مختلف نام: مشہور نام کھٹی میٹھی ،کھٹا میٹھا۔ہندی چوکھا،کھٹکل ،تراہ کے۔فارسی ترشک۔لاطینی او کے لس کار نی کو لے ٹا۔
شناخت:یہ خودر و بوٹی ہے جو اکثر نمناک جگہوں اور باغوں میں پیدا ہوتی ہے۔اکثر زمین پر بچھی ہوئی ہوتی ہے۔اس بوٹی کے پتے میتھی کی طرح اس سے قدرے چھوٹے اور نازک ہوتے ہیں۔اس کے تین تین پتے اکھٹے ہوتے ہیں۔اگر ان کو ملایا جائے تو چھوٹی کٹوری سی بن جاتی ہے۔اس وجہ سے اس کو تپتی ( تین پتوں والی )بھی کہتے ہیں ۔اس کے پتوں کا ذائقہ کھٹا اور خشگوار ہوتا ہے۔اس کے پھول چھوٹے چھوٹے زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔پھول گرنے کے بعد پھلی لگتی ہے۔پکنے پر اس میں سے چھوٹے چھوٹے بیج گر جاتے ہیں ۔ان کا مزاج سرد تر درجہ اول میں ہے ،اکثر اس کا ساگ پکا کر بھی کھا یا جاتا ہے جو گرم امراض کے لئے مفید ہےاور ہیضہ وبائی میں بھی مفید ہے۔اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔
منہ کے چھالے:جب گرمی کے سبب سے منہ کے چھالے ہوں اس کے رس سے کلیاں کرنے سے آرام آجاتا ہے۔
نمک کھٹکل: کھٹکل کے سالم پودے کو جڑ سے اکھاڑ کر سایہ میں خشک کر کے اس کو جلا کر خا کستر کریں۔اس خاکستر کو پانی میں بھگو کر تین دن کے بعد اس کا نتھا ر لیں اور کٹرا ہی میں پکا کر بد دستور نمک بنائیں۔
خوراک ایک سے دو رتی۔یہ نمک ہاضم طعام ،دافع تشنگی اور سوزش کے لئے مفید ہے ۔موسم گرما میں جو لوگ گرمی کے مارے ہر وقت نہانے پر مجبور ہوتے ہیں ۔وہ اس نمک کھٹکل کو استعمال کر کے گرمی سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
کھٹکل بوٹی سے نظر کا کامیاب علاج
ما ہنا مہ نرالا جوگی کے پانی پت کے ایک پریمی نے اپنا ذاتی تجربہ لکھا ہے کہ ان کے ایک دوست نے آنکھوں پر کا سٹک لگا وایا لیکن ڈاکٹر کو آنکھوں پر پانی ڈالنا یاد نہ رہا جس کے نتیجے میں باوجود ہزار کوششوں کے آنکھیں سفید ہو گیئں اور نظر آنا بلکل بند ہو گیا ۔آنکھوں کی بیماریوں کے تمام ڈاکٹر کا متفقہ فیصلہ تھاکہ زمین کا تختہ پلٹ جانا ممکن لیکن آنکھوں میں روشنی آنا ناممکن ۔ان حالات میں اچانک ایک کہنہ حکیم سے ملاقات ہوئی جس کے نسخے نے آرام پہنچایا۔
کھٹکل بوٹی کا تازہ رس چھ بوند ،ذرا سا شیشہ نمک اور معمولی قلمی شورہ کے ساتھ گھس کر دن میں تین بار آنکھوں میں ایک قطرہ ٹپکایے ۔پہلے ہفتہ میں معمولی اور دوسرے ہفتہ میں اخبار کے موٹے حروف اور تیسرے ہفتہ میں مریض خود چلنے پھرنے لگا اور اس طرح مریض کو اللہ کے فضل سے دوبارہ روشنی مل گئی (۔ہری چند ملتا نی پانی پت۔)
کھٹکل بوٹی سے تیار ہونے والا کشتہ جات
کشتہ چاندی:برادہ چاندی ،پارہ ہر ایک ایک تولہ کو ایک پا ؤ کھٹکل کے رس کے ساتھ کھرل کریں۔پھر ٹکیہ بنائیں اور گل حکمت کر کے پانچ سیر اپلوں کی آگ دیں ۔اس طرح سات بار عمل کریں ،ہر دفعہ پارہ ملا کر ایک پاؤ کھٹکل کے رس میں کھرل کر کے پانچ سیر اپلوں کی آگ دیں۔بہت عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔مقوی اعضائے ر ئیسہ ،مولد خون و شادی سے پہلے و بعد کی کمزوری کے لئے مفید ہے ۔خوراک آدھی رتی بالائی میں ملا کر سات دن تک دیں-
کشتہ ابرق سفید:ابرق سفید کو حل کر کے کھٹکل کے رس میں کھرل کریں اور ٹکیاں بنا کر دس سیر اپلوں کی آگ دیں۔یہ عمل بار بار کرتے رہیں،حتی کہ ابرق کی چمک جاتی رہے۔یہ کشتہ گرم مزا جوں کے لئے مفید ہے ۔ضعف جگر و گرم بخا روں میں مفید ہے۔خوراک رتی۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
تپتی ( کھٹکل بوٹی) (Indian Sorrel)
دیگر نام: سنسکرت میں چانگیری، بنگالی میں آمرول شاک، سندھی میں ٹپتی، گجراتی میں امبوتی ، پنجابی میں کھٹکل بوٹی، امبی بوٹی اور انگریزی میں انڈین سورل کہتے ہیں۔
ماہیت: ایک چھوٹی اور نازک بوٹی ہےجو مرطوب مقامات میں خصوصاََ باغات میں پیدا ہوتی ہے۔نرم و نازک شاخوں پر تین تین پتے لگے ہوتے ہیں۔اسی واسطے اس کو تتپتی کہتے ہیں۔ ان کا رنگ سبز پھول گہرا زرد اور پتوں کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو پنجابی میں کھتی کہتے ہیں۔
مقام پیدائش: کھیتوں ، باغوں اور نمناک مقامات پر عام ملتی ہے۔
مزاج: سرد تر
استعمال: اس کا ساگ پکا کر کھلایا جاتا ہے۔گرم مزاجوں اور گرم امراض میں مفید ہے۔ حرارت معدہ اور جگر کو طاقت بخشتا ہے۔ یرقان میں اس کا استعمال نہایت مفید ہے۔مثانہ پر ضماد کرنے سےپیشاب میں تحریک پیدا کرتی ہے۔تپتی اور رواسن کے پتوں کا پانی ہم وزن ملا کر درد عصابہ کو زائل کرنے کے لےَ ناک میں قطور کرتے ہیں۔ ایک تولہ کو چند عددمرچ سیاہ کے ہمراہ پاوَ سیر پانی میں پیس چھان کر پلانا ہیضہ وبائی کے لےَ مفید بیان کیا جاتا ہے۔
نفع خاص: دافع یرقان مضر: نقرس اور پھیپھڑوں کو
مصلح: گرم مصالحہ بدل: خرفے کا ساگ یا کھٹی پلالک
کیمیاوی اجزاء: اس بوٹی میں ایسڈ آگزلیٹ آف پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس کا ذائقہ ترش ہے۔ بچھو کاٹنے کا تریاق ہے۔ مرض نقرس میں اس کا استعمال ممنوع ہے۔
مقدار خوراک: 7 ماشے سے 1تولہ تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق