ذائقہ دار اور صحت بنانے کے لئے لیچی بڑھیا پھلوں میں سے ایک ہے۔ ناگ پور کے سنگترے،کشمیروہماچل پردیش کے سیب ملک بھر میں جتنے مشہور ہیں۔بہار کی لیچی بھی اُس سے کم نہیں ہے لیکن لیچی سال میں بہت تھوڑے عرصہ یعنی تین چار ماہ تک ہی بازار میں ملتی ہے۔لیچی بہار کا خاص پھل ہے،خاص طو ر پر مظفر پور کی لیچی نہ صرف بہار میں بلکہ سارے ہندوستان میں سب سے اچھی ہے۔
شناخت:لیچی کا درخت آم اور جامن کے درختوں کی طرح ہی ہمیشہ ہرا بھرا رہتا ہے۔بسنت کے موسم میں جب آم کے درختوں پر بور آتا ہے تو اسی وقت میں لیچی کے درختوں میں بھی بور آنا شروع ہوجاتا ہے۔کچی لیچی ذائقہ میں ترش ہوتی ہے جس کی لوگ چٹنی بنا کر کھاتے ہیں ۔
لیچی کی دو اقسام ہیں ۔کٹھیا اور لونگیا ، کٹھیا کے بیج بڑے ہوتے ہیں اور گودا کم ہوتا ہے اور جبکہ لونگیا کے بیج چھوٹے چھوٹے اور گودا زیادہ ہوتا ہے۔بیجو لیچی میں چھوٹے پھل اور قلمی میں بڑے پھل ہوتے ہیں۔
لیچی موٹے چھلکے کے ساتھ چھوٹے سائز میں پھل ہے۔اس کے اوپر کانٹے جیسی گلکائیں ہوتی ہیں جو پک کر چپٹی ہو جاتی ہیں۔پکنے پر اس کے چھلکے پر پسندیدہ گلابی یا لال رنگ چھا جاتا ہے اور پھل کا گودا ملائم پڑ جاتا ہے۔اس کا گودا خوش ذائقہ ہوتا ہے کیونکہ پکنے پر اس میں ایک بھینی بھینی خوشبو اور چینی و ترشی ہونے سے بڑھ جاتی ہے۔پھل میں ایک بیج ہوتا ہے،جو لیچی کھاتے وقت نکال دیا جاتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات:اس میں شکر ،وسا،پروٹین اور معدنی اجزاء بھر پور ہوتے ہیں،لوہا بھی ہوتا ہے۔
فوائد:لیچی کا ہمیشہ تازہ صورت میں استعمال کرنا چاہئے۔یہ ایک صحت بڑھانے والا پھل ہے۔جگر کے لئے ازحد مفید ہے۔یرقان کے مریضوں کے لئے اس کا استعمال بہت ہی فائدہ مند ہے۔بڑھا ہو اجگر اس کے استعمال سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔لیچی ہاضمہ کو تیز کرتی ہے اس لئے اس کے استعمال سے پیٹ کے امراض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔یہی نہیں اس سے بھوک بڑھ جاتی ہے، اس کا استعمال دماغی کمزوری کے لئے بہت مفید ہے۔دل کی تیز دھڑکن سے پریشان مریضوں کے لئے امرت ہے۔ ہاتھ پاؤں کی جلن میں لیچی کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔
لیچی بلغم کو بڑھاتی ہے اس لئے دمہ وغیرہ کے مریضوں کو استعمال نہیں کرنی چاہئے اور اس کے کھانے کے دو گھنٹے بعد پانی پینا چاہئے۔
لیچی کمزور مریضوں کے لئے بہت ہی مفید ہے،لمبی بیماری سے کمزور مریض اپنی طاقت کے مطابق 5سے10لیچی کھا کر اپنی کمزوری دور کر سکتے ہیں۔بخار میں بھی اسے استعمال کرایا جا سکتا ہے۔اس سے پیٹ کی صفائی ہو جاتی ہے اور بخار کم ہو جاتا ہے۔
جگر و تلی کے مریضوں کے لئے یہ بہت ہی فائدہ مند ہے ۔لیچی سے بھوک کھل کر لگنے لگتی ہے اور آلاتِ ہضم اپنا کام ٹھیک کرنے لگتے ہیں۔
لیچی کے نسخہ جات درج ذیل ہیں:
تلی و جگر کے امراض :دن میں 2-3 بار لیچی کا رس یا لیچی اور آلو بخارا5-5دانے دیں۔ بہت جلد آرام آجائے گا۔
کمزورئ دماغ:لیچی پھل 20-25دن کھانے سے دماغ کی کمزوری کا عارضہ دور ہو جاتا ہے اور پیشاب نکلنے کی بیماری بھی ٹھیک ہو جاتی ہے۔
زیادہ پیاس کا لگنا:موسم گرما میں اگر زیادہ پیاس لگے تو لیچی کا رس پینا چاہئے یا اس کا پھل کھانا چاہئے۔
دل کی دھڑکن :اس کا استعمال دل کی دھڑکن کے لئے بہت فائدہ مند ہے ۔ دس دن میں ہی دل کی دھڑکن نارمل ہوجاتی ہے ۔
استسقاء(جلودھر):اس کے رس کا استعمال لگاتار بہت ہی مفید ہے۔پیشاب کھل کر آنے لگتا ہے اور پھولا ہوا پیٹ آہستہ آہستہ ٹھیک ہونے لگتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
لیچی ( Chin Fruit )
دیگرنام: ہندی میں لچو انگریزی میں ( Chin Fruit )
ماہیت: مشہور پھل ہے جو لوکاٹ کے برابر ہوتاہے۔بیرونی چھلکا خاردار سرخ گلابی ہوتاہے اور اندرسے سفید و شیریں مغز ہوتاہے۔اس کاذائقہ شیریں اورہلکا ساکھٹا ہوتاہے۔اس کی گٹھلی بھی لوکاٹ کے مشابہ ہوتی ہے۔
مقام پیدائش: ڈیرہ دون ( یو پی) اور صوبہ بلوچستان۔
مزاج : حکیم کبیر الدین :گرم تر درجہ دوم۔۔۔۔ حکیم مظفر اعوان : سرد تر ۔۔۔۔ درجہ دوم ۔
افعال و استعمال: لیچی نہایت خوش مزہ اور شیریں پھل ہے۔ جو زیادہ کھایاجاتاہے۔آج کل شربت لیچی بندڈبوں اور بوتلوں میں بکثرت فروخت ہوتاہے
مفرح و مقوی قلب ہے۔ پیاس بجھاتاہے۔ اس کا پانی نکال کر معیادی بخاروں میں دیاجاتاہے۔ جزیرہ نما ملا یا کے دیہات میں فتق مائی ( ہائیڈوروسیل) یعنی استسقاء کی شکایت ہونے پر تخم لیچی کو پیس کر فوطوں پر موٹالیپ کرتے ہیں ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق