مختلف نام: کھیرا۔ہندی کھیرا ۔سنسکرت تری پئس ۔گجراتی تا نسلی ۔تامل ملود یلری ۔مرا ٹھی کر کٹی کھیرا ۔بنگالی شنشا ،کھیرا ۔فارسی خیار۔عربی قشار ۔انگریزی میں کامن کو کمبر(Common Cucumber)اور لاطینی میں کیو کیو مس سیٹیوس(Cucumis Sativus)کہتے ہیں۔
شاخت: یہ ایک بیل دار پودے کا با لشت بھر کا مشہور پھل ہے ،پتے روئیں دار موٹے ،پھل ہرے اور پیلے۔یہ سال میں دو بار گرمی اور برسات میں پھولتا اور پھلتا ہے۔نرخ میں سستا ہونے کی وجہ سے دوسرا پھل اس کے مقا بلے میں ٹک نہیں سکتا۔دیکھنے میں پرکشش،کھانے میں خوش ذائقہ ،فوائد میں بہت ہی مفید ہے ۔کچا ہرے رنگ کا اور پکنے پر نارنجی اور پیلے رنگ کا ہو جاتا ہے۔سارے ہندوستان و پاکستان میں پیدا ہوتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات: کھیرا میں پوٹا شیم42.22 فیصد،سوڈیم 12 فیصد،میگنیشیم7.35 فیصد ۔چونا1.5 فیصد اور لوہا 4.5 فیصد ہوتاہے۔
مزاج: سرد وخشک۔
خوراک: بقدر ہضم کھیرے کے بیج (تخم خیار) 6 سے 9 گرام ۔
فوائد: صفرا،خون کی گرمی اور آنتوں کی سوجن کو دور کرتا ہے۔پیاس بھجا تا ہے۔بے خوابی و گرمی کے بخاروں میں فائدہ مند ہے۔گرمی کے درد سر میں اس کو تراش کر سونگھنا مفید ہے۔گری بیج کھیرا سے پیشاب کی جلن دور ہو کر پیشاب کھل کر آتا جاتا ہے۔اس کے بیج مردانہ کمزوری دور کرتے ہیں اور سرعت کے لئے مفید ہے۔کھیرا کا استعمال سرد مزاج والوں کے لئے غیر مفید ہے۔
طب آیو روید کے نظریہ کے مطابق کھیرا ٹھنڈا ،پیشاب لانے والا ،ذائقہ دار،درد دور کرنے والا اور پتھری و پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے۔علاوہ ازیں جگر کو بھی مفید ہے۔وات،پت دور کرنے میں اس میں قدرتی خاصیت ہے، قبض کشا ہے ،پا ئیور یا دور کرتا ہےاور موٹاپا کا بھی علاج ہے۔
کھیرا کے مجربات درج ذیل ہیں:
دافع نشہ شراب: شرابی شراب پی کر بکواس کرررہا ہو تو کھیرے کے رس میں لیموں نچوڑ کر پلائیں۔ہوش میں آجائے گا۔
دافع بے ہوشی: گرمی کی وجہ سے آدمی بے ہوش ہو گیا ہو ،سردرد ہو،کھیرے کے سرے کو کات کر اسے مریض کو سونگھائیں ۔بے ہوشی دور ہوجائے گی اور اس کا سر درد بھی جاتا رہے گا۔
منہ کے مہاسے: نوجوان لڑکے و لڑکیاں جن کا منہ مہاسوں نے چھلنی کر ڈالا ہوا ہو اور جو کریم ،پا ؤڈر وں سے ٹھیک نہ ہوتے ہوں انہیں کھیرے کا رس 50 گرام ،لیموں کا رس 10 گرام،لوشن بنا کر لگانا چاہیئے۔اس سے مہاسے و دا غوں کو آرام آجائے گا۔
خون کا بہنا:مقعد،ناک یا منہ سے خون بہتا ہو تو کھیرےکا رس منا سب نمک و کالی مرچ ڈال کر دن میں دو تین بار پلائیں ۔آرام آجائے گا۔
یرقان:مغز کھیرا ،مغز بیج خربوزہ،کاسنی ،جڑ کاسنی ہر ایک چار گرام،چینی 20 گرام پانی میں شامل کر کے رگڑ کر صبح وشام پلائیں۔موسم گرما میں بہترین علاج ہے۔
جوشاندہ درد و گردہ: مغز بیج کھیرا ،گو کھر و خورد،سونف ہر ایک پانچ گرام،گل قند 30 گرام،تمام ادویات کو کوٹ کر گھوٹ کر چھان لیں۔سردیوں میں گرم کر کے اور گرمیوں میں ویسے ہی پلائیں،پندرہ منٹ میں آرام آجائے گا۔اگر درد گردہ پتھری کی وجہ سے ہے تو کامیاب علاج ہے۔
دیگر: گری بیج کھیرا،گری بیج ککڑی ہر ایک 3 گرام،مغز بیج خربوزہ چھ گرام،گو کھر چھوٹا چار گرام،کلتھی چار گرام۔سب کو 100 گرام پانی میں بھگو کر جوش دے کر چھان لیں اور چینی سے میٹھا کریں ،اس کی دو خوراکیں بنائیں اور دن میں دو بار لیں۔
شربت بزوری معتدل: گری بیج کھیرا ،بیج کاسنی ،بیج خربوزہ ،بیج خا ر خسک ،جڑ اور سونف ہر ایک 50۔50 گرام۔
سب دواؤں کو موٹا موٹا کوٹ کر تین کلو پانی میں خوب جوش دے کر مل چھان لیں چینی 214 کلو شامل کر کے شربت کے قوام پر لے آئیں۔خوراک 25 سے 50 گرام تک،ہمراہ پانی استعمال کرائیں،جگر ،گردہ و مثانہ کے مواد کو پیشاب کے راستے صاف کرتا ہے اور مرکب بخاروں میں مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کھیرا (Cucumber)
دیگرنام:عربی میں قثا‘فارسی میں خیارو بادرنگ‘ سندھی میں بادرنگ‘ بنگالی میں سنسا‘گجراتی میں تانسل ‘سنسکرت میں ترپس اور انگریزی میں کوکمبرکہتے ہیں ۔
ماہیت:مشہور پھل ہے پاکستان اور ہندوستان کے کھیرے کی جلد موٹی اور دانے دارہوتی ہے۔اس کا رنگ گہراسبز چمک سے محروم ہوتاہے۔اس کا پودا ایک رینگینے والی بیل ہوتی ہے۔ ہمالیہ کے دامن سے لے کر کماؤں کی وادیوں تک کھیرے کی جنگلی قسمیں بھی پائی جاتی ہیں۔ کہاجاتاہے کہ کھیرا اور ککڑی موسم گرم کی سبزیاں ہیں اور ان کو پکتے وقت گرمی چاہیے مگر کچھ ایسی صورتیں پیداہوگئی ہیں کہ اکثر ممالک میں یہ پورے سال ملتاہے۔یہ بھی یاد رکھیں کہ کھیرا اور ککڑی الگ الگ پھل ہیں اور پاکستان و ہندوستان میں شکل اور ذائقہ کے لحاظ سے کھیرا اور ککڑی دو مختلف چیزیں ہیں کیونکہ کھیرا ککڑی سے موٹا اور لمبائی میں چھوٹا ہوتاہے جبکہ پاکستان میں بھی تقریباًسال بھر کھیرا ملتاہے۔
مزاج:سرد تر درجہ دوم۔
افعال و استعمال:کھیرے کو چھیل کر نمک کے ہمراہ کھاتے ہیں یہ خون اور صفراء کی حدت کو دور کرتاہے اور پیشاب بکثرت لاتاہے ۔یرقان‘جوش خون کے بخاروں اور سوزش بول میں مفیدہے۔دردسرحار میں کھیرے کاسونگھنااور اسکے چھلکوں کو پیشانی پر رکھنا درد کو تسکین دیتاہے۔اور نیند لاتاہے ۔کھیرا خفقان حار کیلئے بھی مفید بیان کیاجاتاہے۔اس کا بھلبھلایاہوا پانی تپ صفراوی اورخونی و بلغمی کو مفیدہے۔شدید بخاروں میں اس کی قاش سے تلوؤں کی مالش کی جاتی ہے۔پیشاب رک رک کر آتاہو تو اس کے بیجوں کو شیرہ بناکرپلاتے ہیں ۔
طب نبوی ﷺ اور کھیرا:
کھیرا کا ذکر قرآن پاک سورۃ البقرہ کی آیت 61میں آیاہے۔اور توریت میں بھی ذکر موجود ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفرؓ روایت فرماتے ہیں:’’ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کی وہ کھجوروں کے ساتھ کھیرے کھارہے تھے۔‘‘(بخاری ‘مسلم‘ابن ماجہ‘ترمذی)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میری والدہ یہ چاہتی تھیں کہ میں جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جاؤں تو موٹی ہوکرجاؤں( کیونکہ عرب موٹی عورتوں کو پسند کرتے تھے )اس غرض کیلئے متعدد دوائیں دی گئیں مگر فائدہ نہ ہوا پھر میں نے کھیرا اور کھجور کھائے اور خوب موٹی ہوگئی۔
نفع خاص: دافع بے خوابی اور درد سرحار۔مضر: سرد مزاجوں میں نفخ پیداکرتاہے۔\
مصلح: سکنجین ،کھجور ۔بدل: ککڑی۔
کیمیاوی اجزاء:کھیرے میں ایک جوہر (Frersin) پایا جاتا ہے۔جو غذا کو ہضم کرتا اور پیشاب آور ہے۔پھل حیاتین ب ادرج کی قسم(Ascorbic Acid Oxidase )اعصابی کمزوری میں مفید اور امراض کے خلاف قوت مدفعت پیدا کرنے میں مد گار ہے۔ نشاستہ ‘ معمولی مقدار میں کاپر ‘ پروٹین‘ سوڈیم‘پوٹاشیم‘کیلیشم میگنیشم‘ سلفر‘فاسفورس‘ آئرن او ر کلورائیڈ پائے جاتے ہیں۔تخم خیار کے بیج میں تیل ‘بیروزہ‘ مٹھاس اور فاسفیٹس پائے جاتے ہیں۔
مشہورمرکب:شربت بزوری میں تخم خیار خاص جزو ہے۔
کلوریز یا حرارے : ایک درمیانہ کھیرا کھانے سے چھ کلوریز حاصل ہوتی ہیں۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق