خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: مرچ سیاہ
مختلف نام: مشہور نام کالی مرچ۔ ہندی سیاہ مرچ ،کالی مرچ ، گول مرچ۔عربی فلفل اسود۔گجراتی کالو مرچ۔فارسی فلفل سیاہ،مرچ سیاہ ،فلفل گرد ۔بنگالی گول مرچ ۔لاطینی میں پائپر نائیگرم(Pepper Nigurum) اور انگریزی میں بلیک پے پر (Black Pepper ) کہتے ہیں۔
شناخت: سیاہ مرچ کا درخت دو قسم کا ہوتا ہے۔
اول: ایک بیل ہوتی ہے جس کے پتے پان کی طرح مگر اس چھوٹے صنوبری شکل ،مزہ میں تیز ،کسی قدر تلخ اور کسیلا پن لئے ہوئے۔ان میں پان کی نسبت کم صفائی ہوتی ہے۔اس کے پھل گچھوں میں لگتے ہیں۔ہر ایک گچھے میں دس بیس دانے ہوتے ہیں۔یہی دانے سیاہ مرچیں ہیں جو کچی حالت میں سبز اور پک کر نیلی اور خشک ہو کر سیاہ ہو جاتی ہیں۔
دوم: ایک قسم کا درخت سو تین ہاتھ لمبا ہوتا ہے۔پتے مکوہ کے پتوں کی طرح مگر ان سے ذرا لمبے اور چوڑائی میں کم ،جیسے لال مرچ کے پتے ہوتے ہیں۔مزہ میں کسی قدر تیزی اور تلخی لئے ہوئے۔ اس کے پھل بھی گچھوں کی شکل میں لگتے ہیں اور اسی طرح دانے پکتے ہیں۔
سیاہ مرچ کے دانوں کو پورا پکنے سے پہلے ہی توڑ کر خشک کر لیتے ہیں۔ جب ان کا رنگ سبز سے سرخ ہونے لگے تو وہ توڑنے کے لائق ہو جاتے ہیں۔ ان کو توڑ کر سورج کی دھوپ یا نرم سی آنچ پر خشک کر لیتے ہیں۔اگر ان کو درخت پر پوری طرح پکنے دیا جائے تو ان کی چڑ چڑاہٹ کم ہو جاتی ہے۔
دونوں قسم کی سیاہ مرچ کا دانہ گول اور چھوٹا ہوتا ہے جس پر جھریاں پڑی ہوتی ہیں۔ اس کا قطر ایک انچ کا پانچواں حصہ ہوتا ہے۔ اوپر سے سیاہ، اندر سے خاکی زردی مائل،خوشبودار، ذائقہ چریرا اور خفیف تلخ ہوتا ہے۔
اس کی دو قسمیں جنگلی اور بستانی ہوتی ہیں۔ جنگلی قسم بستانی سےزذیادہ قوی ہوتی ہے۔ بہتر وہ ہے جس کی بو اور مزہ تیز ہو۔ اس کے پوست میں بہ نسبت مغز کے تیزی کم ہوتی ہے مگر پوست مغز سے گرم زیادہ ہوتا ہے۔ بہار، ٹراونکور، ہمالیہ ،سیلون اور ساحل کورومنڈل پر پیدا ہوتی ہے۔
ماڈرن ریسرچ: اس میں ایک رال دارلطیف روغن ہوتا ہے جس کی بو کالی مرچ کی طرح ہوتی ہے۔ ایک رال کا مادہ ہوتا ہے۔ ایک ہلکے زرد رنگ کا چمکدیر جوہر ہوتا ہے۔
مزاج: گرم وخشک تیسرے درجہ میں
مقدار خوراک: 2/1 سے(2/1)1 گرام تک۔
فوائد: یہ مختلف امراض میں کار آمد ہے۔ اس کا اثر مختلف اعضاء پر حسب ذیل ہے:
امراض دماغ: یہ حافظہ کو طاقت دیتی ہے۔ تمام امراض باردہ دماغیہ کے لئے نہایت مفید ہے۔
اگر مرچوں کو پیس کر روغن میں ملا کر لقوے کے مقام پر لیپ کیا جائے تو اس سے بہتر اور کوئی دوائی نہیں ہے۔
یہ امراض دماغ کے لئے فادِ زہر ہے۔ اس کو عرق گلاب میں پکا کر لیپ کرنے سے سردی کا نزلہ رفع ہو جاتا ہے۔
ضعف اعصاب اور ہاتھ پاؤں سُن ہونے کے لئے اس کو کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔.
مرچ سیاہ کو پانی کے ساتھ نگلنے سے زکام کو آرام آ جاتا ہے۔
ان کو پیس کر لیپ کرنے سے درد شقیقہ رفع ہو تا ہے۔ اسی طرح اس کو گھی میں گھس کر ناک میں ٹپکانے سے درد شقیقہ کو آرام آ جاتا ہے۔
اگر کوئی آدمی بے ہوش ہو تو اس کو ہوش میں لانے کے لئے کالی مرچ کی نسوار دینا مفید ہے۔
اگر سر بھاری ہو اور اس میں غلبہ اخلاط ہوتو مرچ سیاہ کو پیس کر سنگھانے سے فائدہوتا ہے۔
امراض ناک: مرچ کے سفوف کو گُڑ اور دہی کے ساتھ کھلانے سے ناک کی بدبو کا مرض دور ہوتا ہے۔
امراض دندان: اس کو گلاب کے عرق میں پیس کر لیپ کرنے سے دانتوں کا درد دور ہو جاتا ہے۔
اگر اس کو پوست خشخاش کے ساتھ جوش دے کر کلیاں کریں تو بھی درد دندان کو آرام آ جاتا ہے۔
اگر دانتوں کو کیڑا لگ جائے تو اس کو پیس کر ملنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
امراض حلق: اس کا سفوف بنا کر شہد کے ہمراہ چاٹنے سے خناق بلغمی کو نفع ہوتا ہے۔
سوزش حلق استرخائی میں اس کا غرغرہ نافع ہے۔ اسی طرح اس کے قرص کو منہ میں رکھ کر چوسنے سے فائد ہوتا ہے۔
امراض سینہ و شش: یہ بلغم کو پتلا کرتی ہے۔ دَمہ ،کھانسی اور درد سینہ کے لئے مفید ہے۔ سردی اور تری سے اگر کھانسی ، دمہ یا سینہ میں درد ہو تو اس کے سفوف کو شہد میں ملا کر چاٹنا چاہئے۔ اس سے سینہ کا بلغم خارج ہوتا ہے اور لیس داررطوبت پتلی ہو کر نکلنے لگتی ہے۔
امراض معدہ: یہ معدہ کو طاقت دیتی ہے۔غذاؤں کو لطیف کرتی ہے۔ بھوک لگاتی ہے۔غذا ہضم کرتی ہے۔ پانی اور شہد کے ساتھ کھانے سے معدہ کی ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ اس سے معدہ میں گرمی آ جاتی ہے۔ کھٹی ڈکاروں کا آنا موقوف ہو جاتا ہے۔ کھانے میں ملا کر کھانے سے غذا کی غلظت جاتی رہتی ہے۔
جن لوگوں کے اعضائے ہضمیہ گرم اور قوی الحس ہوں، ان کو احتیاط سے دینی چاہیئے۔ تاہم فساد ہضم اور بھوک نہ لگنے میں یہ اکثر مفید رہتی ہے۔
برائے درد شقیقہ: اسطخدوس 3گرام، مرچ سیاہ سات عدد ،دھنیا خشک چار گرام، پانی 75 گرام۔
تینوں چیزوں کو رات کو پانی میں بھگو دیں۔ صبح گھوٹ چھان کر سات بتاشے کھلا کر سورج نکلنے سے پہلے پلا دیں۔ دو تین دن میں آرام آ جائے گا۔
ہنگو اشٹک چورن(اشٹانگ ہردے): مرچ سیاہ ، سونٹھ، مگھاں،اجوائن دیسی، زیرہ سفید، نمک سیندھا، زیرہ سیاہ، ہینگ بریاں سب برابر وزن کوٹ کر چھان کر سفوف بنائیں۔ خوراک دو سے تین گرام عرق سونف یا پانی کے ساتھ دیں۔
ہچکی: سونٹھ 5 گرام، کالی مرچ 5 دانہ پانی میں جوش دے کر صاف کر کے دن میں دو بار پلائیں۔ ہچکی کے لئے آسان اور آزمودہ نسخہ ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
مرچ سیاہ’’فلفل سیاہ‘‘(Black Pepper)
دیگرنام:عربی میں فلفل اسود ‘فارسی میں فلفل سیاہ یا فلفل گرد ‘ اُردو میں کالی مر چ‘ گجراتی میں کالو مرچ‘ سنسکرت میں سردہت‘ انگریزی میں بلیک پیپر اور لاطینی میں (Piper Nigrum)کہتے ہیں ۔
ماہیت:ایک بیل دار نبات ہے جو انگور کی بیل کی طرح دوسرے درختوں پر چڑھ جاتی ہے۔پتے پان کے پتوں کی طرح پانچ چھ انچ ‘لمبے تین انچ چوڑے اور ان کے پیچھے کی طرف پانچ لکیریں ہوتی ہیں ۔پھول سفید اور کچھ مٹیالے رنگ کے موسم گرما میں لگتے ہیں پھول چھوٹے ہوتے ہیں پھل گول گول گچھوں اور موسم برسات میں لگتے ہیں پہلے یہ سبز اور پکنے پر سرخ ہوتے ہیں جب یہ آدھے پک جاتے ہیں تو ان کو توڑ لیاجاتاہے۔مگر سوکھ کر سیاہ جھری دار ہوجاتے ہیں ۔پورا پک کر جب اس کے اوپر کا چھلکا اتر جاتاہے تو اس کو سفید مرچ کہاجاتاہے کیونکہ یہ اندرسے سفید ہوتی ہے ۔اور بعض لوگ اس کو دکنی مرچ بھی کہتے ہیں یہ کالی مرچ کے مقابلہ میں کم ہوتی ہے۔اور جھری دار نہیں ہوتی ۔۔۔
اس کی بیل کے چھوٹے ٹکڑے کرکے موسم برسات میں بڑے درختوں کے درمیان لگا دیتے ہیں تاکہ بیل درختوں پر آسانی سے چڑھ جائے اور یہ لگانے کے تین سال بعد پھل دینے لگتی ہے ایک اچھی بیل پر ایک ہزار گچھے یا دو کلو مرچ لگتی ہے۔
مقام پیدائش:جنوبی ہندوستان ،جزائرمشرق الہند ‘جاوا سماٹرا ‘مالابار کے جنگلات‘ سنگا پور‘ ٹراونکور اور پانڈپچری میں بکثرت پیداہوتی ہے۔
مزاج:گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال:(بیرونی)جالی ،جاذب ،مخرش جلد،بعد میں مسکن ،مولدلعاب دہن ،محلل اورام ،
افعال اندرونی :مقوی اعصاب ،مقوی باہ ،کاسرریاح مقوی معدہ و جگر ،ہاضم ،مشہتی ،منفث بلغم ،مدربول و حیض ،مقوی آمعاء ،تریاق سموم باردہ دافع بخار نوبتی ۔
استعمال بیرونی :سرخی ومتورم غشائے مخاطی ‘ورم حلق استرخائی اور درد دندان میں اس کے جوشاندے سے غرغرے و مضمضے کراتے ہیں ۔درد دندان کرم خوردہ میں تنہایا مناسب ادویہ کے ہمراہ بطور سنون استعمال کرتے ہیں ۔چونکہ اس کو منہ میں چبانے سے لعاب دہن بہت خارج ہوتاہے۔لہذاثقل زبان میں اس کو چبایا جاتاہے یا باریک سفوف بناکر زبان پر ملاجاتا ہیےاس کے علاوہ رطوبات دماغ کو کم کرنے کے لئے ضماد کرتے ہیں ۔
فلفل سیاہ کو بطور جالی جاذب خون اور خراش کن دواء کے برص اور بہق پر طلاء کرتے ہیں ۔بعض دردوں پرتسکین درد کے لئے لگاتے ہیں یا مالش کرتے ہیں ۔زفت کے ہمراہ پیس کر خنازیر کو تحلیل کرنے کے لئے ضماد کرتے ہیں ۔تہج ریحی اور بلغمی اورام پر مناسب ادویہ کے ہمراہ لیپ کرتے ہیں ۔
فلفل سفید کو جالی ہونے کی وجہ سے اکثر سرموں میں امراض چشم کے لئے استعمال کرتے ہیں یہ سرمہ جالا پھولا دھند اور ناخونہ وغیرہ میں مفیدہے۔
استعمال (اندرونی):مرچ سیاہ اندرونی طورپر غذاؤں میں بطور مصالحہ شامل کرکے کھاتے ہیں اور اس کو تنہایامناسب ادویہ کے ہمراہ شہد خالص میں ملاکر بلغمی کھانسی اور ضیق النفس میں چٹاتے ہیں۔اکثر عصبی بلغمی امراض میں کھلاتے اور بیرونی طور پر ضماد کرتے ہیں۔ تحریک باہ کے لئے طلاؤں میں شامل کرتے ہیں اور مرکبات میں ملاکرکھاتے ہیں۔تپ لرزہ کوروکنے کے لئے مناسب ادویہ کے ہمراہ کھلاتے ہیں یا بطورجوشاندہ استعمال کرتے ہیں ۔بواسیر قروح مقعد میں آمعائے مستقیم کی غشائے مخاطی خصوصاًمسترخی اور ورم کو ختم کرتی ہے۔مرچ سیاہ کو مدربول اورمدرحیض نسخوں میں شامل کرتے ہیں بعض یارد ادویہ کی اصلاح کے لئے استعمال کرتے ہیں مارگزیدہ عقرب گزیدہ اور سرد زہروں کا جوشاندہ باربارپلاتے ہیں ۔جس سے قے ہوکر سمیت زائل ہوجاتی ہے۔
وماغی رطوبات کو کم کرنے کے لئے منقی ٰ اور گھی کے ہمراہ کھلاتے ہیں مرچ سیاہ کاسر ریاح ،ہاضم ،مقوی معدہ و جگر ہونے کی وجہ سے ہاضم سفوف اور جوارشوں میں شامل کرتے ہیں ۔
خاص بات:سفید مرچ یادکنی مرچ کوئی الگ چیز نہیں بلکہ سیاہ مرچ کو بھگو کر اس کا اوپر کا چھلکا اتار لینے سے سفید مرچ بن جاتی ہے۔اس کا مزہ کم تیز ہوتاہے۔
نفع خاص:ہاضم دافع بلغمی امراض ۔مضر:گردوں اور گرم مزاج کے لئے
مصلح: شہد‘روغنیات۔ بدل: زنجیل(بعض افعال میں)
کیمیاوی اجزاء:رال دار مادہ جس سے مرچوں کی بو‘رال‘جوہر فلفل سیاہ(Piperine)پاپڑک ایسڈ‘پائپرڈین اور ایک اڑنے والا تیل ہوتا ہے۔
مقدارخوراک:تین رتی سے ایک ماشہ تک۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق