مختلف نام: مشہور نام کھمبی ۔اردو کھمب۔ہندی کھم۔سندھی کھمبی اور انگریزی میں مشروم(Mashroom) کہتے ہیں۔
شا خت : یہ بغیر تنہ اور بغیر پتوں کے اپنے آ پ پیدا ہونے والا پودا ہے جو برسات میں پیدا ہوتا ہے۔رنگ سفید ہوتا ہے۔ہندوستان میں کھمبی کی کھیتی کی طرف لوگوں کا دھیان ہورہا ہےکیو نکہ یہ فائدہ مند کھیتی ہے۔آج کل پلاسٹک کی تھیلیوں میں خشک سفید کھمبی بڑے بڑے ہو ٹلوں میں فرو خت کی جارہی ہے۔اسے مدھیہ پردیش کے آدی واسیوں کے ذریعہ کاشت کیا جارہا ہے۔بنگلور میں تجارتی طور پر پیدا کی جارہی اور وہاں کے ہوٹلوں میں یہ عام خوراک ہے۔
سفید بٹن کے قسم کی کھمبی ہندوستان میں عام ہے۔اس کا جو حصہ زمین سے باہر ہوتا ہے زیادہ تر وہی خوراک کے کام آتا ہے۔اس کی کھیتی کو بڑھاوا دینے کے لئے سولن ( ہما چل پردیش) میں کھمبی کی ریسرچ اور کاشت کی ٹرینگ دینے کے لئے راشٹر یہ کیندر بھی کھو لا گیا ہے۔
مزاج:سرد تر بدرجہ دوم۔
مقدار خوراک: بقد ہضم ۔
فوائد :ماڈرن تحقیقا ت کے مطا بق اس میں پروٹین ،معدنیات (فاسفورس اور لوہا ) اور وٹامن جیسے طاقت دینے والے اجزا حاصل ہوتے ہیں۔یہ پروٹین کا خزانہ ہیں تازہ کھمبوں میں 3.4-4.0فیصد اور خشک میں لگ بھگ 40۔20 فیصد تک پروٹین ہوتی ہے۔کھبیاں خوش ذائقہ ہوتی ہیں لیکن سب کھمبیاں خوراکی حالت میں نہ ہونے پر ان کا استعمال نہیں ہورہاہے۔اس کی کچھ قسمیں زہریلی ہوتی ہیں۔کھمب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت زیادہ لذیذ ہوتی ہے اس لئے لوگ اسے پکا کر کھاتے ہیں۔اس کے مصلح زیرہ سیاہ ،دار چینی ،کالی مرچ کی طرح گرم مصالحہ جات ہیں۔ کیونکہ یہ اس کو گاڑھی بلغم کے پیدا کرنے سے روکتے ہیں۔
گوشت کا بدل کھمبی: ہندوستان و پاکستان کی سرزمین میں اللہ تعالی نے وہ بوٹیاں پیداکی ہیں جن سے ہم اپنی ضروریات زندگی اچھی طرح پوری کرسکتے ہیں۔کھمبی نہ صرف ہندوستان و پڑوسی ممالک بلکہ امریکہ میں بھی ہزاروں ہی بھیگے کاشت کی جاتی ہے۔کھمبی کی سبزی کا ذائقہ بلکل گوشت کی طرح ہوتا ہے اور اس کی لکڑی کی پھانکیں نہا یت چکنی اور ذائقہ بلکل گوشت کی طرح ہی ہوتا ہے۔ساگ کھمبی میں اور گوشت کے سالن ذرا بھی فرق نہیں ہوتا۔اگر کسی گوشت کھانے والے کو نہ بتا کر کھمبی کا ساگ کھلا دیں تو وہ ہر گز نہیں پہچان سکتا۔وہ بھائی جو گوشت چھورنا چاہتے ہیں مگر چھوڑ نہیں سکتے تو وہ موسم برسات میں اس کھمبی بوٹی کا استعمال کر کے گوشت چھوڑ سکتے ہیں۔
قدیم طب کے نظریہ سے یہ قا بض ونفاخ ہے۔بلغم و سودا پیدا کرتی ہے،اس کے زیادہ استعمال سے قولنج ،پیشاب کی رکا وٹ اور فالج پیدا ہونے کا ڈر ہوتا ہے ۔سفید بٹن والی کھبی ہی استعمال کرنی چا ہیئے کیو نکہ یہی عام طور پیدا کی جاتی ہے اور یہ محفوظ ہوتی ہے۔بعض لوگ کھمب کے مقا بلے میں زہریلی فنگی کھا لیتے ہیں۔جو لال،ہری یا کالے رنگ کی ہوتی ہے۔ دیکھیں “تاج الحکمت (پریکٹس آف میڈیسن) “زہریں اور ان کے تریاق۔
کھمبی کو ہمیشہ پکا کر ہی کھانا چاہیئے۔اسے کچاکبھی بھی استعمال نہ کیا جائے۔کچی کھانے سے کئی قسم کے دیگر امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔اسے ہاضمہ کی حالت کے مطابق ہی کھایا جائے۔کھمبی اچھی قسم کی ہی استعمال کی جائے۔(حکیم پریم ناتھ ملتانی،پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کھمبی (Mushroom)
دیگرنام:اردو میں کھمب‘ عربی میں الکماۃ ‘ہندی میں کھم‘ سندھی میں کھنبی اور انگریزی میں مش روم کہتے ہیں ۔
ماہیت: یہ بغیر تنا اور بغیر پتوں کے خودرو پودا ہے۔جو گرمی کے موسم میں بارش کے بعد پیدا ہوتاہے اس میں جوہر ارضی زیادہ اور جوہر مائی کم ہوتاہے۔لیکن جب یہ خشک ہوجاتی ہے تو اس کی ماہیت زائل ہوجاتی ہے اور صرف ارضیت کے باقی رہنے سے غلظت بڑھ جاتی ہے۔
مزاج: سرد تر درجہ دوم۔
افعال و استعمال:قابض و نفاخ ہے بلغم و سودا پیداکرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ امراض وسوداوی اور بلغمی میں مضرہے اس کی کثرت استعمال سے فالج‘لقوہ اورعسر البول کے پیدا ہونے کا خوف ہے ۔کھنب کا بڑا وصف صرف یہ ہے کہ یہ سخت لذیز ہوتی ہے۔اس لئے لوگ اسے پکاکرکھاتے ہیں اس کے مصلح کالازیرہ ‘دارچینی‘ مرچ سیاہ کی مانند گرم مصالحہ جات ہیں کیونکہ یہ اس کا غلیظ اور لزج بلغم کے پیداکرنے سے روکتے ہیں ۔کھانے کیلئے صرف سفید کھمبی ہی استعمال کریں ۔
احتیاط: بعض لوگ کھمب کے مغالطے میں زہریلی فنگی (سرخ ‘سبز‘ سیاہ) کھالیتے ہیں ۔
طب نبوی ﷺ اور کھمبی:
حضرت سعید بن زیدؓ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا :’’کھنبی من میں سے ہے اس کا پانی آنکھوں کیلئے شفاء ہے۔‘‘(بخاری‘النسائی‘مسنداحمد)
حضرت سعید بن زیدؓ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’کھنبی اس من میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے نازل فرمایاتھا۔اس کاپانی آنکھوں کیلئے شفاء ہے۔‘‘(مسلم‘ابن ماجہ)
کھمبی کا استعمال:کھمبی سفیدیا سبز لے کر اس کا پانی نچوڑ لیں اور اس کو فلٹر پیپر سے فلٹر کرکے آنکھوں میں ڈالنے سے خصوصاًآشوب چشم‘ ککرے ‘ آنکھوں کی خارش وغیرہ کو شفاء ہوتی ہے
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق