ہر چیز میں فائدے موجود اس قدر
جس کے بیان کرنے سے عاجز ہے ہر بشر
ہماری صحبت امروزہ میں ضخیم طبی کتابوں میں ہمیں بے شمار امراض کے مسیحائی نسخے ملتے ہیں جو کہ ہمارے بزرگ اطباء،ہمارے اسلاف حکمائے حاذقین کی کمال خدا داد حذاقت کی نشانیاں اظہرمن الشّمس ہیں لیکن کئی نسخے لمبے چوڑے مرکب ہوتے ہیں اور مختلف امراض کو چھوڑئیے صرف ملیریا بخار کو لے لیجئے جو کہ تمام ممالک کے باشندگان کو آفت ناگہانی کی طرح اپنے دامن میں لپیٹےہوئے ہرسال ہزار ہا مختلف ممالک کے باشندے اس کی نذر ہوجاتے ہیں۔ہمارے اطباءقدیم و جدید نے مختلف اقسام کی ادویات تیار فرمائی ہیں۔مثلاًہمارے یونانی اطباءحاذقین نے چرائتہ افسنتین،گلو،کرنجوہ وغیرہ اور ویدصاحبان کشتہ ہڑتال گئودنتی،ابرک،سنکھ وغیرہ کے کشتہ جا ت اور اجامیہ ملیریا بخار کا تریاق خیال کرتے ہیں اور لکھنؤ،لاہور،دہلی اور کراچی وغیرہ کے دوا خانوں کے منتظمین اطباءنے اپنے اختراعی و تجارتی دواؤں کو مثلاً حب اجامیہ،قرض اجامیہ اور قرض نجات،قرض شفا وغیرہ کو ملیریا کا بہترین تریاق خیال کیا اور بے شمار دولت کما رہے ہیں اور ہمارے ڈاکٹر امریکہ،برطانیہ،فرانس،جرمنی،روس،اٹلی وغیرہ بڑے بڑے نامور ڈاکٹر جو اہل یورپ کے مسیحا مانے جاتے ہیں،مختلف قسم کی دوائیں مثلاً نواکوئین، کوماکوئن کلورو کوئین وغیرہ ایجاد کر کے ملیریا بخار کو شکست فاش دینے کے لئے کافی حربے سمجھتے ہیں لیکن باوجود اتنے حربہ جات ایجاد کرنے کے بھی حضرت انسان ملیریا بخار کے شدید شکنجہ میں گرفتار ہو جاتا ہےلیکن شکنجہ تو شکنجہ ہر سال سخت دست نظاول دراز کرتا ہے۔جس کے پنجہ میں ہر سال بچہ ،بوڑھا،جوان،مرد،عورت سب اس کے شکنجہ میں گرفتار ہو کر جکڑا جاتا ہے۔ستم ظریفی تو دیکھئے کہ ان کا نام نامی مختلف حکماءو سائنسدانوں کے حربہ جات ایجاد شدہ کے بھی ملیریا بخار کی تلافی مافات نہ کر سکے اور یہ ظالم ہر سال ہر ملک میں کئی جانیں اپنے شکنجہ میں دبا کر ہمیشہ کے لئے میٹھی نیند سلا دیتا ہے اور بڑے بڑے سا ئنسدانوں نے ایسی ایسی دوائیں ایجاد کی ہیں کہ حیران رہ جاتے ہیں لیکن ایک معمولی سی جڑی بوٹی کٹکی کو لے لیجئے جو کہ ہمارے ملک کے بازاروں میں پنساریوں اور جڑی بوٹی فروخت کرنے والے ہر دوا فروش سے بہت سستی مل جاتی ہے۔یہ وہ چیز ہے جو عام دستیاب ہو سکتی ہے جس کی ہر خواص الادویہ کی چھوٹی وبڑی کتابوں اور طبی لغاتوں میں اس کی تاثیر اور وضاحت بیان کی گئی ہیں باوجود باقی تعریف ہر طب کی مخزن الادویہ میں لکھی ہوئی ہے۔حکیم مطلق نے اس کی کر شماتی تاثیر مانع بخار رکھی ہےلیکن ہمارے اطباءکرام اس کو حقیر چیز جان کر نظر انداز فرما دیتے ہیں اور لمبی چوڑی ،دیسی وانگریزی گراں قیمت ایجادات کو استعمال کراتے ہیں اور فخر سمجھتے ہیں جو کہ ایک غریب آدمی کے لئے مشکل کا سامنا ہوتا ہےاور فرماتے ہیں کہ نہیں صاحب یہ علاوہ دیگر فوائد کے کٹکی جیسی معمولی چیز مگر کمال واثر فوائد کی حامل ملیریا بخار کے لئے مسیحائی اثر رکھتی ہے۔مچھر ہر سال حضرت انسان کے جسم کے اندر دوران خون میں اپنی خداداد انجکشن سرنج کے ذریعے کافی زہریلے جراثیم انجیکٹ کر کے چھوڑجاتا ہے جوکہ ملیریا ایک سبب بنتا ہے ۔یہ کٹکی جیسی حقیر چیز ہر حربہ جات ملیریا کے تباہ کرنے کے لئے ایک بہترین حربہ ہے اور شدید قسم کا برق رفتار دو دھارا حربہ ہے جو کہ ملیریا جراثیم کو تین چار روز کے اندر تباہ کر دیتا ہے اور ایک ہفتہ کے اندر ستم رسیدہ حضرتِ انسان ملیریا بخار کے ظالم پنجہ سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔کاش!ہمارے اطباءاپنی اس ملکی پیدا شدہ نباتات پر مکمل غور کرکے اس کو استعمال کرائیں اور اس کے اثر کا اندازہ لگائیں تو ان کو معلوم ہو گا کہ لمبی چوڑی ادویہ اس کے مقابلے میں ہیچ ہیں۔اس کی ترکیب استعمال مندرجہ ذیل ہے:
اسے کھرل کر کے چھان لیں اور برابر چینی سفید باریک شدہ ملا کر مقدار خوراک ڈیڑھ گرام مزاجی کیفیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمراہ آب تازہ یا ہمراہ عرق مناسب یا شربت مناسب بعد مسہل استعمال کریں۔جب کہ جسم ملیریائی اثرات سے پاک اور صاف ہو جائےتو ان شاءاللہ تین روز کے اندر اندر مریض شفایاب ہو جاتا ہے۔مگر ملیریا کے ظالم حملہ سے بچنے کے لئے انسان ہر سال مسہل اور با پرہیز کٹکی کو ڈیڑھ گرام ہمراہ آب تازہ حفظ ماتقدم کے لحاظ سے ملیریا کے دنوں میں لگاتاردو ہفتہ تک استعمال کرتا رہے تو ان شاءاللہ یقینی مرض ملیریا کے حملہ سے محفوظ رہتا ہے۔بچوں اور عورتوں کے لئے بلحاظ عمر مقدار خوراک کم کی جا سکتی ہے۔
حکمائے حاذقین اپنے مریض کو خوراک عمر کے لحاظ سے دیں ۔ان شاءاللہ بحکم تعالٰی ملیریا کے جراثیم قطعاً دوران خون سے تلف ہوجاتے ہیں اور خون جراثیم سے صاف ہو کر انسان ملیریا کے حملہ سے یقینی محفوظ رہ سکتا ہے۔اس کے علاوہ چند مسیحائی اثرات مندرجہ ذیل ہیں:
مصفئ خون بالخاصہ حد درجہ ہے۔بعد مسہل لگاتار دویاتین ہفتہ تک استعمال کرنے سے ہر قسم کے دنبل اور کیل مہاسے دور ہو جاتے ہیں،دیگر ناشفایاب ہونے والے زخم جلد خشک ہو جاتے ہیں اور ہر قسم کے خونی امراض میں یقیناً فائدہ ہوتا ہے،طویل استعمال میں اس کی مقدار کچھ کم کر کے استعمال کریں اور حسب توفیق گھی اور دودھ جس قدر میسر آسکے ، حسب طاقت استعمال میں لائیں ۔کیونکہ اس جڑی بوٹی کا طبعاً مزاج خشکی کی طرف مائل ہوتا ہے۔
ملیریا بخار میں بھی حسب گنجائش بوقت شب دودھ شیریں ضرور دینا چاہئے اور غذا قدرے مرغن دیں تاکہ خشکی وغیرہ نہ ہونے پائے۔باقی ہر قسم کی انگریزی اور دیسی ادویات میں یہ دوا صفات سے بالا تر اور بالاضر چیز ہےجس کی خطئہ ارض میں مثال نہیں ملتی۔
طبیب کا کا م ہے دوا دینا
شافی کا کام ہے شفا دینا
(حکیم خاشع حکیم حاذق رجسٹرڈ یونانی پریکٹیشنرز،غازی گھاٹ)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کٹکی (کوڑ) خربق (Helle Borus)
دیگر نام: ہندی میں کالی کٹکی ٗعربی میں خریق ہندی ٗ بنگلہ میں کٹوروہنی ٗسنسکرت میں کٹ سرا اور لاطینی میں پکروائز کروا (Picrorrhiza Kurroa)کہتے ہیں .
ماہیت :اس کا پودا لگ بھگ ایک سے دو فٹ اونچا ہوتا ہے ۔ پتے کنگرےدار ڈنڈی کی طرف سے پیلے ٗآگے ٗ درمیان میں چوڑے پھر تنگ اور نوک دار چکنے ہوتے ہیں۔ پھول پودے کے درمیان سے نکلا ہوا سخت اور اوپر کی طرف نکلا ہوا ۔ آخری سرے پر پھول بالی نما جو ڈیڑھ انچ سے چار انچ لمبی ہوتی ہے ۔ جس سے سفید بہت سے چھوٹے بڑے ٹکڑے ملتے ہیں ۔ جو سفید بھورے رنگ کے ہوتے ہیں ۔ جن کا مزا کڑوا اور چھوٹے چھوٹے ریشے ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش :کشمیر سے نیپال ٗ سکم و ہمالیہ کے ساتھ ساتھ کانگڑہ ٗسات ہزار سے چودہ ہزار فٹ تک بلندی میں ہوتا ہے ۔ جو عموما ًاپریل ٗمئی میں پیدا ہو کر جون ٗ جولائی میں مکمل پھل ٗپھول جاتی ہے اور برسات کے موسم میں اس کو حاصل کیا جاتا ہے۔
مزاج :گرم خشک۔۔۔۔ درجہ سوم
افعال :مقوی معدہ ٗکاسر ریاح ٗملین ٗ قاتل کرم شکم ٗدافع بخار ٗزیادہ مقدار میں دست آور ہے ۔
استعمال :کٹکی کو تقویت معدہ کے لئے بدہضمی اور کاسرریاح میں کھلاتے ہیں اور اس کے ساتھ فلفل سیاہ ملا کر پیٹ درد کو مفید ہے اور بدہضمی و اپھارہ میں زنجبیل اور شہد کے ہمراہ دینے سے فائدہ ہوتا ہے ۔ یہی نسخہ ہچکی کو فائدہ کرتا ہے اور مقوی معدہ ہے ۔ کنکی کا سفوف کرم شکم کو مار کر بذریعہ پاخانہ خارج کرتی ہے۔ استسقاء اور پرانے بخاروں میں جب کہ جگر مبتلا مرض ہونے کے باعث ہاتھ پاوں پر ورم آ جاتا ہے تو اس کا سفوف یا جوشاندہ پلانے سے مرض دور ہو جاتا ہے ۔ صفراؤی بخاروں میں پوست نیم کے ہمراہ اس کاجوشاندہ بنا کر پلاتے ہیں۔ برص ٗ جلد کے سیاہ داغوں اور امراض جلد میں اس کا لیپ لگاتے ہیں ۔
نفع خاص :مقوی معدہ ۔ مضر قے اور تشنج پیدا کرتی ہے۔ مصلح روغن بادام ٗمصطگی ۔
بدل :کٹکی سیاہ ۔
کیمیاوی اجزاء :اس کی جڑ میں پکردرہائزن ایک کڑوا جوہر ٗCathartic Acid ٗ گلوکوز اور موم کے علاوہ تلخ جوہر ۔۔۔۔جوہر کین ہوتا ہے ۔
مقدار خوراک: سفوف پانچ رتی سے سوا ماشہ تک۔ بخاروں میں دو سے تین ماشہ تک ۔ استسقاء میں یا دست لانے کے لئے چھ سے سات گرام ۔ بعض اطباء اس کو پارچہ بیر کر کے ہموزن قند سفید باریک کر کے بمقدار ڈیڑھ گرام روزانہ بطور حفظ ماتقدم ملیریا کے دنوں میں استعمال کرتے ہیں ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق