مشہور نام:
مشہور نام خسک دانہ۔۔ سنسکرت کسُنبہ ۔ ہندی کسُم، کسُم پھول۔ مرہٹی کرڑیا چین پھول۔ بنگالی کسُم پھول۔ گجراتی کسنیو،سندھی پواڑی۔ عربی قرطم۔ فارسی گل معصفر۔ لاطینی میں کارتھ مس ٹنکو ٹوری اس (Catrhamus Tinctorius) اور انگریزی میں (safflower) کہتے ہیں۔
شناخت:
اس کا پودا (safflower) کھیتوں میں بکثرت بویا جاتا ہے۔ اس کے پودے ایک ایک میٹر کنڈریاں کی طرح ہوتے ہیں۔ پتوں پر بھی چھوٹے چھوٹے کانٹے ہوتے ہیں۔ اس پر گیندے کی طرح کا پھول لگتا ہے۔ جس میں کیسر کی طرح زعفرانی زیرے ہوتے ہیں، وہی کسُم کہلاتے ہیں۔ اسے گل معصفر یا کسنبہ کا پھول بھی کہتے ہیں۔ عام طور پر یہ کپڑا رنگنے کے کام آتے ہیں۔ پھول کے نیچے ایک غلاف ہوتا ہے جس میں سات آٹھ چپٹے چو گوشہ بیج ہوتے ہیں ۔ انہیں ہی خسک دانہ یا تخم قر طم یا کسنبہ کے بیج کہا جاتا ہے۔ ان بیجوں میں سے زردی مائل رنگ لئے ہوئے تیل نکلتا ہے۔ اس بوٹی کی بھی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ 1۔ پودے کانٹوں سے خالی ہوتے ہیں 2۔ چھوٹے چھوٹے کانٹوں سے بھر پور ہوتے ہیں۔ جس پودے میں کانٹے نہیں ہوتے اس کے پھولوں کا رنگ اوربھی بڑھیا ہوتا ہے۔ یہ پھول ذائقہ میں کچھ کڑوے ہوتے ہیں۔ان پھولوں میں کیسر کی طرح زیرے ہونے کی وجہ سے عام طور پر کیسر (کیسر)میں اس کی ملاوٹ کی جاتی ہے۔ ان پھولوں کی وجہ سے ہی اسےکسم پھول کہا جاتا ہے۔رنگ کے لئے ان پھولوں کو سایہ میں سکھا کر کوٹ کر صاف کر کے ڈبوں میں بھرکر بازار میں فروخت کرتے ہیں۔ان کا رنگ پکا ،خوب صورت زعفرانی(کیسر) ہوتا ہے.
ہندوستان میں پہلے عام طور پر پھولوں ہی کے لئے اس کی کھیتی خوب کی جاتی تھی۔ دیگر رنگوں کی اشتہار بازی سے اب اس کا استعمال بہت ہی کم ہونے لگا ہے۔ یوپی، پنجاب ، ہریانہ، دہلی کی طرف بھی یہ بویا جاتا ہے۔ اس کے ہرے ہرے پودوں کو کاٹ کر کٹی کر کے بھینس، گائے ، وغیرہ دودھ دینے والے جانور وں کو کھلایا جاتا ہے۔ اس سے ان میں دودھ کی بڑھوتری ہو جاتی ہے۔
اس میں جو بڑی بڑی ڈوڈی بڑی سپاری جیسی نوک دار اور کا نٹوں بھری ہوتی ہے، اسی میں مندرجہ بالا زعفرانی پھول یا چھوٹے چھوٹے شرنگ جیسے چکنے سفید بیج ہوتے ہیں۔ یہ بیج تیل سے بھرے ہوتے ہیں۔ ادویات میں اس کے پھول، پتے ، بیج اور بیجوں کا تیل استعمال (safflower) کیا جاتا ہے۔ اس کے 400 گرام بیجوں میں سے لگ بھگ 70۔ 75 گرام بڑھیا تیل نکلتا ہے۔ دوا کے لئے بیج بڑھیا سفید بھاری اور موٹے لیں.
مزاج:
گرم و خشک۔
فوائد: (benefits of safflower)
پیشاب لاتا ہے اور ایام کی تکلیف میں فائدہ مند (benefits of safflower) ہے۔ سینہ کو بلغم سے صاف کرتا ہے۔ آواز بھی ٹھیک کرتا ہے، منی پیدا کرتا ہے۔ بلغم دور کرنے کی وجہ سے کھانسی اور دمہ کے لئے فائدہ مند ہے۔ بیج خسک دانہ مجیٹھ برابر برابر لے کر سفوف بنائیں اور 3 گرام صبح و 3 گرام شام میں پانی سے لیں۔ گردہ و مثانہ کی پتھری کے لئے مفید ہیں. کسنبہ کے پھول 6 گرام، پانی 30 گرام میں گھوٹ کر چھان کر مصری ملا کر پینا بھی پتھری گردہ و مثانہ کے لئے مجرب ہیں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پھولوں سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے مردانہ طاقت (benefits of safflower) بڑھتی ہے اس لئے پرانے زمانے میں دولہا کو کسم پھولوں سے رنگے ہوئے کپڑے پہناتے تھے۔ اس کے بیجوں کا سفوف مردانہ کمزوری کے لئے معجونوں میں ڈالا جاتا ہے۔ ریاحی امراض میں پھولوں کے رس کو تلوں میں پکا کر مالش کرنے سے سوجن و درد کو آرام آ جاتا ہے۔ خطرناک پھوڑوں پر اس کے پھولوں سے بنے تیل کا پھایہ دو تین بار رکھنے سےآرام آ جاتا ہے.
خسک دانہ (safflower) کے آسان و آزمودہ مجربات
یرقان:
اس کے پھولوں کا سفوف 3 گرام پانی سے دینے سے آرام آ جاتا ہے۔
بواسیر:
اس کا سفوف 3 گرام دہی کے ساتھ دینے سے بواسیر (benefits of safflower) کو آرام آ جاتا ہے۔
دمہ:
پھولوں کا سفوف 3 گرام، شہد 2 چمچہ ملا کر دیں۔ دمہ کو آرام ملتا ہے۔ بلغم (benefits of safflower) آسانی سے خارج ہو جاتی ہے۔
چیچک:
کسم (safflower) کے پھولوں کو برابر مہندی کے پتوں کے ساتھ پیس کر تلووں اور ہتھیلیوں پر لگانے سے چیچک کا زور کم ہو جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
خسک دانہ (safflower)
دیگرنام :
عربی میں خسک ، فارسی میں خارخسک ، سندھی میں بکھڑو ، پنجابی میں بھکڑا ، بنگالی میں گوکھری ، مرہٹی میں سرائے ، تامل میں نرانجی ، سنسکرت میں گوکھرو ، انگریزی میں سمال کارپس اور لاطینی میں ٹرالی بولس ٹے ریسٹرس کہتے ہیں ۔
ماہیت:
ایک بیل دار بوٹی ((safflower)) کا خاردار سہ گوشہ پھل ہے۔یہ بوٹی موسم برسات میں مفروش بیل کی شکل میں ہوتی ہے۔چارفٹ لمبی بیل کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں جو سفیدی مائل پتلی اور سبز رنگ کی ہوتی ہے اورجڑ کے ارد گرد پھیلتی ہیں ۔ پتے چنے کے پتوں کی طرح ذرا ان سے بڑے ہوتے ہیں ۔سردی کے موسم میں پتوں کی جڑوں سے نکلے ہوئے زرد رنگ کے پانچ پنکھڑی والے کانٹوں سمیت نکلتے ہیں پھول لگنے کے بعد چھوٹے چھوٹےگول چٹپے پھل پانچ کونوں، تیز کانٹوں والے ہوتے ہیں ۔جڑ پتلی پانچ چھ انچ لمبی بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔میدانی گوکھرو پہاڑی گوکھرو کی نسبت چھوٹاہوتاہے۔
اقسام :
خردوکلاں دو قسم کا ہوتاہے۔لیکن زیادہ تر خرد مستعمل ہے. بڑے گوکھرو کا جھاڑ دار پیڑہوتاہے۔پتے سفیدی مائل لمبے قدرے گول اور کنگرے دارہوتے ہیں پھل چہار گوشہ ہوتے ہیں چاروں کونوں پر ایک ایک کانٹا ہوتاہے. خام پھل کا رنگ ہرا ہوتاہے۔پکنے پر پیلا جبکہ خشک ہوکر مٹیالے رنگ کا ہوتاہے۔ان کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے.
مقام پیدائش:
پاکستان ،ہندوستان ،اور ایران کے خشک مقامات پر فصل خریف میں بافراط ہوتا ہے۔بڑا گوکھرو گجرات کا ٹھیاواڑ ، بندھیاچل وغیرہ کی ریتلی اور پتھریلی زمین میں زیادہ ہوتاہے.
مزاج:
گرم خشک ۔۔۔۔۔درجہ اول۔
افعال:
مدربول و حیض ، مفتت سنگ گروہ و مثانہ اور مقوی باہ۔
استعمال:
گروہ و مثانہ کی چھوٹی کنکریوں کے اخراج کیلئے آلو بالو اور دوقو کے ساتھ شیرہ کی صورت میں استعمال کرتے ہیں۔ ورم گردہ مزمن ، پیشاب میں البیومن آنے لگے اور استسقاء ہوکر جسم پرآناس ہوتو گوگھرو بہت مفید ہے۔ آکھ سے پیدا شدہ ورم کو زائل کرنے کےلئے اس کو گھوٹ کر باندھتے ہیں ،مبنزلہ تریاق ہے ۔پیشاب جل کر آتا ہو تو گوگھرو ، جوکھار کے ہمراہ استعمال کرناچاہیے ۔ سوزش بول اور سوزاک میں تخم خیارین اور تخم خرپزہ کے ہمراہ گھوٹ کرپلانا مفید (benefits of safflower) ہے.
مقوی باہ ہونے کی وجہ سے خشک گوکھرو کو باریک پیس کر تین دن تازہ گوکھرو کے پانی میں تر رکھیں پھرخشک کرکے مصری ملاکر دودھ کے ہمراہ پینا جریان ، احتلام ، سرعت انزال کے علاوہ باہ کو طاقت دیتاہے.
یہ دشمول کی (دس) دواؤں میں شامل ہے. اس لئے وئید بہت زیادہ استعمال (benefits of safflower) کرتے ہیں.
نفع خاص:
مدربول ۔
مضر:
امراض رس ۔
مصلح:
بادام اور روغن کنجد۔
کیمیاوی اجزاء:
پھل میں کھاڑ اڑنے والا تیل ،نہ اڑنے والا تیل، رال، نائٹر ینس اس کے مدر بول تا ثیر موخرالذکر دونوں اجزاء کی وجہ سے ہے.
مقدارخوراک:
پانچ سے سات گرام یا ماشے
مشہور مرکب:
شربت بزوری ،شربت مدرطمث ، سفو ف سیلان الرحم ( سفوف سنگ توڑا )
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق