مختلف نام:ہندی کوٹھ،کُوٹ،کُنٹـسنسکرت کشٹھـفارسی قُسط تلخـبنگالی کُڑـگجراتی کُٹھـعربی قسط،بہیریـتامل کوشٹمـانگریزی کوسٹس روٹ(Costus Root)اور لاطینی میں ساسریالپا(Saussurealappa)کہتے ہیں۔
شناخت:کوٹھ یندوستان کی بیت پرانی بوٹی ہے اور یہاں سے ہی دنیا کے اور ممالک کو علم ہوا ہے اور باہر بھی اس کی مقبولیت ہے۔ اس کی جڑ خوشبودار ہوتی ہے،پھول پانچ کھونٹی والے اور اگست ستمبر میں لگتے ہیں۔عام طور پر اس کی جڑہی کام مین لائی جاتی ہے۔اتری ہمالیہ میں خاص
طور پر اس کی کھیتی کی جاتی ہے۔عام طور پر 2800میٹرکی اُونچائی سے لے کر 3400 میٹر کی اُونچائی پر پائی جاتی ہے۔کشمیر،ہماچل پردیش،چمبہ ،گڑھوال، اُتر کاشی میں اس کی کھیتی کی جاتی ہے۔پتے نیچے کی طرف لمبے اور چوڑے ، چھتری کی طرح درمیان میں کٹے ہوئے چھوٹے بڑے ہوتے ہیں۔ تنا سیدھاسادہ چھوٹی انگلی کے برابر موٹا چھ سات فٹ اُانچا ہوتا ہے۔پھول گیندے کے پھولوں کی طرح ہوتا ہے۔
کُوٹھ کی پہچان:کوٹھ کے ٹکڑے ٹیڑے میڑے ایک سے چھ انچ لمبے آدھ سے ڈیڑھ انچ موٹے ہوتے ہیں۔بہت پرانے ٹکڑے درمیان سے کھوکھلے بھی ہوتے ہیں۔توڑنے پر مشکل سے ٹوٹتے ہیں۔اس میں میٹھی دِل پسند خوشبو ہوتی ہے۔اس کا سٹاک پھول پک جانے پر کر لیتے ہیں۔سب سے اچھے کُوٹھ کی پہچان یہ ہےکہ اُسے توڑنے پرنیچے اُس کےکَن الگ ہو کر نہیں گرتے۔
مزاج:گرم وخشک درجہ سوم۔
خوراک:دوگرام سے تین گرام تک
فوائد:مشہور آیور وید گرنتھ بھاؤپر کاش کے مطابق کوٹھ رس چرپرا کڑوا ہوتا ہے۔کھانسی،نزلہ و ریاحی امراض میں مفید ہے اور دمہ کا کامیاب علاج ہے۔یہ جلدی امراض میں بھی مفید ہیں اس کا استعمال پھیپھڑوں کے امراض دمہ ، کھانسی ،چرم روگ(جلدی امراض)،ہیضہ میں بھی کرایا جاتا ہے۔دنوں کی تنگی و تلی کے بڑھ جانے میں بھی اس کا استعمال فائدہ مندہے۔
قِسمیں:قُسط شیریں بھی ہوتی ہے۔اس کو قسط بحری یا قسط عربی بھی کہتے ہیں۔دوسری قسم تلخ ہوتی ہے۔قُسط تلخ عام طور پر بیرونی استعمال کی جاتی ہے۔کرنل آراین چوپڑہ کے مطابق کوٹھ کی “جڑ”ہی صرف علاج کے کام میں لی جا سکتی ہے۔
ماڈرن تحقیقات:اس میں ایک اُڑنے والا 15فیصدایک کھار 0.05گلوکوسائیڈ،ٹیفین،ایک نہ اُڑنے والا تیل ،پوٹاشیم نائیٹریٹ،تھوڑا سا گلوکوز اور اس کی راکھ میں میگنیز پایا جاتا ہے۔
کُوٹھ(قُسط)کے آسان طبی مجربات
دَمہ،ایستھما(Asthma):تمک شواس (دمہ)کے لئے یہ دوائی بہت ہی مفید ثابت ہوئی ہے۔اس کے لئے اس کی جڑ کا سفوف 2گرام کی مقدار میں تین سے چار بار دیا جاتا ہے۔رات کو سوتے وقت جب بھی دمہ کے دورہ کا خطرہ ہوتو اس کی ایک خوراک دینے سے دورہ نہیں آتااور نہ اس سے ایڈرینالین(Aderanaline)کے ٹیکے و دمے کے سگریٹ وغیرہ کی طرح بے خوابی وغیرہ کے عوارضات پیدا ہوتے ہیں۔اس دوا کو دس پندرہ دن دے کر پھر کچھ دن روک کر دیکھنا چاہئے کہ پھر دورہ تو نہیں آتا۔اگر پھر دورہ ہو تو پھر اسے دینا چاہئے۔اس سے کوئی بھی بُرا اثر پیدا نہیں ہوتا۔
بہرہ پن:قُسط تلخ(کُوٹھ)،افسنتین رومی، ہلدی،لہسن مقشر ہر ایک دس گرام ،مغز بادام 20گرام،اجوائن،سونٹھ،بورہ رمنی، ہینگ،تمہ کا گودا،عقر قر حا ہر ایک5گرام ،پیازسفید2عدد۔
سب دواؤں کو نیم کوب کرکے رات کو کریلا کے پانی ومولی کے پانی 50-50گرام میں تر کر کے صبح150گرام تلوں کا تیل ملا کر جوش دیں۔جب دوائیں جل جائیں تو چھان کرمحفوظ رکھیں۔دو تین قطرے نیم گرم پانی میں ڈالیں،کان کے کیڑوں کو مارتا ہے،سخت سوزش دور کرکے کان کے درد کو دور کرنے کے علاوہ بہرہ پن کے لئے مفید ہے۔
جوارش جالینوس:یہ جوارش بہت فائدہ رکھتی ہے ،جگر کو طاقت دیتی ہے،ریاح کو خارج کرکے منہ کی بدبو دُور کرتی ہے۔پیشاب کی زیادتی کو روکتی ہے۔عرصہ تک استعمال کی جائے تو بالوں کی سیاہی کو قائم رکھتی ہے۔
قُسط شیریں(کُوٹھ میٹھی)،سنبل الطیب، الائچی خورد،دار چینی ،تج، جڑپان ، لونگ ،ناگرموتھا، سونٹھ ،مرچ کالی ،پپلی،عودبلسان،اسارون، حب الآس،چرائتہ میٹھا،کیسراصلی ہر ایک بارہ،بارہ گرام، مصطگی رومی30گرام،چینی سفید125گرام،شہد خالص250گرام۔
چینی اور شہد کا قوام بنا کر دواؤں کو کوٹ چھان کر ملا لیں۔
5گرام سے10گرام تک غذا سے پہلے یا بعد دونوں وقت ہمراہ عرق سونف یا تازہ پانی دیں۔
مصطگی رومی کو علیحدہ پیس کر دوسری سفوف کی ہوئی دواؤں میں ملایا جائے۔قوام کو انگیٹھی سے اُتار کر ہی کیسر کو عرق گلاب میں اچھی طرح کھرل کر کے ملائیں۔پھر خشک دوائیں تھوڑی تھوڑی ڈال کر معجون تیار کرلیں ۔جب تک سرد نہ ہو تب تک چمچہ سے ہلاتے رہیں۔(حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی ،پانی پت)
ضمادخنازیر:خنازیر کی گلٹیوں کو تحلیل کرنے کیلئے خاص طور پر مفید ہے۔
مرمکی،صبر زرد،اجوائن دیسی،ایرسا ،السی ہر ایک دو گرام،زراوند،مدحرج،کالی مرچ،پپلامول،چرائتہ شیریں،اُشق گوگل ،ہینگ ،قسط تلخ(کُوٹھ)،فرفیون،بروزہ ،رائینج ہر ایک ایک گرام، میتھی 2/1گرام۔
سب کو کوٹ چھان کر ہری مکو کے پانی میں ذرا گرم کر کے گلٹیوں پر صبح اور شام لیپ کریں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
کوٹھ‘قسط شیریں‘کٹھ(Costus Root)
لاطینی میں:(SasswreaLappa) خاندان:(Compositae)
دیگر نام:عربی میں قسط‘ فارسی میں کوشتہ‘ ہندی میں کوٹھ‘ بنگالی میں گڑ‘پاچک اور انگریزی میں کاسٹس روٹ کہتے ہیں۔
ماہیت:اس کا چھ سے اٹھ فٹ تک بلند‘ سیدھا اور موٹا ہوتا ہے۔ اس کے پتے کی ڈنڈی دو تین فٹ لمبی‘ نیچے کے پتے بڑے بڑے درمیان سے کٹے ہوئے اورتکو نے سےہوتے ہیں۔ یہ نوکدار اور سات آٹھ اور انچ چوڑے ہوتے ہیں۔ پھول گیندے کے پھولوں کی طرح گول یا ایک دو انچ گھیرے کی بیگنی یا گہرے نیلے ہوتے ہیں۔ پھل چکور‘ چھوٹے‘ دندانے اور بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ جڑ قائم رہتی ہے اور ہر سال نیا پودا اسی سے پھوٹتا ہے یہ جڑوزن میں ہلکی اور خوشبودار ہوتی ہے۔ جڑ کو برسات کے بعد ماہ ستمبر اور اکتوبر میں کھود کر اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر لئے جاتے ہیں۔ خشک ہونے پر زرد رنگ کی ہوتی ہے اور اس کو دیمک جلد لگ جاتی ہے لہٰذا جو جڑ بطور دوا استعمال کرنی ہو وہ بغیر سوراخ کے ہونی چاہئے۔
مقام پیدائش:اس کا پودا نمناک زمین میں دریائے جہلم و چناب اور خاصکر کشمیر کی وادیوں اور ہمالیہ کی گود‘ کلکتہ‘ بمبئی جبکہ چین میں دھارمک وغیرہ میں ہوتا ہے۔
اقسام:قسط کی تین اقسام ہیں:
1۔ قسط شیریں اس کو قسط بحری یا قسط عربی کہا جاتا ہے۔
2۔ دوسری قسم تلخ ہوتی ہے اس کا رنگ باہر سے سیاہی مائل اور توڑنے پر اندر سے زردی مائل نکلتا ہے۔ یہ موٹی اور وزن میں ہلکی ہوتی ہے۔ اس کو قسط ہندی کہا جاتا ہے۔
3۔ یہ سرخی مائل‘وزنی اور خوشبو دار ہوتی ہے اور تلخ نہیں ہوتی لیکن یہ قسم زہریلی ہے جس کی وجہ سے اس کا استعمال نہیں کیا جاتا۔
مزاج:گرم خشک۔۔۔۔۔ درجہ سوم’’ میرے نزدیک اس کا درجہ دوم ہونا چاہیے۔‘‘( حکیم نصیر احمد)
افعال بیرونی:جالی‘ جاذب خون‘ محلل اور مجفف ہے۔
اندرونی افعال:مقوی اعضاء رئیسہ‘ مقوی اعصاب‘ منفث بلغم‘دافع ورم لوز تین‘مسکن درد سینہ‘ مقوی معدہ و امعاء‘ کاسر ریاح‘ قاتل دیدان‘ مدر بول و حیض‘ مسکن اوجاع‘ محرک باہ۔
استعمال بیرونی:قسط کوماء العسل میں پیس کر جھائیں اور جلد کے داغ‘ دھبوں کو دور کرنے کے لئے طلاء کرتے ہیں۔داءالثعلب کو زائل کرنے بالوں کوا گانے اور گنج کے ازالہ کے لئے سرکہ اور شہد کے ہمرا پیسہ لگاتے ہیں۔ فالج‘ لقوہ‘ کزاز‘ رعشہ‘وجعالمفاصل‘ نقرس‘ عرقالنساء جیسے امراض باردہ میں درد کو تسکین دینے اور اعصاب کو قوت اور تحریک دینے کے لئے روغن زیتون یا روغن کنجد میں ملا کر مالش کرتے ہیں۔ ادرار حیضاور درد رحم کو تسکین دینے کے لئے اس کےجوشاندہ میں مرییضہ کو بڑھاتے ہیں۔
نوٹ:قسط تلخ کو زیادہ تر بیرونی طور پر استعمال کرتے ہیں۔
استعمال اندرونی:مذکورہ بالا عصبی اور بلغمی امراض میں مختلف طریقوں سے کھلاتے ہیں۔ ضیق النفس‘ کھانسی‘اوجاع صدر اور درد پہلو کو تسکین دینے کے لیے شہد میں ملا کرچٹاتے ہیں۔ اس کا سیال خلاصہ( لیکوڈایکسڑیکٹ)یعنی ٹنکچر میں ایک چمچہ خرد پانی میں ملا کر صبح وشام ضیق النفس(دمہ) میں استعمال کرتے ہیں۔ ورم طحال‘ استسقاء اور کرم شکم میں سفوف بناکر کھلاتےہیں۔ مقوہ باہ ادویہ میں شامل کرکے مریضانضعف باہکو اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کراتے ہیں۔ ادرار حیضاور مدر بول کے لئے اس کا جوشاندہ پلاتے ہیں۔’’ اسے کپڑوں میں رکھنے سے کیڑے کپڑوں کو خراب نہیں کرتے۔ خاص طور پر قسط تلخ‘‘
نفع خاص: مقوی باہ‘اعضاء رئیسہ۔ مضر:مثانہ۔
مصلح:گلقند آفتابی و انیسوں۔ بدل: عاقر قرحا۔
کیمیاوی اجزاء: ایک اڑنے والا تیل(Sasussurine) ایک کھار‘ گلوکو سائیڈ‘ٹے نین‘Insulinایک نہ اڑنے والا تیل‘ پوٹاشیم نائٹریٹ‘ گلوکوز اور اس کی راکھ میں مینگنیر پائی جاتی ہیں۔
طب نبویﷺ اور قسط بحری:(ترجمہ)’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہمیں رسول اللہﷺ میں حکم دیا کہ ہم ذات الجنب(پلورسی) کا علاج قسط بحری اور زیتون سے کریں۔( ترمذی‘ مسند احمد‘ ابن ماجہ)
ترجمہ:’’ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا:اپنے لڑکوں کو حلق کی بیماری میںگلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہارے پاس قسط موجود ہے۔( بخاری‘ مسلم)
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا۔۔۔۔ اے عورتو! تمہارے لئے مقام تاسف ہیں کہ تم اپنی اولاد کو قتل کرتی ہواور کسی بچے کے گلے میں سوزشہو جائے یا سر میں درد ہو تو وہ قسط ہندی کو لے کر پانی میں رگڑ کر اسے چٹا دے۔‘‘( مستدرک‘ الحاکم‘ الشاشی‘ ابن الفرات)
مقدار خوراک:دو سے تین گرام یا ماشے۔
ذاتی مجرب:میں ورم لوزتین میں قسط کو شہد کے ہمراہ‘ چھباکی میں پانی کے ہمراہ اور مقوی باہ کے طور پر تنہا یا دیگر ادویا ت میں استعمال کرتا ہوں۔ اسکو ضیق النفس میں بھی بہت مفید پایاہے اور ٹانسلز(ورم لوزتین) کے بہت سے بچوں کو آپریشن سے بچایا ہے۔( حکیم نصیر احمد ناز)
کوٹھ کڑوا ’’قسط تلخ ‘‘قسط ہندی
دیگرنام:عربی میں قسط المر اور فارسی میں کوشتہ تلخ اور عام زبان میں کوٹھ کڑوا کہتے ہیں ۔
ماہیت:اس کی ماہیت قسط شیریں میں بیان کردی گئی ہے۔
مزاج:گرم خشک ۔۔۔بدرجہ سوم۔
افعال و استعمال:اندرونی طور پر استعمال کرنے سے مقوی اعضاءرئیسہ‘ دافع تشنج اور منفث بلغم ہے۔کاسرریاح اور اوجاع رحم کا مسکن ہے پرانے بلغمی بخاروں کو فائدہ دیتاہے اور قسط شیریں والے عصبی اور بلغمی امراض مختلف طریقوں سے کھلاتے ہیں ۔
خاص بات:قسط تلخ کا استعمال زیادہ تر بیرونی طور پر کیاجاتاہے اور اگر اسے کھلاناہوتو نہایت احتیاط سے اور مستند حکیم کے مشورے سے دیں ۔بیرونی طورپر اس کا استعمال قسط شیریں والاہی ہے
اسے مندروں میں خوشبو دینے کیلئے سلگایاجاتاہے۔قریب بسم(زہریلی) ہے۔ یہ بھی یادرکھیں کہ نسخہ میں مطلق قسط لکھا ہوتو اس سے مراد قسط شیریں ہوتاہے۔
مقدارخوراک:نامعلوم (درجہ کے لحاظ سے ایک گرام تک دی جاسکتی ہے)حکیم نصیر احمد ناز
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق