مختلف نام: مشہور نام کلتھی- ہندی کلتھی ،کھُر تھی- سنسکرت کلتھ، کلتھیکا- مراٹھی کلتھ -لاطینی ڈولی بائی فلورس- انگریزی میں ہارس گرام(Horse Gram) کہتے ہیں۔
شناخت: اس کے پودے ڈیڑھ سے دو فٹ اونچے ہوتے ہیں۔ کھیتوں میں یہ خریف کی فصل میں بوئی جاتی ہے ۔اس کے پتے ایک دو انچ لمبے، تین تین پتے ایک ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور مسوریا اڑد کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں ۔پھول آدھے سے ڈیڑھ انچ لمبے ایک سے تین ایک ساتھ ملے ہوتے ہیں۔ پھلی سرد موسم میں ایک دو انچ لمبی،ٹیڑھی، چپٹی ہوتی ہے۔ بیج مسور جیسے ہوتے ہیں۔ کہیں کہیں کالے اور سفید ہوتے ہیں۔ ان بیجوں کو ہی کلتھی کہتے ہیں۔ جو کھانے میں دال کی صورت میں استعمال ہوتی ہے۔
مقام پیدائش :یہ ویسے تو سارے ہندوستان میں ہوتی ہے مگر راجستھان بمبئی، مدارس کی طرف اور پڑوسی ممالک میں،جو تین ہزار فٹ کی اونچائی تک ہیں، خاص طور پر پیدا ہوتی ہے۔
فوائد: پیشاب لانے اور پتھری توڑنے کا مجرب علاج ہے۔ جگر و تلی کے نقائص میں بھی فائدہ مند ہے۔ہچکی، بواسیر اور پیٹ درد کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
خوراک : اس کی دال کا لگا تار استعمال کرانےسے آہستہ آہستہ موٹاپا دور ہوجاتا ہے۔
ذیادبیطس: کلتھی 2 گرام، جڑ سرپھوکہ 2گرام ،سیندھا نمک2 گرام۔ ان سب کو 100گرام پانی میں بھگوئیں۔ چھ گھنٹہ کے بعد جوش دے کر چھان کر پلائیں۔ اس سے ذیابیطس کو فائدہ ہوتا ہے۔
پتھری گردہ و مثانہ: کلتھی کے بیج25گرام اور برابر شلغم کے بیج لے کر 200گرام پانی میں پکائیں ،90گرام بقایا رہنے پر چھان کر صبح وشام45-45 گرام پانچ چھ دن تک پلائیں۔
دیگر :سیندھا نمک3گرام،کلتھی25 گرام، دونوں کا جوشاندہ تیار کرکے پلائیں، چند بار پلانے سے پتھری پیشاب میں بہہ کر چلی جائے گی۔
دیگر :گری کھیرا 3گرام ،گری ککڑی 3 گرام ، گری خربوزہ 6گرام ، گوکھر و چھوٹا 4گرام ،کلتھی4گرام ۔سب کو 100گرام پانی میں بھگو کر جوش دے کر چھان لیں اور چینی سے میٹھا کر کے اسکی دو خوراک بنا کر دن میں دو بار لیں۔
دیگر:کلتھی6 گرام ،مولی کا رس 12گرام ،کلتھی کو25 گرام پانی میں جوش دے کر چھان لیں اور مولی کا رس ملا لیں۔ کھانا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد دیں۔
دیگر: اگر پتھری کا کوئی ٹکڑا پیشاب کی نالی میں پھنس جائےاور بہت زور کا درد ہواور الٹی بھی جاری ہو تو کلتھی25 گرام موٹا موٹا کوٹ کر اس کے جوشاندہ میں ہینگ بھونی ہوئی 5گرین ،سونٹھ اور کا لا نمک ایک ایک گرام ملا کر چار چار گھنٹے بعد دینے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے اور پتھری نکل جاتی ہے۔
اسہال :کلتھی کے ملائم پودوں کا رس 10گرام ،کتھا گلابی2 گرام ،دن میں3-3باردیں۔
گلتھی
مختلف نام:مشہور نام کلتھی- ہندی کلتھی-سنسکرت کلتھ ، کلتھیکا فارسی سنگ سکن – عربی حب القلب -بنگالی کچی کلتھ- گجراتی کلتھی- لاطینی ڈولی کوس بائی فلورس (DolichosViflorus)کہتے ہیں۔
شناخت :کلتھی ہندوستان میں ہر مقام پر ہوتی ہے ۔اس کا پودا تقریباً ایک ہاتھ اونچا ہوتا ہے۔ اس کے پتے اڑد کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کی پھلیاں چپٹی اور چند ٹیڑی بھی ہوتی ہیں۔ اس پر برسات کے موسم میں پیلے رنگ کے پھول آتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات :اس کے بیچ میں پروٹین، معدنی اجزاء ،آئرن ،کاربوہائیڈریٹ، فاسفورس ،وٹامن’اے‘وغیرہ اجزاء پائے جاتے ہیں۔
رنگت :اس کا رنگ لال ہوتا ہے لیکن کہیں کہیں سفید اور کالی کلتھی بھی ہوتی ہے۔
مقدارخوراک :عام طور پر مقدار خوراک سفوف کی صورت میں3 سے6 گرام تک ہے۔
ذائقہ: اس کا ذائقہ کسیلا ہوتا ہے۔
فوائد: یہ پتھری کو نکالتی ہے۔ وید، حکیم پتھری کو نکالنے کے لئے اس کا استعمال کرتے ہیں۔ اس کی دال کھلاتے ہیں ۔اس کا ابلا ہوا پانی پلاتے ہیں۔ اس کا جوشاندہ کھانسی اور سیلان میں مفید ہے۔
کلتھی کے آزمودہ مجربات
بخار: بخار کی چند خراب حالتوں میں پسینہ زیادہ آتا ہے اور حالت مزید خراب ہونے کا ڈر ہو جاتا ہے ۔ایسی حالت میں کلتھی کے بیجوں کو ہلکا بھون کر باریک سفوف بنا کر جسم پر ملیں۔ اس سے پسینہ کم ہوکر حالت ٹھیک ہو جاتی ہے۔
پتھری:بیج کلتھی2گرام ،بیج شلغم2 گرام ،مرچ سیاہ چار پانچ عدد۔ ان سب کو300 گرام پانی میں ڈال کر پکائیں۔ جب آدھا حصہ پانی باقی رہ جائے تو اتار لیں۔ اب اس کی دو خوراکیں بنالیں ۔ایک خوراک صبح اور ایک شام کو پلائیں۔ اس سے پتھری گل کر باہر نکل جاتی ہے۔
نوٹ :مریض کا پیشاب دیکھتے رہیں، جب پتھری نکل جائے اور درد و غیرہ نہ ہو تو اسے بند کردیں۔ چند دنوں کے وقفہ کے بعد پھر چند دنوں کے لئے اسے استعمال کرائیں تاکہ پتھری کا اگر کوئی حصہ باقی رہ گیا ہو تو وہ بھی نکل جائے۔( حکیم پریم ناتھ ملتانی ، پانی پت)
دیگر: صرف بیج کلتھی2 گرام کو آٹھ گنا پانی میں پکاکر جوشاندہ بنائیں۔1/4 حصہ رہنے پر صبح اور شام پلا ئیں۔ اس سے پتھر ی کٹ کر نکل جاتی ہے۔
دیگر : بیج کلتھی کا سفوف آدھا گرام، مولی کے پتوں کا رس20 گرام کے ساتھ دن میں چھ چھ گھنٹے بعد دیں، اس سے پتھری گل کر نکل جاتی ہے۔
پیٹ درد: بیج کلتھی کا سفوف تین چار گرام کو50 گرام دہی میں ملا کر دن میں دوبارصبح وشام دیں۔ اس کو متواتر چند دن استعمال کرائیں۔
بنارس ہندو یونیورسٹی کی تحقیق: بنارس ہندو یونیورسٹی نے کلتھی کا استعمال پتھری کے مریضوں پر کرکے بے حد کامیابی پائی ہے۔
کلتھی 25گرام کو400 ملی لیٹر پانی میں ابال کر100 ملی لیٹر پانی باقی رہنے پر50-50 ملی لیٹر صبح و شام مریض کو پینے کی صلاح دی جاتی ہے۔ ایک مہینہ تک اس کا استعمال کرنے کے بعد پھر مریض کی ضروری جانچ کی جاتی ہے۔ اس طرح سے اس کا استعمال کرنے سے حیرت انگیز نتیجے سامنے آئے۔
کلتھی کے استعما ل سے پتھری کی پرت ٹوٹ کر یا گل کر پتھری کی موٹائی کو چھوٹا کر دیتی ہے جس سے اس کے پیشاب کی نالی میں پھنسنے کی حالت کم ہوجاتی ہے اور یہ آسانی سے مثانے میں چلی جاتی ہے۔ اس کے بعد پیشاب کے راستے باہر نکل جاتی ہے۔
پیشاب کھولنے کے لئے:کلتھی میں پیشاب کھولنے کا کُن ہونے کی وجہ سے پیشاب کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے رکے ہوئے، اٹکے ہوئے پتھری کے ذرّے پر دباؤ زیادہ پڑتا ہے اور وہ نیچے کی طرف سرکنے لگتے ہیں، جس طرح نالی میں پڑا ہوا پتھر پانی کی دھار کے دباؤ سے بہہ کر دور تک چلا جاتا ہے ۔اسی طرح پتھری کے چھوٹے چھوٹے ذرے بھی اوپر سے پیشاب کا دباؤ پڑنے سے نیچے کی طرف سرکنے لگتے ہیں۔پیشاب میں ریت ہو تو بھی یہی عمل ہوتا ہے۔ کچھ حصہ تو پیشاب میں گھل جاتا ہے اور باقی حصہ پیشاب کی دھار کے ساتھ نکل جاتا ہے۔
دافع وا ت کف: پرانے گر نتھوں میں کلتھی کو دا فع وات کف لکھا ہے، پتھری پیدا ہونے میں سب سے بڑا سبب وات ہی بگڑ کر مثانہ وغیرہ میں کف کو سکھاتا ہے ،جو جسم میں وٹامن ’اے ‘کی کمی کو پورا کرتا ہے۔وٹامن ’اے‘ پتھری کے بننے کو روکنے میں مددگار ہوتا ہے۔
پتھری کا دوبارہ پیدا ہونا: جس شخص کو ایک بار پتھری پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کو پھر دوبارہ بھی ہو سکتی ہے اسلئے پتھری کے مریض کو پتھری نکالنے کے بعد بلکہ صحت مند کو بھی کلتھی کا استعمال کبھی کبھی ضرور کرتے رہنا چاہئے۔
پرہیز:پھیپھڑے کے مریض کو کلتھی کا استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔نمک، دودھ، ٹماٹر، پالک وغیرہ بند رکھیں۔ دوران استعمال گوشت، انڈہ اور شراب وغیرہ نہ لیں۔
مندرجہ بالا طریقے سے کلتھی کا استعمال کرکے پتھری وغیرہ کے مرض میں فائدہ اٹھائیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کلتھی’’ حب القلت‘‘
’’ دال کلتھی‘‘
(Horse Gram)
لاطینی میں:ڈولی کوس۔۔ بائی فلورس
(DolichosBiflorus)
دیگر نام:عربی میں حب القلت‘ فارسی میں سنگ شگن‘ مرہٹی میں کلتھ‘ گجراتی میں کلتھی‘ سندھی میں کلہٹی ‘اور انگریزی میں ہارس گرام کہتے ہیں۔ اس کو کلتھی کی دال بھی کہا جاتا ہے۔
ماہیت: یہ ایک قسم کی دال ہے۔ اس کا پودا تقریبا ڈیڑھ فٹ تک بلند ہوتا ہے۔ پتے آڑو کی طرح لیکن تین تین ساتھ جڑے ہوئے‘ ایک سے ڈیڑھ انچ لمبے اور ان کا رنگ سبز زردی مائل ہوتا ہے اور یہ برسات کے موسم میں اُگتے ہیں۔پھلی ایک سے دو انچ لمبی‘ ٹیڑھی‘ چپٹی اور روئیں دار ہوتی ہے۔ جس میں بھورے رنگ کے چھ سات تخم ہوتے ہیں۔ کسی کسی جگہ سبزیا کالے رنگ کے بھی ہوتے ہیں جو کہ السی کے مشابہ لیکن اس سے بڑے اور کسی قدر گول‘ چمکدار ‘ اندر سےمغز سفید ہو تا ہے۔
مقام پیدائش:کوہ ہمالیہ‘ بمبئی‘ راجستھان‘ مدارس‘ لنکا‘ اور برما میں ہوتی ہے۔
مزاج:گرم تین۔۔۔۔۔۔ خشک درجہ دوم۔
افعال:مفتت سنگ گردہ و مثانہ‘ مدر بول و حیض‘ جالی
استعمال:اس کو زیادہ تر سنگ گردہ و مثانہ اور ادرار بول و حیض کے لئے شیرہ نکال کر تنہا یا دیگر دو یہ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے اور سنگ گردہمثانہ کے مریضوں کو اس کی دال پکا کر بھی کھلاتے ہیں۔
اس کا جوشاندہ زچہ عورت کو دینے سے نفاسکھل کر آتا ہے۔ اس کے علاوہ مدر حیض ہونے کی وجہ سے خون حیض ونفاس اور مشیمہ کے اخراج کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے چہرےکے داغ دھبوں کو مفید ہے اور رنگت کو نکھارتی ہے۔
نفع خاص:مفتت سنگ گردہ مثانہ۔ مضر: پھیپھڑوں کو
مصلح: تخم شلغم‘ آب برگ ترب۔ بدل حجرالیہود۔
کیمیاوی اجزاء:دال میں پروٹین‘ نشاستہ‘ آئیل‘ فاسفورس ایسڈ اور بروج پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:دال پکا کر حسب ہضم۔۔۔۔۔۔ بطور دواء: تین سے پانچ گرام تک۔
ذاتی مجرب:بہت سے مریضوں کو سنگ گردہ و مثانہ میں کلتھی کی دال پکا کر کھانے کو کہا ہے جس سے ان کو فائدہ بھی ہوا۔( حکیم نصیر احمد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق