مالٹا ہندوستان ،پاکستان اور اس کے پڑوسی ممالک کے مقبول ترین پھلوں میں سے ایک ہے۔تاثیر کے اعتبار سے مالٹا سرد تر ہے اور غذائی اعتبار سے مالٹے کو دوسرے تمام پھلوں میں ایک امتیازی حیثیت حاصل ہے۔
مالٹا تمام رس دار پھلوں میں فرحت اور قوت کے اعتبار سے پہلے نمبرپر آتا ہے۔یہ اتنا زود ہضم (جلد ہضم ہونے والا)پھل ہے کہ ایک اوسط صحت رکھنے والا شخص بھی ایک وقت میں دو تین سے آٹھ دس مالٹے تک کھا سکتا ہے۔
مالٹا طبیعت کی گرانی اور بھاری پن کو دور کرکے بشاشت ،فرحت اور ہلکا پن پیدا کرتا ہے۔مالٹا مزاج کی پژمردگی اور کثافت کو دور کرتا ہے۔
چونکہ مالٹا ہندوستان میں خاصی معقول تعداد میں پیدا ہوتا ہے اس لئے عوام میں اس کی زیادہ قدر و قیمت نہیں لیکن خون کو صاف کرنے اور جسم و ہڈیوں کو تقویت بخشنے والا نہایت اہم پھل ہے۔اپنی غذائی تاثیر کے اعتبار سے مالٹا بے حد قوت بخش ہے۔قدرت نے اس کے رس میں انسانی جسم کے رس میں جو قوت بخشی ہے اسے ایک بیش بہا جوہر لطیف کہا جا سکتا ہے۔
مالٹا جون کے مہینے میں حد سے زیادہ سڑی ہوئی گرمی کو اعتدال پر لاتا ہے۔یہ مزاج کی گرمی اور خشکی کو دور کرنے کے لئے ایک غذائی ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے۔
مالٹے کا رس بخار کے کمزور مریضوں کے لئے انتہائی مفید اور قوت بخش ہوتا ہے۔مالٹے کو شدید گرمی ،گرم تاثیر رکھنے والی غذاؤں کے استعمال کے بعد یا دیگر موسمی اثرات سے پیدا ہونے فساد خون کو دور کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔
مالٹا چونکہ ایک ہاضم پھل ہے اس لئے بد ہضمی دور کرنے کے لئے ایک لاجواب ٹانک ہے۔جگر اور تلی کے مریضوں کے لئے مالٹے کا رس مسیحائی اثرات رکھتا ہے۔یہ جگر کو قوت پہنچانے کے ساتھ معدہ کو بھی طاقت بخشتا ہے۔
یاد رکھئے کہ مالنےکا چھلکا جس قدر پتلا اور سرخ ہوگا وہ اتنا ہی قوت بخش اور لذیذ ہوتا ہے۔
کھانسی ،زکام اور سر درد کے دوران مالٹے کا استعمال ہر گز نہ کریں۔
موسمبی -موسمی
مختلف نام :مشہور نام موسمبی- لاطینی سائیٹرس سینیس (Citrus Cineneis)انگریزی میں موسمبی یا سویٹ لیمن (Musambi or Sweet Lemon)کہتے ہیں ۔اسے میٹھا لیموں بھی کہا جاتا ہے ۔
مقام پیدائش: یہ پھل ہندوستان ،پاکستان و پڑوسی ممالک میں ہر جگہ پایا جاتا ہے ۔ویسے تو اس کا موسم برسات کے آخر میں شروع ہوتا ہے لیکن یہ سارا سال ملتا ہے ۔یہ سال بھر ہر موسم میں پیدا ہوتا ہے ۔درخت سے توڑنے کے بعد اس کے تیار پھل ایک ماہ تک اصلی شکل میں بنے رہتے ہیں اس لئے موسمبی سال بھر ہمارے ملک میں بڑی تعداد میں دستیاب رہتی ہے ۔
مزاج: سرد تر درجہ اوّل ۔
مقدار خوراک :بقدر ہضم ۔
ماڈرن تحقیقات :موسمبی میں پانی 84.6،پروٹین 1.5،چکنائی1.0 ،معدنی نمک 0.7،ریشہ1.3، کیلشیم 0.09،فاسفورس 0.02فیصد پایا جاتا ہے اور لوہا 0.3ملی گرام (ہر 100گرام میں) اور تھوڑی مقدار میں پوٹاشیم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر 100گرام میں وٹامن ،”اے” 0.156ملی گرام اور وٹامن “سی” 0.376ملی گرام ہوتا ہے۔ اس کے 100گرام رس سے 59کلوری اُورجا (توانائی )ملتی ہے ۔
فوائد :موسمبی کا رس امرت کے برابر فائدہ دیتا ہے ۔اس کے استعمال سے جسمانی طاقت میں بڑھوتری ہوتی ہے اور امراض سے مقابلہ کرنے کی طاقت بڑھتی ہے ۔اس لئے اپنی جسمانی طاقت برقرار رکھنے کے لئے عوام اسے بڑے شوق سے استعمال کرتے ہیں ۔
لیموں کی قسم کا پھل ہوتے ہوئے بھی یہ لیموں کئی گنا زیادہ مفید ہوتی ہے ۔اس کی شکل سنگترہ سے ملتی جلتی ہوتے ہوئے بھی موسمبی رنگ اور اندرونی بناوٹ میں سنگترہ یا نارنگی سے مختلف ہوتی ہے۔ سنگترہ کی طرح اس کا چھلکا پھانکوں سے ڈھیلا نہیں رہتا بلکہ لیموں کی طرح پھانکوں سے لگا رہتا ہے۔ موسمبی کا ادویاتی فائدہ لگ بھگ سنگترہ جیسا ہی ہوتا ہے لیکن یہ ذائقہ خوشبو میں سنگترے سے مختلف ہوتا ہے ۔پتلے چھلکے والی موسمبی بہتر مانی جاتی ہے۔
بخار میں خوراک ہے موسمبی
بخار کے مریضوں کے لئے موسمبی کا رس سب سے بہتر مانا جاتا ہے بخار میں جب کوئی دوسری خوراک نہ لی جا سکتی ہو تب مریض کی جسمانی طاقت برقرار رکھنے کے لئے اور جسم کو خوراک دینے کے لئے موسمبی کے رس کا استعال بہت ہی مفید ہے اس لئے وید ،حکیم اور ڈاکٹر اکثر بخار میں موسمبی کے رس کے استعمال کی خاص سفارش کرتے ہیں ۔
نوٹ :بخار میں جب کھانسی یا زکام کی علامات ہوں تو اس کا رس نہ دیں ۔سردی اور دمہ کے مریضوں کے لئے اس کا استعمال سخت منع ہے ۔
موسمبی کے آسان مجربات
پیٹ کے امراض :موسمبی کے رس کا استعمال کرنے سے پیٹ کی ایسڈیٹی کم ہوتی ہے۔ ہاضمہ درست ہو کر بھوک بڑھنے لگتی ہے ۔پیٹ کی گیس دور ہوتی ہے۔ موسمبی کی پھانکوں کو آہستہ آہستہ کھانے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں ۔
یرقان (جانڈس )(Jaundice):موسمبی میں پایا جانے والا پوٹاشیم پیلیا (یرقان )میں فائدہ مند ہے اور جگر کو طاقت دیتا ہے اس لئے روزانہ موسمبی یا موسمبی کے رس کا استعمال کرنے سے ان امراض میں بہت فائدہ ہوتا ہے ۔
دل کے امراض :موسمبی کا تازہ رس لگاتار استعمال کرنے سے خون میں موجود کولیسٹرول کی مقدار میں کمی آتی ہے اور دل کی نسوں کو طاقت ملتی ہے ۔
گرمیوں کا تحفہ :موسمبی کا رس موسم گرما میں قدرت کا بہترین تحفہ ہے ۔اس کے رس میں نمک اور کالی مرچ ملا کر پینے سے گرمیوں میں کافی آرام ملتا ہے، اس لئے گرمیوں میں اس کا استعمال ضرور کرنا چاہئے ۔
ہائی بلڈ پریشر :بغیر نمک کے موسمبی کے رس کا استعمال پیشاب لا کر بڑھے ہوئے بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے ۔علاوہ ازیں درد گردہ ،پیشاب کی نالی کے امراض اور بدہضمی میں بھی فائدہ مند ہے ۔
سرد مزاج والوں کو اس کا رس نہیں دینا چاہئے یا نیم گرم کر کے شہد ملا کر دیں یا ایک چمچہ رس ادرک و نمک ، کالی مرچ پیس کر ملا دیں ۔
“لیموں “اسی کتاب میں تفصیل ملاحظہ فرمائیں ۔
غرضیکہ موسمبی انسان کے لئے قدرت کا عطا کردہ ایک بیش بہا عطیہ ہے۔ اسے استعمال کر کے اس کے فائدوں کو حاصل کریں ۔
موسمبی کا رس :موسمبی کا رس پینے سے قوت آتی ہے اور بیماری کے حملے کو روکنے کی طاقت بڑھتی ہے ۔ایسڈیٹی میں اس پھل کا رس فائدے مند ہے۔ موسمبی کا رس ہاضمہ کو درست رکھتا ہے۔ رس کا روزانہ استعمال کرنے سے سکروی کی بیماری سے حفاظت رہتی ہے ۔بخاروں کے مریضوں کو موسمبی کا رس پلانا چاہئے ۔موسمبی کا رس انفیکشن کی بیماری سے بھی بچاتا ہے ۔قے( اُلٹی آنا )میں بھی موسمبی کا رس دیا جا سکتا ہے ۔
چہرے کی خوبصورتی :موسمبی کے بیج سکھا کر شہد اور گلیسرین ملا کر لوشن لگانے سے چہرے پر نکھار آ جاتا ہے ۔
کیل، مہاسے ،چھائیاں :موسمبی کے چھلکوں کو ٹھیک طرح سے سکھا کر پیس کر سفوف بنا لیں۔ اس کے بعد گلیسرین ،لیموں کا رس اور بیسن ملا کر پیسٹ بنائیں ۔چہرے پر روزانہ بلاناغہ لگانے سے کیل ،مہاسے اور چھائیاں دور ہو جاتی ہیں ۔
قبض :موسمبی کا رس دودھ میں ملا کر پینے سے قبض اور پیچش دور ہو جاتی ہے ۔
چہرے کی خوبصورتی کے لئے اُبٹن: موسمبی ،سنگترہ ،کھیرے کا رس برابر حصہ ملا لیں ۔اس میں بیسن ملا لیں اور ابٹن بنائیں ۔اس ابٹن کو روزانہ دو بار چہرے پر مل کر ایک گھنٹہ کے بعد نیم گرم پانی سے چہرہ دھو لیں ۔چہرے پر نکھار آ جائے گا ۔اُبٹنوں کے دیگر فارمولے تاج الحکمت (پریکٹس آف میڈیسن )مصنفہ حکیم و ڈاکٹر ہری چند ملتانی مطبوعہ ملک بک ڈپو اُردو بازار لاھور،ملاحظہ فرمائیں ۔
ہاضمہ کی خرابی: اگر بچوں کو روزانہ موسمبی کھانے کے لئے دی جائے تو ان کی ہاضمہ کی خرابی کا عارضہ دور ہو جائے گا اور دماغ بھی درست رہتا ہے ۔اس میں وٹامن سی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے ۔جسے بچے بڑی خوشی سے کھاتے ہیں ۔
حاملہ عورتوں کے لئے :حاملہ عورتوں کو موسمبی کا رس روزانہ بلاناغہ دینے سے ولادت (ڈلیوری) میں مشکلات نہیں آتیں ۔
منہ کی بدبو :موسمبی کے چھلکوں کو سکھا کر باریک سفوف بنا کر چھان لیں ،اس چورن کو منہ میں رکھ کر گھمائیں ۔ایسا کرنے سے بدبو جاتی رہتی ہے ۔
موسمبی کو بچہ ،بوڑھا ،جوان ،مرد، عورت، سبھی عمر کے لوگ استعال کر سکتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سنگترہ(نارنگی) سنترہ (Orange)
دیگر نام: فارسی میں رنگترہ، ہندی میں نیرنگی، بنگالی میں کملانیبو اور انگریزی میں اورنج کہتے ہیں۔
ماہیت: مشہور پھل ہے جو کہ سیب کے برابر رنگ میں سرخ زردی مائل ہوتاہے۔ اس کا پوست چکنا اور ہموار ہوتا ہے۔ جس کے اندر کئی قاشیں(ملفوف) ہوتی ہیں۔جن کا مزہ لطیف شیریں چاشنی دار ہوتا ہے۔
نوٹ: نارنگی اور سنگترے کا پیڑ ایک جیسا ہوتا ہے۔ پھل کے افعال و خواص تقریباً یکساں ہوتے ہیں اور نارنگی کا ذائقہ قدرے کھٹا یا کھٹ میٹھا ہوتا ہےلیکن سنگترہ پکا ہوا عموماً میٹھا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: پاکستان اور ہندوستان کے باغوں میں عموماً لگایا جاتا ہے۔
مزاج: سرد تر درجہ اول
افعال: مفرح، قاطع صفراء، دافع تعفن اور پوست جالی ہوتا ہے۔
استعمال: چونکہ سنگترہ مفرح ہے۔ اس لےَ ضعف قلب اور خفقان کو دور کرتا ہے اور قلب کو تقویت دیتا ہے۔قاطع صفراء ہونے کی وجہ سے پیاس اور حرارت کو تسکین دیتا ہے۔ وبائی دنوں میں اس کا کھلانایا جوس و شربت پینا مفید ہے۔
اس کا چھلکا جالی ہونے کے باعث اْبٹنوں میں شامل کرتے ہیں۔ یہ چہرے کے داغ و سیاہی کو دور کرتا ہے اور رنگ کو نکھارتا ہے۔ صفراوی مریضوں کے موافق ہے۔
نفع خاص: مفرح و مسکن۔ مضر: سرد مزاجوں کے۔
مصلح: شہد خالص۔ بدل: رنگتر شیریں
نارنگی (Orange)
دیگرنام:مرہٹی میں نارنگ‘ بنگالی میں کملااور انگریزی میں اورنج کہتے ہیں ۔
ماہیت: مشہور پھل ہے جو کہ سنگترہ کی مانند لیکن اسے قدرے چھوٹی ہوتی ہے پختہ نارنگی کا پوست سرخ زردی مائل ہوتاہے۔سنگترے کی مانند اس کے اندر بھی قاشیں ہوتی ہیں ۔جن کا رس چوسا جاتاہے۔اس کا مزہ ترش شیرینی مائل ہوتاہے۔
مزاج: سرد تر۔۔۔درجہ دوم۔۔۔پوست نارنگی ۔۔۔گرم خشک۔
افعال: مفرح و مقوی قلب‘ صفراء کی حدت اور خون کے جوش کو تسکین‘ مقوی معدہ ‘پوست نارنگی جالی ہے۔
استعمال:نارنگی کو بطور پھل بکثرت کھایاجاتاہے۔گرم مزاج اشخاص کیلئے اور گرم امراض میں نہایت مفیدہے۔گرم مزاجوں کے معدے کو تقویت دینے کیلئے استعمال کراتے ہیں۔ صفراوی قے‘متلی اور ابکائی کو ساکن کرنے کے لئے اس کی قاش چوساتے ہیں خفقان کو دفع کرتی ہے۔معدہوجگر کی سوزش کو تسکین دیتی ہے۔اور خمار (شراب)کی دافع ہے۔غذائے چرب کی اصلاح کرتی ہے پوست نارنگی معدہ کو قوت دیتاہے اور اسکے خشک چھلکا بطور ابٹن چہرہ پر ملنے سے سیاہی اور جھائیاں دور کرتاہے۔یعنی چہرے کی رنگت کو نکھارتاہے۔
نفع خاص:مفرح ،دافع حدت صفراء خون ۔مضر:اعصاب اور سرد مزاجوں کو۔
مصلح:قند،سفید، نمک ،فلفل سیاہ۔بدل:نارنج و سنگترہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق