مقام پیدائش:یہ جھاڑی دار چھوٹا درخت ہوتا ہے۔ یہ درخت ہندوستان کے سبھی پہاڑی علاقوں میں پیدا ہوتا ہے ۔ ہماچل پردیش، سندھوندی کے نزدیک کافی زیادہ ہے۔ بنگال، راجستھان کے ارا ولی ، مہا بلیشورو وغیرہ میں بھی پایا جاتا ہے۔
مختلف نام: اردو میں پھل ۔ہندی میں پھل، مدن۔ بنگلہ میں پھل ، مدن۔ مراٹھی گولف۔ گجراتی مڈھول، مڈھل۔ پنجابی مٹھل، مند کولا ۔ تامل مسکرائی۔ تیلگو مدنم۔ سنسکرت دست شودھن، دھارا پھل۔ عربی جیبھولکی سل۔ نیپالی میدل۔ لاطینی رینڈیا ڈیو مااور انگریزی میں کامن ایمیٹک نٹ (Common Emetic Nut) کہتے ہیں۔
شناخت:اس کا پھل ایک سے ڈیڑھ انچ لمبا ، گول اخروٹ کی شکل کا ہوتا ہے۔ اس کے پتے اپا مارگ کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ پھول پیلے یا سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔
مقدار خوراک:اس کا چورن 15سے 30گرام تک۔
ماڈرن تحقیقات:اس میں صابو نین، موم اور رال وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
فوائد: جن عورتوں کو اولاد نہ ہوتی ہو ، خدا( شوپرماتما) کے فضل سے ان کی آرزو پوری ہو جاتی ہے۔ دمہ، درد میں بھی اس کا استعمال مفید ہے۔ اس لئے شادی کے وقت دلہا ، دلہن کے ہاتھ میں مین پھل رکھنے کا رواج ہے تا کہ اگر وہ شادی کے بعد اولاد پیدا نہ کر سکیں تو اس پھل کا استعمال کریں ایسا سمجھا جاتا ہے۔
اولاد کی آرزو: مین پھل کے بیج کا سفوف بنا کر ےتین گرام کی مقدار میں لے کر 250گرام گائے کے دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ اس میں میٹھا اور دو چار پتیاں کیسر ملا کر روزانہ رات کو سوتے وقت استعمال کریں یا پھر آٹے اور گڑ کو ملا کر بنائی گئی مٹھائی میں مین پھل چورن تین گرام ملا کر کھانے سے عورت حمل ٹھہرنے کے قابل ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ طریقہ بھی کام میں لائیں۔
مین پھل کے بیجوں کے چورن کی آٹھ رتی مقدار گڑ میں ملا کر اس کی بتی بنا کر عورت کے اندام نہانی میں رکھی جائے ۔ کئی بار بچہ دانی میں ایسے جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں جو مرد کے جراثیموں کو ہلاک کر دیتے ہیں جس سے حمل نہیں ٹھہر پاتا۔ اس بتی کو رکھنے سے ان جراثیموں کا صفایا ہو جاتا ہے اور حمل ٹھہر جاتا ہے۔
بخار:بخار کی حالت میں جب ہڈیوں اور جوڑوں میں درد پیدا ہو جاتا ہے تو اس درخت کی چھال کا چورن اندرونی طور پراور جوشاندہ بیرونی طور پر استعمال کرنے سے مریض کو آرام ملتا ہے۔ اس کی چھال کا جوشاندہ پینے سے بخار اتر جاتا ہے۔ اس درخت کی چھال پھل اور پھل کا چھلکا ادویات میں کارآمد ہوتا ہے اور اس کے استعمال سے مریض کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔ ایک پھل ایک دفع کے استعمال کے لئے کافی ہوتا ہے۔ اس پھل کو سفوف کی شکل میں گرم پانی کے ساتھ استعمال کروایا جاتا ہے۔
مین پھل کا کشتہ جات میں استعمال
کشتہ ہڑتال: مین پھل 250گرام کو کوٹ کر تین دن آک کے دودھ میں تر رکھیں ۔ پھر اس کو پیس لیں۔ اور اس کے درمیان 20گرام ہڑتال کی ڈلی رکھ کر گل حکمت کریں اور پانچ کلو اپلوں کی آگ دیں۔ سفید رنگ کا کشتہ تیار ہوگا اور یاد رہے آگ گڑھے میں ہوا سے بچا کر دیں۔
مقدار خوراک:ایک رتی کی مقدار میں منقیٰ(دانے نکال کر )میں رکھ کر کھلائیں۔
فوائد: کھانسی ، دمہ اور پرانے بخاروں کو دور کرنے میں مفید ہے۔
مین پھل کے متعلق ڈاکٹروں کی راے:(1)ڈاکٹر ند کرنی کی رائے ہے کہ مین پھل کے گودے کو نکال کر اسے سکھا کر باریک پیس کر قے لانے کے لئے دس سے بیس رتی تک کی مقدار میں اور پسینہ لانے کے لئے یا کف نکالنے کے لئے 212سے 5رتی کی مقدار میں استعمال کریں۔
(2)ڈاکٹر مڈین کی رائے کے مطابق مین پھل کے گودے کو سفوف 15سے 20گرین تک قے لانے کے لئے دیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Emetic Nut) مین پھل
دیگرنام:بنگالی میں میپھل‘ عربی میں جوزائقی ‘پنجابی میں راڑا ‘سنسکرت میں مدن پھل ‘انگریزی میں ایمی ٹک نٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت: یہ درخت 7سے 15سولہ فٹ تک اونچا خاردار جھاڑی نماہوتاہے۔اس پر لمبے اور مضبوط کانٹے لگ بھگ سوایا ڈیڈھ انچ لمبے ہوتے ہیں چھال نیلگوں جبکہ لکڑی سفید اور سخت ہوتی ہے۔پتے ایک سے دو انچ لمبے چر چٹے کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں ۔پتوں کی ڈنڈیاں چھوٹی نیچے اٹھی رہتی ہیں ۔پھول چھوٹے زرد مائل سفیدرنگ کے ایک سے تین اکٹھے لگتے ہیں ۔یہ پانچ پنکھڑیوں والے ہوتے ہیں۔پھل سردیوں تک آتے ہیں یہ عموماًگول ناشپاتی کی طرح یا بیضوی شکل کاپون انچ لمبا اورموٹائی بڑے ریٹھہ کے برابر ہوتی ہے۔اس کے اوپر زرد چھلکا اور قدرے موٹاسیاہی مائل ہوتاہے۔اس کے اوپر ایک ٹوپی اور اسکے جوف میں دوخانے ہوتے ہیں ۔ہر خانے میں بہت چھوٹے تخم ہوتے ہیں جو ایک دوسرے سے ملے ہوئے بہدانہ کے مشابہ اور ان کی طرح لعاب دار ہوتاہے اس کا مزہ تلخ اور بو خراب ہوتی ہے۔اس درخت پر پھل بہت آتاہے اس کا چھلکا دواًمستعمل ہے ۔
مقام پیدائش: ہمالیہ سے لنکا تک اکثر جنگلوں میں ۔
مزاج؛ گرم خشک درجہ دوم۔
افعال: محلل‘ منضج‘ مفجر اورام ۔۔۔اندرونی طور پر مقئی ،مسہل بلغم ۔
استعمال: مین پھل کو پانی میں پیس کر پھوڑے پھنسیوں کو تحلیل کرنے اور نفج دے کر مفجر کرنے کیلئے ضماد کرتے ہیں ورم گٹھیا میں ضماداًمفیدہے۔
مین پھل کو بلغمی امراض میں قے لانے کیلئے اس کاسفوف کھلاکر اوپر سے گرم پانی پلاتے ہیں اس کا اثر 10منٹ کے اندر ظاہر ہوتا ہے یہ قے لانے میں اپیکاک کی قائم مقام ہے۔درخت مین پھل کی چھال مسکن اعصاب ہونے کی وجہ سے بخار میں اعضاء شکنی میں اس کا سفوف پھانکنا اور لیپ کرنا مفید بتایاگیاہے۔بلغمی امراض مثلاًکھانسی‘ دمہ میں بلغم کو بذریعہ قے خارج کرنے کیلئے نمک کے ہمراہ پیس کر شہد ملاکر کھلاتے ہیں اور اوپر سے گرم پانی یا برگ سویا کا جوشاندہ شہد سے شیریں کرکے پلانے سے بلغم خارج ہوجاتاہے۔مچھلیوں کو ہلاک کرنے کیلئے مین پھل کا سفوف آٹے میں ملاکر کھلاتے ہیں ۔
نفع خاص:مقئی ،مسہل بلغم۔ مضر:گرم مزاجوں کیلئے ۔
مصلح:کیترا اور سرد اشیاء ۔بدل:بورہ ارمنی اور رائی۔
کیمیاوی اجزاء:(Saponin)موم‘رال وغیر۔
مقدارخوراک: تین سے چھ گرام یا ماشے ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق