مختلف نام :اردو مکئی- ہندی مکئی ،مکا ،بھٹے – سنسکرت مکائے ،مہاکایہ – بنگالی بُھٹا – گجراتی مکوئی – مرہٹی مکا – تامل مکا شولم – لاطینی میں زیامیس(Zea Mays linn) اور انگریزی میں انڈین کورن میض (Indian Corn Maize)کہتے ہیں ۔
شناخت :مکئی ہندوستان و پاکستان میں ہر جگہ ہوتی ہے ۔اس کو سب جانتے ہیں اس لئے اس کی زیادہ تفصیل دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔
مزاج :سرد و خشک بدرجہ دوم ۔
فوائد: مکئی بادی ،کف ،پت دور کرنے والی مفید غذا ہے ۔بھونی ہوئی مکئی طاقت دیتی ہے اور ذائقہ دار ہے ۔یہ غذا بہت طاقت دیتی ہے ۔اس کی خوراکی طاقت گیہوں سے بھی اونچی مانی گئی ہیں اس کے بھٹے (چھلی )کی گٹھلی کی راکھ پیشاب لاتی ہے اور یہ پتھری کے مرض میں دی جاتی ہے ۔اس کے بھٹے کے نرم بال(Corn Silk) درد دور کرنے والے اور پیشاب لانے والے ہوتے ہیں اس لئے پیشاب کی نالی کی سوجن اور پتھری میں ان کا جوشاندہ بنا کر پلایا جاتا ہے ۔یہ بال تازہ حالت میں فائدہ مند ہیں ۔مکئی کے پودے میں شکر رہتی ہے ۔
مغربی ممالک میں بھی اس کے بھٹے کے نرم بالوں کا جوشاندہ مثانہ کے امراض کو دور کرنے کے لئے کام میں لایا جاتا ہے اور کچھ عرصہ سے اس چیز نے امریکہ کے لوگوں کا دھیان بھی اس طرف کھینچا ہے ۔وہاں یہ بال کورن سلک (Corn Silk)کے نام سے مشہور ہیں اور اس کا سیال جوہر وہاں کے دوا فروش مثانہ کے تیز درد اور پیشاب کی رکاوٹ کو دور کرنے کے لئے دوا کی صورت میں فروخت کرتے ہیں۔ کئی ممالک میں اس کا سارا پودا پیشاب لانے والی دوا کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے ۔اس کے بھٹے کے بالوں کا جوشاندہ مثانہ اور گردے کی سوجن اور درد کو دور کرنے کے لئے گھریلو علاج کی طرح کام میں لایا جاتا ہے ۔
درد گردہ :مکئی کے بھٹے کے بال لے کر سایہ میں خشک کر لیں اور بطور چائے پلائیں۔ درد گردہ کو فورا ًتسکین دے گا ۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
مکئی ’’چھلی‘‘ Indian Maiza Corn
دیگرنام:عربی میں حنط رومی یا ضندروس‘ ہندی میں بھٹا ‘پہاڑی میں کرکڑی ‘گجراتی میں مکائی ‘پنجابی میں چھلی اور انگریزی میں انڈین میزاکارن کہتے ہیں ۔
ماہیت:مشہور غلہ ہے اس کے خوشے کو بھٹہ اور دانے نکال لینے کے بعد جو چیز رہ جائے اس کو گلی کہتے ہیں ۔سٹہ کو آگ پر بھون کر یا آج کل نمک کڑائی میں ڈال کر نیچے آگ جلاکر بھون کر کھاتے ہیں مکئی کے دانے خشک کرکے اس کا آٹابنایاجاتاہے۔اور مکئی کے آٹے کی روٹی ساگ و گوشت کے ساتھ کھاتے ہیں یامکئی کے آٹے کی روٹی بناکر صبح ناشتے میں دہی میں ڈال کرکھاتے ہیں ۔
مکئی مویشیوں کے چارے کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔
مزاج:سردخشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال:قابض ،نفاخ،مکئی ،بریان ملین۔
استعمال:جیساکہ ماہیت میں بیان کیاجاچکاہے کہ پیس کر روٹی پکا کربکثرت کھاتے ہیں اس سے غذائیت کافی حاصل ہوتی ہے۔لیکن جوار کی بہ نسبت زیادہ ثقیل اور قابض ہے ۔مکئی بھون کرکھانے سے قبض دورہوجاتی ہے۔
بھٹے سے دانے نکالنے کے بعد جوگلی باقی رہتی ہے۔اس کو خاکستر کرکے خون بواسیر و حیض کے لئے کھلاتے ہیں اور گلی سوختہ کو نمک کے ہمراہ کھانسی میں استعمال کرتے ہیں ۔’’کالی کھانسی میں شہد کے ہمراہ گلی سوختہ کا سفوف دینا انتہائی مفید مجرب ہے۔ (حکیم نصیراحمد)‘‘ اور مریض سل کے لئے مفید ہے۔
بھٹے کے بال جس کو ڈاڑھی بھی کہتے ہیں ۔دو تولہ جوش دے کر تین روز تک پلانا ریگ یا پتھری گردہ کے لئے مفیدہے۔
کارن فلورجوآئس کریم فیرینی اور سوپ کے علاوہ شربت کو گاڑھاکرنے کے لئے بکثرت مستعمل ہے ۔مکئی کے آٹے سے سوجی الگ کرکے اس کا حلوا اور مختلف میٹھی اشیاء تیارکرتے ہیں ۔
مکئی میں تمام اناجوں کی نسبت روغن زیادہ ہوتاہے۔اور کان آئیل آج کل دل کے امراض کے لئے مفید خیال کیاجاتاہے۔اور لوگ اسے بکثرت استعمال بھی کرتے ہیں ۔
نائٹروجنی مادہ بھی اس میں سات فیصد ہوتاہے۔اس کے آٹے میں لیس نہیں ہوتی کیونکہ اس میں گلوٹین نہیں ہوتاہے۔
نفع خاص:سل میں مفید ۔مضر:دیر ہضم اور نفاخ ہے۔
مصلحَ:نمک ،مرچ سیاہ ،شکر ۔بدل:چھوٹی جوار۔
ذاتی مجرب :مکئی کے بھٹے بریاں مقوی بدن اور مقوی باہ ہےلیکن اسے بھوک کی حالت میں استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔(حکیم نصیر احمد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق