خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: زعفران
مختلف نام: مشہور نام کیسر، زعفران۔ ہندی کیسر،جافران۔ عربی زعفران۔ فارسی زعفران۔ بنگالی کنکم ، کیشر۔ سنسکرت رکت چندن، کاشمیرج ، کسماتک، کشمیر جنم۔ گجراتی کیشر ۔ مرہٹی کیکرا۔ لاطینی میں کروکس سٹائی وس (Crocus Sativus) اور انگریزی میں سیفرن (Saffron)کہتے ہیں۔
شناخت: کیسر )زعفران( کے اندرونی ریشے یا تار کیسر کہلاتے ہیں۔ زعفران کا پودا چھوٹا سا ہوتا ہے۔ اس کا تنا ایک سے ڈیڑھ فٹ لمبا ہوتا ہےاور پتے چنبیلی کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کی جڑ پیاز کی طرح گول اور گٹھی دار ہوتی ہے۔ پھول شکل و رنگ کے لحاظ سے سورنجاں کے پھول کی طرح ہوتے ہیں اور ان کے درمیان زعفران کے تین یا چار تار پائے جاتے ہیں۔
زعفران کا ہر ایک تار یا ریشہ ایک انچ کے قریب لمبا ہوتا ہے اور اس کے سر پر تین زیرے ہوتے ہیں جن کی رنگت نارنجی ہوتی ہے۔ یہ ریشہ چھونے سے ملائم اور چکنا معلوم ہوتا ہے۔ اس کی بو تیز، خوشگوار، ذائقہ کڑواو خوشبو دار ہوتا ہے۔ اگر ایک تار لے کر اس کو انگلی سے مسلا جائے تو نہایت گاڑھا پیلا رنگ پیدا ہوتا ہےاور اگر گرم پانی میں ڈال دیا جائے تو پانی کی رنگت بہت جلد پیلی ہو جاتی ہے۔
مقامِ پیدائش: کشمیری زعفران اپنی نفاست اور رنگت کی وجہ سے اول درجہ کا سمجھا جاتا ہے۔ جولائی اور اگست کے مہینے میں اس کا بیج بویا جاتا ہے۔ اکتوبر کے درمیان میں سرخ سرخ پھول ظاہر ہوتے ہیں اور تمام ہوا خوشبو سے مہک جاتی ہے ۔ ایک بار بوئی ہوئی جڑ کئی سال تک کام دیتی ہے ۔یہ لگ بھگ سارے ایشیاء کے علاوہ یورپ اور فرانس وغیرہ میں بھی کاشت کیا جاتا ہے۔
اصلی زعفران کی پہچان: کیسر ایک گراں قیمت چیز ہے اس لئے اس میں اکثر ملتی جلتی اشیاء کی ملاوٹ کر دیتے ہیں ۔ ہندوستان و پڑوسی ملکوں میں بھی اصلی کیسر )زعفران( کی بجائے کئی بار کسبہ اور ہار سنگھار کے پھول استعمال کئے جاتے ہیں ۔ بعض لوگ مکئی کے بھٹے یا سٹے کے سوت کو رنگ کر بناوٹی زعفران بناتے ہیں اور اسے اصلی زعفران کی جگہ فروخت کرتے ہیں۔
زعفران کے پانی میں ڈال کر فورا ًہلایا جائے اور اس کے رنگ کو دیکھا جائے ۔ اگر زعفران اصلی ہو گا تو پانی کا رنگ بہت جلد پیلا ہو جائے گا۔ ورنہ پانی اس حد تک رنگین ہو گا جس حد تک کہ زعفران کی ریشہ پر رنگ چڑھا ہے ۔ شک والے کیسر کو دو باریک سفید کاغذوں کے درمیان رکھ کر دبا دیا جائے ۔ دبانے پر اگر کاغذوں میں چکنائی پڑ جائے تو سمجھانا چاہئے کہ زعفران خراب ہے یا اصلی کیسر کو ایتھریا پٹرولیم سپرٹ میں ڈالیں تو اس کا رنگ برائے نام نکلے گا لیکن نقلی کیسر کا رنگ جلدی گھلنا شروع ہو جائے گا۔
مزاج: یونانی حکماء کے نزدیک دوسرے درجے میں گرم اور پہلے میں خشک ہے ۔ بعض تیسرے میں گرم اور دوسرے میں خشک بیان کرتے ہیں۔ مگر پہلا نظریہ درست معلوم ہوتا ہے۔ طب آیوروید کے ویدوں نے اسےگرم تر لکھا ہے۔
مقدار خوراک: آدھے سے ایک گرام تک۔
فوائد؛ زعفران کو اعتدال سے ساتھ استعمال کرنا دماغ کے لئے مفید ہے جواس کو چستی اور نئی زندگی دیتا ہے۔غنودگی دور کر کے فرحت بخشتا ہے۔ اخلاط کی عفونت دور کرتا ہے۔ باہ کو طاقت دیتا ہے ۔ مقوی بصر ہونے کی وجہ سےکمزوری نظر کے لئے دوسری دواؤں کے ہمراہ کھرل کر کے لگایا جاتا ہے۔
ایام کھولنے کے لئے بھی مجرب ہے ۔ سینکڑوں مجربات و مرکبات میں اسے شامل کیا جاتا ہے۔
زعفران کے آسان و آزمودہ مجربات
بچہ آسانی سے پیدا ہو: کیسر، ہینگ اصلی دونوں برابر وزن لے کر شہد کے ساتھ گولیاں بقدر نخود بنائیں ۔ بوقت ضرورت ایک گولی ہمراہ دودھ نیم گرم دیں ۔ زچگی کے وقت بعض عورتوں کو سخت تکلیف ہوتی ہے۔ مالکِ دو جہاں کی مہربانی سے ان گولیوں سے بچہ آسانی سے پیدا ہو جاتا ہے۔
حب سرعت: کیسر ، جائفل، کستوری خالص ہر ایک دو دو گرام باریک پیس کر شہد کے ساتھ چنے کے برابر گولیاں بنا لیں ۔ ایک سے دو گولی دودھ کے ساتھ دو گھنٹے پہلے استعمال کریں۔
دیگر: کشتہ چاندی 5 گرام، کیسر، جاوتری، ریگ ماہی ہر ایک 18 گرام ، جائفل، سمندر سوکھ ہر ایک 9 گرام، زہر مہرہ ایک چوتھائی گرام، کستوری خالص ڈیڑھ گرام۔
سب دواوں کو کوٹ چھان کر پان کے پتوں کے رس سے بیر کے برابر گولیاں بنائیں ۔ ایک گولی ہمراہ دودھ نیم گرم دو گھنٹہ پہلے استعمال کریں۔
حب مقوی: کچلہ 20 گرام کو پوٹلی میں باندھ کر دودھ گائے دو کلو میں پکائیں۔ جب دودھ کھویا سا بن جائے تو نکال کر چھیل لیں اور پتہ نکال کر صاف کریں اور گھی خالص میں بریاں کریں ۔ گھی صرف اتنا ہو کہ بریاں کرتے کرتے کچلہ میں جذب ہو جائے مگر کچلہ جلنے نہ پائے۔ جب سرخ ہو جائے تو کوٹ لیں۔ پھر اس میں کیسر، جاوتری ، جائفل ، لونگ ہر ایک 3 گرام ۔ سلاجیت شدھ دس گرام، ریگ ماہی ،بڑھیا دس گرام۔ باریک کر کے خوب ملائیں اور کھرل کر کے شہد خالص ملا کر نخود سے ذرا کم گولیاں بنا لیں۔ایک گولی صبح اور ایک شام کھانا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد بالائی سے کھا کر اوپر سے نیم گرم دودھ پی لیں۔
معجون مقوی: ثلعب مصری 30 گرا م ، سنگھاڑا 50 گرام، ستاور 50 گرام۔عقرقرحا 20 گرام، جائفل 10 گرام، تال مکھا نہ 30 گرام، بہمن لال 25 گرام، کیسر 6 گرام، بیج لا جونتی 20 گرام، موصلی سفید20 گرام، چاروں مغز 50 گرام، سفوف بنا کر آدھا کلو شہد اور چینی ایک 4/1کلو وعرق گاوزبا ن مناسب میں قوام کریں اور 120 گرام ہمراہ دودھ گا ئے نیم گرم سے صبح و شام لیں۔
اولاد کی آرزو : کستو ری دو رتی، کیسر وا فیون ہر ایک ایک گرام ، جا ئفل ایک عد د، بھنگ1(3/4) گرام ، چھالیہ 3 عد د،لونگ 4 عد د، پرا نا گڑ5(1/2) گرام۔ سب دواوں کو کوٹ چھا ن کر گڑ ملا کر نخو د )چنے( کے برا بر گو لیا ں بنائیں۔ خو راک ایک ایک گو لی صبح و شا م ہمر اہ نیم گرم دودھ دیں اور ہر ماہ ایام کے بعد سات دن کھلائیں۔ مالک دو جہاں کی مہر بانی سے آرزو پوری ہو گی۔
دنو ں کی تنگی: کیسر 5گرام، مصبر شدھ،ہیرا کسیس،مر مکی ہر ایک چھ گرام۔ ہمراہ پا نی گو لیا ں بقد ر نخو د تیا ر کریں۔ایک گولی ہمراہ تازہ پا نی دیں۔
دیگر: مصبر شدھ، کیسر ہر ایک دو گرام،شو رہ قلمی، گوداحنظل،ہیرا کسیس ،جو کھا ر ہر ایک ایک گرام۔ لعا ب گھیکو ارکے ساتھ چنے کے برابر گولیاں بنا ئیں۔
ایک گو لی ہمراہ سو نف 4 گرام،گا و زبا ن 4 گرام،مغز خر بو زہ4 گرام، بیج قر طم 4 گرام،سو نٹھ 4 گرام،پرا نا گڑ 20 گرام کو عرق سو نف میں جو ش دیں اور صا ف کر کے پلا ئیں۔ اسی طرح ایک گولی صبح اور ایک شا م دونوں وقت دیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کیسر’’زعفران‘‘(Saffron)
لاطینی میں: (Rocus Sativus)
دیگر نام :ہندی میں کسیر‘ عربی میں زعفران ‘کرکم بنگالی میں جعفران اور انگریزی میں سیفران ۔
ماہیت:کیسرکاپودا پیاز کی مانند ڈیڈھ فٹ اونچاہوتاہے۔جس کیجڑ نیچے پیاز جیسی ایک گانٹھ نکلتی ہے۔پتے گہرے سبز پیاز کی طرح لمبے گھنے اور ان کا رخ زمین کی طرف زیادہ ہوتاہے۔جڑ کے پاس کے پتوں کے کنارے باہر کی طرف مڑے ہوئے ہوتے ہیں ستمبر اور اکتوبر میں پھل لگتے ہیں۔ جوکہ بیگنی رنگ کے گچھوں میں دو سے تین ایک ساتھ بڑے خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ اس کی پنکھڑیاں چھ حصوں میں تقسیم ہوتی ہے اور اس میں کیسر کی تین تریاں نکلتی ہیں جو مادہ کیسر سے حاصل ہوتاہے ۔پھول نیم شگفتہ حالت اتار لئے جائیں ۔اس حالت میں پنکھڑیاں تقریباًلپٹی ہوئی ہوتی ہے۔لیکن سورج نکلنے پر پردہ کھل کر چپٹی ہوجاتی ہیں ۔یہ نیم وا پنکھڑیاں اتارتے ہی ان چھلنیوں میں ڈال دی جاتی ہیں جن کے نیچے نہایت مدھم آنچ ہوتی ہے۔اورا س طرح یہ نرم آنچ پرخشک ہوکروہ شکل اختیار کرلیتی ہیں جس کو ہم بازار سے(زعفران) خریدتے ہیں ۔
مقام پیدائش:یہ کشمیر میں پام پور‘دکشن میں عموماً4300ہزار فٹ کی بلندی پر اور کوئٹہ کے گرد و نواح میں اس کے علاوہ اٹلی ‘سپین‘ فرانس‘ ایران‘ پرتگال‘ ترکی اور چین وغیرہ میں ہوتاہے۔
مزاج:گرم درجہ دوم۔۔۔خشک دوجہ اول۔
افعال:مدربول وحیض محلل ،جالی،مقوی قلب و دماغ اور جگر مقوی بدن محرک باہ۔
استعمال(بیرونی):زعفران کو بعض اورام خصوصاًورم جگر‘ ورم رحم کوتحلیل کرنے یا بعض ادویہ کی اصلاح کی غرض سے شامل کرکے ضماد کرتے ہیں ضعف بصر میں تنہا یا دوسرا ادویہ کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھوں میں ڈالتے ہیں مدربول ہونے کی وجہ سے اس کا ریشہ احلیل یعنی پیشاب کی نالی میں رکھنے سے پیشاب جاری ہوجاتاہے۔ادارحیض کے لئے بھی فرزجہ کرتے ہیں ۔
استعمال اندرونی:دل و دماغ کو تفریح و تقویت دینے کے لئے مختلف طریقوں سے بکثرت استعمال کرتے ہیں ضعف باہ کے لئے مرکبات میں شامل کرکے کھلاتے ہیں اورادار حیض کیلئے کھلاتے ہیں فرحت بخشتی حواس اور دل و دماغ کو قوت دیتی ہے اس کا سونگھنا سرسام کو مفید ہے ۔رخسار کے رنگ کو صاف کرتی ہے۔بچہ آسانی سے پیدا ہونے کیلئے ایک گرام تک کھلاتے ہیں ایک یا ڈیڈھ گرام یا زعفران پچاس ملی لیٹر شیرگائو حل کرکے کپڑے میں چھان کر پلانے سے حیض بلاتکلیف کھل کر آتاہے۔
پنجرےوالے پالتوپرندوں کو اکثر بیماری میں زعفران کے چند ریشے پانی میں ڈال کر پلاتے ہیں ۔
نوٹ:اسے جوشاندہ یا خیساندہ کی صورت میں استعمال نہیں کرتے ہیں۔
نفع خاص: مفرح تریاق افیون ۔مضر: مضعف گردہ ۔
مصلح: انیسوں ،زرشک،سکنجین ۔بدل: تخم اترج‘ قسط اور تج۔
کیمیاوی اجزاء:اس میں تین قسم کے رنگ‘ ایک اڑنے والا تیل ‘ کروسین ‘ ایک گلکو سائیڈ پکروسین ‘ موم ‘ پروئیڈ‘شکر اورلعاب دار تلخ جز ہوتے ہیں ۔
مقدارخوراک:دو چاول سے دو رتی تک۔
ذاتی تجربہ:ادرراحیض کے لئے اس کے چند ریشے کیپسول میں ڈال کر استعمال کرواتا ہوں جو کہ نہایت ہی مفید ہے۔ یہی عمل ولادت بآسانی کے لئے نہایت موزوں ہیں۔ افیون کھانے والوں کے لئے انتہائی مفید یعنی تریاق ہے۔ میرے محترم دوست پروفیسر طاہر محمود اختر (ایم اے تاریخ) اس کا نہایت ہی مفید استعمال بیان کرتے ہیں جو محرک باہ ہے۔ (اس کا نسخہ) ایک گلاس گرم دودھ اور ایک انڈے کی زردی اور چند پتیاں زعفران ڈال کر صبح شام کو بی لیں۔ یہ محرک باہ کے علاوہ مقوی بدن‘ مسمن بدن اور امراض باردہ میں نہایت مفید ہے۔(حکیم نصیر احمد طارق)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق