مختلف نام:اردو مولی، فارسی ترب، تربذہ۔ سنسکرت مولاکا۔ بنگالی مولا۔ ہندی مولا۔ تامل و تلگو ملانگی ۔ مرہنی و گجراتی مولا پھل۔ پنجابی مولا۔ عربی فنجل۔ لاطینی رے فینس ستیو (Raphanus Sativus) اور انگریزی میں ریڈیش کہتے ہیں۔
شناخت: مشہور چیز ہے ۔ ہند ، بنگلہ دیش و پاکستان میں ہر جگہ ملتی ہے۔ اس کے پتے شلغم کے پتوں کی طرح اور جڑ سفید ، ہالشت بھریا اس سے زیادہ لمبی ہوتی ہے۔ پک کر سفید رنگ کا پھول کھلتا ہے جسے پھلیاں لگتی ہیں ۔ عام طور پر سردیوں کے موسم میں ملتی ہے ۔ بیج سرسوں سے مشابہہ تازے سبز اور پک کر سیاہی مائل سرخ رنگ کے ہو جاتے ہیں ۔ ذائقہ کسیلا قدرے شیرینی کے ساتھ اور بو تیز ہوتی ہے۔
مزاج: پہلے درجہ میں گرم اور دوسرے درجہ میں تر پتے جڑ سے زیادہ گرم ہوتے ہیں ۔ تخم تیسرے درجے میں گرم اور دوسرے درجے میں خشک ہوتے ہیں۔
مقدار خوراک: مولی کا رس چالیس گرام تک ، بیج تین گرام تک استعمال کئے جا سکتے ہیں مولی زیادہ استعمال کرنے سے معدہ کو نقصان دیتی ہے کیونکہ یہ دیر ہضم ہے۔مندرجہ ذیل امراض میں اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔
کان کے امراض:مولی کا رس برابر وزن تلی کے تیل میں پکائیں جب پانی جل کر صرف تیل باقی رہ جائے تو دو بوند گرم کرکے کان میں ڈالیں اس سے کان کا درد بالکل دور ہو جاتاہے۔
آنکھوں کے امراض: مولی کا پانی آنکھ میں ڈالنے سے جالا ، پھولا اور دھند کو آرام ملتا ہے علاوہ ازیں آنکھوں کے دیگر امراض میں بھی مفید ہے۔
قبض: مولی کا سلاد یا مولی کدو کش کر کے نمک اور کالی مرچ لگا کر کھانے سے قبض دور ہو جاتا ہے۔
پیشاب کی جلن:اگر مولی کی چار قاشیں کر کے ان پر پھٹکری سفید باریک شدہ چھ گرام چھڑک کر رات کو شبنم میں رکھ دیں ۔ صبح کو قاشیں کھا کر پانی نی لیں تو اس سے پیشاب کی جلن کو بہت فائدہ ہوتا ہے ۔ اگر پتھری کا عارضہ ہے تو پتھری بھی دور ہو جاتی ہے ۔ ذیابیطس کے لئے بھی یہ بہت ہی مفید ہے اور اس کے استعمال سے شکر کا آنا بند ہو جاتا ہے۔
گنجا پن: اگرمولیوں کو گنجے آدمی کے سر پر ملتے رہیں تو پرانا مرض دور ہو جاتا ہے اور بال اگ آتے ہیں ۔
داد:بیج مولی کو لیموں کے رس میں پیس کر لگانا داد کو دور کر دیتا ہے۔
بچھو کا ڈنک: اس کا بیج تین گرام کھانے سے زہریلے کھانے کا زہر دور ہو جاتا ہے ۔ اگر مولی کے ٹکڑے پر نمک لگا کر بچھو کے ڈنک کے مقام پر رکھیں تو زہر کا اثر دور ہو جائے گا۔
مربہ مولی: مولی ایک کلو ، چینی ایک کلو ، رس لیموں دو عدد ، سونٹھ کا سفوف ایک چمچہ، مولی کو کدوکش کر کے قند سفید ملا کر گرم کریں ۔ جب ابلنے لگے تو اس میں لیموں اور سونٹھ کا سفوف ڈال دیں۔ جب قوام جلنے لگے تو اتار لیں ہاضم و کاسر ریاح ہے، استسقا میں یہ مربہ مولی بہت مفید ہے۔
دیگر: مولی کو قدرے چھیل کر قتلہ قتلہ کر لیں اور روغن زرد میں بریاں کریں کہ بہت زیادہ سرخ نہ ہونے پائیں ۔ پھر اگر مولی بریاں شدھ کا وزن آدھا کلو ہو تو سوا کلو چینی کا اقوام کریں اور چولہے سے اتار کر مولی کے قتلے اس میں ڈال کر ڈھانپ دیں ۔ سرد ہونے پر کسی مرتبان وغیرہ میں بحفاظت رکھیں۔ تین روز بعد سے دو دو تین تین قتلے روزانہ تھوڑے اقوام کے ساتھ دیں ۔ بواسیر خونی یا بادی کے لیے بہترین ہے۔ پانی مطلق نہ ڈالیں ۔ مولی کے عرق میں ہی قوام بنائیں۔ تین روز کے استعمال سے فائدہ ظاہر ہونے لگتا ہے۔ اگر چھ ماہ تک برابر استعمال کریں تو مسے خودبخود جھڑ جاتے ہیں ۔ کئی آٹھ آٹھ دس دس برس کے مریض تنہا اس دوا سے صحت یاب ہو چکے ہیں ۔ پھر اس شکایت نے اس وقت تک عود نہیں کیا ، قدرت نے ہند و پاکستان کی جڑی بوٹیوں میں کس قدر طاقت بھر دی ہے ۔ وہ اس مربہ مولی کے استعمال سے ظاہرہے۔
دوائے بواسیر: نر کچور ،رسونت شدھ ہر ایک 50گرام ، مولی کا سبز چھنا ہوا پانی 250 گرام ۔ ان ہر دو کو مولی کے پانی میں تر رکھیں ۔ اس کے بعد تمام اشیا کو کھرل کر کے گولیاں چنے کے برابر بنا لیں ۔ دونوں وقت ایک ایک گولی تازہ پانی کے ساتھ دیں اور ایک سے دو گولی بیرونی طور پر گھس کر مسوں پر لگائیں ۔
یہ دوا قدرت کی مہربانی سے ایک ہفتہ کے اندر ہر قسم کی بواسیر اندرونی، بیرونی، خونی اور بادی کو دور کر دیتی ہے۔ استعمال کے دوران غذاسادہ استعمال کریں ۔
دیگر: رسونت مصفیٰ مغز بیج نیم ہر ایک 20گرام ، بیج مولی دس گرام ، زیرہ سفید ، دانہ الائچی ، خورد ہر ایک 15گرام ۔ سب کو کوٹ پیس کر ککر وندہ کے پانی میں آٹھ دن بھگو دیں ؛ پھر گیندے کے پھول ملا کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں تیار کر لیں ۔
خوراک ایک گولی صبح اور گولی شام میں استعمال کریں ۔
نوٹ: بعض اطبا یہ گولی کھانے کے بعد مولی تراش لے کر شکر کے ساتھ کھانے کی ہدایت کرتے ہیں ۔ ککر وندہ و گیندے کے پھول موسم سرما میں دستیاب ہوتے ہیں ۔ اس لئے یہ نسخہ اکتوبر سے مارچ تک تیار ہو سکتا ہے۔
اچار مولی: عمدہ مولی کا چھلکا اتار کر اس کے چھوٹے چھو ٹے ٹکڑے بنائیں اور ان پر نمک اور کالی مرچ کا سفوف چھڑک کر برتن میں ڈال دیں اور سرکہ اس قدر ڈالیں کہ ٹکڑوں کے اوپر آ جائے پھر برتن کا منہ بند کر کے چند روز دھوپ میں رکھیں اور ہر روز ہلاتے رہیں ۔ عمدہ اچار تیار ہوگا۔
یہ اچار بہت مفید ہے روزانہ صبح و شام چند ٹکڑے کھانے سے بڑھی ہوئی تلی اپنے مقام پر آجاتی ہے۔ بندش بول اور بواسیر کے لئے از حد مفید ہے۔
دوائے بواسیر: مولی کا رس 114 کلو ، چھلکا ہرڑ زرد ، چھلکا بہیڑہ، آملہ ، ہرڑ سیا ہ ، روغن زرد پچاس گرام ، رسونت ، رس گیندہ ، رس ککر وندہ ، رس نیم ، رس شاہترہ ایک سو گرام ۔ تمام ادویہ کو حسب معمول کھرل کرکے گولیاں جنگلی بیر کے برابر بنا لیں ۔ ایک گولی صبح اور ایک شام میں تازہ پانی سے دیں ۔ ہر قسم کی بواسیر کے لئے مفید ہے۔
تیل مولی:ہری مولی کو کچل کر اس کا رس نکال لیں اور اس میں برابر وزن تلی کا تیل ملا کر جوش دیں ۔ جب خشک ہو جائے تو روغن کو صاف کر کے رکھ لیں ۔ درد کان کے لیے یہ تیل ایک دو بوند نیم گرم کان میں ڈالیں درد کو فورا آرام ہو گا۔
دیگر: مولی کے زرد پتوں کا رس 50 گرام ، گل روغن 50 گرام ۔ نرم آگ پر پکائیں ۔ جب صرف تیل رہ جائے تو چھان لیں ۔ ایک دو قطرے گرم کر کے کان میں ڈالیں ۔ کم سننے کا کامیاب علاج ہے۔
سرمہ مولی: کالا سرمہ 25گرام لے کر مولی کے رس 100گرام سے کھرل کر کے خشک کر لیں پر مولی کے سبز پتوں کا رس 100گرام لے کر کھرل کریں اور پیس کر رکھ لیں ۔ کمزوری نظر کے لیے اور دھند جالا کے لیے مفید ہے۔ رات کو سوتے وقت دودو سلائی آنکھ میں ڈالیں۔
رُب مولی: مولیوں کو کدوکش کرکے موٹے کپڑے میں چھان لیں اور پانی کو کڑاہی میں ڈال کر پکائیں ۔ جب بالکل گاڑھا ہو جائے تو رُب مولی تیار ہے۔ درد گردہ اور پیشاب کی بندش کے لئے مفید ہے ۔ ایک گرام کی مقدار میں کھلائیں ۔مجرب ہے۔
مولی سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ سنگ یہود: سنگ یہود 50گرام لے کر ایک کلو مولی کے رس میں کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور خشک کریں ۔ پھر کلتھی 250گرام رات کو پانی میں تر کر کے رکھ دیں ۔ صبح کونڈے میں مل کر نغدہ بنائیں اور ٹکیہ کو اس نغدہ میں گل حکمت کر کے سات کلو اپلوں کی آگ دیں۔ بہت عمدہ کشتہ تیار ہو گا۔ درد گردہ و پتھری گردہ اور ریت نکالنے میں مفید ہے۔ ایک رتی کی مقدار میں بتاشے میں دیں۔
دیگر: سنگ یہود 10گرام کو مولی کے رس 100گرام میں کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور دو سکوروں میں بند کر کے گل حکمت کر کے پانچ کلو اپلوں کی آگ دیں ۔ پھر 100گرام پانی میں کھرل کر کے آگ دیں ۔ اس طرح تیسری مرتبہ عمل کریں ، کشتہ ہو گا۔ درد گردہ و مثانہ کے لئے مجرب ہے۔ دو رتی بتاشہ میں کھلا کر اوپر سے دودھ گائے250گرام گرم گرم میں خالص گھی اور مصری ملا کر گھونٹ گھونٹ پلائیں ، فورا آرام ہو گا۔
کشتہ ابرک سیاہ: ابرک سیاہ 50گرام کو کھرل کریں مولی کی جڑ اور پتوں کا پانی نکال کر اس پانی میں خوب کھرل کریں ۔ پھر سات دن جڑ مولی کے پانی سے کھرل کر کے ٹکیہ بنا لیں اور بوتہ میں گل حکمت کر ے کجپٹ کی آگ دیں۔ سرخ رنگ کا کشتی تیار ہوگا۔ مقوی بدن ہے یہ بخار کو دور کرتا ہے۔ خوراک ایک چاول پانی میں رکھ کر دیں۔
کشتہ سرمہ سفید:سرمہ سفید 20گرام کو مولی کے پانی سے کھرل کریں اور کوزہ گلی میں بند کر ے آگ دیں ۔اس طرح تین بار کھرل کر کے بدستور آگ دیں ۔ عمدہ کشتہ ہو گا۔ خون بہنے اور سیلان کے لئے مفید ہے۔ ایک رتی ہمراہ مکھن دیں۔
کشتہ صدف:صدف مصفیٰ کو چار وز تک مولی کے رس میں کھرل کرکے کوزہ گلی میں سمپٹ کر کے دس کلو اپلوں میں آگ دیں۔ پھر اس کشتہ کے برابر رسونت اور آدھا وزن مصبر مصفیٰ ملا کر لعاب گھیکوار میں کھرل کر کے نخود کے برابر گولیاں بنائیں ۔ ایک گولی روزانہ خالص گھی میں کھلائیں ۔ دو ہفتہ میں بواسیر کو آرام آجائے گا۔ تیل کی، ترش اور گرم چیزوں سے پرہیز کرائیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Radish)مولی ’’ترب‘‘
دیگرنام:عربی میں فجل ،فارسی میں ترب ،سندھی میں موری ،مرہٹی میں کلا،بنگالی میں مولااور انگریزی میں ریڈش کہتے ہیں۔
ماہیت: برصغیر کا مشہور پودا ہے۔مولی مخروطی شکل کی مشہور عام جڑ ہے۔اس کا پودا ایک سے دو فٹ تک اونچا ہوتاہے۔اس کے پتوں پر رواں ہوتاہے۔اس کی جڑ عموماًزمین میں سیدھی ہوتی ہے جوکہ زیادہ سفید لیکن اس کے علاوہ سبز، سرخ یا نیلاہٹ لئے ہوئے سرخ ہوتی ہے۔اس کے پھول سفید گچھوں میں اسکے بعد پھلیاں لگتی ہیں ۔جن میں بھورے رنگ کے تخم ہوتے ہیں ۔یہ تخم رالی کے مشابہ ہوتے ہیں ۔پتے شلجم کے مشابہ لیکن اسے سے چھوٹے ہوتے ہیں ۔مولی کا مزہ شاداب شوریت مائل اور تیزہوتاہے۔مولی کے پانی اور تخموں کو بطور دواء استعمال کرتے ہیں ۔
اقسام : اس کی ایک قسم لمبی اور موٹی ہوتی ہے۔جبکہ ایک چھوٹی قسم کی گول چھوٹے شلغم کی طرح سرخ رنگ کی اندر سے سفید جوکہ بطورسلاد استعمال کراتے ہیں ۔
مزاج: گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: مدربول ،کاسرریاح ،ہاضم ،نافع بواسیر،محلل ورم طحال۔
استعمال: مولی کو خام ہونے کی حالت میں تراش کر نمک لگا کر کھاتے ہیں ۔نیز بطور نانخورش پکاکر استعمال کرتے ہیں۔ مولی کو سرکہ میں پروردہ کرکے ورم طحال کو تحلیل کرنے کیلئے کھلاتے ہیں اور مولی کے پانی میں دافع بواسیر اور دمہ کی گولیاں (اس میں گوند کر )بناتے ہیں۔ اس کے پانی میں چہارم حصہ روغن کنجد ملاکر نرم آنچ پر پکاتے ہیں ۔جب صرف روغن رہ جائے تو اس کو صاف کرکے درد گوش اور طینن دودی(کان کے کیڑے) کے ازالہ کے لیے قطور کرتے ہیں اور برگ مولی کا پانی نچوڑ کر شکر سرخ سے شیریں کرکے یرقان میں پلاتے ہیں۔ مدر ہونے کے باعث نہایت مفید ہے اور اسی وجہ سے اس کاپلانااستسقاء میں بھی فائدہ دیتاہے نیز سنگ گردہ و مثانہ میں مناسب ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں ۔
مولی یا اسکے مونگرے یا پتے پانچ تولہ کالپی مصری دو تولہ بھوری مرچ پانچ عدد پانی کے ساتھ پیس چھان کر پلانا مسوں کی خارش‘ جلن اور درد رفع کرتاہے۔گردہ و مثانہکی پتھری توڑ دیتی ہے۔سدہ جگر کو کھولتی ہے بلغم کو چھانٹتی ہے۔
نفع خاص: ہاضم،کاسرریاح ۔مضر: غشیان ۔ مصلح: زیرہ اورنمک ۔ بدل: شلجم۔
مولی کے تخم یا تخم ترب
مزاج:گرم تین خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال:بیرونی طور پر جالی اندرونی طور پر مقئی مدربول اور کاسرریاح تخم مولی کو بلغمی امراض میں جوش دے کر قے لانے کیلئے پلاتے ہیں اور ادرار بول و کاسرریاح کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں ۔
تخم مولی بیرونی طور پر جالی ہونے کی وجہ سے چہرہ کی سیاہی جھائیں برص اور بہق کو دور کرنے اور چہرے کا رنگ صاف کرنے کیلئے مناسب ادویہ کے ہمراہ پیس کر ضماد کرتے ہیں ۔یہ مدربول ہونے کے ساتھ مدر حیض بھی ہیں ۔
نفع خاص: محلل ریاح،مدربولٖ۔ مضر: مغشی و مکرب۔
مصلح: نکم زیرہ ،شہد۔بدل: تخم مولی کا سرسوں ۔
مقدارخوراک:تخم مولی ایک سے تین گرام (قے لانے کے لئے) چھ گرام یا ماشے۔
آب برگ ترب‘مولی کے پتوں کاپانی
مولی کے پتوں میں قوت ادرار نسبتاًزیادہ ہوتی ہے۔مولی کے پتوں کا پانی شکرملاکر یرقان میں پلاتے ہیں ۔
آب مروق بالعصر(نچوڑ کر) صفراء کو مرارہ سے اسی طرح صاف کرتاہے جس طرح ملنیات آمعاء کو بعض اطباالتہاب قناۃ صفراوء اور التہاب مرارہ میں آب مکو مروق ‘ آب کاسنی مروق آب ترب سبز مروق اور شربت بذوری ہر ایک چار تولہ استعمال کراتے ہیں ۔
مقدارخوراک:4 سے 6تولہ تک۔
نمک مولی یا مولی کانمک
مولی کے پتوں اور جڑ کا بطریق معروف نمک نکالاجاتاہے۔نمک مولی مشہور ہاضم دور ہے۔اسکے علاوہ اس کو سنگ گردہ و مثانہ کو خارج کے لئے کھلاتے ہیں اور اس میں حجر الیہود کو کشتہ کیاجاتاہے۔
مولی کے پانی میں کھرل کرکے ابرک کا عمدہ کشتہ دس بار آنچوں میں تیار ہوجاتاہے۔
مقدارخوراک:چاررتی سے ایک گرام۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق