مختلف نام: اردو مرچ سرخ۔ہندی مرچ لال ،لنکا مرچی۔بنگالی لنکا مُرچی،لال مرچ۔ممبئی لال مرچی۔گجراتی مرچی ۔مراٹھی لال مرچی،مرچی۔تامل مُلاگے۔تیلگو گول گوندا ،میری پاریکا عدد کلی نو کو مرچ۔عربی فل فل احمر ۔فارسی فل فل سرخ ۔لاطینی کیپسی کم فروئے ہنس اور انگریزی میں ریڈ چلیز(Red Chillies)کہتے ہیں۔
شناخت: لال مرچ کا پودا مکو کی طرح ہوتا ہے۔ پھول سفید رنگ کے آتے ہیں۔پھل کچی حالت میں ہرے اور پکنے پر پیلےہوکر لال جاتے ہیں۔یہ سارے ہندوستان ،پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہری حالت میں ترکاری اوراچار کے لئے اور خشک حالت میں مصالہ کے لئے استعمال میں لائی جاتی ہے ۔ اس کو ہر ایک جانتا ہے اس لئے اس کی خاص شناخت کی ضرورت نہیں ۔عام استعمال ہونے والی چیز ہے۔
اس کی تین چار قسمیں ہوتی ہے۔ ایک قسم بہت پتلی ہوتی ہے جو بہت تیز اور چریلی ہوتی ہے۔ دوسری قسم اس سے موٹی ہوتی ہے جو جےپور ، اجمیر (راجستھان)کی طرف پیدا ہوتی ہے، یہ بہت زیادہ سرخ ہوتی ہے، مگر اس میں چریرہ پن کچھ کم ہوتا ہے۔ یہ صف ساگ بنانے کے کام میں آتی ہے۔اس میں تیزی یا چریرہ پن بلکل نہیں ہوتا۔ اس لئے سارے بھارت میں اس کی کھیتی کی جاتی ہے۔ہریانہ،پنجاب، ہماچل، دلی اور اُتر پردیش وغیرہ میں بھی اس کی خوب پیداوار ہوتی ہے۔
مزاج: مرچ لال تیسرے درجہ میں گرم خشک ہے۔
فوائد: بچھو کے ڈنک پر اس کو پانی میں پیس کر لگانے سے جلد فائدہ ہوتا ہے۔اگر کسی کو سانپ نے کانٹا ہو اور یہ پہچان کرنی ہو کی سانپ زہریلا تھا یا نہیں، جس شخص کو سانپ نے کانٹا ہے اس شخص پر زہر کا اثر ہوا ہے یا نہیں تو اسے لال مرچ چبانے کے لئے دینا چاہیئے۔اگر اس کو زہر کا اثر ہوا ہوگا تو یا وہ سانپ زہریلا ہوگا تو وہ لال مرچ اسے بلکل چریری (تیز)نہ لگے گی۔اگر چریری (تیز) لگےتو سمجھنا چاہیئے کہ زہر کا اثر نہیں ہوا۔ موسم میں ہونے والے پھوڑے پھنسیوں پر لال مرچ کو تیل تلی میں پیس کر لگانے سے زخم فوراًبھر جاتے ہیں۔
ہیضہ:ہیضہ پر لال مرچ بہت حیران کُن فائدہ دکھاتی ہے۔ہیضہ میں اس کو دینے کا طریقہ اس طرح ہے۔لال مرچ کے بیج نکال کر اس کے چھلکوں کو باریک پیس کر کپڑے میں چھان لیں اس چوڑن کو شہد کے ساتھ گھوٹ کر دو دو رتی کی گولیاں بنا کر سایہ میں خشک کر لیں۔ہیضہ کے مریض کو ایک گولی نگلوا دیں۔ جس میں مریض کا جسم ٹھنڈا پڑ گیا ہو، نبض کی رفتار ڈوبتی جا رہی ہو او ٹھنڈا پسینہ چل رہا ہو تو اس کے جسم میں دس منٹ میں ٹھنڈا پسینہ بند ہوکر گرمی پیدا ہونے لگتی ہے اور نبض باقاعدہ صورت میں چلنے لگتی ہے۔اس مرض میں کافور اور ہینگ کے ساتھ بھی لال مرچ کی گولی بنا کر دی جانی چاہیئے۔
ہیضہ کے علاوہ اس کو ادرک یا سونٹھ کے ساتھ دینے سے پیٹ درد ، بد ہضمی ، اپھارہ،دور ہوتا ہے۔ ملیریا بخار میں اسے کونین کے ساتھ دینے کونین کا فائدہ دُگنا کر دیتی ہے۔
درددانت:درد دانت کے لئے اس کے ڈنٹھل کا رس سوراخ میں لگائیں درد کو آرام ہو گا۔
حب ہیضہ(از حکیم ڈاکٹر ایس اے انعام داربلغام):بیج سرخ مرچ تین گرام ،کافور 1(1/2)،مدار( آک )جڑ کی چھال تین گرام ۔ان سب چیزوں کو کوٹ کر سفوف بنا لیں اور چنے کے برابر گولیاں بنا لیں۔گولیاں بنانے کے لئے گوند کیکر کا پانی استعمال میں لائیں۔گولی پانی یا عرق گلاب سے دیں۔اس سے ہیضہ کو فوراًآرام آجاتا ہے۔
دیگر(از حکیم سنت رام چوہان سندر نگر):ہینگ عمدہ کا بیج، مرچ لال ، کافور عمدہ، چھلکا جڑ مدار(آک)،سب ادویہ ہم وشن لے کر باریک کرکے ملالیں۔ادرک کے رس سے گولیاں بقدر مرچ سیاہ بنالیں۔ اور سایہ میں خشک کرلیں۔ایک سے دو گولی ہراہ آب ادرک ، دانہ الائچی خورد وکلاں کا پانی چوعرقہ یا رس انار یا رس پیاز یا جو بھی اس موقع پر دستیاب ہو، اس سے دیں۔ یہ ہیضہ وبائی و غذائی دونوں کے لئے از حد مفید ہے۔
کتے کا زہر:کتے کی کاٹی ہوئی جگہ پر لال مرچ کوپانی میں پیس لگاتے ہیں۔اس سے پہلے تو جلن ہوتی ہے، اس کے بعد زہر کا درد اور مرچوں کی جلن ختم ہوجاتی ہے۔اور زخم میں پیپ نہیں پڑتی اور وہ بہت جلد خشک ہوجاتا ہے۔
حب ہیضہ:کافور دو رتی ، افیون آدھی رتی ، سرخ مرچ،تین رتی،یہ خوراک ہے۔ہر ڈیڑھ گھنٹہ بعد ہمراہ عرق پودینہ ، سونف یا الائچی دیں، یاد رہے جب کمزوری شروع ہو جئے تو افیون کا استعمال مضر ہوتا ہے۔
دیگر:سرخ مرچ ، افیون ، ہینگ خالص برابربقدر مرچ سیاہ گولیاں بنائیں ، ایک گولی گرم پانی سے دیں۔
دیگر:آک کے پھول کی کلی دس گرام ،مرچ سرخ نو گرام ،افیون خالص تین گرام، گولیاں بقدر نخود بنائیں۔یہ گولیاں ہیضہ کے آخری درجہ میں مفید ہیں۔ایک ایک گولی آدھ آدھ گھنٹہ بعد دیں۔
دیگر:کافور دس گرام، چھلکا جڑ آک دس گرام ،چھلکا مرچ سرخ ، سب دواؤں کو خوب باریک کر کے سفوف بنا کر محفوظ رکھیں۔دو رتی کی مقدار میں کیپسول میں بند کرکے تازہ پانی سے دیں۔
کان کا درد: تلی کا تیل 30 گرام میں ایک مرچ سرخ جلا کر چھان لیں۔اس کا ایک قطرہ نیم گرم کان میں ڈالیں، درد دور ہوگا۔
حب ہیضہ:سرخ مرچ کے چھلکے کو باریک کپڑ چھان کر لیں اور شہد ملا کر ایک ایک رتی گی گولیاں بنالیں ۔مریض ہیضہ کو جب کہ بدن بالکل سرد ، نبض کمزوراور مایوس کن حالت ہو گئی ہو، دو گولیاں نگلوا دیں۔ان شاءاللہ اکسیر کا کام کرے گی۔
سانپ کاٹے کی بے ہوشی:سرخ مرچ کا سفوف بنا کر ایک چٹکی زبان پر ڈالنے سے سانپ کاٹے کا مریض ہوش میں آجاتا ہے۔
بچھو کا کاٹنا:مرچ سرخ باریک پیس کر بچھو کے ڈنک پر لیپ کریں، زہر دور ہوجائے گا۔
کتے کا کاٹنا: سرخ مرچ کے بیج دور کر کے صرف چھلکا تیل سے چپڑ کتے کے کاٹےوالی جگہ پر باندھیں، خدا کے فضل سے خارج ہوجائے گا۔
زہریلے کیڑے:مرچ سرخ کی دھونی دینے سے تمام زہریلے کیڑے،بچھو، مچھر،پسُووغیرہ بھاگ جاتے ہیں۔
حب ہیضہ:مرچ سرخ مع بیج ایک گرین ، افیون خالص 2/1 گرین،ہینگ خالص دو گرین۔گوند کیکر کی مدد سے گولیاں بنائیں ۔ ایک گولی ہر گھنٹہ بعد دیں۔ ہیضہ کا شافی علاج ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
مرچ سرخ یالال(سرخ مرچ)
(Red Pepper)
دیگرنام:عربی میں فلفل احمر ‘بنگالی میں لنکا مرچ‘ سندھی میں گاڑھا مرچ ‘اُردو میں لال یا سرخ مرچ‘ انگریزی مین ریڈ پیپر اور لاطینی میں Capsicum Annum کہتے ہیں ۔
ماہیت: پاکستان اورہندوستان بلکہ اب یورپ میں بھی مشہور عام ہے۔ایک نبات کے مخروطی شکل کے پھل ہیں جو خام حالت میں سبز لیکن پختہ ہونے پر سرخ ہوجاتے ہیں ان کے اندرسے زرد رنگ کے چھوٹے تخم نکلتے ہیں ان کا مزہ نہایت چرپرا اور سوزندہ ہوتاہے۔
مزاج: سبزگرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔(پختہ) ۔۔۔گرم خشک درجہ سوم
افعال اندرونی : محلل ،جاذب خون ،مخرش ،تریاق سموم ۔
افعال بیرونی : محرک معدہ آمعاء ،کاسرریاح معرق ،قلب و عروق کی محرک ،کسی قدرمدربول مقوی باہ دافع بحتہ الصوت ۔
استعمال بیرونی :دردگردہ وجع المفاصل ،درد کمر اور عرق النساء میں سرخ مرچ پانی میں پیس کر صرف دوتین منٹ کے لئے اس کا ضماد کرتے ہیں اس کے بعد پانی سے دھوکر کوئی چکنائی یا روغن لگادیتے ہیں تاکہ آبلہ نہ پڑے مرچ سرخ کو بیرونی طورپر مقام سگ گزیدہ(کتے کے کاٹے) مارگزیدہ اور عقرب گزیدہ پر پانی میں پیس کر لگاتے ہیں۔ اول تو سوزش محسوس ہوتی اور رطوبت کا اخراج ہوتاہے اس کے بعد اصل درد اورمرچوں کی سوزش موقوف ہوجاتی ہے۔اور زخم میں پیپ نہیں پڑتی ہے۔
استعمال اندرونی : سرخ مرچ پاکستان اور ہندوستان میں زیادہ تر غذاؤں میں بطور مصالح استعمال کی جاتی ہے۔اس سے نفاخ اغدیہ کی اصلاح ہوتی ہے اور ہضم کو مدد دیتے ہیں چونکہ اس سے غذا اور ہضم کی اصلاح ہوتی ہے اور تغیرآب و ہوا سے جو اثرات معدے پر پڑتے ہیں ان کو زائل کرتی ہے۔لہٰذا حالت سفر میں مختلف پانیوں کے استعمال سے جو ضرر ہوتاہے۔اس کو سرخ مرچ دور کرتی ہے۔
ضعف معدہ‘ ضعف ہضم‘نفخ شکم اور کثرت مے نوشی سے جوجنون پیداہوجاتاہے۔اس کے لئے نہایت مفید ہے ۔مرض ہیضہ میں اس کو ہینگ اور کافور کے ساتھ گولی بناکر دیتے ہیں کیونکہ یہ مقوی معدہ اور محرک قلب و عروق ہے اس لئے ہیضہ کی آخری حالت میں جب کہ قلب ضعیف ہوگیا ہو تو مفید اثر پیداکرتی ہے۔اور یہ پیشاب و پسینہ کو جاری کرتی ہے۔
اکثر لیکچرار گویے اور واعظ مرچ سرخ گوند کتیرا اور کھانڈ ملاکر اقراص بناکر چوستے ہیں جن سے ان کا درد گلو اور بحتہ الصوت دور ہوجاتاہے۔
نفع خاص: مقوی معدہ محرک قلب۔مضر: جلن پیداکرتی ہے۔
مصلح : دودھ اور گھی ۔بدل: فلفل سیاہ یا سبز مرچ ۔
مقدارخوراک: آدھ گرام سے ایک گرام تک۔
ذاتی مجرب:مرچ سرخ کا بطور دواء استعمال ہومیو پیتھی میں بھی ہوتا ہے۔ اس کو کیپسیکم کہتے ہیں۔ یہ معدہ‘مقعد اور جسم کی جلن جیسے مرچیں لگی ہوں‘ میں استعمال ہوتی ہے اور اس کا جوہر موثرہ ایک رال دار مادہ کپسی سین ہے۔
مرض ہیضہ میں سرخ مرچ کے ایک یا دو بیج موم میں ملا کر یا ویسے ہی مریض کو کھلا دیں ۔ اس سے مریض کی قے فوراً بند ہوجائے گی اور مریض کو پسینہ آنے سے اس کی حالت بہتر ہو جائے گی۔
احتیاط : کھانے میں سرخ مرچ کا زیادہ استعمال معدہ کا السر معدہ کی جلن اور جوڑوں کے دردپیداکرسکتاہے۔(حکیم نصیر احمد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق