مختلف نام: اردو، ہندی مروڑ پھلی۔ بنگالی آنت مورا۔ گجراتی مڈاسنگی۔ مراٹھی مروڑ پھلی۔ تیلگو کونچی شاملی گووردرا۔ سندھی بُر کٹی ۔ لاطینی میں ہیلے بیٹرس آئی سورا (Helibeteris Isora Linn)اور انگریزی میں انڈین سکر یوٹری(Indian Screw Tree)کہتے ہیں۔
مقام پیدائش: سارے ہندوستان میں خاص طور پر مدھیہ پردیش ، جموں، بہار، میواڑ، اور اودھ کے جنگلوں میں پیدا ہوتی ہے۔
شناخت: یہ جھاڑی دار درخت آٹھ نو فٹ اونچا جھونپڑا کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے پتے گولائی میں 2 سے 4 انچ تک لمبے اور 2 سے 3 انچ چوڑے ہوتے ہیں۔ چیت سے برسات تک کے موسم تک یہ درخت پھولتا پھلتا ہے۔ اس کے پھول لال رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کی پھلیاں ایک دو انچ لمبی رسی کی طرح بل کھائی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان پھلیوں کے گچھے لگتے ہیں۔ یہ ہرے رنگ کی ہوتی ہے۔ مگر سوکھنے پر کالی ہو جاتی ہے۔ پھلیاں سردی میں پک جاتی ہیں۔
مزاج: پہلے درجہ میں گرم و خشک ہے۔
خوراک: 3 سے 4 گرام تک۔
فوائد: ورم اور ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ بلغم غلیظ کو باہر نکالتی ہے۔ پیچش میں مفید ہے۔ اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ پرمیہہ میں مفید ہے۔
سنگر ہنی: مروڑ پھلی 25 گرام، چینی 25 گرام سفوف بنا لیں۔ 6-6 گرام صبح، دوپہر اور شام ہمراہ پانی دیں۔
پیچش: مروڑ پھلی 25گرام، سونٹھ 25گرام، چینی 25 گرام سفوف بنا لیں۔ 6-6 گرام صبح، دوپہر اور شام ہمراہ پانی دیں۔بچوں کے دستوں میں مروڑ پھلی ایک گرام سفوف بنا کر دہی میں دیں۔
کانوں کا بہنا: مروڑ پھلی دس گرام، تلی کا تیل 100 گرام۔ پہلے مروڑ پھلی کو 100 گرام پانی میں بھگو کر چھ گھنٹہ بعد جوش دیں۔ پھر چھان کر تیل میں ڈال دیں جب پانی جل جائے تو چھان کر رکھ لیں اور دو سے چار بوند نیم گرم کان میں ڈالیں۔
اسہال اطفال: اس کی پھلیاں آنتوں کے درد کو روکنے والی اور بچوں کے دستوں میں مفید ہیں۔ پھلیوں سے دانے نکال کر پیس لیں اور ایک گرام دہی میں دیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Indian Screw Tree)مروڑ پھلی
دیگرنام:فارسی میں گشت برگشت‘ بنگالی میں انت موڑا ‘مرہٹی میں موڑ نسی‘ گجراتی میں مریگا شیگا‘ تیلیگو میں ولیم بڑی کایا‘ سنسکرت میں مرگ شنگا ‘ سندھی میں ون ویڑھی اورانگریزی میں انڈین سکریوٹری کہتے ہیں۔
ماہیت:یہ ایک چھوٹے قد کا جھاڑی نماپودا ہے۔ جو تین ساڑھے تین گز(میڑ) بلندہوتاہے۔یہ پودا گھنا اور سایہ دار ہوتاہے۔اس کے پتے تین چار انچ لمبےاور دوتین انچ چوڑے ہوتے ہیں ۔ پھول سرخ رنگ کے اور پھلیاں گچھوں میں لگتی ہیں ۔پھلیاں پہلے سبز اور بعدمیں کالی ہوجاتی ہیں ۔
مروڑ پھلی کی دوسری قسم بھی ہے ۔جو بیل دار بوٹی کی پیچ دار پھلیاں ہوتی ہیں لیکن افعال و خواص دونوں کے برابر ہیں ۔
مقام پیدائش:ہندوستان میں جموں کانگھڑہ ‘بہاراوراودھوکے جنگلوں میں بکثرت ہوتاہے۔
مزاج:گرم خشک۔۔۔درج اول.
افعال:محلل ،ملطف ،مسہل ،جالی، مسکن ،
استعمال:اس کو زیادہ تر انتڑیوں کی بیماری میں استعمال کیاجاتاہے۔محلل و ملطف ہونے کی وجہ سے قولنج زحیراورکلافی شکم میں نقوعاًومطبوخاًاستعمال کرتے ہیں ۔محلل و مسکن ہونے کی وجہ سے فساد بلغم کو دورکرتی ہے۔’’کانگھڑہ وغیرہ میں مروڑ پھلی کو ذیابیطس کے لئے استعمال کرکے مفید بیان کرتے ہیں ۔‘‘(حکیم رام لبھایا صاحب)
بیرونی استعمال:جالی ہونے کی وجہ سے سرکہ کے ہمراہ داد پر طلاء کیاجاتاہے۔ضماداًاورام باردہ کو تحلیل کرتی ہے۔اس کے بیجوں کا سفوف کیسٹر آئیل ملاکرکان بہنے کے لئے مفیدہے۔
نفع خاص:مسہل بلغم‘ نافع زحیر ۔بدل:ایلوا ۔مضر:قاطع باہ۔
کیمیاوی اجزاء:چھال میں کلو رو پلاسٹ رنگین مواد ‘فانٹو سڑال‘ہائڈراکسی کاربو ایگز ال ایسڈ‘نارنجی رنگ کا ایک قلمی جوہر ‘شکر‘فلوبوٹامنس اورتحمی مواد۔
مقدارخوراک:پانچ سے سات گرام (ماشے)
مشہور مرکب:معجون جوگراج گوگل۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق