب شعلہ برطرف ہو تو نغدہ کو اس میں رکھ دیں۔جب اوپر کی مٹی لال ہو جائے تو فوراً نکال لیں اور توڑ کر شنگرف علیحدہ کر لیں۔پھر دوسرے پھل میں بدستورتشوبہ دیں۔اس طرح دس پھلوں میں یکے بعد دیگر ے تشوبہ دینے سے شنگرف مومیا ہو جائے گا۔ابھی گرم ہی ہو تو اس کی گولیاں بقد ردانہ مسور بنا لیں۔ شادی سے پہلے وبعد کمزوری کے لئے بے حد مفید ہے۔مقوی اعصاب ہے۔
خوراک:آدھی گولی ہمراہ بلائی دیں۔
کٹائی چھوٹی و بڑی
مختلف نام:اُردوکٹیلی،کٹائیـپنجابی کنڈیاریـہندی بھٹ کٹیا،کٹائی،بھومی انگنیـبنگالی کتکاریـعربی شوکتہ غربـمرہٹی بھوئی انگنی،کانٹےانگنیـگجراتی میٹھا انگنیـتامل کندن کٹیریـتیلگوور کدوـنسکرت نیلا کاما ـلاطینی سولینم جیکوئنی(Solanum Gecuini)،سولنیم ایکز نتھوکار یم (Solanum Xantho Carum)اور انگریزی میں وائلڈایگز پلانٹ(Wild Eggs Plant)کہتے ہیں۔
شناخت:اس کی دو قسمیں ہیں ۔چھوٹی اور بڑی۔یہاں چھوٹی قسم کا بیان لکھا جاتا ہے۔بڑی قسم کا بیان آگےدرج ہے۔پوری بوٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں ہر جگہ پیدا ہوتی ہے،چھوٹی قسم جس کا یہاں ذکر ہے،پودازمین پر بچھا ہوا ہوتا ہے۔اس کے پتے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔اس کی شاخیں اور پتے کانٹوں سے بھرے ہوتے ہیں۔اس کی ڈالیاں بکثرت ہوتی ہیں۔پھل سپاری کے برابر ہوتا ہے۔اور جب تک کچا ہوتا ہےسفید چتلے رنگ کا ہوتا ہے۔پک کرزردپڑجاتا ہے۔اس میں بیج بھرے ہوتے ہیں۔اس کا پھول عام طور پربینگنی رنگ کا ہوتا ہےجس میں زعفران کی زرد رنگ کے ریشے ہوتے ہیں۔بعض قسموں کے پھول سفید بھی ہوتے ہیں اور ان میں زرد ریشے ہوتے ہیں۔بعض ایسی قسمیں بھی ہیں جن کے پھل اور پھول کے درمیان ریشے بھی ہوتے ہیں اور تمام پتوں اور شاخوں پرسفید رواںسا ہوتا ہے۔تمام پُودا سفید کپڑے کی طرح ہوتاہے،یہ قسم کمیاب ہےاور کیمیاگرا س سے سونا تک بنا لیتے ہیں۔
ماڈرن ریسرچ:اس کے پتوں میں تھوڑا سا الکلائیڈ ہوتا ہےاور ایک چرپرانامیاتی تیزاب پایا جاتا ہے۔
مزاج:دوسرے درجہ میں گرم و خشک ہے،بعض اسے تیسرے درجہ میں گرم و خشک جانتے ہیں۔
فوائد:اس بوٹی کے استعمال سےبلغمی کھانسی،دمہ،زکام اور سینے کے امراض دُور ہوجاتے ہیں۔قبض اور مثانے کی پتھری کو دور کرتی ہے۔پیشاب جاری کرتی ہے۔اگر کٹائی کا شیرہ نکال کر اس کے ساتھ چند روز روٹی کھائی جائے تو پُرانے دمہ جس کو کسی دوا سے فائدہ نہ ہوتا ہو آرام آجاتا ہے۔اس کے جوشاندہ میں پپلی کا سفوف چھڑک کر پلانے سےبلغمی کھانسی دُور ہو جاتی ہے۔اس کا لیپ بچھو کے کانٹے پرلگانے سے آرام ملتا ہےاگر کٹائی کا پھل حقہ میں تمباکوکی طرح استعمال کریں تو اس سے دانتوں کے کیڑے مر جاتے ہیں۔اگر اس کے پھل کو تیل میں جلا کر چھان کر ایک دو بوند تیل نیم گرم کر کےکان میں ڈالیں تو اس سے کان کا درد دُور ہو جاتا ہے۔
اس کاپھل جلا کر اس کی خاکسترایک رتی سے دو رتی شہد ایک گرام میں ملا کر کھلائیں تو دمہ اور کھانسی دور ہو جاتے ہیں ۔ اسی طرح اس کے پھل کا رس نکال کر سفید بالوں پر لگائیں تو وہ سیاہ ہو جاتے ہیں۔ بیج کٹائی جلا کر نمک سیاہ، پپلی برابرشامل کر کے لعوق لسوڑیاں کے ساتھ تھوڑا تھوڑا استعمال کرائیں۔ پرانی کھانسی کے لیے از حد مفید ہے۔
کنڈیاری خورد کے پتے کی چٹنی بنائیں (شاخ یا کانٹانہ ہو) اس کی ٹکیہ بناکر کپڑے پر رکھ کر سوجن یا درد والی آنکھ پر باندھیں۔ دو تین گھنٹے میں آرام آ جائے گا۔ٹکیہ گرم نہ کی جائے ۔
مقدار خوراک: پتوں کا رس 3 گرام سے 6 گرام ، جڑ کا سفوف ایک گرام سے دو گرام ، پھل یا پھول کا سفوف ایک سے تین گرام، اور جوشاندہ 1 2/1گرام سے 4 گرام تک ۔
کٹائی سے تیار ہونے والے آزمودہ نسخہ جات
کٹائی کا نمک: کٹائی کے سالم پودے کو سایہ میں خشک کر کے اس کو آگ سے جلا لیں اور خاکستر کو پانی سےتر کر کے رکھ دیں۔ دن میں دو تین بار ہلا دیا کریں۔ تیسرے دن پانی نتھار کر آگ پر پکا کر نمک بنا لیں، یہ کھانسی اور دمہ کے لئےبہت مفید ہے۔
خوراک ایک رتی سے دو رتی تک استعمال کرا سکتے ہیں۔
کٹائی کا رس: زمین مین ایک گڑھا کھود یں ۔ اس گڑھے کی تہہ میں چھوٹا گڑھا کھودیں۔چھوٹے گڑھے میں چینی کا پیالہ رکھ دیں اور اس پر ایک بڑی ہانڈی جس کے پیندے میں چند سوراخ ہوں،رکھیں۔ ہانڈی کو کٹائی کے پودوں سے بھردیں اور اُوپر سر پوش رکھ کر گل حکمت کریں۔پھر ہانڈی کے گرداور اس کے اُوپر اپلے چن کر اس میں آگ لگا دیں ۔کٹائی کا رس پیالے میں جمع ہوگا۔اسے بوتل میں رکھ لیں۔ایک دو قطرے پان کے پتے میں رکھ کر کھائیں،تپ لرزہ اور رعشہ و دمہ کے لئے مفید ہے۔
کٹائی کا ست:کٹائی کے سالم پودے لے کر مٹی سے صاف کر کے آٹھ گنا پانی میں جوش دیں۔جب پانی دوچند رہ جائے تو اُتار کر رکھ دیں تاکہ میل تہہ نشین ہو جائے۔پھر اس کا نتھار لے کر پکائیں،جب گاڑھا سا ست بن جائے تو اسے چینی کےبرتن میں رکھ دیں۔
خوراک ایک گرام کیپسولز میں ڈال کر دیں ۔پیٹ کے کیڑوں ، کھانسی ، دمہ اور پیٹ کی گیس کے لئے ازحد مفید ہے۔
کٹائی کا تیل:کٹائی کے پکے پھل لے کر چیر کر دو حصے کر دیں۔ان ٹکڑوں کو کھلے منہ کی ایک بوتل میں ڈال کر تلی کا تیل اس قدر ڈالیں کہ یہ ٹکڑے ڈوب جائیں۔بوتل کا منہ بند کر کے اسے چالیس روز دھوپ میں رکھیں۔اس کے بعد تیل صاف کر لیں۔جوڑوں کے درد ، اعضا ء کی کمزوری کےلئے اس تیل کی نیم گرم مالش کرنا فائدہ دیتا ہے۔
چھوٹی کٹائی سےتیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ چاندی:کٹائی کے سالم پودے کو کوٹ کر اس کا خالص پانی لے کر بوتلوں میں بھر دیں۔جب میل نیچے بیٹھ جائے تو اس کو صاف کر لیں۔پھر برادہ چاندی جس قدر چاہیں اس پانی سےچار پہر کھرل کر کے ٹکیاں بنالیں اور چالیس کلواپلوں کی آگ دیں۔پھر نکال کر بدستور کٹائی کے رس میں کھرل کرکے آگ دیں۔چند بار آگ دینے سے چاندی کا بڑھیا کشتہ تیار ہو گا۔
خوراک آدھی رتی بالائی میں دیں۔شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔
کشتہ سنکھیا:کٹائی کے پودے کو جلا کر دو کلو خاکستر حاصل کریں ایک کلو خاکستر کسی مٹی کے برتن میں دبا کر رکھیں اور اس پر سم الفار 10گرام کی ڈلی رکھ دیں۔اس پر خاکستر کی دوسری تہہ جما کر رکھیں۔برتن کو چولہے پر رکھ کر نیچے نرم آگ جلائیں۔جب خاکستر اُوپر تک گرم ہو جائے تو سم الفار کے مقام پر سلائی داخل کر کے امتحان کریں۔جب سم الفار(سنکھیا)نرم ہوکرسلائی اس سے پار ہوجائےتو آگ سرد کردیں اور سرد ہونے پر نکال لیں۔سنکھیا کشتہ ہوگا۔یہ کشتہ کھانسی اور دمہ کے لئے ازحد مفید ہے۔ہاضم ہے۔
خوراک:آدھا چاول ہمراہ مکھن دیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کٹائی خرد(کنڈیاری)(Wild Eggs Plant)
لاطینی میں:(SolanumJacquine)
دیگر نام:اردو میں بھٹکٹائ یا بھٹ کٹیا‘ پنجابی میں مہوکڑی‘ ہندی میں کٹیل‘ سندھی میں کنڈیاری یا کانڈیری‘ گجراتی میں بیٹھی رنگڑی‘ مرہٹی میں بھوئیں ر نگڑی‘ بنگالی میں اور سنسکرت میںکنٹ کاری یار اور انگریزی میں والڈ ایگ پلانٹ کہتے ہیں۔
ماہیت:خاردار زمین پر مفروش ہوتی ہے یہ ایک فٹ سے چار فٹ تک قطر میں جگہ گھیرتی ہے۔ پھلوں اور پھولوں کی ڈنڈی تک زرد رنگ کے کانٹے لگے ہوتے ہیں۔ پتےچار پانچ انچ لمبے اور دو تین انچ چوڑے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں اور اس کے کانٹے لگ بھگ آدھے انچ لمبے تیز اور سیدھے ہوتے ہیں۔ پھول نیلے رنگ کا خوبصورت ہوتا ہے۔ اس کے درمیان زرد رنگ کا زیرہ ہوتا ہے۔ پھلگچھوں میں لگتے ہیں جو خام ہونے پر سبز رنگ کے ہوتے ہیں لیکن پکنے پر زرد ہوجاتے ہیں۔ جن کے اندر بے شمار تخم ہوتے ہیں ۔پھلکا مزہ تلخ ہوتا ہے۔ اس کے پھل پر دھاریاں سے ہوتی ہیں اور بیر کے برابر موٹا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: پنجاب‘ پاکستان سے لے کر ہندوستان میں آسام تک جب کشمیر سے لے کر لنکا تک ہر جگہ نمناک مقاموں پر پیدا ہوتی ہے۔
نوٹ:کٹائی خرد پھول والی بہت کامیاب ہے لیکن یہ ہوتی بہت کم ہے‘ کبھی کبھی نیلے پھول والی کنڈیاری کے نزدیک سفید پھول والی مل جاتی ہے۔ بلحاظ ڈنڈی‘ پتے اور پھل یکساں ہوتے ہیں۔ صرف پھولوں کی رنگ میں فرق ہوتا ہے۔ سفید پھولوں والی کاسنسکرت نام گربھ( حمل دلانے والی) ہے کیونکہ اس کے کھانے سے بے اولادوں کو اولاد ہونے لگتی ہے۔
مزاج:گرم خشک۔۔۔۔۔۔ بدرجہ سوم
افعال:مسہل‘مصفیٰ خون‘ قاتل کرم شکم‘ منفث و مخرج بلغم‘ دافع تپ بلغمی‘سعوطاً نافع صرع و اختناق الرحم
استعمال( بیرونی):کرم دندان میں اس کے پھل کو حقہ میں تمباکو کی جگہ رکھ کر پینے سے کرم ہلاک ہوجاتے ہیں اور درد ساکن ہو جاتا ہے۔صرع اور اختناق الرحم( مرگی اور ہسٹریا) کے دورہ میں اسکا شیرہ سعوط کرنے سے مریض ہوش میں آ جاتا ہے۔
زرد شدہ پھل سایہ میں خشک کر کے باریک پیس کر بطور نسوار سونگھنا درد شقیقہ اور درد سرکے لئے مفید ہے۔ اس سے روکا ہوا مواد چھینکوں کے ذریعے خارج ہوکر سر ہلکا ہو جاتا ہے۔ اگر اس کی جڑ کا پوست+ درخت انار اور پوست درخت کندوری پیس کر لٹکے ہوئے پستانوں پر عورت لیپ کرے تو پستان سخت ہوجاتے ہیں۔
استعمال( اندرنی):مسہل ومصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے جذام‘ آتشک‘ جیسے امراض فساد خون میں شرباً مستعمل ہے چنانچہ مطبوخ ہفت روزہ جو کہ آتشک و فساد خون کے امراض میں مستعمل و معمول ہیں اس کا ایک اہم ترین جز کٹائی خرد مع بیخ و برگ بھی ہے قاتل کرمشکم ہونے کی وجہ سے پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرکے خارج کرتی ہے۔
منفث ومخرج بلغم ہونے کی باعث سرفہ( کھانسی) اور ضیق النفس بلغمی میںمختلف طریقوں سے استعمال کرائی جاتی ہے۔ تپ بلغمی میں دیگر ادویہ کے ہمراہ اس کی جڑ کا جوشاندہ بنا کر پلایا جاتا ہے۔
کھانسی‘ نزلہ اور ضیق النفس میں اس کی جڑ کا جوشاندہ فلفل سیاہ دراز اور شہد ملا کر پلاتے ہیں۔ بلغمی مزاج والے اشخاص کو اس کا پھل گوشت میں پکا کر کھلا نا مفید ہے۔ صرف پھل ل کو خواہ تمام اجزاء کو جلا کر ایک تا چار رتی شہد کے ساتھ کھانے سے دمہ اورکھانسی جاتے رہتے ہیں۔پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں مرض گنٹھیا میں اس کے پتوں کا رس فلفل سیاہ کے ساتھ کھلاتے ہیں۔
مقدار خوراک:جوشاندے میں‘ پانچ سے سات گرام(ماشے)
کٹائی کلاں (Indian Night Shade)
دیگر نام:اردو میں جنگلی بینگن‘ فارسی میں بادنجان دشتی‘ سنسکرت میں برہتی یا بھنٹاکی‘ مرہٹی میں ڈورلی‘ گجراتی میں ابھی رنگڑی‘پنجابی میں بڑی کنڈیاری‘ بنگلہ میں دیا کڑ‘ سندھی میں آڈیری اور لاطینی میں (SolanumLndicum)(سولین انڈیکم) کہتے ہیں۔
ماہیت:اس کا پودا بینگن کی شکل کا ہوتا ہے اور ایک گز کے قریب لمبا ہوتا ہے۔ پتوں اور شاخوں میں کانٹے لگے ہوتے ہیں اس کے پتےبینگن کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں۔ پھل ٹماٹر یا آملے کے برابر گول اور گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ جو پک کر پیلی رنگت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس کو ہلکے نیلے رنگ کے پھول گچھوں میں لگتے ہیں۔
مقام پیدائش:یہ پودا سطع سمندر سے پانچ ہزار فٹ کی اونچائی تک پاکستان اور ہندوستان کے تمام گرم علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
مزاج:گرم خشک۔۔۔۔۔۔ بعض کے نزدیک درجہ سوم گرم خشک ہے۔
افعال و استعمال: قابض‘تلخ اور مقوی معدہ ہے۔ کف یعنی کھانسی کو دور کرتی ہے۔ کھانسی‘ بخار‘ زکام اور احتباس البول اور تقطیر البول وغیرہ کئی بیماریوں میں استعمال ہوتی ہے۔
کٹائی کلاں‘ بانسہ اور منقہ ہم وزن لے کر جوشاندہ بنا کر بمقدار نصف چھٹانگ مصری یا شہد ملا کر دینے سے کھانسی اور بخار دور ہوجاتا ہے اور بعض علاقوں میں پھل کا دوھواں درددندان کو تسکین دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
مقدار خوراک: بطور سفوفایک سے دوماشہ (گرام)
جوشاندہ پانچ سے نو گرام(ماشے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق