مختلف نام: اردو، ہندی مٹر-سنسکرت ورتُل کلائی-بنگالی بڑامٹر- مرہٹی واٹان۔گجراتی وٹونا ،مٹانا ۔تیلمو پٹیالو۔ لاطینی میں پیلسیم سیٹیم(Pisum Sativum Linn) اور انگریزی میں گارڈین پی(Garden Pea) کہتے ہیں۔
شناخت: مٹر کی سبزی ہندوستان اور پاکستان میں مشہور ہے۔اس کا پودا دو تین فٹ اونچا ہوتا ہے،کچھ بڑا ہونے پر اس کی بیل لمبی ہو کر زمین پر پھیل جاتی ہے۔اس کے پتے چھوٹے چھوٹے اور گول ہوتے ہیں ،اس کے پھول سفید اور گلابی رنگ کے ہوتے ہیں،اس کی پھلیاں دو سے تین انچ لمبی ہوتی ہیں ۔ہر ایک پھلی میں پانچ چھ دانے مٹر کے ہوتے ہیں ۔ اس کی چھوٹی اور بڑی دو قسمیں ہوتی ہیں۔اس کے بیج (دانے)ہی استعمال میں لائے جاتے ہیں۔
مقام پیدائش: ہندوستان،پاکستان اور پڑوسی ممالک کے سب صوبوں میں اس کی کاشت ہوتی ہے۔
فوائد: مٹر کھانے میں ذائقہ دار ،ٹھنڈا ،خون صاف کرنے والا ہے، قبض کھولتا ہے، درد کو دور کرتا ہے۔اس کو کچی حالت میں کھانے سے دست لگ جانے کا خطرہ ہے۔پھوڑوں کو پکانے اور چہرے کی خوبصورتی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
پھوڑے: اس کا آٹا بطور پلٹس پھوڑے پر باندھیں، پھوڑے کو دُور کرنے میں مفید ہے۔
چہرے کے داغ: بھونی ہوئی مٹر نارنگی کے چھلکوں کے برابر پیس لیں اور دو گرام دودھ میں ملا کر چہرے پر ملیں ،چہرہ کے داغ دور ہو کر چہرہ خوبصورت ہو جائے گا۔
آگ سے جلنا: ہرے نرم مٹر کو پیس کر جلی ہوئی جگہ پر لگانے سے فوراً آرام آ جاتا ہے۔
انگلیوں کی سوجن: مٹر دس گرام ،پانی 50 گرام۔جوشاندہ تیار کریں اور چھان لیں ۔پھر اس میں میٹھا تیل (تلی کا تیل) 20 گرام ملا کر سوجن والی انگلیوں کو دھوئیں،اس سے فوراً آرام آ جاتا ہے۔
خاندانی منصوبہ بندی: سفید چوہے (چاہے نر ہوں یا مادہ) جن کی پرورش صرف مٹر دال سے کی گئی ،وہ عارضی طور پر بانجھ ہو گئے لیکن ان کی صحت اور نشو و نما میں کوئی فرق نہیں آیا ۔مٹروں کی خوراک بند کر دینے کے بعد ان کے ہاں بچوں کی پیدائش شروع ہو گئی۔اس طرح نہ صرف مٹر کا تیل مانع حمل ہے بلکہ بھڑکے ہوئےجنسی جذبات کو کم کرنے کے لئے بھی مٹر کی دال مجرب ہے۔ابھی مٹروں پر مزید تجربات کئے جا رہے ہیں ۔
قبض: اگر قبض ہو تو مٹر کھانے سے قبض دور ہو جاتی ہے۔
سوجن: سردی کے موسم میں اگر انگلیوں میں سوجن آ گئی ہو تو مٹر ابال کراس پانی میں ایک چمچ تل کا تیل ڈال کر انگلیوں پر سینگ کریں۔اس کے بعد اسی پانی سے دھوئیں۔
خوبصورتی: مٹر ابال کر انہیں پیس لیں اور جسم پر ملیں،اس سے رنگت میں نکھار آجاتا ہے۔
عورتوں کے امراض: 1-مٹر عورتوں کا دودھ بڑھاتا ہے۔
2-مٹر دنوں (ایام) کی بندش کو دور کرتا ہے۔
3- مٹر کھانے سے خون بنتا ہے، جسم موٹا ہوجاتا ہے۔
4- مٹر کے کچے دانے کھانے سے جسم کو پروٹین ملتی ہے۔مٹر کھائیں اور صحت بنائیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Field Peas) مٹر
دیگرنام: عربی میں گرسنہ ،فارسی میں گاؤ دانہ ، گجراتی میں مٹانا ، مرہٹی میں واٹا نین ،ہندی میں بڈلااور انگریزی میں فیلڈ پیز کہتے ہیں ۔
ماہیت: ایک مشہور ترکاری ہے جوکہ غلے کی قسم سے ہے ۔دانے پھلی کے اندر ہوتے ہیں بطور ترکاری زمانہ قبل از تاریخ سے پکاکر کھائی جاتی ہے۔یہ پاکستان اور ہندوستان میں بکثرت پیداہوتی ہے۔
مزاج: گرم خشک درجہ دوم۔۔۔۔جبکہ کاہلی مٹر کا مزاج سرد ایک خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال: قابض ،نفاخ اور مسمن بدن ہے ۔بارد مزاج والوں کی باہ بڑھاتا ہے۔مصلح اس کا شہد خالص ہے۔
ضماد اس کا ورم پستان کو تحلیل کرتاہے۔قیروطی آردگرسنہ اس کا مشہور مرکب ہے۔جو درد پہلو کے نافع ہے۔
کیمیاوی اجزاء : سلفر اور فاسفورس نسبتاً زیادہ مقدار میں نباتی مادہ کے ساتھ مرکب ہوتی ہے ۔ اس میں پروٹین
کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔( B1 ، کاربوہائیڈ ریٹس اور حیاتین )۔
بقدرہضم۔ مقدار خوراک:
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق