خربوزہ (kharbooza)
مختلف نام:
مشہور نام خربوزہ۔ سنسکرت خربوز، شٹر بھج ، ورش گل ، مدھو پھل۔ ہندی خربوزہ۔ مراٹھی جبڑ۔ اردو خربوزہ ۔ بنگالی کھیبرُز۔ گجراتی تلیا سکر ٹیٹی ۔ انگریزی سویٹ ملین (Sweet Melon)اور لاطینی میں کو کو میس میلو کہتے ہیں۔
شناخت:
تربوز کی بیل کی طرح خربوزے کی بھی بیل ہوتی ہے۔ اس پھل کا گودا موٹا ، لال ، سفید یا ہلکا ہرے رنگ کا ہوتا ہے۔ خربوزہ موسم گرما کا بہترین میٹھا پھل ہے۔ اس کی مختلف قسمیں ہیں۔ پاک و ہند میں جہاں ریتلی زمین ہوتی ہے وہاں پایا جاتا ہے۔ یہ ندیوں کے کناروں میں بھی عام طور پر پیدا ہوتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات:
خربوزہ میں دو صحت بڑھانے والے اجزاء لوہا اور وٹامن سی زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ پھل میں شکر کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پروٹین اور کاربو ہا ئیڈ ریٹس وغیرہ اجزاء بھی پائے جاتے ہیں۔
مزاج:
طب آیورویدد یونانی کے مطابق خربوزہ ٹھنڈا میٹھا ہوتا ہے، صفرا کو دور کرتا ہے۔
مقدار خوراک:
بقدر ہضم استعمال کریں۔
فوائد:
پکا ہوا خربوزہ تندرستی کے لئے ایک اچھی خوراک ہے۔ یہ جسم کے وزن میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ لو اور گرمی سے بچاتا ہے اور دل و دماغ کو تازگی بخشتا ہے۔ دیگر پھلوں کی طرح خربوزہ کھا کر دودھ نہیں پینا چاہئے کیونکہ اگر دودھ پی لیا جائے تو ہیضے کا خطرہ ہے۔اسے خالی پیٹ بھی نہیں کھانا چاہئے۔ کھانا کھانے کے کچھ دیر بعد خربوزہ کھالینا زیادہ مفید ہے۔
خربوزہ دھوپ اور لو برداشت کرنے کے باعث گرم ہو جاتا ہے۔ اسے تھوڑی دیر کے لئے ٹھنڈی جگہ پر رکھ دیں یا ٹھنڈے پانی میں ڈال دینا چاہئے۔ اس طرح اس کی گرمی کم ہو جائے گی۔ کئی لوگ خربوزے کی گرمی دور کرنے کے لئے اسے برف میں دبا دیتے ہیں۔ اس طرح اس کا ذائقہ بھی بڑھ جاتا ہے اور کھاتے کھاتے پیٹ نہیں بھرتا ۔ کچھ لوگ خربوزے کی پھانکیں کر کے برف کے ساتھ ٹھنڈا کرتے ہیں ۔ اس سے خربوزہ ٹھنڈا اور لذیذ ضرور ہو جاتا ہے۔ مگرامراض کے باعث اور نقصان دہ بھی ہو جاتا ہے۔ اگر برف میں ٹھنڈا کرنا درکار ہو تو اسے سالم ہی(ٹکڑے کئے بغیر ہی) برف میں لگا دیں اور آدھ گھنٹے بعد نکال کر کاٹ کر کھائیں۔
خربوزہ کے بیج سے جو مغز نکلتا ہے وہ بھی ایک طرح کا میوہ ہے۔ اکثر عورتیں اپریل اور مئی کے مہینوں میں خربوزے کے بیج جمع کرتی ہیں اور انہیں دو تین دن کے لئے کسی برتن میں ڈال دیتی ہیں تاکہ بیج کی گری موٹی ہو جائے اور چھیلتے وقت اس کا چھلکا آسانی سے اتارا جا سکے۔
تہواروں پر عورتیں خربوزے کی گری سے طرح طرح کے کھانے کی چیزیں بناتی ہیں مثلا حلوہ اور برفی۔ خربوزے کے مغز سے کئی نمکین چیزیں بنائی جاتی ہیں۔ ٹھنڈائی یعنی سردائی میں بھی خربوزے کے بیج ڈالے جاتے ہیں۔ اس کی کھیر بھی بنتی ہے اور اسے پیس کر دودھ بھی تیار کیا جاتا ہے۔
خربوزہ منی کو بڑھانے والا ٹھنڈا پھل ہے۔ پیشاب لا کر پیشاب کی جلن دور کرتا ہے اور جگر کے امراض یرقان، پتھری، جلودر وغیرہ میں بہت ہی فائدہ کرتا ہے۔ اس کے استعمال سے دانتوں کی میل صاف ہو کر دانت صاف ہو جاتے ہیں۔خربوزہ سنگرہنی میں بھی دیا جاتا ہے جس سے پرانے اسہال کو آرام آ جاتا ہے۔
خربوزہ (kharbooza) کے آسان طبی مجربات
دائمی قبض:
خربوزہ کو کالی مرچ اور سیندھا نمک کت ساتھ کچھ دن کھانا دائمی قبض کو آرام دیتا ہے۔
دیرج بڑحانے کے لئے:
300 گرام گودا خربوزہ کھا کر اوپر سے 50 گرام چینی کھائیں۔ صبح و شام استعمال کرنے سے دیرج میں بڑھوتری ہو کر اولاد کی آرزو پوری ہو جاتی ہے۔
جھائیں:
خربوزے کا گودا اگر پیس کر جھائیوں پر لگایا جائے تو وہ مٹ جاتی ہیں۔
پیشاب کی نالی کی سوجن:
خربوزے کے بیجوں کو پیس کر چھان لیں اور اس میں دس بوند صندل ملا کر استعمال کرنے سے پیشاب کی نالی کی سوجن دور ہو جاتی ہے۔
درد گردہ:
خربوزے کا خشک چھلکا لیں اور اس کو دھو کر د وگھنٹہ تک 250 گرام پانی میں ابال لیں۔ اس کے بعد تھوڑی سی کھانڈ ملا کر صبح و شام پی لیا کریں۔ ایک ہفتہ متواتر استعمال کریں ۔ پھر دوسرے تیسرے دن پیا کریں ۔ اس طرح سے درد گردہ دور ہو جائے گا۔
ہیضہ:
خربوزے کے چھلکے کا سفوف 3 گرام ، شراب برانڈی کے ساتھ جس میں دس گرام پانی بھی ملا ہو ، مریض ہیضہ کو پلا دیں یا صرف پانی سے دیں۔ ہیضہ کا اثر ہر حالت میں دور ہو گا۔
بدہضمی:
خربوزہ ہاضم ہے۔ کھانا کھانے سے تھوڑی دیر بعد کھانے سے کھانا فوری ہضم ہو جاتا ہے اور پھر شدید بھوک لگتی ہے۔
دنوں کی تنگی:
سونف 4 گرام، بیج قرطم 4 گرام، مغز بیج خربوزہ 4 گرام، چھلکا املتاس 4 گرام۔ سب کو 250 گرام پانی میں جوش دیں۔ جب آدھا رہ جائے تو چھان کر گڑ ملا کر ایام آنے سے تین دن پہلے استعمال کرائیں۔ از حد مفید ہے۔
پتھری گردہ:
گری بیج خربوزہ 6 گرام، گری بیج کھیرا 3 گرام، گری بیج ککڑی 3 گرام، گو کھرد چھوٹا4 گرام، کلتھی 4 گرام۔ سب کو 100 گرام پانی میں جوش دے کر چھان کر پلائیں۔ اس کی دو خوراکیں بنائیں اور دو بار پلائیں۔
پیشاب کی بندش:
سونف 4 گرام، گری بیج خربوزہ ، گری بیج کھیرا ، گری ککڑی ، گوکھر و چھوٹی ۔ ہر ایک 3 گرام لے کر 50 گرام پانی میں جوش دے کر چھان لیں اور پانچ گرام چینی ملا کر پلائیں۔
خربوزہ کے کچے پھلوں کو بھی کام میں لایا جاتا ہے۔ اس کے کچے پھلوں کی سبزی ، جیلی، اچار، چٹنی، مربہ بنائے جا سکتے ہیں۔ اس کا گودا کھانے کے بعد چھلکوں کو کتر کر سبزی بنا لیجئے ۔ اس کی کومل پتیوں کی سبزی پیٹ کے درد کے لئے مفید ہے۔
بازار میں ٹھیلوں پر کٹے ہوئے خربوزے کو نہیں کھانا چاہئے۔ اس میں مکھیوں اور گردوغبار کی وجہ سے جراثیم وغیرہ داخل ہونے کا خطرہ رہےا ہے۔ خربوزہ کھا کر پانی بھی نہیں پینا چاہئے۔ بھوکے پیٹ یعنی صبح صبح خربوزہ نہیں کھانا چاہئے۔
خربوزہ ہائے بلڈ پریشر، جلدی امراض، گنٹھیا، جلودر(ڈراپسی) میں بھی مفید ہے۔ یہ زبردست مصفی خون ہے۔ اسے حسبِ خواہش استعمال کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ چہرہ کی جھائیوں کے لئے اس کے چھلکے کا لیپ نافع ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
بطیخ، خربوزہ ، خرپزہ
(Sweet Melon)
گوکومیس میلو( Cucumis Melo) خاندان: (Cucurbitaceae)
دیگرنام:
عربی میں بطیخ، فارسی میں خرپزہ، بنگلہ میں کھر مج، سندھی میں گدرو اور انگریزی میں سویٹ میلان کہتے ہیں۔
ماہیت:
مشہور عام پھل ہے۔ اس کی بیل توری یا کھیرے کی طرح ہوتی ہے اور زمین پر پھیلتی ہے۔بیل گول کھردرے روئیں دار ہوتی ہے۔ پتے گول کٹے پھٹے روئیں دار ہوتے ہیں۔پھول مختلف اشکال کے گول ، دھاری دار، لمبے، شروع میں سبز بغیر دھار کے، پکنے پر مختلف دھاریوں کے ہوتے ہیں۔ کسی کی دھاریاں سبز ، کسی کی زرد، کسی کی لال، اسی طرح کسی خربوزے کا رنگ لال کسی کا زرد اور کسی کا سبز ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:
پاکستان میں بدین، خانیوال ، عارف والا، رحیم یار خان میں بکثرت جبکہ ہندوستان میں دہلی میں جمنا، باغپت،سونی پت زیادہ مشہور ہیں لیکن برصغیر میں یہ بکثرت ہوتا ہے۔
کابل کا خربوزہ بہت عمدہ ہوتا ہے۔اس کو سردہ کہتے ہیں۔ کوئٹہ کے گرمے اور لکھنوَ کے چتلے بہترین اقسام ہیں۔
مزاج:
خام—-سرد درجہ اول تر درجہ دوم۔ پکا ہوا: گرم ایک تر درجہ دوم۔
افعال:
تغذیہ بدن، مفرح قلب و دماغ، جالی ، ملین،مدربول و مدرشیر
استعمال: خرپزہ (sweet melon ) بطور پھل کے بکثرت کھایا جاتا ہے چونکہ کے اس سے غذائیت کافی حاصل ہوتی ہےنیز تری بھی لہٰذا اس کے متواتر استعمال سے بدن کی لا غری دور ہوتی ہے۔اس کے کھانے کا وقت دو غذاوَں کے درمیان کا وقت ہے جبکہ غذا معدے میں ہضم ہو کر آنتوں کی طرف ہو۔خرپزہ کے متواتر استعمال سے دانت صاف اور چمکدار ہوجاتے ہیں۔ اعتدال کے ساتھ کھانے سے پاغانہ کھل کر آتا ہے جبکہ کثرت استعمال سے دست آنے لگتے ہیں۔ اس کے مغز “تخم خرپزہ” مدر بول ادوایات میں شامل کئےجاتے ہیں۔
مدر ہونے کی وجہ سے استسقاء اور قرحہ مجازی بول، سنگ گردہ و مثانہ، یرقان میں مفید ہے۔ قلت لبن کی صورت میں دودھ کو بڑھاتا ہے۔
خرپزہ کا گوداجلد کے نشانات اور جھائیں کو دور کرنے کے لےَ جلد پر طلاء کیا جاتا ہے۔
پوست خربوزہ (kharbooza)
جالی، مدرو مفتت سنگ ہے۔اس کو پتھری ،گردہ و مثانہ میں استعمال کرتے ہیں۔گوشت کو اس کے چھلکوں کے ساتھ پکایا جاےَ تو ان کو جلد گلا دیتا ہے۔پوست خربوزہ کے سفوف کو چہرے پر ملنا جلدی داغ، دھبوں کو دور کرتا ہے۔چھلکوں کا نمک درد گردہ کی دواوَں میں ڈالا جاتا ہے۔
خاص بات: خربوزہ کو غذا کے بعد ( 2 یا 3 گھنٹے) یا شام کو چار بجے کھانا چاہیےَ۔اس کے علاوہ دوسری صورتوں میں نقصان سے خالی نہیں کیونکہ نہار منہ کھانا مناسب نہیں۔
نفع خاص: مدر بول و یرقان مضر: تپ صفراوی و تخمہ پیدا کرتا ہے۔
مصلح: سرکہ ، سکنجبین بدل: پھوٹ یا پھٹ۔
کیمیاوی اجزاء: خرپزہ (sweet melon) میں اور اس کے بیجوں میں پرٹین، نشاستہ،شکر، کیلشیم،فاسفورس،فولاد،تانبا ، وٹامن اے،بی2،سی جیسے اہم اجزاء پاےَ جاتے ہیں۔ سوڈیم کلورائیڈ اور وٹامن سی کی وجہ سےمرض سکروی میں مفید ہے۔اس کے علاوہ گلوکوز اور اس کے چھلکے میں کھار زیادہ ہوتی ہے۔
مقدار خوراک: بقدر ہضم
خربوزہ(sweet melon) کے بیج “تخم خرپزہ” مغز تخم خرپزہ
دیگر نام: عربی میں بزر البطیخ، فارسی میں تخم خرپزہ، سندھی میں گدرے جو بیج اور انگریزی میں (Melon Seeds) کہتے ہیں۔
مزاج: گرم ایک تر درجہ دوم
افعال: مدربول و مفتت سنگ گردہ و مثانہ، جالی و مفتح
استعمال: تخم خرپزہ احتباس بول، سنگ گردہ و مثانہ ، سوزاک میں شیرہ نکال کر پلاتے ہیں۔حمیات میں ادرار کی وجہ سے ہی حرارت کو دور کرتاہے۔مدر، جالی اور مفتح ہونے کی وجہ سے سدہ جگر کو کھولتا، اورام جگر و مثانہ کو زائل کرتا ہے۔
جالی ہونے کے باعث چہرے کے رنگ کو نکھارنے اور بعض امراض جلدیہ کو زائل کرنے کے لئےبیرونی طور پر طلا کرتے ہیں۔چہرے کی سیاہی کو زائل کرتا ہے۔
تخم خرپزہ احتباس بول و حیض، درد سینہ، ورم جگر ، خشونت خلق، سنگ گردہ و مثانہ،سوزش بول و سوازک میں بشکل سفوف یا شیرہ اکثرت مستعمل ہےنیز بطور مولد منی و شیر اور مہبی بھی استعمال ہوتے ہیں۔
نفع خاص: جگر کے سدوں کو کھولتا اور پیشاب جاری کرتا ہے۔ مضر : طحال کے لئے
مصلح: شہد خاص بدل: ککڑی کے بیج۔
مقدار خوراک: پانچ سے سات گرام یا ماشے۔
مشہور مرکب: شربت بزوری اور سردائی وغیرہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق