مختلف نام: ہندی مجیٹھ ،فوہ-بنگالی مجیٹھ ،منجشٹ-مراٹھی منیجیشٹھا-گجراتی مجیٹھ-تامل مجیٹھی-تیلگو مجیٹھا تِگے – لاطینی روبیا کارڈوفولیا-
شناخت:یہ (Rubiaceae)کے خاندان کی ایک بیل دار بوٹی ہے جو درختوں پر چڑھی ہوتی ہے۔اس کی شاخیں دور دور تک پھیل جاتی ہیں۔شاخوں پر تھوڑی دوری پر چار چار پتے ایک ساتھ لگتے ہیں۔پتے نوکدار ہوتے ہیں اور کناروں پر چھوٹے چھوٹے کانٹے ہوتے ہیں۔ پتے دیکھنے میں نہایت خوبصورت ہوتے ہیں۔ اس کے پھول چھوٹے اور سفید ہوتے ہیں جو جو جھمکوں میں لگتے ہیں۔ اس کے پھل کالے اور مٹر کی طرح ہوتے ہیں ۔اس کی جڑیں شروع میں لالی لئے ہوئے سفید رنگ کی ہوتی ہیں ۔ان کو توڑنے سے ان کے اندر سے لال رنگ کا سیال دیکھائی دیتا ہے۔یہ رنگنے کے کام میں آتا ہے۔مزہ تلخ ہوتا ہے۔
پیدا ہونے کے مقامات:مغربی ہمالیہ ،شملہ،کالکا، نینی تال،کُلو ، کانگڑہ، ڈیرہ دُون، کشمیر، چھوٹا ناگ پور، چتر کوٹ، بہار، ایران اور افغانستان وغیرہ پہاڑی علاقوں میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج:گرم اور خشک درجہ دوم
مقدار خوراک:تین سے پانچ گرام تک اور جوشاندہ دس سے بیس گرام تک
فوائد:مدر بول ہونے باعث یہ پیشاب کو کھولنے اور ایام لانے کیلئے استعمال کیا جائے تو خونی پیشاب آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔جگر اور تلی کے سدوں کو توڑتی ہے۔ جالی ہونے کی وجہ سے جلدی امراض ،چھائیاں ،برص وغیرہ پر بیرونی استعمال کرایا جاتا ہے۔ خون صاف کرنے والی بوٹی ہونے کی وجہ سے فساد خون ، خارش، کوڑھ اور گندے زخموں میں استعمال کراتے ہیں۔
مجیٹھ آدی کواتھ: مجیٹھ، نیم کی چھال ، صندل سرخ ، ناگر موتھا، گلو، اندرائن کی جڑ، انیس ،ترائے مان، نسوت ، آسنا درخت کی چھال، ہلدی ، پھاٹھا، دار ہلدی، چرائتہ، بانسہ، کھیر کی چھال، ہرڑ، بہیڑہ، آملہ، پٹول، کٹکی، باؤ بڑنگ، پت پاپڑا، بچ، بابچی، اندر جَو، برابر لے کر کواتھ بنائیں۔یہ کواتھ خارش ، پھنسیاں ، کوڑھ، پھوڑے، فساد خون ، داغ، دھبوں ،داد،چنبل، ایگزیماسب امراض کےلئے مفید ہے۔
مجیٹھ آدی کواتھ(لگھو):مجیٹھ ، ہرڑ ، بہیڑہ ، آملہ ، کٹکی ، بچ، دیودار، ہلدی، گلو، نیم کی چھال برابر لے کرکواتھ بنائیں۔یہ کواتھ خرابئ خون کی ہر قسم میں مفید ہے۔
مجیٹھ آدی گھرت:مجیٹھ، سفید صندل اور پردہ50-50گرام لے کر سب کو پیس لیں اور ایک کلو دو سو گرام گھی میں کلک و چھ کلو پانی ملا کر دھیمی آگ پر پکائیں۔جب پانی جل جائے تو گھی کو چھان لیں ۔اس گھی کے لگانے سے آگ کے جلے کو فائدہ ہوتا ہے۔پدماکھ، کوٹھ ، صندل سفید ، گیروں ،کھریٹی، ہلدی، دار ہلدی، پھول پرینگو،ہاتھ دانت کاپرادہ، ملیٹھی، بابچی، دیوداراور پونڈریا سب 25-25گرام لے کر سب کو پیس لیں۔دو کلو تیل میں گائے کا دودھ آسنا کا کواتھ ، بھانگرےکا رس یا کواتھ برابر حصہ ملا ہوا آٹھ کلو ، (ہر ایک در کلو 530گرام )و مندرجہ بالاکلک ملا کر دھیمی آگ پر پکائیں۔جب پانی خشک ہوجائے تو تیل کو چھان لیں۔یہ تیل گرتے ہوئے بالوں کو روکتا ہےاور سر درد کے لئے مفید ہے۔بالوں کو سفید ہونے سے روکتا ہے اور گنج کے مرض میں مفید ہے۔
مجیٹھ آدی لیپ:مجیٹھ ، ناگ کیسر،تیز پات، ہلدی برابر لے کر سفوف بنائیں ۔اس سفوف کالیپ کرنے سے مکڑی کازہر دور ہوجاتا ہے۔
مجیٹھ اُبٹن:مجیٹھ ، سنبل الطیب ، کالے تِل، سرسوں پیلی، ہلدی ،زیرہ سیاہ، لودھ پٹھانی، ناگر موتھا، صندل سرخ، صندل سفید، مغز بادام ہر ایک 12گرام ،سوڈا بائی کارب 36 گرام ،کافور 15 گرام، زعفران خالص3 گرام، لکس سوپ60 گرام۔
تمام چیزوں کو پیس کر گائے کے دودھ میں تھوڑا سا سفوف ملا کر چہرے پر آہستہ آہستہ ملیں اور ایک گھنٹہ بعد نیم گرم پانی سے دھو کر اور تولیئے سے رگڑ کر خشک کرکے روغن بادام یا روغن خالص ناریل مل لیا کریں۔ پندرہ دن تک چہرہ گلاب کے پھول کی طرح ہو جائے گا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
مجیٹھ’’فوہ‘‘ (Indian Madder)
لاطینی میں :
(Rubia Cordifolia Inn)
دیگرنام:عربی میں فوہ یا عروق احمر‘ فارسی میں رومناس یا فوہ الصبخ ‘بنگالی میں منجشٹا‘سندھی میں منجٹھ اورانگریزی میں میں انڈین میڈر کہتے ہیں۔
ماہیت:ایک بیل دار بوٹی ہے۔جو درختوں پر چڑھی ہوتی ہے اس کی شاخیں دور دور تک پھیل جاتی ہیں ۔شاخوں پر تھوڑی تھوری دور چارچار پتے اکٹھے لگتے ہیں ۔پتوں کے کناروں پر چھوٹے چھوٹے کانٹے ہوتے ہیں ۔اس کا پتا بھنگ کے پتے سے مشابہ مگر لمبائی میں چھوٹا ہوتاہے۔جو کپڑوں کو چمٹ جاتاہے۔جڑ گول پتلی نرم اور توڑنے پر اندر سے سرخ، خشک ہونے پر جھری دارہوتی ہے۔اورکئی گز لمبی ہوتی ہے۔بازار میں اسکے ٹکڑے ملتے ہیں ۔ان کا مزہ تلخ اور یہی بطور دواًمستعمل ہے۔
مقام پیدائش:یہ شمال مغربی پہاڑی علاقہ ہمالیہ ،شملہ اور کانگرہ وغیرہ میں پیداہوتی ہے۔
مزاج:گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال:مدربول و حیض ،منقی ٰ جگرو طحال ، منقح سدہ جگر و طحال ، مسخن ، جالی۔
استعمال:اس کو زیادہ تر پیشاب اور حیض کی رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔لیکن کثرت استعمال سے بول الدم لاحق ہونے کا خطرہ ہے ۔تنقیہ جگر و طحال نیز تفتیح سدہ کے لئے سکنجین کے ہمراہ استعمال کراتے ہیں ۔امراض باردہ عصبانیہ میں بھی شرباًو ضماداًمستعمل ہے ۔جالی ہونے کے باعث سرکہ کے ہمراہ داد بہق ،برص اور جلد کے دھبوں کے مٹانے کے لئے طلاًمستعمل ہے۔سرکہ کی بجائے شہد بھی استعمال ہوسکتاہے۔اس کا باریک سفوف بطور سنون دانتوں کے درد کو مفیدہے۔اور یہ کپڑا رنگنے کے کام بھی آتی ہے۔ورم جگر و طحال اور یرقان میں بھی استعمال کرتے ہیں ۔بچہ جننے کے بعد مجیٹھ کے جوشاندہ سے نفاس کھل کر آجاتاہے۔
آیورویدک میں مجیٹھ کوکئی مصفیٰ خون جوشاندوں میں شامل کیاگیاہے۔
نفع خاص: مدربول و حیض ،مفتح سدہ جگر و طحال ۔مضر: مثانہ ۔
مصلح: کتیرا،انیسون۔بدل:کبابہ ‘تج۔
مقدارخوراک:تین سے پانچ گرام ۔
بطورجوشاندہ ایک سے دوتولہ(دس سے بیس گرام) ۔
مشہورمرکب:معجون دبیدالورد ،دواء الکرکم(سفوف احمر‘طب نبوی دواخانہ)۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق