مختلف نام :مشہور نام منڈی – ہندی منڈی – سنسکرت منڈی ٹیکا ، بوڑترم ، سپھلا لیکا- بنگالی منڈری ، منڈی- مرہٹی تھل کڑی- گجراتی منڈی، گورکھ منڈی- فارسی گل منڈی -عربی کمازریونا – لاطینی سفرنیتھیس انڈیکس(Sphaeranthus Hirtus)۔
شناخت :زمین پر پھیلی ہوئی دو قسم کی ہوتی ہے ۔چھوٹی اور بڑی -چھوٹی کے پتے پودینہ کے پتوں کی طرح مگر ان سے قدرے شاخیں باریک ،پھول بنفشی رنگ فالسہ کی طرح مگر قدرے لمبے ۔ان میں گلاب کی سے خوشبو ہوتی ہے ۔ذائقہ تلخ اور بدمزہ سا ہوتا ہے ۔بڑی کے پتے قدرے چھوٹے اور گول کنگرہ دار پھول ۔چھوٹی قسم کے پھول سے بڑے اور اس کے تمام اجزاء میں سے کچے آم کی طرح خوشبو آتی ہے ۔چھوٹی قسم بہتر خیال کی جاتی ہے۔ مزاج گرم و خشک ہے ۔خوراک دو سے چھ ماشہ اور عرق پانچ تولہ تک استعمال کیا جاتا ہے ۔
فوائد: خنازیر ، پیٹ کے کیڑے ، جوڑوں کا درد، بواسیر ، آنکھوں کی کمزوری کے لئے مفید ہے ۔مفصل فوائد درج ذیل ہیں :
خنازیر :بڑے آدمی کے لئے نو ماشہ سے ایک تولہ منڈی رات کو پندرہ تولہ پانی میں تر کر کے صبح مل چھان کر ایک مہینہ متواتر پلانے سے خنازیر کو آرام آ جاتا ہے ۔
کمزوری :منڈی کو جب کہ اس میں پھول نہ آئے ہوں ،پیس کر دُگنے شہد اور مناسب گھی گائے میں ملا کر چھ ماشہ روزانہ پلانا کمزوری کے لئے مفید ہے ۔
آشوب چشم: جب پودے میں پھل نہ آیا ہو اگر اس کا پھول لے کر بغیر پانی کے نگل لیں تو ایک سال تک آشوب چشم نہیں ہوتا اور دو نگل لیں تو دو سال تک آنکھیں نہیں دکھتی ہیں ۔
شربت منڈی: ایک پاؤ منڈی کو ڈیڑھ سیر پانی میں تر کر کے جوش دیں ۔ جب پانی دو حصہ جل جائے اور تیسرا حصہ باقی رہے تو صاف کر کے چینی تین پاؤ ڈال کر شربت تیار کریں ۔
خوراک دو سے تین تولہ پینا دافع رطوبات دماغ ، مقوی دماغ اور معدہ کی گیس کے لئے مفید ہے ۔
شربت منڈی مرکب :منڈی ،سرپھوکہ ، ہرڑ کالی ،شاہترہ ، چرائتہ ہر ایک سات تولہ، عناب ساٹھ دانہ ۔سب ادویہ کو چوبیس گھنٹے پانی میں بھگو رکھیں اور اچھی طرح جوش دے کر تین پاؤ چینی کا اضافہ کر کے شربت تیار کر لیں ۔
خوراک پانچ تولہ شربت بارہ عرق شاہترہ کے ہمراہ روزانہ صبح اور شام دو ہفتہ تک پلائیں ۔اس کے بعد جلاب دیں ۔سودا کا منفج ہے اور خون کو صاف کرتا ہے ۔
بواسیری مسّے :منڈی کے تمام اجزاء کی دھونی بواسیری مسّوں کے لئے مفید ہے اور مسوں کو مرجھا کر گرا دیتی ہے ۔
اطریفل منڈی: منڈی سات تولہ ،چھلکا ہرڑ زرد، چھلکا ہرڑ کابلی ، چھلکا بہیڑہ ، آملہ خشک شدہ ،شاہترہ کے پتے ، ملیٹھی چھلی ہوئی ہر ایک ایک تولہ ، کوٹ چھان کر ہرڑ ہائے کو گھی گائے خالص سے چرب کر کے تین گنا چینی کا قوام ملائیں اور اطریفل تیار کر کے ایک سے دو تولہ ہمراہ پانی یا دودھ سوتے وقت دیں ۔
فوائد :آنکھوں کے امراض اور سرخی آنکھ کے لئے مفید ہے ۔
کشتہ جات میں منڈی کا استعمال
کشتہ سونا:ایک کوزہ گلی (جس میں تین چھٹانک تازہ منڈی بوٹی کا نغدہ سما سکے )لے کر آدھا نیچے بچھا کر اس پر سونے کا پترہ شدھ رکھ کر بقایا نغدہ سے اس کو ڈھانپ دیں اور مضبوط گل حکمت کر کے دس سیر اپلوں کی آگ دیں ۔سرد ہونے پر پانچ بار یہی عمل کریں ۔کشتہ سونا تیار ہو گا ۔آدھے سے ایک چاول مکھن یا خمیرہ گاؤ زبان عنبری میں کھلائیں ۔
فوائد :کمزوری دماغ ،کمزوری اعضائے رئیسہ اور شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری کے لئے مفید ہے ۔
کشتہ سنگ جراح :سنگ جراح کو باریک پیس کر رس گھیکوار کے ہمراہ کھرل کر کے خشک کریں اور سمپٹ کر کے آگ دیں ۔پھر رس نیم میں کھرل کر کے آگ دیں ۔اس کے بعد تین بار آگ منڈی کے رس میں کھرل کر کے دیں ۔کشتہ تیار ہو گا ۔
خوراک آدھی رتی سے ایک رتی تک استعمال کریں ۔بخاروں کو دور کرنے کے لئےاور خونی بواسیر کو مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
گل منڈی ‘منڈی ’’گورکھ منڈی ‘‘ (Sphaeranthus Hirtus)
دیگرنام:فارسی میں کمادریوس‘ ہندی میں گورکھ منڈی ‘گجراتی میں بیری کلار اورانگریزی میں سپرینتھس ہرٹس اورلاطینی میں SphaerathusiIndicusکہتے ہیں
ماہیت:اس کا پودا ڈیڈھ فت اونچا شاخوں والااور پھیلاہوتاہے۔پتے چھوٹے بیضوی شکل کے روئیں دارہوتے ہیں ۔کچا پھول نرم ہموار منڈے ہوئے سر کی طرح ہوتے ہیں اور پک کر سخت ہوجائے تو پھل کہاجاتاہے۔اس لئے اس کو گل منڈی بھی کہاجاتاہے۔یہ برسات میں پیدا ہوتاہے۔نومبردسمبر میں پھلتاپھولتاہے۔
اقسام :یہ دوقسم کی ہوتی ہے۔(1)منڈی کاپودا چھوٹا ہوتاہے اورعموماًیہی دواء استعمال ہوتی ہے۔یہ قسم زمین پر مفروش ہوتی ہے۔جس کے پتے پودینہ کی مانندلیکن موٹے اور روئیں دارہوتے ہیں ۔پھول و پھل لگتے ہیں جن کو گل منڈی کہتے ہیں ۔
(2)دوسری قسم بڑی ہے ۔اسکو مہانڈی یا بڑی منڈی کہتے ہیں دونوں کے افعال و خواص یکساں ہیں ۔
مقام پیدائش:ہندوستان ،پاکستان ۔
مزاج :گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال :مصفیٰ خون ،مقوی قلب و حواس ،نافع امراض سودایہ ۔
استعمال:گل منڈی کو مصفیٰ خون کی وجہ سے جلدی امراض مثلاًپھوڑے پھنسیاں تروخشک خارشکے(دما میل‘اورامو ثبور‘جرب وکلہ اور قوبا) علاوہ داد اورام و ثبور آتشک و جذام میں تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ شیرہ نکال کر یا نقوح بناکر یاسفوف استعمال کرتے ہیں جوکہ نافع امراض سودایہ ہے۔
مقوی قلب و مقوی حواس ہونے کے باعث ضعف قلب مالیخولیا خفقان اورضعف دماغ وغیرہ میں اس کاعرق بطریق معروف نکال کر یا شربت بابنا کربھی استعمال کرایاجاتاہے ۔گل منڈی آنتوں کی قوت ماسکہ کو تقویت دیتی ہے۔اس لئے کہ یہ قبض کرتی ہے۔
پھول آنے سے قبل سالم بوٹی کو اکھیڑ کر سایہ میں خشک کرکے ہموزن مصری یا شہد میں ملاکر تقویت حواس کے لئے استعمال کرتے ہیں امراض باردہ اور تقویت باہ کے لئے مفید خیال کیاجاتاہے۔تازہ پھول کا استعمال آنکھوں خصوصاًرمداور آشوب چشم میں مفیدہے۔
خیال ہے کہ اس میں ہلیلہ اور آملہ کی طرح عرصہ داراز تک صحت و جوانی کو قائم رکھنے کی خاصیت پائی جاتی ہے۔
نفع خاص:مصفیٰ خون ۔مضر:گرم مزاج کو۔
مصلحَ:بھنگرے کا پانی ۔بدل:برہم ڈنڈی و سرپھوکہ ۔
کیمیاوی اجزاء:منڈی کے پھلوں اور پتوں میں ایک کڑوا الکالائیڈ ’’سپھرنتھین‘‘ اور کچھ روغن پائے جاتے ہیں۔
مقدارخوراک:سات ماشہ سے ایک تولہ ۔
مشہور مرکب:عرق منڈی ،نقوع شاہترہ وغیرہ میں ۔
عرق منڈی
خون کو صاف کرتاہے۔چہرے کے رنگ کو نکھارتاہے۔اس کے استعمال سے مزمن خارش دورہوجاتی ہے۔الرجی یعنی حساسیت کو مفیداور بینائی کو طاقت دیتاہے۔
مقدارخوراک:ایک کپ نہار منہ صبح
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق