مقام پیدائش:پنجاب ، ہر یانہ ، شملہ ، سولن ، نیپال ، آسام ، گڑھوال اور سلہٹ کی پہاڑیوں پر اس کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ پڑوسی ممالک میں بھی پہاڑیوں میں ملتے ہیں۔
مختلف نام :مشہور نام کائپھل – عربی عودا لبرق – فارسی شیشعان- بنگالی کٹ پھل ، کائے چھال – سنسکرت کٹ پھل، کٹ پھلا – ہندی کائپھل – گجراتی کائپھل ،کریپھل- مراٹھی کاپمھل لاطینی میں مائر یکا نا گی تھونب (Myrica Thounib Nagi)اور انگریزی میں بوکس مرٹل (Box Myrtle)کہتے ہیں۔
شاخت :یہ سایہ دار پہاڑی درخت ہے۔ جو 10میٹر سے 20 میٹر تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کےپتوں کا گچھا ٹہنی کے آخر میں لگا ہوتا ہے۔ اس کے پتے 3 سے 5 انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔ اور نیچے کی طرف سے ان کی رنگت پیلی ہوتی ہے۔ پھل جائفل کی طرح گول ،لمبوتر ا اور پھل کے اوپر کا چھلکا جاوتری کی طرح ہوتا ہے۔ اسے رام پتری کہتے ہیں۔ اس درخت کی چھال ہی بطور دوا استعمال کی جاتی ہے۔ جب کاپمھل کی مانگ کی جاتی ہے تو اس درخت کی چھال مطلب ہوتا ہے، بڑھیا وہ چھال ہے جو ،موٹی ، خوشبو دار اور سرخ رنگ کی ہو۔ ذائقہ میں اس کے کڑواہٹ و گرمی ہو ۔ اس کی لکڑی کا رنگ سیاہی لال و چھال خاکستری لال رنگ کی وپھل کی گری بھی لال ہوتی ہے۔
ماڈرن تحقیقات : چھال میں ٹینن ، شکر (سکرین)،نمک ومائرین سیٹن(Myrin Cetin)نام کے درنجک اجزاءپائے جاتے ہیں۔ چھال کو پیس کر پانی میں ڈالنے سے پانی لال ہو جاتا ہے۔
مزاج:گرم و خشک۔
مقدارخوراک:2گرام سے 5 گرام تک
فوائد :قابض ہے اور بلغمی کھانسی کے لئے مفید ہے۔ اس کی چھال کے جو شاندہ سے کلی کرنا پائیوریا اور دانتوں کے درد کے لئے مفید ہے، اس کو باریک پیس کر بطور نسوار استعمال کرنے سے دردسر، نزلہ وزکام کو فائدہ ہوتا ہے۔ نزلہ و زکام کے لئے اس کا سفوف بقدر2گرام شہد میں ملا کر دن میں تین بار چٹانے سے بھی آرام ملتا ہے۔ پٹھوں کو طاقت دیتا ہے۔ دھڑمارے جانے ،منہ ٹیڑھاہو جانے ،ہاتھ کانپنے کے عارضہ میں اس کا سفوف 20گرام، تلوں کے تیل 250گرام میں ملا کر جوش دیں۔ جب تیل میں سفوف جل ، جائے تو چھان کر نیم گرم مالش کرنا مفید ہے۔ دیہاتی اس کے پھل کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ یہ پھل پکا کر اور کچا بھی کھا یا جاتا ہے۔ بے ہوشی میں اس کی نسوار کا استعمال بے ہوشی دور کر دیتا ہے۔ زخموں پر اس کا سفوف باریک کر کے چھڑکتے ہیں۔ جس سے زخم جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ دانتوں کی تکالیف میں اس کے باریک سفوف کا منجن کرنا مفید ہے۔ ناک میں پتھر ، لکڑی ، دانہ وغیرہ پھنس جانے یا بلغم خشک ہو کر سانس میں رکاوٹ ہونے سے اس کا باریک سفوف 4/1سے 2/1رتی تک سنگھارنے سے ناک کا راستہ صاف ہو جائے گا۔ آدھے سرد رد میں بھی اس کے سنگھاتے ہی چھینکیں آکر درد ہلکا ہو جاتا ہے لیکن زیادہ سفوف سنگھانے سے زیادہ چھینکیں آکر ناک سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں تلی کے تیل یا خالص گھی کی نسوار دیں۔
کائپھل کے آسان و آزمودہ مجربات
وجع المفاصل : کائپھل کی چھال کا سفوف 10گرام کو 100گرام تلوں کے تیل میں جوش دے کر مالش کرنے سے جوڑوں کے درد ورعشہ کو فائدہ پہنچتا ہے۔
کھانسی : ایک گرام سفوف کا ئپھل کو شہد میں ملا کر چٹائیں۔ گلے کی سوجن اور کھانسی کے لئے مفید ہے۔
چوٹ وموش : کائپھل ، ہلدی ، چھال انار ، پھول پرینگو ، ترپھلا ، دھائے کے پھول ، سب برابر برابر لے کر سفوف بنا لیں اور آملہ کے رس میں پیس کر چوٹ یا موچ والی جگہ پر لیپ کریں، آرام آجائے گا۔ اسی علا ج سے گہرے زخم بھی بھر جاتے ہیں۔
کائپھل ارشٹ : کائپھل کی نئی چھال2. 1/2کلو لے کر موٹا موٹا کوٹ لیں۔پھر 26کلو پانی میں پکائیں۔ 6.1/2کلو پانی باقی رہنے پر چھان کر اس میں چینی 6کلو، شہد3کلو، دھائے کے پھول 325گرام،دار چینی ، تیج پات ، ناگ کیسر ، چھوٹی الائچی اور لونگ کا سفوف 25-25گرام ملا کر اور صاف چکنے گھڑے میں رکھ لیں، 21دن محفوظ رکھیں۔ پھر چھان کرشیشیوں میں بھر لیں۔
خوراک : 10 گرام سے 20گرام برابر پانی ملا کر کھانا کھانے کےایک گھنٹہ بعد دیں ۔ جس عورت کو اولاد کی خواہش ہو اُسے ایام سے فراغت کے بعد تین دن دونوں وقت استعمال کرانے کے بعد …….سے حمل ٹھہر جاتا ہے۔ غذا میں صرف دودھ و دلیا دیں۔ ریا حی امراض کی وجہ سے ہونے والا سر درد و پیشاب میں سفیدی آنے کے نقائص دور ہو جاتے ہیں ۔ تیسرے دن آنے والے موسمی بخار میں بھی یہ علا ج مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
( کائپھل ) کائے پھل (Box Myrtie)
دیگر نام:عربی میں عود البرق‘ فارسی میں دارشیشعان‘ بنگالی میں کٹ پھل‘ سنسکرت میں کٹ پھلا‘ انگریزی میں بکس مرٹل اور لاطینی میں(MyriceNagi) کہتے ہیں
ماہیت:یہ سدابہار سایہ دار پہاڑی درخت ہے۔ اس کی اونچائی لگ بھگ تیس فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کے پتے ٹہنیوں کے سروں پر گچھوں کی شکل میں لگتے ہیں۔ یہ پتے چار انچ لمبے اور نیچے سے زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھل گول یا لمبوترا جس کے اوپر چھلکا جاوتری کی مانند ہوتا ہے۔اس درخت کی چھال بطور دوا مستعمل ہیں۔ عمدہ چھال وہ ہے جو موٹی خوشبودار ‘سرخ رنگ کی ہو اور مزے میں تلخ ہو۔
پھل کا مغز سرخ اور ذائقہ پکنے پر کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔ جاپان‘ چین میں اس کے پھل شوق سے کھائے جاتے ہیں۔
مقام پیدائش:شملہ‘ سولن‘ نیپال‘ سلہٹ‘ آسام‘ چین اور جاپان۔
مزاج:گرم خشک۔۔۔۔۔۔ درجہ دوم۔
افعال:قابض‘ محلل‘مجفف‘ کاسر ریاح‘ مقوی اعصاب‘ جاذب رطوبات دماغی‘ مسکن اوجاع۔
استعمال بیرونی:مقوی اعصاب‘ مسکن اوجاع ہونے کی وجہ سے اس کو روغن کنجد کے ہمراہ جلاکر اس تیل کی مالش بلغمی و عصبی امراض مثلاً فالج‘ لقوہ‘رعشہ‘خدر‘ ارودردوں میں کی جاتی ہے۔ خراب زخموں میں اس کی بدبو دور کرنے اور زخم خشک کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ مسکن‘ دافع تعفن اور محلل ہونے کی باعث دانتوں کے درد اورقلاع الفم میں بطور سنون یا غرغرے استعمال کرتےہیں۔ قابض ہونے کی وجہ سے بند نزلہ زکام اور سر درد بارد میں بطور ہلاس استعمال کرتے ہیں۔ ہیضہ کے مریض کے معدےکے مقام پر سونٹھ و کائپھل کو رگر کرضما د کرنے سے آرام آتا ہے۔ مذکورہ نسخہ پسینہ کثرت سے آنے میں بھی مفید ہے۔
استعمال اندرونی:کھانسی اور زکام و نزلہ میں اس کی چھال کا سفوف شہد کے ہمراہ ملا کر چٹاتے ہیں۔ کاسر ریاح اور مسکن درد معدہ و اپھارہ میں استعمال کرتے ہیں۔ منفث بلغم ہونے کے باعث اسکاجوشاندہ بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ کثرت بول میں اسکا سفوف کھلایا جاتا ہے۔ نیز دماغی رطوبات کو جذب کرتا ہے اور نفث الدم کو روکتا ہے۔ اس درخت کا پھل کچا بھی کھایا جاتا ہے۔
نفع خاص: مانع نزلہ‘ مقوی اعصاب۔مضر: جگر و طحال۔
مصلح: مصطلگی ردی۔ بدل: اساردن۔
کیمیاوی اجزاء:ٹے نین‘نمک ‘شکر اورMyrincetinہوتےہیں۔
مقدار خوراک:3 سے 5 گرام(ماشے)
مشہور مرکب:سفوف استحاضہ‘ روغن سرخ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق