مختلف نام:اردو لہسن ـبنگالی لُسـگجراتی شکمـپنجابی تھوم،سندھی تھوم،ہندی لہسن،سنسکرت لَشنـعربی ثوم،لاطینی ایلئم سیٹی وم(Allium Sativum)،ایلئم گارلیکم(Allium Garlicum) اور انگریزی میں گارلک(Garlic) کہتے ہیں۔
شناخت:لہسن ایک مشہور چیز ہے اور ہندوستان،بنگلہ دیش،اور پاکستان میں ہر جگہ بکثرت ملتا ہے۔اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک قسم وہ ہوتی ہے جس میں چند دانے ایک جگہ اکھٹے ہوتے ہیں اور پیاز کی شکل کا ہوتا ہے۔اس قسم کو ہندی میں پوتھی کہتے ہیں۔دوسری قسم میں ایک دانہ ہوتا ہے، اس کو ہندی میں ایک پوتھیہ لہسن کہتے ہیں۔اگست و ستمبر میں بویا جاتا ہے۔مارچ تک پختہ ہوجاتا ہے،جب پختہ ہوتا ہے تو پتوں کے درمیان ایک سخت شاخ سیدھی نکلتی ہے جس پر خوشہ کی شکل کا سفید پھول لگتا ہے۔اس میں بیج ہوتے ہیں جو پک کر سیاہ رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ذائقہ تلخ اور بو تیز ہوتی ہے۔
مزاج:درجہ سوم میں گرم اور خشک رطوبت فضلیہ کے ساتھ بعض نے درجہ چہارم میں گرم و خشک لکھا ہے۔دشتی لہسن دوسرے درجہ میں گرم و خشک ہے۔
مقدار خوراک:اغذیہ میں عام استعمال ہوتا ہے۔مگر دوا میں حسب قوت و برداشت سات آٹھ پھانکیں یا قدرے کم و بیش دیں۔یہ زہریلا نہیں ہے۔تین گرام تک دے سکتے ہیں۔ایسے اشخاص جن کا مزاج بہت گرم ہو انہیں اس سے نقصان پہنچتا ہے،بواسیر،پیچش اور خنازیر کے مریضوں کو اس کا پرہیز کرنا چاہئے۔گرم مزاج والے اشخاص کو اس سے منہ میں خشکی پیدا ہو کر درد سر پیدا ہو جاتا ہے۔دھنیا کتیرا،نمک اس کےمصلحات ہیں۔انسانی جسم پر اس کے اثرات درج ذیل ہیں:
درد سر:اگر سردہوا یا پانی سے نہانے کے باعث درد سر ہو تو لہسن کے چند ٹکڑے تلی کے تیل میں جلا کر سر اور کنپٹیوں پر مالش کریں۔فوراً آرام آجاتا ہے۔گرمی کے باعث سر درد ہو تو مفید نہیں ہے۔
درد شقیقہ:ہینگ چھ رتی ،لہسن کا رس دس گرام،خوب کھرل کریں اور محفوظ رکھیں۔بوقت ضرورت درد والی طرف کے نتھنے میں اس کی تین بوندیں ٹپکائیں درد شقیقہ بلغمی کے لئے ازحد مفید ہے۔
بچوں کی کھانسی:چھلے لہسن کا رس پانچ بوند شہد میں ملا کر چٹائیں،شیر خوار بچوں کی کھانسی میں مفید ہے۔
فالج:روغن سرسوں 400گرام میں چھلے ہوئے لہسن کا رس 50 گرام ملا کر اس قدر پکائیں کہ صرف تیل باقی رہ جائے ۔عضو ماؤف پر اس تیل کی مالش کریں اور مریض کو سرد ہوا سے بچائیں۔خوراکی طور پر بھی چائے میں تین گرام لہسن کا رس شامل کر کے اور چینی کی جگہ شہد ملا کر بغیر دودھ شامل کئے پلائیں۔چند روز میں فائدہ نظر آئے گا۔
دیگر:لہسن کی تری پہلے دن ایک کھلائیں،دوسرے روز دو،اسی طرح ایک تری روزانہ بڑھاتے جائیں اور چالیس تک لے جائیں۔پھر ایک روزانہ کم کرتے جائیں۔مریض کو آرام آجائےگا۔
درد کان:لہسن کا رس قدرے گرم کر کے دو تین بوند کان میں ڈالنا شدید درد کان اور کان کی پھنسی کو مفید ہے۔
پھوڑا:لہسن کا ضماد کرنا پھوڑے کو پھوڑتا ہے۔
کمزوری:شہد کے ہمراہ لہسن کا حلوہ بنا کر کھلانا شادی سے پہلے وشادی کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔
جوڑوں کا درد :لہسن کا رس25گرام،تلی کا تیل50گرام۔جب رس جل جائے تو تیل کی جوڑوں کے درد پر مالش کریں ۔اس سے دردوں کو آرام ملے گا۔
معجون سیر مرکب:آدھا کلو صاف لہسن کو ڈیڑھ کلو دودھ میں پکائیں کہ سب دودھ جذب ہو جائے۔پھر750گرام شہد خالص ملا کر معجون کا قوام بنائیں اور سونٹھ بے ریشہ،کالی مرچ،پپلی،لونگ،دار چینی ،عقرقرحا،جڑ پان،جائفل،کباب چینی ہر ایک 9گرام،زعفران خالص چارگرام کوٹ چھان کر شامل کریں۔حسب برداشت کھلائیں۔کمزوری کے لئے مفید ہے۔فالج ،رعشہ،لقوہ و پرانی کھانسی اور دمہ میں مفید ہے۔
کم سُنائی دینا:لہسن چھلا ہوا ،قسط تلخ،ہلدی،مغز بادام،ہر ایک 25گرام،افسنتین رومی 12 گرام ، اجوائن، سونٹھ،ملیٹھی،ہینگ،بورہ ارمنی،گودہ تمہ،عقر قرحا ہر ایک چھ گرام،پیاز سفید دو عدد۔
ان دواؤں کو موٹا موٹا کوٹ کر کریلا کے رس، مولی کے رس،ہر ایک پچاس گرام،انگوری سرکہ پچاس گرام میں تر کریں۔ صبح جوش دے کر چھان لیں اور تلی کا تیل 250گرام ملا کر جوش دیں۔جب دوائیں جل جائیں،چھان کر محفوظ رکھیں۔ایک دو قطرہ نیم گرم کان میں ڈالنا،کان کی پھنسی،کان کے کیڑے اور کان کے ہر قسم کے درد اور کم سننے کو مفید ہے۔
دانت درد:اگر لہسن کو گرم کر کے دانتوں کے درمیان رکھ دیا جائے تو دانت درد کو فوراً تسکین ہوتی ہے۔
کم سُنائی دینا: تلی کا تیل 25گرام لوہے کے کڑچھے میں ڈال کر آگ پر رکھیں،جب پکنے لگے تو اس میں ایک سالم لہسن ڈال دیں اور خوب جلائیں اور مل چھان کر محفوظ رکھیں۔دو تین قطرے نیم گرم کان میں ڈالیں،کم سُنائی دینے کا کامیاب علاج ہے۔
معجون خاص:لہسن مقشر آدھا کلو باریک کوٹ کر چار کلو گائے کے دودھ میں ڈال کر نرم آگ پر پکائیں۔جب دودھ کا کھویا بن جائے تو نہایت احتیاط سے آدھا کلو گائے کے گھی میں بریاں کریں اور شہد خالص دو کلو کے قوام میں ملا کر معجون تیار کریں اور چالیس دن غلہ جَو کے انبار میں دفن رکھنے کے بعد چھ چھ گرام صبح و شام دودھ نیم گرم کے ساتھ استعمال کرائیں۔
فوائد:چند دنوں کے استعمال سے شادی سے پہلے وشادی کے بعد کمزوری کا عارضہ دور ہو جاتا ہے۔کمزور پٹھوں میں نئی زندگی آجاتی ہے اور چالیس دن استعمال کرنے سے زیادہ عمر کا شخص بھی جوانی کی بہار دیکھ سکتا ہے۔
پلیہاری آدی وٹی:مصبر شدھ ،ہیرا کسیس سبز ،لہسن(چھلکا دور کردہ)،کشتہ ابرک سیاہ برابر وزن ۔
ترکیب تیاری:پہلے لہسن کو کھرل کر کے بارک کریں۔پھر باقی کی ادویہ ملا کر گوما بوٹی کے رس میں تین پہر کھرل کر کے دو دو رتی کی گولیاں بنائیں۔مشہور آیورویدک دوا ہے۔ایک سے دو گولی صبح و شام نیم گرم دودھ کے ساتھ دیں۔بڑھی ہوئی تلی وجگر ،بد ہضمی و خون کی کمی میں مفید ہے۔جن عورتوں کو ایام تکلیف سے آتے ہوں۔ انہیں بھی اس کے استعمال سے فائدہ ہوت
ماڈرن تیل لہسن: آدھا کلو تِل کے تیل میں دو پیاز اور دو لہسن ملا لیں۔پیاز ولہسن کے بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنا چھلکا اتارے ہوئے ملائیں۔اس کو کچھ دیر تک تیز ابال لیں۔ٹھنڈا ہونے پر چھان لیں۔
اب اس میں نیچے لکھی ہوئی چیزیں ملائیں جو کسی بھی کیمسٹ سے مل سکتی ہیں۔
تارپین کا تیل 30ملی لیٹر
نیل گری تیل 30ملی لیٹر
میتھائل سیلی سلیٹ 30ملی لیٹر
کافور(کمفر) 12گرام
مٹی کا تیل(لیمپ یا سٹوو سے نکلا ہوا) 15ملی لیٹر
ہر رات کو مالش کریں۔نہانا ہو تو گرم پانی سے نہائیں۔
نوٹ:یہ نسخہ ممبئی کے ہڈیوں کی بیماریوں کے مشہور ڈاکٹر کا ہے۔گلا،پیٹھ اور بازو کے پرانے دردوں کے لئے مفید ہے۔یہ ڈاکٹر ملک بھر میں”ہڈیوں کے ماہر” کے نام سے مشہور ہے اور کیمپ لگاتے ہیں اور اوپر والے نسخے سے مریضوں کو درست کرتے ہیں۔
کشتہ جات میں لہسن کا استعمال
کشتہ شنگرف:شنگرف رومی 12گرامکو لہسن کے رس ڈیڑھ کلو کے ساتھ کھرل کر کے ٹکیہ بنا کر خشک ہونے پر سوا سو گرام کسی سوت میں پلیٹ کر کوزہ گلی میں رکھ کر کسی محفوظ مقام پر آگ دیں(جہاں ہوا نہ لگے)،کشتہ برنگ سفید ہوگا۔کھرل کر کے محفوظ رکھیں۔ایک چاول ہمراہ بالائی دیں۔
شادی سے پہلے وشادی کے بعد کی کمزوری اور گنٹھیامیں مفید ہے۔
شنگرف کو عامل بنانا:ایک پوتھیہ لہسن کا نغدہ 80گرام،شنگرف رومی دس گرام نغدہ کے درمیان دے کر اوپر ماش کا آٹا لگا دیں،پھر اتنا سوختہ کریں کہ لہسن جل جائے ۔یہ ایک پٹ ہوئی،اسی طرح ایک سو پٹ دیں۔اکسیر ہو جائے گا اور چاندی کو رنگے گا۔
روغن شنگرف: شنگرف رومی دس گرام ، لہسن مقشر 50گرام، خوب کھرل کر کے گولیاں بنائیں اور آتشی شیشی میں اس کا روغن نکالیں،فالج کے لئے ایک یا دو قطرے پان پر لگا کر کھائیں۔سفید داغوں کے لئے بھی مفید ہے۔ترشی اور نمک سے پرہیز کریں۔
لہسن دل کے امراض و موٹاپا کے لئے مفید:ابھی حال ہی میں حیران کن ریسرچ ہوئی ہےکہ لہسن کا لگاتار استعمال معدہ کے کینسر سے بچاتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پستانوں و خوراک کی نالی میں بھی کینسر پیدا ہونے والے “ایفلو ٹاکسن”کی حرکت کو روکتا ہے جو مکئی ومٹر کے دانے میں پایا جاتا ہے۔یہ ایک قسم کا کینسر پیدا کرنے والا جزو ہوتا ہے۔
موٹاپا دل کے مرض کی خاص وجہ بنتا ہےاس کے لئے لہسن علاج کا کا م کرتا ہے۔اس لئے اس کا لگاتار استعمال چربی پگھلاتا ہے۔موٹاپا اور دل کے امراض دونوں سے بچا جا سکتا ہے۔
دل کے امراض کے معالج دل کا حملہ روکنے کے لئے ایسپرین کی آدھی سے ایک گولی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اس سے خون پتلا رہتا ہے ۔کیونکہ خون میں چربی ہونے کی وجہ سے خون گاڑھا ہو جاتا ہے جس سے خون کی نالیوں میں خون رُک جانےسے دل کا دورہ ہو جاتا ہے۔اس سے معدہ پر کوئی بُرا اثر نہیں پڑتا ۔جیسے ایسپر ین سے پیٹ کے اندر زخم ہوجاتےہیں۔اس لئے ایسپرین سے لہسن زیادہ مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
لہسن(تھوم)(Garlic)
لاطینی میں: ایلیم سٹائی وم ۔ ( Allium Satrium )
دیگرنام: عربی میں ثوم ،فارسی میں سیر ،سنسکرت میں لسونا ، سندھی میں و پنجابی میں تھوم ، بنگالی میں رشن ، پشتو میں اوگہ اور انگریزی میں گارلک کہتے ہیں ۔
ماہیت: لہسن مشہور چیز ہے اس کا پودا پیاز سے ملتاجلتاہے۔اورلگ بھگ ایک فٹ لمباہوتاہے ۔ اسکی جڑ اور پتے (پھوک) بطورغذا اور جڑ بطوردواء مستعمل ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں ایک کئی پوتھیوں (تریوں ) والاجبکہ دوسراایک پوتھی ( تری) والایہ بہت کم یاب اور گراں ہے۔
مقام پیدائش: پاکستان اور ہندوستان میں تقریباًہرجگہ پیدا ہوتاہے۔
مزاج: گرم خشک۔۔۔۔۔درجہ سوم۔
افعال: بیرونی طورپر جالی ،محلل ،مقرح ۔۔۔۔۔اندرونی طورپر مسخن بدن،ملین طبع،مقطع اخلاط غلیظ ،منفث بلغم ،مجفف رطوبات معدہ،محلل ریاح،مدر بول حیض ،مدرپسینہ،مقوی باہ ،تریاق سموم ۔
استعمال بیرونی: محلل ہونے کے باعث لہسن کو باریک پیس کر پھوڑے پھنسیوں پر ضماد کرتے ہیں اگر ان میں پیپ (ریم) نہ پڑی ہو تو اکژان کو تحلیل کردیتاہے۔لیکن اگرپیپ پڑ چکی ہو تو ان کو پھوڑ کر خارج کرتاہے۔لہسن کو تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ روغن کنجد میں پکاکر وجع المفاصل اور دوسرے دردوں میں جن کا سبب برودت ہو ۔اس روغن کی مالش کرتے ہیں ۔لہسن اور نوشادر ملاکر جلدی داغ مثلاً برص بہق ،داد وغیرہ پر لگاتے ہیں۔ کان درد ہوتو لہسن کاپانی نیم گرم ڈالنے سے سکون ملتاہے۔ہڈی کی ٹی بی پسے ہوئے لہسن اور سوبار دھلاہوا مکھن ملاکر زخموں پر لگا کرپٹی باندھتے ہیں۔ کان مختلف آوازیں سنائی دینے اور کم سننے میں لہسن اور ادرک کا ہموزن رس قدرے گرم کرکے کان میں ٹپکاتے ہیں۔ تریاق مسموم ہونے کی وجہ سے بچھو، بھڑ وغیرہ کے کاٹنے کے مقام پر لگانے سے زہر کو جذب اور درد کو ختم کرتاہے۔
علامہ طبری فردوسالحکمت میں لکھتے ہیں کہ بچھو کاٹنے پر لہسن کوٹ کر باندھیں ۔ تو اللہ تعالیٰ نافع ہوگا ۔ اس کا لیپ ظاہری و باطنی جلد میں زخم ڈال دیتا ہے۔
وبائی امراض میں کے زمانے میں اس کو پاس رکھنے سے وبائی امراض سے حفاظت ہوتی ہے اور آج بھی پاکستان و ہندوستان وبائی امراض میں مبتلا بچوں کے گلے میں ( دھاگے میں ڈال کر ) لٹکا دیتے ہیں اگر لہسن کو کوٹ کر اس کے پانی سے زخموں ،ناسور اور گندھے زخموں کو دھویاجائے توبہت فائدہ ہوتاہے اور مواد (پیپ ) بند ہوجاتاہے۔
اندرونی استعمال: اندرونی طورپر ترکاریوں کیلئے بطور مصالحہ جات اور گوشت کو جلد گلانے کے لئے بکثرت مستعمل ہے۔سوء ہضم کی بہت سی صورتوں میں لہسن ایک مفید دوا ہے۔ہضم غذا میں مدددیتاہے۔لہسن پیشاب اور حیض جاری کرتاہے۔اورآواز کوصاف کردیتاہے۔جملہ بلغمی و عصبی امراض مثلاً فالج، لقوہ ،رعشہ وجع المفاصل، عرق النساء، درد کمر، کھانسی ، ضیق النفس اورپرانے بخاروں میں لہسن کو دیگرادویہ کے ہمراہ بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔موسم سرما میں بدن کو گرم اور صحت کو قائم رکھتاہے۔اس کو عام طورپر انار دانہ ، پودینہ اور ادرک کے ساتھ رگڑ ( کونڈی ڈنڈے) کرمناسب نمک ملا کر بصورت چٹنی استعمال کرتے ہیں ۔ریاحی امراض اور اپھارہ میں اس بھون کر بھی کھایاجاسکتاہے۔لہسن کی ایک پوتھی ( گانٹھ) لے کر اس گھی یاتیل میں تل کر سرخ کرلیاجائے یا سلگتے ہوئےکوئلوں کی طرح سیاہ ہوجائے پھر قدرے نمک چھڑک کرکھائیں ۔اس طرح بھوننے سے اس کی تلخی دور ہوجاتی ہے۔آیوردیدک طریقہ میں اس کا رس زیادہ مروج ہے۔چنانچہ بعض جگہوں پر سل و دق کے مریضوں کو لہسن کاپانی بھینس کے دودھ میں ملاکر پلانے کا پرانا رواج چلاآتاہے۔پانی کی مقدار دو ماشہ سے شروع ہوکر چھ ماشہ تک بڑھائی جاتی ہے۔حالت سفر میں اس کا استعمال کرنے سے مختلف پانیوں کا ضرر رفع ہوجاتاہے۔لہسن کی دو عدد جوا یا پوتھی چھیل کر روز کھلانا عرق النساء ، ضیق النفس، فالج، لقوہ میں مفید ہے۔ خناق وبائی کی صورت اس کے جوے (پوتھی) کو چبا کر تھوڑا تھوڑا چوسیں خناق کو آرام دے گا اور خناقی جھلی تحلیل یا ختم ہوجائے گی ۔کالی کھانسی کی مفید دواء ہے۔
نفع خاص: عصبی و بلغمی امراض ۔ مضر:حاملہ عورت کو ۔
مصلح: روغن بادام ،کشنیز خشک،نمک اور پانی ۔ بدل: لہسن کو ہی۔
مقدارخوراک: دو سے تین گرام ، شیرخوار بچوں میں دس سے بارہ بوند شربت میں ملاکر۔
مشہور مرکب: روغن سیر۔۔۔۔۔معجون سیر۔
ذاتی تجربہ : میرے محترم استاد اسلم طارق صاحب ( ایم ۔اے) اکثر ملڈ پریشر کے مریضوں کو ایک چٹنی کھانے کی ہدایت کرتے تھے اور یہ نسخہ انھوں نے مجھے خصوصی طور پر عنایت کیا تھا ۔ لہسن کے جوے+ ادرک اور پودینہ کے پتے ہموزن لے کر چٹنی بنا لیں اور ہر کھانے کے ساتھ استعمال کریں ۔ بلڈ پریشر فوری طور پر کم ہوجائیگا۔ لیکن نمک اور نمکین چیزوں سے پرہیز ضروری ہے۔
میں ذاتی طور پر بلڈ پریشر کے مریضوں کو لہسن کی دو پوتھی (جوے) صبح ناشتے سے قبل کھانے کی ہدایت کرتا ہوں یا مذکورہ چٹنی ہر کھانے کے بعد ۔ لہسن کھانے سے منہ سے بو آتی ہے جو کہ اکثر مریضوں کو ناگوار گزرتی ہے اور اس کے ڈکار بھی آتے ہیں ۔ لہذا لہسن کی ایک یا دو جوے کے ساتھ خوبانی خشک دو یا تین عدد کھانے سے مذکورہ تکالیف بھی نہیں ہوتیں اور بلڈ پریشر بھی کنٹرول رہتا ہے۔اکثر مریضوں کا وزن کم ہوتا ہے یعنی یہ کولیسٹرول کو کم کرتا ہے اور انسان دل کے امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ ( حکیم نصیر احمد)
طب نبوی ﷺ اور لہسن ۔
قرآن پاک میں لہسن کے ذکر کے بارے میں کچھ علماء کا اختلاف ہے لہسن کا ذکرسورۃ البقرہ آیت نمبر61میں ہے۔
حضرت ایوبؓ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ کی خدمت میں جب کوئی کھانا آتا۔ وہ اس میں کھانے کے بعد بقیہ مجھے مرحمت فرمادیتے تھے ایک روز طشتری آئی جس میں سے انہوں نے کچھ نہ کھایا کیونکہ اس میں لہسن تھا۔میں نے پوچھا کہ کیا یہ حرام ہے ،فرمایا : نہیں البتہ مجھے اسکی بو ناپسند ہے۔جس چیز سے آپﷺ نفرت کرتے تھے میں بھی کرتا ہوں۔ ” (مسلم)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق